• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم! غلط بیانی اچھی بات نہیں۔ تشبیہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے نہ کہ کسی اور نے پھر سے ملاحظہ فرمالیں؛
ہہہہہہہ.
مارے گھٹنا پھوٹے سر.
محترم بھائ!
یہ غلط بیانی نہیں ھے. حقیقت ھے. اس حدیث میں جو رفع الیدین کی بات ھے آپ ثابت کریں کہ وہ رفع الیدین قبل الرکوع اور بعد الرکوع وغیرہ کی ھے. حدیث کے کس الفاظ سے یہ ثابت ھے؟؟؟؟
آپ خود کہ رھے ھیں کہ رفع الیدین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا (واضح رھے کہ آپ منسوخ مانتے ھیں ھم نہیں) تو کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رفع الیدین کو آپ اس طرح تشبیہ دیں گے؟؟؟
اگر آپ کے بقول مان لیا جاۓ کہ یہ تشبیہ قبل الرکوع اور بعد الرکوع وغیرہ کے رفع الیدین کی بابت ھے تو آخر اتنی نفرت کیوں کہ آپ نے صحابہ کو اچانک سے اس قدر ڈانٹا ؟؟؟؟؟

موطأ مالك - (ج 1 / ص 222)
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ ۔۔۔۔۔ الحدیث
بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ۔۔۔۔ الحدیث۔
میں آپکو اس سے واضح دلیل دیتا ھوں:
دلیل نمبر ایک: عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُورُ وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ (ابو داؤد: 61
اور اس سے بھی واضح:
دلیل نمبر دو: عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ‏.‏ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ‏.‏ وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَرَوَاهُ ابْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ مُخْتَصَرًا‏.‏
ترجمہ: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں داخل ہوتے تو پہلے تکبیر تحریمہ کہتے اور ساتھ ہی رفع یدین کرتے ۔ اسی طرح جب وہ رکوع کرتے تب اور جب «سمع الله لمن حمده» کہتے تب بھی ( رفع یدین کرتے ) دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب قعدہ اولیٰ سے اٹھتے تب بھی رفع یدین کرتے ۔ آپ نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا ۔ ( کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھا کرتے تھے ۔ )
(صحیح بخاری: 739)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم! حدیث لکھیں؟
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ، ثنا مِسْعَرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ الْقِبْطِيَّةِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، يَقُولُ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَأَشَارَ مِسْعَرٌ بِيَدِهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ، فَقَالَ: «مَا بَالُ هَؤُلَاءِ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ، أَمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ، أَوْ أَحَدَهُمْ، أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ»(المعجم الكبير للطبراني :2/ 205 رقم 1836 واسنادہ صحیح)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم! یہ پوچھا نہیں بلکہ صحابہ کرام کو اس منسوخہ رفع الیدین کرتے دیکھ کر غصہ کا اظہار کیا۔
عجیب بات ھے. جناب عالی یہ ایک طرح کا سوال ھی ھوتا ھے.
افسوس کہ عربی میں اتنا ماہر نہیں ھوں ورنہ مثالیں پیش کرتا.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ ۔۔۔۔۔ الحدیث
بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ۔۔۔۔ الحدیث۔
حدیث پر غور کریں جناب یہ دلیل خود آپکے ھی خلاف محسوس ھوتی ھے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ، ثنا مِسْعَرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ الْقِبْطِيَّةِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، يَقُولُ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَأَشَارَ مِسْعَرٌ بِيَدِهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ، فَقَالَ: «مَا بَالُ هَؤُلَاءِ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ، أَمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ، أَوْ أَحَدَهُمْ، أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ»(المعجم الكبير للطبراني :2/ 205 رقم 1836 واسنادہ صحیح)
محترم! اس سے آپ کیا دلیل لے رہے ہیں وضاحت فرمادیں؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم! اس سے آپ کیا دلیل لے رہے ہیں وضاحت فرمادیں؟
جناب ابھی میں دلیل نہیں لے رھا. بس آپ سے سوال کر رھا ھوں کہ:
ایک سوال ھے میرا آپ سے اور سوال سے پہلے پیشگی وضاحت کر دیتا ھوں کہ اس سوال کا تعلق اس تھریڈ سے ھے اور یقینا ھے. براہ کرم اب اس کو غیر متعلق نہ ٹھہرایۓ گا..... ابتسامہ:
سوال: طبرانی والی حدیث کس کے متعلق ھے؟؟؟؟ اسمیں جو گھوڑوں کی دم سے تشبیہ دی گئ ھے وہ کس کے تعلق سے دی گئ ھے؟؟؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
جس نےبھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

فرمانِ باری تعالیٰ جل شانہٗ ہے

[/H2]
اس عنوان میں ہر طرح کے رفع یدین کو شریر گھوڑے سے تشبیہ دے کر جہالت قبیحہ کا ثبوت دیا گیا ہے ،
اور یاد رہے نماز میں رفع یدین تو ائمہ احناف کے قول و مذہب کی پیروی میں حنفی مقلدین بھی کرتے ہیں ،اس لئے افسوس ہوا کہ وہ سب شریر گھوڑے قرار پائے ،
افسوس صد افسوس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
جس نےبھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے
فرمانِ باری تعالیٰ جل شانہٗ ہے
وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
اور جو رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مخالفت کرے اس کے بعد کہ سیدھا راستہ واضح ہوچکا اور مؤمنین کی راہ سے ہٹ کر چلے تو اسے ادھر ہی بھٹکنے دیں گے اور اسے جہنم میں جھونک دیں گے اور وہ بُری جگہ ہے۔

صحيح مسلم : كِتَاب الصَّلَاةِ میں ہے
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
اس حدیث کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ رفع یدین جس کے متعلق جناب رسول اللہ ﷺ نے اس طرح فرمایا وہ رفع یدین رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کا تھا ،اسی لئے آٹھویں صدی ہجری کے جلیل القدر محدث جناب سراج الدين أبو حفص ابن الملقن رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
(أما) الحَدِيث الأول، وَهُوَ حَدِيث (جَابر بن) سَمُرَة فجعْله مُعَارضا لما قدمْنَاهُ من أقبح الجهالات لسنة سيدنَا رَسُول الله صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم لِأَنَّهُ لم يرد فِي رفع الْأَيْدِي فِي الرُّكُوع وَالرَّفْع مِنْهُ، وَإِنَّمَا كَانُوا يرفعون أَيْديهم فِي حَالَة السَّلَام من الصَّلَاة، ويشيرون بهَا إِلَى (الْجَانِبَيْنِ) يُرِيدُونَ بذلك السَّلَام عَلَى من (عَلَى) الْجَانِبَيْنِ، وَهَذَا لَا (اخْتِلَاف) فِيهِ بَين أهل الحَدِيث وَمن لَهُ أدنَى اخْتِلَاط بأَهْله،۔۔(البدر المنير جلد۳ ،صفحہ ۳۸۶ )
کہ حدیث جابر بن سمرہ ؓ کو رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کے رفع یدین کے معارض پیش کرنا سنت رسول ﷺ (رفع یدین ) کے خلاف انتہائی بری قسم کی جہالت ہے،
کیونکہ یہ حدیث رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کے رفع یدین کے متعلق نہیں ہے ، بلکہ سلام کے وقت ہاتھوں سے دونوں جانب اشارہ کے متعلق ہے اور اس بات پر محدثین اور اہل حدیث سے ادنی تعلق رکھنے والوں کا اتفاق ہے ،
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top