• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم بھٹی صاحب.
صبر رکھیں ان شاء اللہ عرض کرتا ھوں. بس موقع ملنے دیں.
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
مولانا اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں


Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
جب عمر بھائی نے آپ کو محدثین کے اقوال پیش کیے حدیث کی تشریح میں تو آپ نے کہا امتیوں کے قول پیش کرتے ہو نبی کے مقابلے میں

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
اور اب آپ کہ رہے ہیں کہ ہم اپنے فہم پر عمل کرتے ہیں

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اوپر نمایاں کی گئی عبارت چونکہ اصل عبارت کو نہ تو صحیح ترجمہ تھا اور نہ ہی صحیح مفہوم۔ اس لئے میں نے کہا کہ؛
محترم بھٹی صاحب!
کیا ھی بہتر ھوگا کہ آپ میری رہنمائ کرتے ھوۓ اس کا صحیح ترجمہ اور صحیح مفہوم لکھ دیں. آپ کا ممنون ومشکور ھوں گا.
اس پر بجائے موصوف”محمد طارق عبد اللہ“ کے ”عمر اثری صاحب“ میدان میں آ گئے
محترم!
معذرت چاہتا ھوں اگر آپکو ناگوار گذرا ھو تو. آپ نے اسکی عربی عبارت نقل کرنے کے لۓ کہا تھا سو میں نے سوچا کہ میں ھی نقل کر دیتا ھوں. مجھے کیا پتہ تھا کہ کسی کی رہنمائ کرنا بھی غلط ھے. پھر سے معذرت خواہ ہوں.
اصل مطالبہ کے جواب میں مزید باتیں بھی لکھ دیں۔
یہ واقعی ایک غلطی تھی کہ میں نے زیادہ لکھا. اسکے لۓ معافی چاہتا ھوں.
س میں صرف وہ تحریر میرے لئے مطلوب تھی جس کا ترجمہ موصوف ”محمد طارق عبد اللہ“ نے غلط لکھا تھا جیسا کہ عربی جاننے والا اس پر فریب ترجمہ کو اچھی طرح جان سکتا ہے۔ میں نے اوپر عربی تحریر میں جس کو نمایاں کیا ہے اس کا مفہوم اور موصوف ”محمد طارق عبد اللہ“ کے ترجمہ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
یہاں پھر سے گذارش کرتا ھوں کہ آپ میری رہنمائ کرتے ھوۓ اس کا صحیح ترجمہ اور صحیح مفہوم لکھ دیں. آپ کا ممنون ومشکور ھوں گا.
یہ قول عمل میں تضاد تو نہ تھا مگر موصوف ”عمر اثری صاحب“ نے جو کمال دکھلایا وہ ملاحظہ فرما لیں۔ انہوں نے پوسٹ نمبر 361 کا اقتباس پہلے رکھا اور پوسٹ نمبر 354 کو بعد میں
محترم جو آپ نے پہلے لکھا اسکو میں نے پہلے لکھا. اب آپ تاویلات کریں تو میں کیا کر سکتا ھوں؟؟؟

جاری............. (باقی وقت ملنے پر عرض کرتا ھوں. ان شاء اللہ)
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جب عمر بھائی نے آپ کو محدثین کے اقوال پیش کیے حدیث کی تشریح میں تو آپ نے کہا امتیوں کے قول پیش کرتے ہو نبی کے مقابلے میں
تو کیا غلط کہا؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں اہلحدیث کہلانے والوں کے فہم کو مانا جائے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ضد، ہٹ دھرمی، بغض ،عناد جیسی مذموم باتوں سے الحمد للہ مبرا ہوں۔
اللہ ثابت قدم رکھے. آمین.
رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانے والوں کا چہرہ یہاں اس تھریڈ میں نمایا نظر آتا ہے۔
فتوی لگانے میں اتنی جلدی نہ مچائیں محترم. آپکے کچھ علماء نے بھی صحیح مسلم کی اس حدیث سے یہی فہم اخذ کیا ہے جو ھم نے کیا ھے. (یعنی کہ صحیح مسلم کی یہ حدیث تشہد کے سلسلے میں ھے) مزید محدثین کرام رحمہم اللہ کی ایک بڑی جماعت نے اس حدیث کو تشہد کے باب میں ذکر کیا ھے. (بلکہ اجماع بھی ذکر کیا جاتا ھیکہ یہ حدیث سلام کے وقت ھاتھ کے اٹھانے کے متعلق ھے. چونکہ اجماع کا حوالہ مجھے نہیں معلوم اس لۓ میں نے اسکو اصل عبارت میں نقل نہیں کیا)
صحیح صریح غیر مجروح حدیث سے انکار کے جو جتن ممکن ہین وہ عمل میں لا رہے ہیں۔
کہاں صراحت ھے جناب؟؟؟
حدیث کا کونسا ٹکڑا رفع الیدین الیدین قبل الرکوع وبعدہ کے منسوخ ھونے پر دال ھے؟؟؟
صحابہ کرام کی ایک بڑی تعداد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی رفع الیدین کرتی رھی. کیا انکے سامنے یہ حدیث موجود نہیں تھی؟؟؟ تو کیا صحابہ کرام بھی بقول آپکے نعوذباللہ (ھزار بار نعوذباللہ) حدیث کے منکر ھوگۓ؟؟؟ مزید یہ کہ محدثین کرام رحمہم اللہ کی ایک بڑی جماعت بھی بقول آپکے نعوذباللہ (ھزار بار نعوذباللہ) حدیث کے منکر ھوگئ؟؟؟
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
بھلا یہ حدیث اپنے مدلول میں کیا واضح نہیں؛
صحيح مسلم : كِتَاب الصَّلَاةِ
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس (مسجد میں) آئے اور (ہمیں نماز میں رفع الیدین کرتے ہوئے دیکھ کر) فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
خط کشیدہ الفاظ کے متعلق میں اوپر عرض کر چکا ھوں. اب آئیۓ آپ کی اس صحیح مسلم کی حدیث کے متعلق عرض کرتا چلوں. (حالانکہ پہلے ھی میں وضاحت کے ساتھ عرض کر چکا ھوں اب بس رہنائ کر رھا ھوں)
محترم بھٹی صاحب!
دعوی تھا آپ کا نسخ کا لیکن یہ الگ بات ھیکہ آپ رفع الیدین کے منسوخ ھونے پر کوئ دلیل نہ دے سکے.
آپ نے ترک رفع الیدین پر صحیح مسلم کی حدیث پیش کی اور کہا کہ اس حدیث سے رفع الیدین منسوخ ھو چکا ھے. یہ کیا بات ھوئ؟ جس کو من چاہا منسوخ کہ دیا ؟ کوئ قاعدہ وغیرہ ھے حنفیہ کے پاس؟ یا ایسے ھی جو مسلک کے خلاف ھو وہ منسوخ؟
میں نے کل بھی آپ سے کہا تھا کہ آپ کی پیش کردہ صحیح مسلم کی روایت ترک رفع الیدین پر یا رفع الیدین کے منسوخ ھونے پر دلیل نہیں بن سکتی. آپ میری باتوں کو دھیان سے پڑھیں اور غیر جانبدارانہ انداز سے اس پر سوچیں:


    • آپکے دعوے اور دلیل میں کوئی مطابقت نہیں‘ آپ نے دعویٰ تو یہ کیا ہے کہ قبل الرکوع اور بعد الرکوع والی رفع الیدین منسوخ ھے حالانکہ صحیح مسلم والی حدیث میں نہ رکوع کا ذکر ہے اور نہ رکوع والی رفع الیدین کا.
    • بھٹی صاحب! اس حدیث سے قبل الرکوع اور بعد الرکوع والے رفع الیدین کے نسخ پر کس محدث نے استدلال کیا ھے؟ کیا تمام جلیل القدر محدثین رحمہم اللہ کو آپ جیسا حدیث کا علم نہ تھا جو وہ اس حدیث کو رفع الیدین کے نسخ پر دلیل نہ بنا سکے؟؟؟ اور تو اور صحيح مسلم كی تبویب کرنے والے ائمہ کو بھی علم نہ ھو سکا کہ یہ حدیث رفع الیدین کے منسوخ ھونے پر دلیل ھے اور انھوں نے اس حدیث پر کیا باب باندھا خود ھی ملاحظہ فرما لیں: باب الأمر بالسكون في الصلاة والنهي عن الإشارة باليد ورفعها عند السلام وإتمام الصفوف الأول والتراص فيها والأمر بالاجتماع. مزید برآں کہ امام نووی رحمہ اللہ کو بھی اسکا علم نہ ھو سکا کہ یہ حدیث رفع الیدین کے تعلق سے ھے اور انھوں نے کیا فرمایا خود ملاحظہ فرما لیں: قوله - صلى الله عليه وسلم - : ( ما لي أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس ) هو بإسكان الميم وضمها وهي التي لا تستقر بل تضطرب وتتحرك بأذنابها وأرجلها ، والمراد بالرفع المنهي عنه هنا رفعهم أيديهم عند السلام مشيرين إلى السلام من الجانبين كما صرح به في الرواية الثانية . (لنک)
    • ائمہ اربعہ رحمہم اللہ میں سے کسی نے بھی اس حدیث سے رفع الیدین کے منسوخ ھونے پر استدلال نہیں کیا اور تو اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ جو کہ رفع الیدین کے قائل نہ تھے انھوں نے بھی اس حدیث سے رفع الیدین کے نسخ کی دلیل نہیں پکڑی کیا امام صاحب کو اس حدیث کا علم نہ تھا؟ اگر تھا تو ان کو رفع الیدین کے منسوخ ھونے کی خبر کیوں نہ ملی؟ مزید برآں یہ کہ کیا ائمہ احناف کو حدیث کا علم کم تھا یا ان کو یہ حدیث نہ ملی یا ان کی قوت استنباط و اجتہاد وہ نہ تھی جو آج کل کے ہر گئے گزرے اور بے علم مقلد کو حاصل ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ ائمہ احناف نے اس حدیث سے رفع الیدین کے منسوخ ھونے پر دلیل نہیں پکڑی جیسا کہ آج کل کے حنفی کرتے ہیں۔
    • حضرت جابر بن سمرہؓ جو اس حدیث کے راوی ہیں وہ خود بیان کرتے ہیں کہ یہ تشبیہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے سلام والی رفع یدین کے لیے دی تھی۔ کیوں کہ ہم لوگ سلام پھیرتے وقت ہاتھوں کو اٹھا کر دائیں بائیں اشارے کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تشبیہ دے کر ہمیں سلام والی رفع یدین سے منع فرما دیا۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں حدیث موجود ھے: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْجَانِبَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَامَ تُومِئُونَ بِأَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مَنْ عَلَى يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ
    • کسی صحیح حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع والی رفع الیدین سے صراحتاً منع فرمایا ہو۔ اسکے برعکس سلام والی رفع الیدین سے آپ نے صراحتاً منع فرمایا ہے جو قوی قرینہ ہے اس بات کا کہ جس حدیث میں رفع الیدین سے ممانعت ہے۔ وہ حدیث سلام والی رفع الیدین کے بارے میں ہے۔ رکوع والی رفع الیدین وہاں قطعاً مراد نہیں لی جا سکتی.
    • اس حدیث کے بارے میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
      الاستدلال به على النهى عن الرفع عند الركوع وعندالرفع منه جهل قبيح.
    • حدیث منسوخ ھوگئ لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو خبر تک نہ ھوئ اور وہ رفع الیدین کرتے رھے؟؟؟
بھٹی صاحب!
آپ ھوش کے ناخن لیں اور اپنے مسلک کی تائید میں تاویلات سے کام نہ لیں.
یہ تو منافقین کا شیوہ ھے کہ وہ اپنی مطلب کی بات سنتے ھیں تو دوڑے چلے آتے ھیں:
وَإِذَا دُعُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُم مُّعْرِضُونَ
وَإِن يَكُن لَّهُمُ ٱلْحَقُّ يَأْتُوٓا۟ إِلَيْهِ مُذْعِنِينَ
ترجمہ: جب یہ اس بات کی طرف بلائے جاتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کے جھگڑے چکا دے تو بھی ان کی ایک جماعت منھ موڑنے والی بن جاتی ہے

ہاں اگر ان ہی کو حق پہنچتا ہو تو مطیع وفرماں بردار ہو کر اس کی طرف چلے آتے ہیں.

اسکے برعکس مومنین کا شیوہ کیا ھے وہ بھی سن لیں:
إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ ٱلْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا۟ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۚ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ
ترجمہ: ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں اس لئے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان میں فیصلہ کردے تو وه کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا۔ یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں.

لہذا بھٹی صاحب غیر جانبدارانہ طور پر غور وفکر کریں اور تاویلات سے کام نہ لیں.

وما علينا الا البلاغ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
میں نے جو صحیح مسلم سے صحیح صریح مرفوع غیر مجروح حدیث پیش کی ہے
یہ حدیث یقینا سلام کے وقت تشہد میں ھاتھ اٹھانے پر صریح ھے لیکن رفع الیدین کے نسخ پر کتنی صریح ھے اسکی وضاحت کر چکا ھوں.
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top