• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے یہ حدیث سنی اور رفع الیدین نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے "

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جس نے یہ حدیث سنی اور رفع الیدین نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے "


15521_1101317426562084_5164444879609484328_n.png
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ احادیث بھی ملاحظہ فرمائیں؛
سنن الترمذي كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْفَعْ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ

سنن أبي داود كِتَاب الصَّلَاةِ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْبَرَاءِ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لَا يَعُودُ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ نَحْوَ حَدِيثِ شَرِيكٍ لَمْ يَقُلْ ثُمَّ لَا يَعُودُ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ لَنَا بِالْكُوفَةِ بَعْدُ ثُمَّ لَا يَعُودُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُشَيْمٌ وَخَالِدٌ وَابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ يَزِيدَ لَمْ يَذْكُرُوا ثُمَّ لَا يَعُودُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو حُذَيْفَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَرَّةً وَاحِدَةً

سنن النسائي كِتَاب الِافْتِتَاحِ بَاب تَرْكُ ذَلِكَ
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ
أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سنن الترمذي كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْفَعْ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ
اسی سنن ترمذی میں یہ بھی لکھا ہوا ہے:
وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ المُبَارَكِ: قَدْ ثَبَتَ حَدِيثُ مَنْ يَرْفَعُ، وَذَكَرَ حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْفَعْ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْبَرَاءِ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لَا يَعُودُ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ نَحْوَ حَدِيثِ شَرِيكٍ لَمْ يَقُلْ ثُمَّ لَا يَعُودُ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ لَنَا بِالْكُوفَةِ بَعْدُ ثُمَّ لَا يَعُودُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُشَيْمٌ وَخَالِدٌ وَابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ يَزِيدَ لَمْ يَذْكُرُوا ثُمَّ لَا يَعُودُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو حُذَيْفَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَرَّةً وَاحِدَةً
اسی سنن ابو داود میں اسی حدیث کے متعلق یہ بھی درج ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ، نَحْوَ حَدِيثِ شَرِيكٍ، لَمْ يَقُلْ: «ثُمَّ لَا يَعُودُ»، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ لَنَا بِالْكُوفَةِ بَعْدُ «ثُمَّ لَا يَعُودُ» قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُشَيْمٌ، وَخَالِدٌ، وَابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَزِيدَ، لَمْ يَذْكُرُوا «ثُمَّ لَا يَعُودُ»،
اب سند کی بحث کے تو آپ متحمل نہیں ہو سکو گے، وگرنہ ہم آپ کو بتلاتے کہ یزید بن ابی زیاد کون ہیں اور ان کا کیا رتبہ ہے،
ابن حجر نے ، امام حمیدی نے ، امام بیہقی وغیرہ نے اسے «ثُمَّ لَا يَعُودُ» کے الفاظ کو یزید بن ابی زیاد کا اضافہ قرار دیا ہے،
اس حدیث کو امام احمد بن حنبل ، امام بخاری ، امام یحیی بن معین، امام دارمی ، وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔
سنن النسائي كِتَاب الِافْتِتَاحِ بَاب تَرْكُ ذَلِكَ
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ
أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ
اس سند کے راوی عبد اللہ بن مبارک کا قول ابھی گزرا دوبارہ پیش کرتا ہوں:
سنن ترمذی میں یہ بھی لکھا ہوا ہے:
وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ المُبَارَكِ: قَدْ ثَبَتَ حَدِيثُ مَنْ يَرْفَعُ، وَذَكَرَ حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْفَعْ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ.

یہ ساری باتیں ذہن میں رکھیں اور آخر میں ملا علی قاری حنفی کا کلام ملاحظہ فرمائیں:
وَمِنْ ذَلِكَ أَحَادِيثُ الْمَنْعِ مِنْ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ عِنْدَ الرُّكُوعِ وَالرَّفْعِ مِنْهُ كُلُّهَا بَاطِلَةٌ لَا يَصِحُّ مِنْهَا شَيْءٌ
كَحَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ قَدْ ثَبَتَ حَدِيثُ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي فِي الرَّفْعِ وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ
وَكَحَدِيثِهِ الْآخَرِ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمْ يَرْفَعُوا إِلَّا عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ وَهُوَ مُنْقَطِعٌ لَا يَصِحُّ
قُلْتُ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ قَالَ التِّرْمِذِيُّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَخْرَجَهُ النَّسَائِيّ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ بِسَنَدِهِمَا فَمَا نُقِلَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ غَيْرَ ضَائِرٍ بَعْدَمَا ثَبَتَ بِالطَّرِيقِ الَّتِي ذَكَرْنَاهَا
وَمُنَاظَرَةُ الْأَوْزَاعِيِّ مَعَ الْإِمَامِ أَبِي حَنِيفَةَ مَشْهُورَةٌ
وَرَوَى الطَّحَاوِيُّ ثُمَّ الْبَيْهَقِيُّ بِسَنَدٍ صَحِيحٍ عَنِ الْأَسْوَدِ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُ وَرَوَى الطَّحَاوِيُّ أَنَّ عَلِيًّا رَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ التَّكْبِيرِ ثُمَّ لَمْ يَعُدْ
قَالَ وَحَدِيثُ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْبَرَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لَا يَعُودُ
قَالَ الشَّافِعِيُّ ذَهَبَ بَعْضُ النَّاسِ إِلَى تَغْلِيطِ يَزِيدَ وَقَالَ الْإِمَامُ أَحْمَدُ هَذَا حَدِيثٌ وَاهٍ


الأسرار المرفوعة في الأخبار الموضوعة المعروف بالموضوعات الكبرى
علي بن (سلطان) محمد، أبو الحسن نور الدين الملا الهروي القاري
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
محترم میں نے صحاح سے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی ہے اور جواباً آپ اہلِ حدیث ہو کر امتیوں کے اقوال پیش کر رہے ہیں!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
محترم میں نے صحاح سے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی ہے اور جواباً آپ اہلِ حدیث ہو کر امتیوں کے اقوال پیش کر رہے ہیں!
ویسے مقلدین امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے علم الحدیث میں اسی طرح کی جہالت سے بھرپور باتوں کی ہی امید کی جاسکتی ہے!
علم الحدیث میں مقلدین ا مام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اپنے مقلَد کی طرح یتیم و مسکین ہی ہوا کرتے ہیں!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
محترم میں نے صحاح سے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی ہے اور جواباً آپ اہلِ حدیث ہو کر امتیوں کے اقوال پیش کر رہے ہیں!
محترم پہلے تو عرض ہے کہ سلام کے الفاظ ٹھیک لکھا کریں ۔
دوسری بات یہ کہ آپ جان بوجھ کر کیوں غلط بات کرتے ہیں ؟
اس تھریڈ میں سب سے پہلے دس صحابہ کرام ؓ کی مستند ، صحیح حدیث رفع یدین کے ثبوت میں پیش کی گئی ہے اس پر آپ یہ کہتے ہیں
کہ

آپ اہلِ حدیث ہو کر امتیوں کے اقوال پیش کر رہے ہیں!
عجیب بات ہے سائیں آپ کو اتنی بڑی حدیث وہ بھی تخریج کے ساتھ دکھائی نہیں دی۔۔حیرت ہے سائیں؛؛
ویسے آپ سے غیر متعلقہ بات ہے ،لیکن موضوع کی مناسبت سے عرض ہے :
ابھی کچھ ہی عرصہ قبل ایک آنجہانی پرائمری ٹیچر گزرا ہے جو محدثین کی جرح وتعدیل کا اسی طرح مذاق اڑایا کرتا تھا ۔خود تو گزر گیا تاہم متعدی جراثیم پیچھے چھوڑ گیا ۔۔
ـــــــــــــــــــــ

بہرحال چلیں ہم دوبارہ وہی حدیث ۔۔یونیکوڈ۔۔میں پیش کر دیتے ہیں۔۔اگر خدا نخواستہ پسند نہ آئے تو ۔۔بتایئے گا۔
سنن ابی داود میں ہے :
قال:‏‏‏‏ سمعت ابا حميد الساعدي في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم منهم ابو قتادة قال ابو حميد:‏‏‏‏ انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم قالوا:‏‏‏‏ فلم فوالله؟ ما كنت باكثرنا له تبعا ولا اقدمنا له صحبة قال:‏‏‏‏ بلى قالوا:‏‏‏‏ فاعرض قال:‏‏‏‏ " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة يرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه ثم يكبر حتى يقر كل عظم في موضعه معتدلا ثم يقرا ثم يكبر فيرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه ثم يركع ويضع راحتيه على ركبتيه ثم يعتدل فلا يصب راسه ولا يقنع ثم يرفع راسه فيقول:‏‏‏‏ سمع الله لمن حمده ثم يرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه معتدلا ثم يقول:‏‏‏‏ الله اكبر ثم يهوي إلى الارض فيجافي يديه عن جنبيه ثم يرفع راسه ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها ويفتح اصابع رجليه إذا سجد ويسجد ثم يقول:‏‏‏‏ الله اكبر ويرفع راسه ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها حتى يرجع كل عظم إلى موضعه ثم يصنع في الاخرى مثل ذلك ثم إذا قام من الركعتين كبر ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه كما كبر عند افتتاح الصلاة ثم يصنع ذلك في بقية صلاته حتى إذا كانت السجدة التي فيها التسليم اخر رجله اليسرى وقعد متوركا على شقه الايسر " قالوا:‏‏‏‏ صدقت هكذا كان يصلي صلى الله عليه وسلم.


سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کرام کے درمیان جن میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے کہتے سنا: میں آپ لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: وہ کیسے؟ اللہ کی قسم آپ ہم سے زیادہ نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے تھے، نہ ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں یہ ٹھیک ہے (لیکن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز زیادہ یاد ہے) اس پر لوگوں نے کہا: (اگر آپ زیادہ جانتے ہیں) تو پیش کیجئیے۔
جناب ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، پھر تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر سیدھی ہو جاتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآت کرتے، پھر «الله أكبر» کہتے، اور دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کر لیتے، پھر رکوع کرتے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، اور رکوع میں پیٹھ اور سر سیدھا رکھتے، سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ ہی پیٹھ سے بلند رکھتے، پھر اپنا سر اٹھاتے اور «سمع الله لمن حمده» کہتے، پھر اپنا دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ سیدھا ہو کر انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کرتے پھر «الله أكبر» کہتے، پھر زمین کی طرف جھکتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں پہلووں سے جدا رکھتے، پھر اپنا سر اٹھاتے اور اپنے بائیں پیر کو موڑتے اور اس پر بیٹھتے اور جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں پیر کی انگلیوں کو نرم رکھتے اور (دوسرا) سجدہ کرتے پھر «الله أكبر» کہتے اور (دوسرے سجدہ سے) اپنا سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پیر موڑتے اور اس پر بیٹھتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر واپس آ جاتی، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دوسری رکعت سے اٹھتے تو «الله أكبر» کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے جس طرح کہ نماز شروع کرنے کے وقت «الله أكبر» کہا تھا، پھر اپنی بقیہ نماز میں بھی اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب اس سجدہ سے فارغ ہوتے جس میں سلام پھیرنا ہوتا، تو اپنے بائیں پیر کو اپنے داہنے پیر کے نیچے سے نکال کر اپنی بائیں سرین پر بیٹھتے (پھر سلام پھیرتے) ۔
اس پر ان لوگوں نے کہا: آپ نے سچ کہا، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے۔
ـــــــــــــــــ
امام ترمذی فرماتے ہیں :: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ۱۴۵ (۸۲۸)، سنن الترمذی/الصلاة ۷۸ (۳۰۴)، سنن النسائی/التطبیق ۶ (۱۰۴۰)، والسہو ۲ (۱۱۸۲)، ۲۹ (۱۲۳۶)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۱۵ (۱۰۶۱)، (تحفة الأشراف: ۱۱۸۹۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۴۲۴) سنن الدارمی/الصلاة ۷۰ (۱۳۴۶)
 
Last edited:
شمولیت
مارچ 08، 2012
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
89
ابھی کچھ ہی عرصہ قبل ایک آنجہانی پرائمری ٹیچر گزرا ہے جو محدثین کی جرح وتعدیل کا اسی طرح مذاق اڑایا کرتا تھا ۔خود تو گزر گیا تاہم متعدی جراثیم پیچھے چھوڑ گیا ۔۔
ابتسامہ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ابھی کچھ ہی عرصہ قبل ایک آنجہانی پرائمری ٹیچر گزرا ہے جو محدثین کی جرح وتعدیل کا اسی طرح مذاق اڑایا کرتا تھا ۔خود تو گزر گیا تاہم متعدی جراثیم پیچھے چھوڑ گیا ۔۔
ابتسامہ۔
میں @اسحاق سلفی بھائی اور @ابن حسیم بھائی سے سخت احتجاج کرتا ہوں!
وہ صاحب دیوبندیوں کے مجدد فقہ حنفیہ تھے، انہوں نے فقہ حنفی میں خوب تجدیدی کارنامے سرانجام دیئے ہیں!
لیکن یاد رہے، فقہ حنفیہ کے مجدد تھے، دین اسلام سے تو وہ قطعی ''جاہل'' واقع ہوئے تھے!
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جن لوگوں کو گیارہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہماء کی گواہی کافی نہیں وہ ضرور سوچے کہ کہی ھم اندھی تقلید کے فتنے میں مبتلا تو نہیں :

اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم دخول جنت کی بنیادی شرط :

یاد رکھیں ! کتاب و سنت ( قرآن کریم اور صحیح آحادیث رسول ﷺ ) کے اتباع کے علاوہ دوسرے تمام شخصی طریقے، مذاھب و مسالک کی تقلید کرنا انسان کو ھلاکت کے گڑھے میں پہنچا دیتا ھے۔ جب کہ قرآن کریم اور صحیح آحادیث رسول ﷺ کو کامل و مکمل جان کر اس کی اتباع انسان کو کامیابی اور نجات کی راستے تک پہنچا دیتا ھے۔

یاد رکھیں ! جس نے اپنے محبوب نبی محمد کریم ﷺ کے علاوہ کسی امتی شخص کو شریعت کا امام اعظم جانا اور نبی کریم ﷺ کی اتباع کو چھوڑ کر کسی امتی شخص کو اپنا امام جان کر اس کی تقلید کی تو وہ شخص ہلاک اور تباہ ھوا۔ اپنے رسول ﷺ کی سنت ( صحیح آحادیث ) پر کسی امتی شخص کی بات و قول کو ترجیح دینے والے شخص کا سارا عمل و مشقت ضائع و برباد ھے، اور وہ دنیا اور آخرت میں ذلیل اور خاب و خاسر رھے گا۔

کتاب و سنت ( قرآن و صحیح آحادیث رسول ﷺ) کی اتباع کے بجائے اپنے خود ساختہ بزرگوں اور آئمہ کی اندھی تقلید کرنے والوں کو اگر یقین نہیں آتا تو پڑھیئے الله تعالی کا ارشاد جب قیامت کے دن ہر ظالم یعنی کافر، مشرک، منافق اور مبتدع وغیرہ اپنے انجام کو دیکھ کر دنیاوی زندگی میں مخالفت رسول ﷺ پر افسوس کا اظہار کرکےاپنے ہاتھوں کو اپنے دانتوں سے ہی کاٹ کر کہے گا:

﴿ وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَىٰ يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا﴿ ٢٧﴾ يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا﴿٢٨﴾ لَّقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي ۗ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا (﴿ ٢٩﴾ وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا ﴿٣٠﴾ وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِينَ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا ﴿٣١﴾" [ الفرقان : سورۃ رقم ٢۵]

"اور اس دن ظالم شخص اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا ہائے کاش کہ میں نے رسول ﷺ کی راە اختیار کی ھوتی۔ ہائے افسوس کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ھوتا۔ اس نے تو مجھے اس کے بعد گمراە کر دیا کہ نصیحت میرے پاس آ پہنچی تھی اور شیطان تو انسان کو ( وقت پر ) دغا دینے ولا ھے۔ اور رسول ( ﷺ ) کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔ اور اسی طرح ھم نے ہر نبی کے دشمن بعض گناە گاروں کو بنا دیا ھے، اور تیرا رب ہی ہدایت کرنے والا اور مدد کرنے والا کافی ھے۔"

اللہ سبحان و تعالیٰ ھم سب کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر عمل کرنے والا بنائیں - اور جب بھی ھم پر حق واضح ہو جائے تو ھم کو قبول کرنے والا بنائیں -

آمین یا رب العالمین
 
Last edited by a moderator:
Top