عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم! یقیناً مقلد وہی ہوتا ہے فقہی علوم نہیں رکھتا اس میں اس کی مثال اندھے کی سی ہے۔ مگر جب یہ اندھا کسی بینا کی انگلی پکڑ لیتا ہے تو وہ اندھا نہیں رہتا وہ بینا کی راہنمائی میں ہر کھائی اور مضر رساں گھاٹیوں سے بچ رہا ہوتا ہے یہی آنکھوں کا مقصد ہے۔
ہاں البتہ اگر کوئی اندھا ہو وہ کسی بینا (چاروں اماموں میں سے کسی ایک) کی انگلی بھی نہ پکڑے یا کوئی اندھا کسی دوسرے اندھے (اہلِ حدیث النفس) کی انگلی پکڑ لے تو انجام آپ کے سامنے ہے۔ قرآنِ پاک کی جو آیات محکم ہیں ان کو متشابہ بنا رہے ہیں اور جو متشابہ ہیں ان کو محکم کرکے ظاہر کر رہے ہیں۔
والسلام
محترم! آپ نے جو ترجمہ کیا ہے اس میں موجود یہ الفاظ ’’ اور اس رائے پر چلنے والے کو یہ معلوم بھی نہ ہو کہ یہ رائے حق پر مبنی ہے یا خطا پر‘‘کس عربی عبارت کا ہے؟؟؟؟؟امام ابن قیم رحمہ اللہ" القصیدۃ النونیۃ" میں فرماتے ہیں:
إذ أجمع العلماء أن مقلدا للناس والأعمى هما أخوان والعلم معرفة الهدى بدليله ما ذاك والتقليد مستويان
"علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ مقلد اور اندھا دونوں برابر ہیں اور علم دلیل کی بنیاد پرمسئلہ سمجھنے کو کہتے ہیں جبکہ کسی کی رائے پر چلنے کا نام تقلید ہے اور اس رائے پر چلنے والے کو یہ معلوم بھی نہ ہو کہ یہ رائے حق پر مبنی ہے یا خطا پر"
اہلِ حدیث کی بنیاد ہی ’جھوٹ‘ اور ’دھوکہ دہی‘ ہے
محترم! یقیناً مقلد وہی ہوتا ہے فقہی علوم نہیں رکھتا اس میں اس کی مثال اندھے کی سی ہے۔ مگر جب یہ اندھا کسی بینا کی انگلی پکڑ لیتا ہے تو وہ اندھا نہیں رہتا وہ بینا کی راہنمائی میں ہر کھائی اور مضر رساں گھاٹیوں سے بچ رہا ہوتا ہے یہی آنکھوں کا مقصد ہے۔
ہاں البتہ اگر کوئی اندھا ہو وہ کسی بینا (چاروں اماموں میں سے کسی ایک) کی انگلی بھی نہ پکڑے یا کوئی اندھا کسی دوسرے اندھے (اہلِ حدیث النفس) کی انگلی پکڑ لے تو انجام آپ کے سامنے ہے۔ قرآنِ پاک کی جو آیات محکم ہیں ان کو متشابہ بنا رہے ہیں اور جو متشابہ ہیں ان کو محکم کرکے ظاہر کر رہے ہیں۔
والسلام