ہر صحیح حدیث پر عمل کا دعوی جس کا ہے، ان سے میں چھوٹی سی گزارش کی، کہ سجدوں میں رفعدین کرنے کی حدیث صحیح ہے، پھر کیوں اس پر عمل نہیں۔۔۔
لیکن جواب ملا، ضیعف ہے، پھر ملا شاذ ہے۔۔۔۔
میں نے دلیل پوچھی کہ کس نے یہ حکم لگایا۔۔۔ لیکن جواب نہیں ایا۔۔۔ ہاں صرف یہی کے user نے اس پر حکم لگا دیا۔۔۔ اور سب نے ان کی تقلید کرلی۔۔۔ دلیل کسی نے بھی نہیں دی۔۔۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ جو باتیں ہمارے نزدیک محل نزاع ہیں ، ان کو چھوڑ کر متفق علیہ باتوں پر زور دے رہے ہیں ۔
سجدوں میں رفع الیدین نہ اہل حدیث کرتے ہیں ، نہ احناف ، پھر اس میں شور کرنے کی ضرورت ؟
ہم نے واضح کردیا کہ یہ روایات درست نہیں ، اس لیے ہم عمل نہیں کرتے ، آپ کے نزدیک اگر یہ صحیح ہیں تو پھر آپ ان پر عمل کر لیں ۔
پھر اگلی بات اگر کوئی سجدوں میں رفع الیدین کرنا شروع کردے تو احناف سجدے ، رکوع وغیرہ میں رفع الیدین کیا کریں گے ؟
اسحاق سلفی صاحب نے اپنی طرف سے کچھ پیش نہیں کیا ، اگر آپ کے اندر اہلیت اور صلاحیت ہو تو آپ کے علم میں بھی آسکتا ہے کہ اس حدیث پر ابوداؤد ، اور ابن عبد البر جیسے اہل علم نے کلام کیا ہے ، اور انہوں نے سجدوں کے ساتھ رفع یدین کو نادرست کہا ہے ۔
اور پھر اسی روایت میں صرف سجدوں میں رفع یدین ذکر کرنے کی غلطی نہیں ہوئی ، بلکہ راوی کا نام بیان کرنے میں غلطی ہوئی ہے ، جس کا بیان شروح حدیث اور کتب جرح و تعدیل میں شرح و بسط کےساتھ موجود ہے ، لیکن یہ سب آپ کےسامنے بیان کرنا ، بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے ۔
پہلے اصطلاحات سیکھ کر آئیں ، کم ازکم جو آپ کے بزرگ لکھ چکے ہیں ، ان پر ہی ایک نظر کر لیں ۔ جان بوجھ کر فضولیات نہ لکھتے رہیں ۔
اسحاق سلفی صاحب نے اپنی طرف سے ہی کہا ہے، امام ابو داود نے اس حدیث پر جرح نہین کی، صرف دوسری سند سے اسکی مخالف حدیث بتائی، نہ اس کو ضعیف کہا نہ شاذ۔۔۔
ویسے بھی یہاں قران و حدیث بات ہو رہی ہے۔ نہ کہ اہل علم کے قول کی۔۔۔
بلکل دلائل کا مطالبہ کرنے والے کو دلائل دینے کے بجائے یہی باتیں کی جاتتی ہے۔۔۔
اب بھی وہی سوال باقی ہے۔۔۔