• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے یہ حدیث سنی اور رفع الیدین نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے "

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
اسی فورم سے یہ حدیث لی ہے۔۔۔ حیرت ہے اپ کو دکھی نہیں؟؟

723- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: كُنْتُ غُلامًا لا أَعْقِلُ صَلاةَ أَبِي، قَالَ: فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ؛ عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَكَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ الْتَحَفَ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ، وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ، قَالَ: فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ، حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلاتِهِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، فَقَالَ: هِيَ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَعَلَهُ مَنْ فَعَلَهُ وَتَرَكَهُ مَنْ تَرَكَهُ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ عَنِ ابْنِ جُحَادَةَ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۱۵ (۴۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۷۴، ۱۱۷۸۸)، وقد أخرجہ: ن/الافتتاح ۱۱ (۸۹۰)، الافتتاح ۱۳۹ (۱۱۰۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳ (۸۱۰)، حم (۴/۳۱۷، ۳۱۸)، دي/الصلاۃ ۳۵ (۱۲۱۷)، ۹۲ (۱۳۹۷) (ولیس عند أحد ذکر رفع الیدین مع الرفع من السجود) (صحیح)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
اسی فورم سے یہ حدیث لی ہے۔۔۔ حیرت ہے اپ کو دکھی نہیں؟؟

723- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: كُنْتُ غُلامًا لا أَعْقِلُ صَلاةَ أَبِي، قَالَ: فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ؛ عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَكَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ الْتَحَفَ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ، وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ، قَالَ: فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ، حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلاتِهِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، فَقَالَ: هِيَ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَعَلَهُ مَنْ فَعَلَهُ وَتَرَكَهُ مَنْ تَرَكَهُ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ عَنِ ابْنِ جُحَادَةَ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۱۵ (۴۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۷۴، ۱۱۷۸۸)، وقد أخرجہ: ن/الافتتاح ۱۱ (۸۹۰)، الافتتاح ۱۳۹ (۱۱۰۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳ (۸۱۰)، حم (۴/۳۱۷، ۳۱۸)، دي/الصلاۃ ۳۵ (۱۲۱۷)، ۹۲ (۱۳۹۷) (ولیس عند أحد ذکر رفع الیدین مع الرفع من السجود) (صحیح)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم عثمان بھائی!
آپ کی پیش کردہ حدیث کے آخر میں ابوداؤ رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول بھی لکھا ہوا ہے
کیا آپ نے اُس کا ترجمہ بھی پڑھا ہے؟
قول یہ ہے
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ عَنِ ابْنِ جُحَادَةَ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ۔
اس کا ترجمہ بھی یہاں پر پیسٹ کیے دیتا ہوں۔
أبو داود کہتے ہیں: اس حدیث کو ہمام نے بھی ابن جحادہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں کیا ہے۔
اور مزید وضاحت بھی۔۔۔
مؤلف کے سوا کسی کے یہاں بھی سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں ہے،اکثر علماء کے نزدیک مؤلف کی یہ روایت منسوخ ہے۔
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
تو؟؟؟
میں نے صرف اسی کی بات کی ہے۔۔۔ جو صحیح ہے۔۔۔ اب اس پر عمل کیوں نہیں؟؟ اسے میں کیا سمجھوں؟؟

مزید وضاحت کے بارے میں صحیح حدیث پیش کردیں۔۔۔ فالتو باتیں copy paste نہ کیا کریں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
تو؟؟؟
میں نے صرف اسی کی بات کی ہے۔۔۔ جو صحیح ہے۔۔۔ اب اس پر عمل کیوں نہیں؟؟ اسے میں کیا سمجھوں؟؟
محترم بھائی !
اگر آپ اس حدیث کو صحیح کہتے اور سمجھتے ہیں، تو کیا آپ اس پر عمل بھی کرتے ہیں؟
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
اپ صحیح سمجھتے ہیں یا نہیں؟؟؟ بات تو رفع دین کرنے والوں کی ہو رہی ہے
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
کیا صحیح حدیث کا دعوی ختم؟؟؟
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
تو؟؟؟
میں نے صرف اسی کی بات کی ہے۔۔۔ جو صحیح ہے۔۔۔ اب اس پر عمل کیوں نہیں؟؟ اسے میں کیا سمجھوں؟؟

مزید وضاحت کے بارے میں صحیح حدیث پیش کردیں۔۔۔ فالتو باتیں copy paste نہ کیا کریں
یہ تو کا کیا مطلب ہوتا ہے؟
جب امام ابو داؤد نے وضاحت کر دی کہ اس حدیث میں سجدے کا رفع الیدین ذکر کرنے میں عبد الوارث نے مخالفت کی ہے جب کہ ہمام کے علاوہ شعبہ، عاصم اور دیگر کئی لوگوں نے اسے بغیر اس رفع الیدین کے ذکر کیا ہے تو صاف مطلب ہے کہ یہ حدیث اگرچہ صحیح ہے لیکن اس میں سجدہ کے رفع الیدین والا حصہ ضعیف وشاذ ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
مؤلف کے سوا کسی کے یہاں بھی سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں ہے،اکثر علماء کے نزدیک مؤلف کی یہ روایت منسوخ ہے۔
محترم! آپ اس کو منسوخ سمجھتے ہیں؟
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
یہ تو کا کیا مطلب ہوتا ہے؟
جب امام ابو داؤد نے وضاحت کر دی کہ اس حدیث میں سجدے کا رفع الیدین ذکر کرنے میں عبد الوارث نے مخالفت کی ہے جب کہ ہمام کے علاوہ شعبہ، عاصم اور دیگر کئی لوگوں نے اسے بغیر اس رفع الیدین کے ذکر کیا ہے تو صاف مطلب ہے کہ یہ حدیث اگرچہ صحیح ہے لیکن اس میں سجدہ کے رفع الیدین والا حصہ ضعیف وشاذ ہے۔
کیا یہ جواب ہوا؟؟؟
اس اصول کے تحط۔۔۔ رفع دین کرنے والی حدیث، ابو داود کی صحیح کے خلاف ، ضعیف، شاذ ہے۔۔۔ یعنی سجدوں میں رفعدین کرنا صحیح حدیث میں اگیا۔۔۔
امام ابو داود نے دوسری حدیث کے بارے میں لکھ کر، اس حدیث(رفعدین نہ کرنے) پر کوئی حکم نہیں لگایا۔۔ کیا انہیں حدیث کا علم نہیں تھا؟؟؟

اپ نے صحیح حدیث کو چھوڑ کر جو بلا دلیل امام کے قول کو اپنایا، اسے میں کیا سمجھوں؟؟؟

بات صاف ہو گئی، کہ اپ کے فرقے کا صرف اسی حدیث پر عمل ہوگا جو اپ کے خلاف نہیں ہوگی، چاہے صحیح ہو۔۔۔۔
 
Top