حق کو کوئی مانتا ہے، تو فضول باتوں کے بجائے، دلائل سے بات کرلے۔۔۔ گزارش۔۔۔ to the point
اگر آپ احادیث کا مذاق اڑانے والوں میں سے نہیں ، اور محدثین کے منہج کو سمجھتے ،مانتے ہیں ،تو دلائل پیش خدمت ہیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام ابو داود نے امام احمد بن حنبلؒ سے انہوں نے امام سفیانؒ سے اور انہوں امام الزہریؒ سے جناب ابن عمر ؓ کی حدیث نقل فرمائی ہے کہ امام اعظم رسول اللہ ﷺ سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے :
حدثنا أحمد بن محمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا استفتح [ص:192] الصلاة رفع يديه حتى يحاذي منكبيه، وإذا أراد أن يركع وبعدما يرفع رأسه من الركوع - وقال سفيان مرة: وإذا رفع رأسه وأكثر ما كان يقول: وبعد ما يرفع رأسه من الركوع - ولا يرفع بين السجدتين " (سنن ابي داود 721 )
ترجمہ :
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے (تو بھی اسی طرح کرتے)، اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد بھی۔
اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‘‘
اور صحیح البخاری میں یہی حدیث امام مالک نے امام الزہری سے نقل فرمائی ہے ،اس میں بھی سجدوں کے رفع یدین کی نفی ہے:
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه: " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه حذو منكبيه إذا افتتح الصلاة، وإذا كبر للركوع، وإذا رفع رأسه من الركوع، رفعهما كذلك أيضا، وقال: سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد، وكان لا يفعل ذلك في السجود "
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، ، اور اسی طرح جب رکوع کیلئے تکبیر کہتے تو بھی رفع یدین کرتے،اور جب رکوع سے اپنا سر مبارک اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے
اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‘‘
اور صحیح البخاری میں ہی یہ حدیث امام یونس نے امام الزہری سے نقل فرمائی ہے اس میں بھی سجدوں کے رفع یدین کی نفی ہے:
أخبرنا يونس، عن الزهري، أخبرني سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: " رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام في الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه، وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع، ويفعل ذلك إذا رفع رأسه من الركوع، ويقول: سمع الله لمن حمده، ولا يفعل ذلك في السجود "
(ترجمہ وہی )
اور صحیح مسلم میں بھی یہی روایت درج ذیل الفاظ سے موجود ہے
اس میں سجدوں کے ساتھ رفع یدین نفی ہے :
أخبرنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم «إذا افتتح الصلاة رفع يديه حتى يحاذي منكبيه، وقبل أن يركع، وإذا رفع من الركوع، ولا يرفعهما بين السجدتين»
(ترجمہ وہی جو گذشتہ احادیث کا لکھا )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان صحیح ترین احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں میں رفع یدین نہیں کرتے تھے ،لہذا جن روایات میں راویوں نے سجدوں میں رفع یدین کرنا ذکر کیا وہ شاذ ہیں،