Muhammad Raza
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 02، 2016
- پیغامات
- 18
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 9
یہ بخاری کی حدیث کاایک حصہ ہے ۔اِس حدیث میں جس لوگوں کے بارے میں بات کی گئی ہے وہ کون لوگ ہیں؟ مرجیہ کہتے ہیں کہ یہ کافر لوگ ہیں جن کو اللہ تعالٰی جھنم سے باہر نکالےگا۔۔
( یہ فرما کر ) اللہ تعالیٰ دوزخ میں سے اپنی مٹھی بھر کر ( ان ) لوگوں کو نکال لے گا جنہوں نے کبھی بھی کوئی ( چھوٹی یا بڑی ) نیکی کی ہی نہیں ہوگی ، یہ لوگ دوزخ میں ( جلتے رہنے کی وجہ سے ) کوئلہ بن چکے ہوں گے ، چنانچہ ان کو اس نہر میں ڈالے گا جو جنت کے دروازوں کے سامنے ہے اور جس کو " نہر حیات " کہا جائے گا ، اور پھر یہ لوگ اس نہر سے اس طرح تروتازہ نکلیں گے جیسے دانہ سیلاب کے کوڑے کچرے میں اگتا ہے ( یعنی جس طرح سیلابی کوڑے کچرے میں پڑا ہوا دانہ بہت جلد اگ آتا ہے اور خوب ہرا بھرا معلوم ہوتا ہے ، اس طرح یہ لوگ بھی اس نہر میں غوطہ دلائے جانے کے بعد نہایت تیزی کے ساتھ بہتر جسمانی حالت میں واپس آجائیں گے اور خوب تروتازہ اور توانا معلوم ہوں گے ) نیز یہ لوگ ( اس نہر سے ) موتی کی مانند پاک و شفاف باہر آئیں گے ان کی گردنوں میں مہریں لٹکی ہوئی ہوں گی چنانچہ ( جب اہل جنت ان لوگوں کو ( ان کی امتیازی علامتوں کے ساتھ ) دیکھیں گے تو کہیں گے کہ یہ وہ ( خوش نصیب ) لوگ ہیں جو خدائے رحمان کے آزاد کئے ہوئے ہیں ، ان کو اللہ تعالیٰ نے ( اپنے خاص فضل وکرم کے تحت ، اس امر کے باوجود جنت میں داخل کیا ہے کہ انہوں نے ( دنیا میں ) کوئی نیک عمل کیا تھا اور نہ انہوں نے (کم سے کم افعال قلب ہی کی صورت میں ، کوئی نیکی کرکے آگے بھیجی تھی اور پھر ( اللہ تعالیٰ کی طرف سے ) ان نو آزاد لوگوں سے کہا جائے گا کہ ) بلکہ جنت میں تم جو کچھ دیکھ رہے ہو ( یعنی تمہاری حد نظر تک تمہیں جو اعلی سے اعلی نعمتیں نظر آرہی ہے ) نہ صرف یہ بلکہ ان ہی جیسی اور بہت سی نعمتیں بھی ، سب تمہارے لئے ہیں ۔ " ( بخاری)۔
لیکن قرآن کی بہت سی آیات اور احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مشرک ہمیشہ جھنم میں رہیں گے۔
حدیث کے اِس حصے میں جن لوگوں کی بات کی گئی ہے وہ مسلمان بھی نہیں ہو سکتے کیوں کہ اِس حدیث کے پہلے حصہ میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کہ دل میں ایک ذرے کے برابر بھی ایمان ہو گا اُس کو جھنم سے نکال لیا جائے گا۔ اب آپ یہ بتا دیں کہ جن لوگوں کو جھنم سے نکالا جائے گا وہ کون ہوں گے؟