• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جشن عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دور کی بدترین بدیت اور سب سے بڑی جہالت ہے !!!

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
رافضی میری پوسٹ کا جواب دے۔ "اہل سنت" کا "پاک" عقیدہ رکھنے والی سٹیج پر کھڑی ہو کر ناچ رہی ہے، اور تجھے ساتھ میں بدنام کر رہی ہے۔ یہ کانفرنس اول تو اس مقصد کے لیے نہیں جس مقصد کے لیے تو اسے لگا رہا ہے، اس میں ان شاءاللہ حق بیان ہو گا، پر رافضی کی منی سٹیج پر کھڑے ہو کر ناچ رہی ہے اور رافضی کو بدنام کر رہی ہے۔

نوٹ: اس رافضی کے لیے یہی لہجہ آئندہ روا رکھا جائے گا، کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد افضل ترین انسان ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کا دشمن ہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
متعہ کو عبادت سمجھنے والوں کو کیا پتہ کہ نجد کا معنی کیا ہے اور نجد کتنے ہیں کوفہ بھی نجد کہلا تا ہے :
دَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ: " هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، - ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ "
[مسند أحمد ط الرسالة (10/ 391) رقم6302 واسنادہ صحیح علی شرط الشیخین ]
صحابی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ہاتھ سے عراق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتنہ یہاں ہے فتنہ یہاں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسم نے ایسا تین کہا اورفرمایا یہیں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔
ﺍﺑﻦ ﻏﺰﻭﺍﻥ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮐﮭﺘ ﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳﺎﻟﻢ ﺑﻦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺳﻨﺎ،ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺳﮯ ﺳﻨﺎ ﻭﮦﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺍﮮ ﻋﺮﺍﻕ ﻭﺍﻟﻮ ﺗﻢ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﭘﻮﭼﮭﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺗﻢ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦﮔﻨﺎﮦﮐﺒﯿﺮﮦ ﮐﺎ ﻣﺮﺗﮑﺐ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺳﻨﺎ ﮐﮧ ﺁﭖﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﻓﺘﻨﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺍﭨﮭﮯ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﻣﺸﺮﻕ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﮐﯿﺎ
ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺍﮐﮧ ﯾﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﺧﺎﺹ ﺍﮨﻞﻋﺮﺍﻕ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺑﻘﻮﻝ ﺍﺑﻦ ﻋﻤﺮﺭﺿﯽﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺣﻀﻮﺭ ﭘﺎﮎ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﮐﺮﮐﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻃﺒﺮﺍﻧﯽ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﯽﮐﺒﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﺍﺣﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﯾﮧ ﻧﺺ ﻣﻮﺟﻮﺩﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﺳﮯ ﻣﺮﺍﺩ ﻋﺮﺍﻕ ﮨﯽ ﮨﮯ ﺣﻀﺮﺍﺕﻋﺒﺪ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﮐﺎ ﻗﻮﻝ ﺍﮨﻞ ﻟﻐﺖ ﮐﯽﺗﺤﻘﯿﻖ ﺍﻭﺭ ﻣﺬﮐﻮﺭﮦ ﺷﮩﺎﺩﺕ ﺳﮯ ﯾﻘﯿﻨﯽ ﻃﻮﺭﭘﺮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﺠﺪ ﺳﮯ ﻣﺮﺍﺩ ﻋﺮﺍﻕ ﮨﯽﮨﮯ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اللہ عزوجل نے فرمايا:
========================


﴿ فليحذرالذين يخالفون عن أمره أن تصيبهم فتنة أو يصيبهم عذاب أليم ﴾ النور ( 24 / 63 ).

سنو! جولوگ حکم رسول كى مخالفت کرتے ہيں انہيں ڈرتے رہنا چاہئے کہ کہيں ان پر کوئي زبردست آفت نہ آپڑے يا انہيں دردناک عذاب نہ پہنچے.
اس طرح كى ميلادي مجالس کو ايجاد کرنے کا مفہوم يہ نکلتا ہے کہ اللہ تعالى نے اس امت کے لئے دين مکمل نہيں کيا، اور جن باتوں پر عمل کرنا امت کے لئے ضروري تھا رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے ان تک نہيں پہنچايا، يہاں تک کہ جب بعد ميں يہ بدعتي لوگ آئے تو انہوں نے اللہ تعالى كى شريعت ميں ايسي چيزوں کو ايجاد کيا جن كى اللہ تعالى نے اجازت نہيں دي تھي اور ان لوگوں نے يہ خيال کيا کہ يہ اعمال انہيں اللہ کے قريب کردينگے.

بلاشبہ دين ميں اس طرح كى نئي چيزوں کا ايجاد کرنا انتہائي خطرناک اور اللہ و رسول پر اعتراض ہے، حالانکہ اللہ سبحانہ وتعالى نے دين کو مکمل فرما کر اپني نعمت کا اتمام کرديا رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم نےواضح طور پردين کو پہنچا ديا اور انہيں جنت تک پہنچانے اور جہنم سے نجات دلانے والے ہر راستہ كى راہنمائي فرمادي .

قابل تعجب بات يہ ہے کہ بہت سے لوگ اس طرح کے غيرشرعي اجتماعات ميں شرکت کے لئے انتہائي سرگرم اور کوشاں نظرآتے ہيں اور بوقت ضرورت اس كى جانب سے دفاع بھي کرتے ہيں، جبکہ دوسري طرف وہي لوگ جمعہ وجماعت اور اللہ کے ديگر فرائض سےبالکل پيچھے نظر آتے ہيں، نہ ہي وہ فرائض كى کچھ پرواہ ہي کرتے ہيں اور نہ ہي ان کے چھوڑنے کو کوئي بڑا گناہ سمجھتے ہيں ، بلا شبہ يہ سب کچھ کمزور ايمان، کم علمي، اور گوناگوں گناہوں کے ارتکاب کے سبب دلوں کے انتہائي زنگ آلود ہوجانے كى وجہ سے ہے، ہم اللہ تعالى سے اپنے اور تمام مسلمان بھائيوں کے لئے عافيت کا سوال کرتے ہيں.

ميلاد كى ان محفلوں ميں ايک قبيح اور بدترين عمل يہ بھي انجام پاتا ہے کہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى ولادت کا ذکر آنے پر بعض لوگ ازروئے تعظيم وتکريم آپ کا خير مقدم کرتے ہوئے کھڑے ہوجاتے ہيں، کيونکہ ان کا عقيدہ ہے کہ رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميلاد ميں حاضر ہوتے ہيں، يہ عظيم ترين جھوٹ اور بد ترين جہالت ہے، کيونکہ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قيامت سے قبل اپني قبر مبارک سے نہ تو نکل سکتے ہيں اور نہ لوگوں ميں سے كسى سے ملاقات کرسکتے ہيں، اور نہ ہي ان مجلسوں ميں حاضر ہوسکتے ہيں، بلکہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم اپني قبر ميں قيامت تک رہيں گے، اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى روح مبارک دارکرامت ( جنت ) ميں اپنے رب کے پاس اعلى عليين ميں ہے.

جيسا کہ اللہ تعالى نے سورۃ المومنون ميں فرمايا :

﴿ ثم إنکم بعد ذلك لميتون ثم إنکم يوم القيامة تبعثون ﴾المؤمنون ( 15/16 ) .

اس کے بعد پھر تم سب يقينا مرجانے والے ہو، پھر قيامت کے دن بلاشبہ تم سب اٹھائے جاؤگے.
شيخ رحمہ اللہ كا ايك دوسرى جگہ يہ فرمانا ہے:

" اگر ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم مشروع ہوتى تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنى امت كے ليے اسے ضرور بيان فرماتے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم لوگوں ميں سب سے زيادہ خيرخواہ تھے، اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے بعد كوئى نبى نہيں جو كوئى ايسى بات بيان كرے جس سے نبى كريم صلى اللہ وسلم خاموش رہے ہوں؛ كيونكہ
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم خاتم النبيين ہيں.

كتاب و سنت ميں يہ پورى وضاحت كے ساتھ بيان ہوا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا لوگوں پر كيا حق ہے آپ كے حقوق ميں آپ سے محبت كرنا، اور آپ كى شريعت اور سنت مطہرہ كى پيروى و اتباع كرنا شامل ہے اور اس كے علاوہ باقى حقوق كى ادائيگى كرنا بھى جن كى وضاحت قرآن و سنت ميں ہوئى ہے.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنى امت كے ليے يہ ذكر نہيں كيا كہ ان كى ولادت باسعادت كا جشن ميلاد النبى منانا مشروع ہے تا كہ اس پر عمل كيا جائے اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے خود بھى سارى زندگى اس پر عمل نہيں كيا اور نہ پھر آپ كے بعد صحابہ كرام جو سب لوگوں سے زيادہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے محبت كرنے والے تھے، اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے حقوق كو جاننے والے اور علم ركھنے والے تھے.

نہ تو انہوں نے اور نہ ہى خلفاء راشدين نے اور نہ ہى كسى اور نے ميلاد النبى كا جشن منايا، پھر قرون مفضلہ يعنى پہلے تين بہترين دور كے لوگوں نے بھى اس جشن كو نہيں منايا، كيا آپ كے خيال ميں يہ سب لوگ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے حقوق كى ادائيگى ميں كمى و كوتاہى كرنے والے تھے، حتى كہ يہ بعد ميں آنے والے افراد نے اس نقص اور كمى كو واضح كيا اور اس حق كو پورا كيا؟!

نہيں اللہ كى قسم ايسا نہيں ہو سكتا كہ يہ سب صحابہ كرام اور آئمہ كرام آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے حقوق سے جاہل و غافل تھے، يا اس ميں كمى و كوتاہى كى، كوئى عقلمند ايسى بات اپنى زبان سے نكال ہى نہيں سكتا جو ان صحابہ كرام اور تابعين عظام كے حالات سے واقف ہو.

عزيز قارئين كرام جب آپ كے علم ميں آگيا كہ ميلاد النبى كى جشن نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں موجود نہ تھا اور نہ ہى صحابہ كرام اور تابعين عظام اور آئمہ كرام كے ادوار ميں اس پر عمل كيا گيا، اور نہ ہى يہ چيز ان كے ہاں معروف تھى اس سے آپ كو يہ علم بھى ہو گيا كہ يہ دين ميں نيا ايجاد كردہ كام ہے اور يہ بدعت كہلاتا ہے اس پر عمل كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى اس كى دعوت دينى اور اس ميں شريك ہونا جائز ہے، بلكہ اس سے روكنا اور منع كرنا اور لوگوں كو اس سے بچانا واجب ہے "

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 6 / 318 - 319 ).
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
عید میلاد کے بارے میں مختلف بریلوی علماء کی نظر میں

مروجہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی اصل نہیں ھے اس کی ابتداء چاتھی صدی عیسوی میں ھوئی سب سے پہلے مصر میں نام نہاد شیعوں نے یہ جشن منایا-
الخطط اللمقریزی 490/1

نبی کے یوم پیدائیش کو یوم میلاد قرار دینا عیسایئوں کا وطیرہ ھے مروجہ عید میلادالنبی، عید میلاد عیسی کے مشابہ ھے اور بدعت سیہ ھے، جبکہ کفار کی مشابہت اور ان کی رسومات پر عمل کرنے سے منا کیا گیا ھے، صحابہ کرام کے زمانے بلکہ تینوں زمانوں میں اس کا ثبوت نہیں ملتا یہ بعد کی ایجاد ھے

احمد یار خان نعیمی صاحب فرماتے ھیں کہ "میلاد شریف تینوں زمانوں نہ کسی نے کیا بعد کی ایجاد ھے"
جاءالحق 236/1

جناب غلام رسول سعیدی بریلوی صاحب یوں اعتراف حقیقت کرتے ھیں کہ "سلف صالحین یعنی صحابہ اور تابعین نے میلاد کی محافل منعقد نہیں کیں"
شرح صحیح مسلم 179/3

جناب عبدالسمیع رامپوری بریلوی صاحب لکھتے ھیں کہ "یہ سامان فرحت و سرور اور وہ بھی ایک مخصوص مہنے ربیع الاول کے ساتھ اور اس میں خاص وھی بارھوں دن معین کرنا بعد میں ھوا ھے یعنی چھٹی صدی کے آخر میں"
انوار ساطعہ 159

خود طاھر القادری صاحب اپنی کتاب "میلاد النبی" میں لکھتے ھیں کہ صحابہ 12 ربیع الاول کو میلاد نہیں مناتے تھے بلکہ غمگین رھتے تھے کیونکہ جب ان کی زندگی میں 12 ربیع الاول کا دن آتا تو وصال کے غم میں پیدایئش کی خوشی دب جاتی ھے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
محمد عامر یونس بھائی اور حافظ عمران بھائی!
یہ رافضی کبھی دلیل سے نہیں سمجھے گا، قرآن مجید میں ہے:
وَلَقَدْ ذَرَ‌أْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرً‌ۭا مِّنَ ٱلْجِنِّ وَٱلْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُ‌ونَ بِهَا وَلَهُمْ ءَاذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَآ ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ كَٱلْأَنْعَـٰمِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْغَـٰفِلُونَ ﴿١٧٩﴾۔۔۔سورۃ الاعراف
اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کئے ہیں، جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیاده گمراه ہیں۔ یہی لوگ غافل ہیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
محمد عامر یونس بھائی اور حافظ عمران بھائی!
یہ رافضی کبھی دلیل سے نہیں سمجھے گا، قرآن مجید میں ہے:
وَلَقَدْ ذَرَ‌أْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرً‌ۭا مِّنَ ٱلْجِنِّ وَٱلْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُ‌ونَ بِهَا وَلَهُمْ ءَاذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَآ ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ كَٱلْأَنْعَـٰمِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْغَـٰفِلُونَ ﴿١٧٩﴾۔۔۔سورۃ الاعراف

نہیں بھائی ہمارا کام صرف حق واضح کرنا ہے - اس کے علاوہ ہمیں ان کے لئے دعا بھی کرنی چاھئے ہو سکتا ہے اللہ ھدایت دے دیں -
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جی ہاں! آپ درست فرماتے ہیں،چور کو اسی گھر کا زیادہ خیال رہتا ہے جس میں کافی مال ودولت موجود ہو،چونکہ اہل نجد دولت ایمانی سے لبریز ہیں ،اور شرک وبدعات کا قلع قمع کرنے والے ہیں،لہذا شیطان کو وہاں محنت کچھ زیادہ ہی کرنی پڑے گی۔
میری سمجھ میں نہیں آتا کہ نجد میں کون سا ایمان ہے کیوں کہ جب میں صحیح بخاری کا مطالعہ کرتا ہوں تو مجھے یہ معلوم ہوتا کہ رسول اللہﷺ نے نجد کے لئے دعا بھی نہیں فرمائی جبکہ آپ اس قدر رحم دل ہیں کہ طائف والوں کے مظالم کے باوجود آپﷺ نے ان کے لئے دعا فرمائی آئیں صحیح بخاری کی حدیث ملاحظہ فرمائیں
حدثنا علي بن عبد الله،‏‏‏‏ حدثنا أزهر بن سعد،‏‏‏‏ عن ابن عون،‏‏‏‏ عن نافع،‏‏‏‏ عن ابن عمر،‏‏‏‏ قال ذكر النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللهم بارك لنا في شأمنا،‏‏‏‏ اللهم بارك لنا في يمننا ‏"‏‏.‏ قالوا وفي نجدنا‏.‏ قال ‏"‏ اللهم بارك لنا في شأمنا،‏‏‏‏ اللهم بارك لنا في يمننا ‏"‏‏.‏ قالوا يا رسول الله وفي نجدنا فأظنه قال في الثالثة ‏"‏ هناك الزلازل والفتن،‏‏‏‏ وبها يطلع قرن الشيطان ‏"‏‏.‏
ترجمہ داؤد راز
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ازہر بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے ملک شام میں ہمیں برکت دے، ہمارے یمن میں ہمیں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کیا اور ہمارے نجد میں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے اللہ ہمارے شام میں برکت دے، ہمیں ہمارے یمن میں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ میرا گمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا وہاں زلزلے اور فتنے ہیں اور وہاں شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔
صحیح بخاری ،کتاب الفتن ،باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا حدیث نمبر 7094

کہا جاتا ہے کہ امام بخاری کی فقیہ ان کے ترجمہ ابواب میں ہے اگر امام بخاری کی فقہ پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اس حدیث نجد کو جس باب کے تحت امام بخاری نے بیان کیا ہے وہ ہے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا " اور پھر اس حدیث نجد کو بیان کیا یعنی امام بخاری کے نزدیک یہ امر مسلم ہے کہ نجد مشرق میں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا اب جس سرزمین کے بارے رسول اللہﷺ کا ارشاد یہ ہو کہ وہ فتنوں کی سرزمین ہے آپ ایسے دولت ایمانی والی سرزمین مانتے ہیں تو کیا یہ رسول اللہﷺ کے فرمان کی مخالفت نہیں ؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نہیں بھائی ہمارا کام صرف حق واضح کرنا ہے - اس کے علاوہ ہمیں ان کے لئے دعا بھی کرنی چاھئے ہو سکتا ہے اللہ ھدایت دے دیں -
آمین، بے شک بھائی
لیکن اس رافضی پر حق واضح ہو چکا ہے، اور یہ رافضی بھی سمجھتا ہے کہ حق کیا ہے، لیکن یہ صرف ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے حق کو قبول نہیں کر رہا۔ اللہ اس رافضی کو ہدایت عطا فرمائے آمین

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ دشمن رافضی جب تک صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اپنے بغض کو نہیں نکالے گا کیسے حق بات سمجھے گا، ایمان پا کر ہدایت والے تو ہیں ہی وہی جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جیسا ایمان لائیں۔
فَإِنْ ءَامَنُوا۟ بِمِثْلِ مَآ ءَامَنتُم بِهِۦ فَقَدِ ٱهْتَدَوا۟۔۔۔سورۃ البقرۃ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top