ظفر اقبال
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 22، 2015
- پیغامات
- 282
- ری ایکشن اسکور
- 22
- پوائنٹ
- 104
جشن میلاد اور حکومت کی ذمہ داری :(ظفر اقبال ظفر)
حکم الہی کے مطابق عمل کرنے اور اتباع رسول اور سنت رسول ﷺ پر عمل کرنے سے ہی راہ نجات مل سکتی ہے مگر سر زمین پاکستان جس کو( لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ)کے نام پہ حاصل کیا تھا اسی کلمہ طیبہ کی بنیاد پر دو قومی نظریہ کی پہچان ہوئی اسی کلمہ طیبہ کی بنیاد پر اس سر زمین کا نا م اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا(کیا یہ نام ٹھیک تھا یا نہیں یہ ایک الگ بحث ہے)اس وجہ سے اسلام اس سر زمین کا سرکاری مذہب قرار پایا اور اسی کلمہ طیبہ کی وجہ سے پاکستان کے آئین میں یہ بات درج کی گئی اور اسی کلمہ طیبہ کی وجہ سےاسلام اور شعائر اسلام کی توہین کرنےوالے قادیانیوں کو اقلیت قرار دیا گیا مگر افسوس صد افسوس اسی سر زمین کے باسی محبت رسول ﷺ کے نام پر شعائر اسلام کی اس قدر توہین اور گستاخی کریں کہ اللہ میری توبہ مگر وہ پھر بھی سچے عاشق رسول اور دین کی معمولی سی ابجدیت سے عدم واقفیت رکھنے والے شیخ الاسلام اور دین کے ٹھیکیدار کہلاوائیں ۔مگر اسلام اور پاکستان کی نظریاتی حفاظت کرنے والے پھر بھی گستاخ اور بے ادب ٹھہرتے ہیں خدا راہ ذرا بتائیں اگر یہ بے ادبی ہے تو پھر ادب کس چیز کا نام ہے ؟حقیقت بات یہ ہےکہ شروع دن سے ہی سر زمین پاکستان میں سیاسی محاذ پر جو لوگ براجمان ہوتےآ رہے ہیں وہ دین کی ابجدیت سے عدم واقیف کے ساتھ ساتھ ووٹوں کی خاطر اور اس سر زمین پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے لیے جس قدر اس ملک پاکستان نعمت خدا دادکو سیکولر بنانے کے لیے تخریب کاری اور شرک و بدعت غرض کہ گمراہ کن عزائم کی جس قدر حوصلہ افزائی اور دین کا حلیہ بیگاڑنے والوں کو جس قدر مراعات سے نوازتے ہیں اس سے کون واقف نہیں ؟تاریخ شاہد ہے کہ اس اسلام کے نام پر بننے والی واحد سر زمین پر جس قدر اسلام کے حقیقی نام لیواؤ ں کو اذتیں دی گئیں ہر انصاف پسند کی آنکھیں ان داستانوں کو پڑھنے ‘کان ان کو سننےسے جواب دے جاتے ہیں ‘ہاتھ ان پر لکھتے وقت لرزا اور قلم و قرطاس خون کے آنسوں رونے لگتے ہیں ‘میں کوئی خیالی یا مبالغہ آرائی سے کام نہیں لیے رہا بلکہ حقائق سے پردہ اٹھانا اپنا فرض سمجھتا ہو کہ اس سر زمین کو جس قد ر علماء حق پر تنگ کیا گیا کون نہیں جاتا وہ کون لوگ تھے جن کو شعیہ کی اسلام دشمنی سے پردہ اتھانے اور مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کے سامنے ان کی تخریب کاری اور ملکی دشمنی کو متعارف کروانے اور ان کے خلاف ہر محاذ پر دلائل کے ساتھ ثبوت پیش کرنے‘ میلاد النبیﷺ کےنام پر شعائر اسلام کی توہین کرنے والوں کو بے نقاب کرنے‘جن لوگوں نے قادیانیوں کے خلاف قومی اسمبلی میں حق کی پہچان اور باطل سے نقاب کشائی کرنے‘جن لوگو ں نے فتنہ تکفیر کی سرکوبی کے لیے دن رات دلائل کی دنیا میں حقائق پیش کرنے ‘جن لوگو ں نے شرک و بدعت اور خرافات سے امت کو بچانے کے لیے تقریر و تحریر کے ذریعے لوگو ں کی صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرنے کا فریضہ انجام دینے کے جرم کا ارتکاب کیا ‘ ہمیشہ ان ہی لوگوں کو جیلوں کی اندھیر کوٹھڈیوں میں دکیلا گیا اور ان ہی لوگوں پر جوٹھے مقدمات چلائے گئے ‘ان ہی لوگوں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ‘ان ہی لوگوں کو ہمیشہ نظر بند گیا ‘ان ہی لوگوں پر پابندیِ سلاسل لگائی گئیں۔کوئی ہے جو حق اور باطل میں فرق کرنے والا ہو ؟کوئی ہے جو دین کے نام پر ہونے والی لادینیت کو ختم کرے ؟کوئی ہے جو میلاد النبی ﷺکے موقع پرہونے والی بے حیائی اور بے غیرتی کو انصاف پسندی سے روکنے والا ہو؟کو ئی غیرت مند مسلمان ہے جو میلاد النبی ﷺ کے موقع پر شعائر اسلام کی ہونے والی توہین سے پردہ اٹھائے اور خانہ کعبہ ‘روضہ رسول ‘مساجد اور دیگر شعائر اسلام کے ماڈل بنانے اور ان کو اپنے ہی ہاتھوں مسمارکرنے اور اپنے پاؤ ں سے ان کی خاک کو مسلنے سے ان ظالموں کا ہاتھ روکے اور ان کے خلاف قانونی کاروائی کرے ؟غیرمسلم قرآن ‘بنی اور خانہ کعبہ وغیرہ کی توہین کرےیا صرف بیان بازی ہی کرے تو پوری امت مسلمہ احتجاج اور مذمتی قرار دادیں منظور کرتی ہے ‘‘ایک طرف سانحہ پشاور کی وجہ سےدہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے تحریک انصاف مذمتی طور پراپنے اجتماعات منعقد نہ کرنے کا اعلان کرے دوسری طرف حکومت تعلیمی ادارو ںمیں تعطیلات کوبڑھا دے اور سیکورٹی انتظامات سخت کر دیے جائیں اور عیسائی بھی انسانی جانو ں سے کھیلنے والوں کے خلاف مذمتی طور پر کرسمس کی تقریبات عوامی سطح پرنہ منانے کا اعلان کریں مگر اسلام کے نام پر جو مذہبی دہشت گردی اور شعائر اسلام کی توہین کا ارتکاب کریں ان تنظیمو ں اور ان کی تقریبات میلاد کو سیکورٹی اور انعامات اور سرکاری پروٹوکول دیے جائیں غرض کہ ‘ اگر مسلمان اٹھ کر خانہ کعبہ کے ماڈل اپنے ہاتھوں مسمار کرے تو یہ عقیدت اور محبت رسول ﷺ بھی ہے اور یہ اسلام کا اعلیٰ معیار بھی ٹھہرتا ہے اور یہ سب کچھ کرنے والا مسلمان بھی ؟
حکومت وقت کی ذمہ داری :
٭۔بدعات و خرافات کی روک تھام ۔
٭۔شرک و بدعت کے چور دروازو کو بند کرنا۔
٭۔دہشت گردی کا خاتمہ۔
٭۔جہاد اسلامی کا علی منہاج النبوۃ اجراءعلماء حق کے تحت۔
٭۔امن و ایمان کا قیام۔
٭۔سنت و اتباع رسول ﷺ پرعمل تلقین اور تقلیدی جمود کے چور دروازے بند کیے جائیں۔
٭۔بے بیناد اور بے جا تقریبات کی روک تھام اور دین کے نام پر لوگوں کا مال ہڑپ کرنے اور اس کے تمام ذرائع کو بند کیا جائے ۔
٭۔لا دینیت کا حاتمہ اور دین اسلام اور اس کی تعلیمات کی ترویج۔
٭۔اسلامی نظام تعلیم کا اجراء۔
٭۔جلسے اور جلوسوں پر پابندی اور عوامی مطالبات سننے کی درسب ذرائی کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درامد۔
٭۔رقص ‘گانہ ‘نفاق ‘اور دیگر ناجائز ذرائع وہ چاہے معاشی ہو یا سیاسی ‘وہ تعلیمی ہو یا ثقافتی ‘وہ اقتصادی تمام ذرائع کو بند کیا جائے۔
شعر:سبھی تعریف کرتے ہیں میرے انداز تحریر کی .........کوئی سنتا نہیں میرے لفظوں کی سسکیاں
حکم الہی کے مطابق عمل کرنے اور اتباع رسول اور سنت رسول ﷺ پر عمل کرنے سے ہی راہ نجات مل سکتی ہے مگر سر زمین پاکستان جس کو( لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ)کے نام پہ حاصل کیا تھا اسی کلمہ طیبہ کی بنیاد پر دو قومی نظریہ کی پہچان ہوئی اسی کلمہ طیبہ کی بنیاد پر اس سر زمین کا نا م اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا(کیا یہ نام ٹھیک تھا یا نہیں یہ ایک الگ بحث ہے)اس وجہ سے اسلام اس سر زمین کا سرکاری مذہب قرار پایا اور اسی کلمہ طیبہ کی وجہ سے پاکستان کے آئین میں یہ بات درج کی گئی اور اسی کلمہ طیبہ کی وجہ سےاسلام اور شعائر اسلام کی توہین کرنےوالے قادیانیوں کو اقلیت قرار دیا گیا مگر افسوس صد افسوس اسی سر زمین کے باسی محبت رسول ﷺ کے نام پر شعائر اسلام کی اس قدر توہین اور گستاخی کریں کہ اللہ میری توبہ مگر وہ پھر بھی سچے عاشق رسول اور دین کی معمولی سی ابجدیت سے عدم واقفیت رکھنے والے شیخ الاسلام اور دین کے ٹھیکیدار کہلاوائیں ۔مگر اسلام اور پاکستان کی نظریاتی حفاظت کرنے والے پھر بھی گستاخ اور بے ادب ٹھہرتے ہیں خدا راہ ذرا بتائیں اگر یہ بے ادبی ہے تو پھر ادب کس چیز کا نام ہے ؟حقیقت بات یہ ہےکہ شروع دن سے ہی سر زمین پاکستان میں سیاسی محاذ پر جو لوگ براجمان ہوتےآ رہے ہیں وہ دین کی ابجدیت سے عدم واقیف کے ساتھ ساتھ ووٹوں کی خاطر اور اس سر زمین پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے لیے جس قدر اس ملک پاکستان نعمت خدا دادکو سیکولر بنانے کے لیے تخریب کاری اور شرک و بدعت غرض کہ گمراہ کن عزائم کی جس قدر حوصلہ افزائی اور دین کا حلیہ بیگاڑنے والوں کو جس قدر مراعات سے نوازتے ہیں اس سے کون واقف نہیں ؟تاریخ شاہد ہے کہ اس اسلام کے نام پر بننے والی واحد سر زمین پر جس قدر اسلام کے حقیقی نام لیواؤ ں کو اذتیں دی گئیں ہر انصاف پسند کی آنکھیں ان داستانوں کو پڑھنے ‘کان ان کو سننےسے جواب دے جاتے ہیں ‘ہاتھ ان پر لکھتے وقت لرزا اور قلم و قرطاس خون کے آنسوں رونے لگتے ہیں ‘میں کوئی خیالی یا مبالغہ آرائی سے کام نہیں لیے رہا بلکہ حقائق سے پردہ اٹھانا اپنا فرض سمجھتا ہو کہ اس سر زمین کو جس قد ر علماء حق پر تنگ کیا گیا کون نہیں جاتا وہ کون لوگ تھے جن کو شعیہ کی اسلام دشمنی سے پردہ اتھانے اور مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کے سامنے ان کی تخریب کاری اور ملکی دشمنی کو متعارف کروانے اور ان کے خلاف ہر محاذ پر دلائل کے ساتھ ثبوت پیش کرنے‘ میلاد النبیﷺ کےنام پر شعائر اسلام کی توہین کرنے والوں کو بے نقاب کرنے‘جن لوگوں نے قادیانیوں کے خلاف قومی اسمبلی میں حق کی پہچان اور باطل سے نقاب کشائی کرنے‘جن لوگو ں نے فتنہ تکفیر کی سرکوبی کے لیے دن رات دلائل کی دنیا میں حقائق پیش کرنے ‘جن لوگو ں نے شرک و بدعت اور خرافات سے امت کو بچانے کے لیے تقریر و تحریر کے ذریعے لوگو ں کی صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرنے کا فریضہ انجام دینے کے جرم کا ارتکاب کیا ‘ ہمیشہ ان ہی لوگوں کو جیلوں کی اندھیر کوٹھڈیوں میں دکیلا گیا اور ان ہی لوگوں پر جوٹھے مقدمات چلائے گئے ‘ان ہی لوگوں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ‘ان ہی لوگوں کو ہمیشہ نظر بند گیا ‘ان ہی لوگوں پر پابندیِ سلاسل لگائی گئیں۔کوئی ہے جو حق اور باطل میں فرق کرنے والا ہو ؟کوئی ہے جو دین کے نام پر ہونے والی لادینیت کو ختم کرے ؟کوئی ہے جو میلاد النبی ﷺکے موقع پرہونے والی بے حیائی اور بے غیرتی کو انصاف پسندی سے روکنے والا ہو؟کو ئی غیرت مند مسلمان ہے جو میلاد النبی ﷺ کے موقع پر شعائر اسلام کی ہونے والی توہین سے پردہ اٹھائے اور خانہ کعبہ ‘روضہ رسول ‘مساجد اور دیگر شعائر اسلام کے ماڈل بنانے اور ان کو اپنے ہی ہاتھوں مسمارکرنے اور اپنے پاؤ ں سے ان کی خاک کو مسلنے سے ان ظالموں کا ہاتھ روکے اور ان کے خلاف قانونی کاروائی کرے ؟غیرمسلم قرآن ‘بنی اور خانہ کعبہ وغیرہ کی توہین کرےیا صرف بیان بازی ہی کرے تو پوری امت مسلمہ احتجاج اور مذمتی قرار دادیں منظور کرتی ہے ‘‘ایک طرف سانحہ پشاور کی وجہ سےدہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے تحریک انصاف مذمتی طور پراپنے اجتماعات منعقد نہ کرنے کا اعلان کرے دوسری طرف حکومت تعلیمی ادارو ںمیں تعطیلات کوبڑھا دے اور سیکورٹی انتظامات سخت کر دیے جائیں اور عیسائی بھی انسانی جانو ں سے کھیلنے والوں کے خلاف مذمتی طور پر کرسمس کی تقریبات عوامی سطح پرنہ منانے کا اعلان کریں مگر اسلام کے نام پر جو مذہبی دہشت گردی اور شعائر اسلام کی توہین کا ارتکاب کریں ان تنظیمو ں اور ان کی تقریبات میلاد کو سیکورٹی اور انعامات اور سرکاری پروٹوکول دیے جائیں غرض کہ ‘ اگر مسلمان اٹھ کر خانہ کعبہ کے ماڈل اپنے ہاتھوں مسمار کرے تو یہ عقیدت اور محبت رسول ﷺ بھی ہے اور یہ اسلام کا اعلیٰ معیار بھی ٹھہرتا ہے اور یہ سب کچھ کرنے والا مسلمان بھی ؟
حکومت وقت کی ذمہ داری :
٭۔بدعات و خرافات کی روک تھام ۔
٭۔شرک و بدعت کے چور دروازو کو بند کرنا۔
٭۔دہشت گردی کا خاتمہ۔
٭۔جہاد اسلامی کا علی منہاج النبوۃ اجراءعلماء حق کے تحت۔
٭۔امن و ایمان کا قیام۔
٭۔سنت و اتباع رسول ﷺ پرعمل تلقین اور تقلیدی جمود کے چور دروازے بند کیے جائیں۔
٭۔بے بیناد اور بے جا تقریبات کی روک تھام اور دین کے نام پر لوگوں کا مال ہڑپ کرنے اور اس کے تمام ذرائع کو بند کیا جائے ۔
٭۔لا دینیت کا حاتمہ اور دین اسلام اور اس کی تعلیمات کی ترویج۔
٭۔اسلامی نظام تعلیم کا اجراء۔
٭۔جلسے اور جلوسوں پر پابندی اور عوامی مطالبات سننے کی درسب ذرائی کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درامد۔
٭۔رقص ‘گانہ ‘نفاق ‘اور دیگر ناجائز ذرائع وہ چاہے معاشی ہو یا سیاسی ‘وہ تعلیمی ہو یا ثقافتی ‘وہ اقتصادی تمام ذرائع کو بند کیا جائے۔
شعر:سبھی تعریف کرتے ہیں میرے انداز تحریر کی .........کوئی سنتا نہیں میرے لفظوں کی سسکیاں