ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 580
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
جمعہ کے دن سورت کہف کی تلاوت
تحریر: شیخ الحدیث علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری
جمعہ کے دن سورت کہف پڑھنے کی فضیلت ثابت نہیں۔ اس بارے میں حدیث ضعیف ہے۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إِنَّ مَنْ قَرَأَ سُورَۃَ الْکَہْفِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ أَضَاءَ لَہ، مِنَ النُّورِ مَا بَیْنَ الْجُمُعَتَیْنِ."
'”جس نے جمعہ کے دن سورت کہف کی تلاوت کی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دو جمعوں کے درمیان نور روشن فرما دیتا ہے۔“
[المستدرک للحاکم : 368/2]
سنن دارمی (3450) میں یہی روایت موقوف آئی ہے۔
سند ضعیف ہے۔ ہشیم بن بشیر واسطی نے یہ حدیث ابو ہاشم رمانی سے نہیں سنی۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"لَمْ یَسْمَعْہُ ہُشَیْمٌ مِنْ أَبِي ہَاشِمٍ."
”یہ روایت ہشیم نے ابو ہاشم سے نہیں سنی۔“
[العِلَل ومعرفۃ الرجال بروایۃ عبد اللّہ : 251/2]
جس سند میں ہشیم کے ''حدثنا'' کہنے کا ذکر ہے، وہ کسی راوی کا وہم ہے یا ہشیم نے خود ایسا کہا ہے، مگر انہوں نے یہ حدیث ابو ہاشم سے نہیں سنی، جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا ہے، ہشیم ان روایات میں بھی ''حدثنا'' کہہ دیتے تھے، جو انہوں نے اپنے شیوخ سے نہیں سنی ہوتی تھیں، جس کا اقرار وہ خود بھی کرتے ہیں، ملاحظہ ہو۔
امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"سَمِعْتُ ہُشَیْمًا یُحَدِّثُ یَوْمًا فَقَالَ : حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَیْدٍ ثُمَّ ذَکَرَ أَنَّہ، لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ عَلِيِّ بْنِ زَیْدٍ."
'”میں نے ہشیم کو سنا وہ ایک دن حدیث بیان کر رہے تھے : حدثنا علی بن زید، پھر فرمانے لگے کہ میں نے یہ حدیث علی بن زید سے نہیں سنی.“
[تاریخ ابن معین بروایۃ الدوري : 4921]
امام ابن معین رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں:
"أَخْطَأَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ مَہْدِيٍّ یَوْمًا فَقَالَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ قَالَ : حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ وَلَمْ یَکَنْ ہُشَیْمٌ سَمِعَہ، مِنْ مَنْصُورٍ."
”ایک دن عبد الرحمن بن مہدی رحمہ اللہ نے (حدیث بیان کرنے میں) خطا کی، کہنے لگے : حدثنا ہشیم قال : حدثنا منصور۔ جبکہ ہشیم نے اس روایت میں منصور سے سماع نہیں کیا۔“
[تاریخ ابن معین بروایۃ الدوري : 3620]
معلوم ہوا کہ جمعہ کے دن سورت کہف پڑھنے کے بارے میں حدیث ثابت نہیں، کیونکہ ہشیم بن بشیر نے اس روایت میں ابو ہاشم رمانی سے سماع نہیں کیا، جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا ہے اور جہاں ''حدثنا'' ہے، وہ سماع کی صراحت نہیں۔