• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جملہ خبریہ اور جملہ انشائیہ کی قسمیں

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
جملہ خبریہ اور جملہ انشائیہ کی قسمیں

تحریر : زاہد خان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

جملہ خبریہ کے پہلے جزء کے اسم یا فعل ہونے کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں :

(۱) جملہ اسمیہ
(۲) جملہ فعلیہ

جملہ اسمیہ
: وہ جملہ ہے، جس کا پہلا جزء اسم ہو، جیسے: اَللّٰہُ أَحَدٌ ۔

جملہ فعلیہ: وہ جملہ ہے جس کا پہلا جزء فعل ہو، جیسے: أَرَادَ اللّٰہُ ۔

فائدہ :
  • جملہ اسمیہ میں پہلے جزء کو ’’مبتدا ‘‘ اور دوسرے جزء کو ’’خبر‘‘ کہتے ہیں، اور جملہ فعلیہ میں پہلے جزء کو ’’فعل‘‘ اور دوسرے جزء کو ’’فاعل‘‘ کہتے ہیں۔
  • جملہ اسمیہ میں مبتدا مسند الیہ ہوتاہے اور خبر مسند، اور جملہ فعلیہ میں فاعل مسند الیہ ہوتا ہے اور فعل مسند۔
  • جملہ اسمیہ میں پہلے مبتدا کا ترجمہ ہوتا ہے پھر خبر کا ،اور خبر کے بعد ترجمہ میں ’’ہے، ہیں، ہوں، اور ہو‘‘ لگتا ہے۔ جیسے: اَللّٰہُ صَمَدٌ (اللہ بے نیاز ہے) ، ہُمْ غَافِلُوْنَ (وہ سب غافل ہیں)، أَنَا اللّٰہ ُ (میں اللہ ہوں)، أَنْتَ مُذَکِّرٌ (آپ سمجھانے والے ہو)۔
  • جملہ فعلیہ کے ترجمہ میں ابتداء فاعل سے ہوتی ہے، اور فعل کا ترجمہ سب سے آخر میں ہوتا ہے، جیسے: أَرَادَ اللّٰہ ُ (اللہ نے ارادہ کیا )۔
  • جملہ فعلیہ میں فعل، فاعل کے علاوہ مفعول (جس پر فاعل کا فعل واقع ہوا) بھی ہوتا ہے، جیسے: قَتَلَ دَاوُدُ جَاُلُوْتَ (داؤدؑ نے جالوت کو قتل کیا )۔
  • جملہ اسمیہ میں خبر کبھی جملہ فعلیہ کی شکل میں آتی ہے جیسے: اَللّٰہُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ (اللہ رزق پھیلاتا ہے)
  • جملہ اسمیہ میں خبر کبھی جار مجرور کی شکل میں آتی ہے، جیسے: اَلْمِصْبَاحُ فِیْ زُجَاجَۃٍ (چراغ شیشہ میں ہے)۔
  • مرکب ناقص یا تو مسند ہوتا ہے یا مسند الیہ پورا جملہ نہیں ہوتا، جیسے : اَللّٰہُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ ( اللہ آسمانوں کا نور ہے) اس مثال میں مبتدا کی خبر، مرکب ناقص کی قسم مرکب اضافی کی شکل میں ہے۔ إِلٰہُکُمْ إِلٰہٌ وَاحِدٌ (تمہارا معبود اکیلا معبود ہے)، اس مثال میں مبتدا، مرکب اضافی کی شکل میں، اور خبر مرکب توصیفی کی شکل میں ہے)

ترکیب:
(مذکورہ تراکیب صرف سمجھانے کے لیے ہیں، یاد کرنے کی نہیں باقی اوپر کا سبق یاد کرنے کا ہے۔)

اَللّٰہُ أَحَدٌ : اَللّٰہُ مبتدا، أَحَدٌ خبر، مبتدا اپنی خبر سے مل کر جملہ اسمیہ خبریہ ہوا۔

أَرَادَ اللّٰہُ : أَرَادَ فعل، اَللّٰہُ فاعل، فعل اپنے فاعل سے مل کر جملہ فعلیہ خبریہ ہوا۔

قَتَلَ دَاوُدُ جَاُلُوْتَ: قَتَلَ فعل، دَاوُدُ فاعل، جَاُلُوْتَ مفعول بہ، فعل اپنے فاعل اور مفعول سے مل کر جملہ فعلیہ خبریہ ہوا۔

اَللّٰہُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ: اَللّٰہُ مبتدا، یَبْسُط فعل، ھو ضمیر پوشیدہ اس کا فاعل، اَلرِّزْقَ مفعول بہ، فعل اپنے فاعل اور مفعول سے مل کر جملہ فعلیہ خبریہ ہوکر خبر، مبتدا اپنی خبر سے مل کر جملہ اسمیہ خبریہ ہوا۔

اَلْمِصْبَاحُ فِیْ زُجَاجَۃٍ: اَلْمِصْبَاحُ مبتدا، فِیْ حرف جار، زُجَاجَۃٍ مجرور، جار مجرور مل کر خبر، مبتدا اپنی خبر سے مل کر جملہ اسمیہ خبریہ ہوا۔

اَللّٰہُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ: اَللّٰہُ مبتدا، نُوْرُ مضاف، السَّمٰوٰتِ مضاف الیہ، مضاف مضاف الیہ مل کر خبر، مبتدا خبر مل کر جملہ اسمیہ خبریہ ہوا۔

إِلٰہُکُمْ إِلٰہٌ وَاحِدٌ: إِلٰہٌ مضاف، کُمْ ضمیر مضاف الیہ، مضاف مضاف الیہ مل کر مبتدا، إِلٰہٌ موصوف، وَاحِدٌ صفت، موصوف صفت مل کر خبر، مبتدا اپنی خبر سے مل کر جملہ اسمیہ خبریہ ہوا۔

ترکیب کریں، اور اب تک جتنے اسباق ہوئے ہیں ان کا اجراء بھی ساتھ ساتھ کرتے جائے:

(مذکورہ مثالوں کی ترکیب آپ حضرات خود کریں)

(۱) اَلطَّعَامُ حَاضِرٌ (۲) اَلْمَائُ بَارِدٌ (۳) اَلْاِنْسَانُ حَاکِمٌ (۴) اَللّٰہُ صَمَدٌ (۵) قَالَ اللّٰہ (۶) أَنْتَ مُذَکِّرٌ (۷) مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ (۸) سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ(۹) رَضِیَ اللّٰہُ

جملہ انشائیہ کی قسمیں :

(۱)
أَمْر: جیسے اُسْجُدْ (سجدہ کر)
(۲) نَہِِی: جیسے لَا تَقْتُلْ (قتل مت کر)
(۳) إِسْتِفْہَام: (سوال کرنا) جیسے: اَیْنَ تَذْہَبُونَ ؟ تم کہاں جاوگے؟
(۴) تَمَنِّی: (تمنا کرنا) جیسے : یٰلَیْتَنِیْ کُنْتُ تُرَابًا اے کاش! میں مٹی ہوتا
(۵) تَرَجِّی: (امید کرنا) جیسے: لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ (امید ہے کہ تم سمجھو)
(۶) عُقُوْدْ: (معاملات) جیسے: بِعْتُ وَاشْتَرَیْتُ (میں نے بیچا اور میں نے خریدا)
(۷) نِدا: جیسے یَا اللّٰہُ ! (اے اللہ!)
(۸) عَرْضْ: جیسے أَلا تَأْتِیْنِي فَأُعْطِیْکَ دِیْنَارًا (تو میرے پاس کیوں نہیں آتا کہ تجھ کو اشرفی دوں (عرض میں کسی شخص کو ایسی چیز پر ابھارتے ہیں جس کی اسے تمنا ہوتی ہے)
(۹) قسم: جیسے وَالتِّیْنِ، وَالزَّیْتُوْنِِ (انجیر اور زیتون کی قسم)
(۱۰) تعجب: جیسے مَا أَحْسَنَہٗ (کس چیز نے اس کو حسین کر دیا) أَحْسِنْ بِہٖ ( وہ کس قدر حسین ہے)

فائدہ :
واضح ہو کہ بِعْتُ واِشْتَرَیْتُ اصل میں جملہ فعلیہ خبریہ ہیں، لیکن جب خرید و فروخت کے وقت بیچنے والا ’’بِعْتُ‘‘ اور خریدنے والا ’’اِشْتَرَیْتُ‘‘ کہے تو جملہ خبر یہ نہ ہو گا، کیونکہ اس میں سچ اور جھوٹ کا احتمال نہیں ہے، اس لئے اس قسم کو ’’انشاء بصورت خبر‘‘ کہتے ہیں، ہاں اگر کوئی خرید و فروخت کے علاوہ کہے کہ: بِعْتُ الْقَلَمَ (میں نے قلم بیچا) اِشْتَرَیْتُ الْکِتَابَ (میں نے کتاب خریدی)، تو اس وقت جملہ خبریہ ہوں گے۔
 
Top