مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
جنازہ سے متعلق سوالات کے جوابات
سوال(1):مسجد نبوی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیاہ فام عورت کی وفات کے بارے میں سنا تو کہا مجھے اس کی قبر بتاؤ اور اس کے لیے مغفرت کی دعا کی تو کیا مغفرت کے لیے قبر پر جانا ضروری ہے؟
جواب: سوال میں جس واقعہ کی طرف اشارہ ہے پہلے اس واقعہ کو حدیث سے دیکھ لیتے ہیں تاکہ جواب کو سمجھا جاسکے ۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
أنَّ أسْوَدَ رَجُلًا - أوِ امْرَأَةً - كانَ يَكونُ في المَسْجِدِ يَقُمُّ المَسْجِدَ، فَمَاتَ ولَمْ يَعْلَمُ النبيُّ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ بمَوْتِهِ، فَذَكَرَهُ ذَاتَ يَومٍ فَقَالَ: ما فَعَلَ ذلكَ الإنْسَانُ؟ قالوا: مَاتَ يا رَسولَ اللَّهِ، قَالَ : أفلا آذَنْتُمُونِي؟ فَقالوا: إنَّه كانَ كَذَا وكَذَا - قِصَّتُهُ - قَالَ: فَحَقَرُوا شَأْنَهُ، قَالَ: فَدُلُّونِي علَى قَبْرِهِ فأتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عليه(صحيح البخاري:1337)
ترجمہ: کالے رنگ کا ایک مرد یا ایک کالی عورت مسجد کی خدمت کیا کرتی تھیں‘ ان کی وفات ہو گئی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات کی خبر کسی نے نہیں دی۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یاد فرمایا کہ وہ شخص دکھائی نہیں دیتا۔ صحابہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ان کا تو انتقال ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم نے مجھے خبر کیوں نہیں دی؟ صحابہ نے عرض کی کہ یہ وجوہ تھیں (اس لیے آپ کو تکلیف نہیں دی گئی) گویا لوگوں نے ان کو حقیر جان کر قابل توجہ نہیں سمجھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چلو مجھے ان کی قبر بتا دو۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لائے اور اس پر نماز جنازہ پڑھی۔
بخاری کی اس حدیث میں مذکور ہے کہ آپ ﷺ جنازہ کی نماز کے پڑھنے کے لئے قبرستان گئے ، نہ کہ صرف مغفرت طلب کرنے کے لئے۔ معلوم ہوا کہ اگر کسی نے میت کی نماز جنازہ نہ پڑھی ہو اور میت دفن کردیا گیا ہو تووہ میت کی قبر پر جاکر نماز جنازہ پڑھ سکتا ہے۔ رہا مسئلہ میت کے استغفار کا تو وہ کہیں سے بھی اس کے لئے اللہ سے مغفرت طلب کرسکتے ہیں اور قبرستان کی زیارت کرنا مسنون ہے اس لئے کوئی قبرستان کی زیارت کرے تو وہاں بھی میت کی مغفرت طلب کرے، ویسے قبرستان میں داخل ہونے کی دعا میں بھی میت کے لئے دعا ہے تاہم مزید دعائیں بھی کرسکتے ہیں ۔
سوال(2):بعض لوگ کہتے ہیں کہ دفن کرنے کے بعد اولاد کو کچھ دیر ٹھہر کر قبر پر دعا کرنی چاہیے اگر یہ مسنون عمل ہے تو اس کی کوئی دلیل ہو تو بتا دیں؟
جواب: یہ بات بالکل صحیح ہے کہ میت کی تدفین کے بعد کچھ دیر وہاں رک کر لوگوں کو میت کی مغفرت کے لئے دعا کرنا چاہئے،کیونکہ وہ فرشتوں کے آنے اور میت سے سوال کئے جانے کا وقت ہوتا ہے۔اوردعا صرف میت کی اولاد ہی نہیں بلکہ دفن میں شریک سب مسلمانوں کو کرنا چاہئے ۔ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
كانَ النَّبيُّ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ ، إذا فرغَ مِن دفنِ الميِّتِ وقفَ علَيهِ ، فقالَ : استغفِروا لأخيكُم ، وسَلوا لَهُ التَّثبيتَ ، فإنَّهُ الآنَ يُسأَلُ(صحيح أبي داود:3221)
ترجمہ:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے:اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا۔
یاد رہے یہاں پر دعا انفرادی کی جائے گی ، اجتماعی شکل میں دعا کا ثبوت نہیں ملتا ہےاور دعا کے لئے ہاتھ بھی اٹھا سکتے ہیں ۔دعا کے وقت قبلہ رخ ہوجائیں تو اور بھی بہتر ہے مگر ضروری نہیں ہے۔
سوال(3):جسمانی اعضاء کسی کی جان بچانے کے لئے زندگی میں دئے جاسکتے ہیں یا وقف کیے جا سکتے ہیں؟
جواب:زندگی میں اعضائے بدن مثلا خون، آنکھ ، گردہ وغیرہ کا عطیہ کیا جاسکتا ہے ، اس کے چند احکام مندرجہ ذیل ہیں ۔
٭ایسے عضو کا عطیہ کیا جائے گاجس سے فائدہ زیادہ اور نقصان کم اور قابل تلافی ہو۔
٭ ایسے اعضاء کی منتقلی حرام ہے، جن پر زندگی کا دارو مدار ہے، مثلاً: زندہ انسان کے دل کو کسی دوسرے انسان کے جسم میں منتقل کرنا۔
٭ایسا عضو بھی منتقل کرنا حرام ہے جس سے جسم کا ایک جزء یا ساری زندگی ہی معطل ہوجائے ۔
٭ میت کی اجازت سے وفات کے بعد اس کے جسم سے عضو لیا جاسکتا ہے ۔
٭ بیماری کے سبب کسی عضو کو ہٹا دینے پر اسے دوسرے کو فائدہ اٹھانے کے لئے دیا جاسکتا ہے ۔
جسم کا کوئی عضو بیچنا جائز نہیں ہے لیکن اس کا عطیہ کرنا بیچنے کے مترادف نہیں اور نہ ہی تکریم انسانی کے خلاف ہے بلکہ یہ تو دوسرے ضرورت مند مسلمان بھائی کی تکریم و تعاون ہے ۔(ماخوذ از مقبول احمد سلفی مضامین)
سوال(4):اب ہم تین چادر والا کفن متعارف کروا رہے ہیں لوگ پانچ کپڑوں والے کفن کی حیثیت پوچھتے ہیں اس کو کیا قرار دیا جائے مسنون یا غیر مسنون؟
جواب:عورت کو بھی مردوں کی طرح تین چادروں میں دفن کیا جائے گا ، عورت ومرد کے کفن میں فرق کرنے کی کوئی صحیح حدیث نہیں ہے ۔ ابوداؤد میں پانچ کپڑوں سے متعلق ایک روایت ہے جسے لیلیٰ بنت قائف ثقفیہ بیان کرتی ہیں جنہوں نے نبی ﷺ کی بیٹی ام کلثوم کو غسل دیا تھا۔ اس روایت کو شیخ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ ضعیف قرار دیتے ہیں اور شیخ البانی نے بھی ضعیف کہا ہے ۔ دیکھیں : (ضعيف أبي داود:3157)
اس لئے شیخ البانی نے احکام الجنائز میں عورت ومردکے لئے یکسان کفن بتلایا ہے اور کہا کہ فرق کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ شرح ممتع میں ذکر کرتے ہیں کہ عورت کو مرد کی طرح کفن دیا جائے گا یعنی تین کپڑوں میں ، ایک کو دوسرے پر لپیٹ دیا جائے گا۔(ماخوذ :جنازہ کے مسائل از مقبول احمد سلف)
سوال(5):کیا یہ درست ہے کہ میت کے بال یا ناخن نہیں اتارے جائیں گے اور نیل پالش وضو سے پہلے اتاری جائے گی؟
جواب:اہل علم کی رائے ملتی ہیں کہ مونچھ(دوسرے بال نہیں) یا ناخن زیادہ بڑے ہوں تو کاٹ سکتے ہیں ، اگر نہ کاٹا جائے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کا کوئی حکم نہیں ہے اور اصلا یہ آدمی کی زندگی سے متعلق معاملہ ہے جبکہ اب وہ فوت ہوچکا ہے ۔
عورت کے ناخن پر نیل پالش لگی ہو تو وضو اور غسل سے قبل اسے اتاردی جائے تاکہ پانی جلد تک پہنچ سکے اور مکمل وضو وغسل ہوسکے۔
سوال(6)کیا وینٹی لیٹر پر سالہا سال رکھا جا سکتا ہے؟
جواب: یہ سوال غالبا زندہ بیمار کی طرف سے ہے کہ اسے کب تک وینٹی لیٹر پر رکھا جاسکتا ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ بیمار کے تعلق سے ڈاکٹر جو مشورہ دے اس پر عمل کیا جائے گا۔ جو بیمار ڈاکٹر کے نزدیک وینٹی لیٹر کا مستحق ہو اسے وینٹی لیٹر پر رکھنے میں شرعا کوئی مسئلہ نہیں ہے، چاہے جتنے سال ہوجائے، اصل یہ ہے کہ بیمار کے حق میں ماہرڈاکٹر کے مشورہ پر عمل کیا جائے گا۔
سوال(7):پوسٹ مارٹم کرانا کہاں تک درست ہے؟
جواب: لاش کی بے حرمتی کرنےاور اسے چیرپھاڑ کرنے سے ہمیں منع کیا گیا ہے مگر کبھی ضرورت کے تحت بعض میت کا پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے جس میں اس کےجسم کوچیرا جاتا ہے ۔طبی ضرورت مثلا قتل کی وجہ پتہ لگانےیا وبائی مرض کی تحقیق کرنے کی غرض سے جسم کو چیرا جاسکتا ہے ۔ عورت کی لاش کو لیڈی ڈاکٹر چیرپھاڑ کرے ، عورت کی عدم موجودگی میں مرد بھی کرسکتا ہے ۔ تجربہ کی غرض سے مسلم لاش کا پوسٹ مارٹم جائز نہیں ہے لیکن غیر معصوم مرد (ماسوا عورت)مثلا کافر،مرتد ،حربی کی لاش پہ تجربہ کر سکتے ہیں۔(جنازہ کے احکام ومسائل از مقبول احمد سلفی)
سوال(8):سونے کا دانت اگر آسانی سے نکل آئے تو نکالا جا سکتا ہے؟
جواب:میت نے زندگی میں سونے کا دانت لگوایا تھا تو وفات کے بعد اسے نکال لیا جائے گا کیونکہ یہ مال ہے اورچھوڑدینے میں مال کا ضیاع ہےالبتہ سونے کا مصنوعی دانت نکالنے میں اگر زیادہ مقشت ہو تو چھوڑ دیا جائے گا۔
سوال(9):حدیث کے مطابق عورت کا عورت سے ستر ناف سے گھٹنوں تک ہے نہلانے والی اگر صرف عورتیں ہوں تو صرف ستر والا حصہ ڈھانپ کر غسل دیا جا سکتا ہے؟
جواب:ایک عورت کے لئے دوسری عورت کا ستر ناف سے گھٹنوں تک ہے لہذا میتہ کو غسل دیتے ہوئے اس کا واجبی ستر ڈھک کر غسل دیا جائے گا۔ پہلے پیٹ دبا کر فضلات نکلے تو صاف کردئے جائیں پھر میت کووضو کراکر تین بار یا حسب ضرورت غسل دیا جائے جس سے پورا بدن پاک و صاف ہوجائے ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر- حی السلامہ ، سعودی عرب