• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جھوٹی حدیثیں گھڑنے کے متعلق طبقات اکبری کا یہ واقعہ صحیح ہے یا جھوٹا ؟

شمولیت
جون 01، 2017
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
36
اسلام کے مجرم

حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں ایک شخص پکڑا گیا جو جھوٹی حدیثیں بنا بنا کر پھیلا رہا تھا-
عمر بن عبدالعزیز نے طلب کر کے دریافت کیا کہ،
کیا یہ حدیث تم نے گھڑی ہے -
اس نے کچھ ردو قدح کے بعد اعتراف کر لیا کہ جی ہاں میں نے ہی بنائی ہے -
آپ نے ایک دو مزید احادیث کے بارے میں پوچھا کہ یہ "احادیث" بھی تم نے بنائی ہیں؟
اس نے ان کا بھی اعتراف کر لیا -
حضرت عمر بن عبدالعزیز ایک رقیق القلب انسان تھے -
ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہوں نے اُس بدبخت شخص کو مخاطب کر کے کہا کہ،
"او دشمنِ خدا تو نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث نہیں سنی کہ جس شخص نے کوئی جھوٹی بات مجھ سے منسوب کی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے؟"
اُس نے سر جھکاتے ہوئے عرض کیا کہ حضور،
یہ والی حدیث بھی میں نے ہی گھڑی تھی!!

طبقاتِ اکبری جلد ہشتم، ملفوظات جلد چہار دہم صفحہ نمبر ٣٢٦

Sent from my A1601 using Tapatalk
 
شمولیت
جون 01، 2017
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
36
اسلام کے مجرم

حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں ایک شخص پکڑا گیا جو جھوٹی حدیثیں بنا بنا کر پھیلا رہا تھا-
عمر بن عبدالعزیز نے طلب کر کے دریافت کیا کہ،
کیا یہ حدیث تم نے گھڑی ہے -
اس نے کچھ ردو قدح کے بعد اعتراف کر لیا کہ جی ہاں میں نے ہی بنائی ہے -
آپ نے ایک دو مزید احادیث کے بارے میں پوچھا کہ یہ "احادیث" بھی تم نے بنائی ہیں؟
اس نے ان کا بھی اعتراف کر لیا -
حضرت عمر بن عبدالعزیز ایک رقیق القلب انسان تھے -
ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہوں نے اُس بدبخت شخص کو مخاطب کر کے کہا کہ،
"او دشمنِ خدا تو نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث نہیں سنی کہ جس شخص نے کوئی جھوٹی بات مجھ سے منسوب کی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے؟"
اُس نے سر جھکاتے ہوئے عرض کیا کہ حضور،
یہ والی حدیث بھی میں نے ہی گھڑی تھی!!

طبقاتِ اکبری جلد ہشتم، ملفوظات جلد چہار دہم صفحہ نمبر ٣٢٦

Sent from my A1601 using Tapatalk
@اسحاق سلفی

Sent from my A1601 using Tapatalk
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ابو بکر قدوسی کی تحریر ... اسی فورم سے منقول

ﺣﺪﯾﺚ ﺗﻮ ﺳﭽﯽ ﺗﮭﯽ ﻟﯿﮑﻦ "ﻗﺼﮧ ﮔﻮ" ﺩﺭﻭﻍ ﮔﻮ ﺗﮭﺎ . ﺣﺪﯾﺚ ﺭﺳﻮﻝ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﻭ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﺭﻭﯾﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ - ﺍﯾﮏ ﯾﮧ ﮐﭽﮫ ﺧﺎﻟﯽ ﺑﺮﺗﻦ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺷﻮﺭ ﺑﮩﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻭﮦ ﺟﻮ ﺳﺐ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮔﮭﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﺣﺪﯾﺚ ﺩﺷﻤﻨﯽ ﯾﻮﮞ ﭘﺎﺅﮞ ﺟﻤﺎ ﭼﮑﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻮﺍﺋﮯ ﻧﻔﺲ ﮐﮯ ﺳﺒﺐ ﺧﻮﻑ ﺧﺪﺍﮰ ﭘﺎﮎ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺷﺮﻡ ﺳﺮﻭﺭ ﮐﻮﻥ ﻣﮑﺎﻥ ﮔﺌﯽ -ﺍﺏ ﺭﮨﮯ ﻋﺎﻡ ﻟﻮﮒ ، ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻢ ﻭ ﺩﯾﮕﺮ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﻥ " ﻣﻔﮑﺮﯾﻦ " ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﺍﯾﮏ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﺴﺎ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﮐﺴﯽ ﺍﯾﮏ ﮐﮯ ﮨﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺳﯽ ﮐﮯ ﺩﻣﺎﻍ ﺳﮯ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﻮ ﺁﺋﻨﺪﮦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺯﺣﻤﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﮯ -ﺍﯾﺴﮯ ﺍﺣﺒﺎﺏ ﺍﻭﭘﺮ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺩﮦ ﺷﺎﻃﺮﻭﮞ ﮐﺎ ﺁﺳﺎﻥ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ - ﺧﻮﺩ ﭘﺮ ﺍﻋﺘﻤﺎﺩ ﮐﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺣﺪﯾﺚ ﺑﯿﺰﺍﺭﯼ ﮐﺎ ﯾﮧ " ﻣﻔﮑﺮﯾﻦ " ﮐﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﺟﺎ ﮐﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻣﺜﺎﻝ ﺍﮔﻠﮯ ﺭﻭﺯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﺋﯽ ﺟﺐ ﺍﯾﮏ ﺻﺎﺣﺐ ﺭﻓﯿﻊ ﺭﺿﺎ ﻧﺎﻣﯽ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺟﮭﻮﭨﯽ ﭘﻮﺳﭧ ﺑﻨﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺁﮔﮯ ﭼﻼ‌ ﺩﯼ - ﺻﺒﺢ ﻋﺮﺽ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﺍﺱ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﺗﻔﺼﯿﻞ ﺳﮯ ﻟﮑﮭﻮﮞ ﮔﺎ -ﭘﻮﺳﭧ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻌﺰﯾﺰ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﯾﮏ ﻣﺠﺮﻡ ﻻ‌ﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺟﮭﻮﭨﯽ ﺣﺪﯾﺜﯿﮟ ﮔﮭﮍﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺷﺮﻡ ﺩﻻ‌ﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺭﺳﻮﻝ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﯾﺎﺩ ﺁﺋﯽ ﮐﮧ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ " ﺟﻮ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﺟﮭﻮﭦ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﺎ ﭨﮭﮑﺎﻧﮧ ﺟﮩﻨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﮯ " - ﺍﺱ ﭘﺮ ﺍﺱ ﺟﮭﻮﭨﮯ ﻧﮯ ﺳﺮ ﺟﮭﮑﺎ ﮐﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ " ﺣﻀﺮﺕ ﯾﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﻨﺎﺋﯽ ﺗﮭﯽ "-ﺣﻮﺍﻟﮧ (ﻃﺒﻘﺎﺕ ﺍﮐﺒﺮﯼ ﺟﻠﺪ ﮨﺸﺘﻢ ، ﻣﻠﻔﻮﻇﺎﺕ ﺟﻠﺪ ﭼﮩﺎﺭ ﺩﮬﻢ ﺻﻔﺤﮧ ٤٢٦ )ﺍﯾﮏ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﯾﮧ ﭘﻮﺳﭧ ﺭﻓﯿﻊ ﺭﺿﺎ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﭼﻼ‌ ﺩﯼ - ﺭﻓﯿﻊ ﺭﺿﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﺬﮬﺐ ﺩﺷﻤﻦ ﺁﺩﻣﯽ ﮨﮯ ، ﺟﺲ ﮐﺎ ﻣﻘﺼﺪ ﮨﯽ ﺣﺪﯾﺚ ﺭﺳﻮﻝ ﮐﻮ ﻣﺸﮑﻮﮎ ﺑﻨﺎﻧﺎ ﮨﮯ - ﻣﻮﺻﻮﻑ ﻣﻠﺤﺪﯾﻦ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﭘﯿﺞ ﺑﮭﯽ ﭼﻼ‌ﺗﮯ ﮨﯿﮟ - ﺑﺎﺭﮨﺎ ﻣﺬﮬﺐ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﺍﭘﻨﮯ ﻏﻠﯿﻆ ﺧﯿﺎﻻ‌ﺕ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﺮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ -ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﻗﺮﺍﻥ ﻭ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﻮ ﺑﺪﻧﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﺟﮭﻮﭦ ﮔﮭﮍﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺁﮔﮯ ﭼﻼ‌ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ - ﻟﯿﮑﻦ "ﺩﺭﻭﻍ ﮔﻮ ﺭﺍ ﺣﺎﻓﻈﮧ ﻧﮧ ﺑﺎﺷﺪ" ﮐﮧ ﺍﺱ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻋﻘﻞ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﮯ - ﻃﺒﻘﺎﺕ ﺍﮐﺒﺮﯼ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮭﯽ ﮔﺌﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﮨﮯ ، ﺟﻮ ﮨﻨﺪﺳﺘﺎﻧﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﻣﺴﺘﻨﺪ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮨﻮ ، ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﻮﺳﻮﮞ ﺩﻭﺭ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﻌﻠﻖ ﻧﮩﯿﮟ - ﺍﺱ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻣﻌﺘﺒﺮ ﻧﺎﻡ ﺟﻨﺎﺏ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﻥ ﻃﺎﺭﻕ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﺎ ﮨﮯ - ﺁﭖ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﺍﺩﺏ ﻭ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﭘﺮ ﻣﻮﺟﻮﺩﮦ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﺍ ﻧﺎﻡ ﮨﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﺎ ﮐﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﯾﮏ ﺳﻨﺪ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺑﮯ ﺟﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ ﮔﺎ - ﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﺌﯽ ﺍﮈﯾﺸﻦ ﺷﺎﺋﻊ ﮨﻮﮮ ، ﻟﯿﮑﻦ ﺁﺧﺮﯼ ﻣﺴﺘﻨﺪ ﻧﺴﺨﮧ ﻧﻮﻝ ﮐﺸﻮﺭ ﮐﺎ ﻣﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﯾﮏ ﺟﻠﺪ ﻣﯿﮟ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ ﺳﺎﮌﮬﮯ ﭼﮭﮯ ﺳﻮ ﺻﻔﺤﺎﺕ ﮐﯽ ﺿﺨﺎﻣﺖ ﮐﺎ ﮨﮯ - ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻧﺴﺨﮧ ﺗﮩﺮﺍﻥ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﺟﻠﺪ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﺋﻊ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ - ﺟﺐ ﮐﮧ ﺗﯿﻦ ﺟﻠﺪﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺭﺩﻭ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﻻ‌ﮨﻮﺭ ﺳﮯ ﺍﺭﺩﻭ ﺳﺎﺋﻨﺲ ﺑﻮﺭﮈ ﮐﮯ ﺯﯾﺮ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﭼﮭﭗ ﭼﮑﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﺳﺘﯿﺎﺏ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ - ﯾﮧ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﺟﻮ ﺁﭖ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻟﻨﮏ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ ﭘﺮ ﺑﮭﺠﻮﺍ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ -ﺍﺱ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﺎ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺩﯾﻨﺎ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﯽ ﺻﺤﺖ ﮐﯽ ﺑﺤﺚ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﻣﻄﺎﻟﻌﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ - ﮐﻢ ﺗﺮﯾﻦ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﺍﺟﮩﻞ ﮨﯽ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ -ﺍﺏ ﺍﮔﻼ‌ ﻟﻄﯿﻔﮧ ﺳﻨﯿﮯ ﮐﮧ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺩﯾﺎ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺟﻠﺪ ﮨﺸﺘﻢ ﮐﺎ ، ﺍﺏ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﻧﻈﺎﻡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﺟﻠﺪ ﻟﮑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﻟﻢ ﺑﺎﻻ‌ ﮐﻮ ﺭﺧﺼﺖ ﮨﻮﺋﮯ ، ﻟﯿﮑﻦ ﮐﻤﺎﻝ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﻓﯿﺲ ﺑﮑﯽ ﻣﻔﮑﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺁﭨﮫ ﺟﻠﺪﯾﮟ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ ، ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﻟﮑﮫ ﻟﮑﮫ ﺍﻥ ﺩﺍﻧﺶ ﻭﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﺞ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﮞ - ﻣﺰﯾﺪ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﮐﺴﯽ ﻣﻠﻔﻮﻇﺎﺕ ﮐﯽ ﺟﻠﺪ ﭼﻮﺩﮦ ﯾﻌﻨﯽ ﭼﮩﺎﺭ ﺩﮬﻢ ﮐﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺗﮫ ﺻﻔﺤﮧ ﺑﮭﯽ ﺩﺭﺝ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ....ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﮐﯿﺠﺌﮯ ﮐﮧ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻟﻨﮯ ﮐﺎ ﺳﻠﯿﻘﮧ ﺗﮏ ﻧﮩﯿﮟ - ﻣﻠﻔﻮﻇﺎﺕ ﻧﺎﻡ ﮐﯽ ﺑﯿﺴﯿﻮﮞ ﮐﺘﺐ ﺍﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ - ﺳﻮﺍﻝ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ، ﮐﺲ ﮐﯽ ، ﮐﮩﺎﮞ ﮐﯽ ؟؟؟ﺍﺏ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺍﻣﮑﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﻃﺒﻘﺎﺕ ﺍﮐﺒﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﺗﺎ .... ﺗﻮ ﺟﻨﺎﺏ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺟﮭﻮﭦ ﮨﯽ ﮨﻮﻧﺎ ﺗﮭﺎ ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻗﺼﮧ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﺍﺻﻄﻼ‌ﺣﺎﺕ ﺍﻟﺤﺪﯾﺚ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ - ﯾﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﺘﻮﺍﺗﺮ ﺣﺪﯾﺚ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﻭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺘﻨﯽ ﮨﯽ ﮐﺘﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﺭﺍﻭﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺩﮦ ﮨﮯ ...ﺍﯾﮏ ﻗﻮﻝ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺳﺘﺮ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﯿﺎ - ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻣﺬﺍﻕ ﮐﻮﺋﯽ ﮨﻮ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ ﮐﮧ ﺳﺘﺮ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﮑﮍﻭﮞ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﺍﻭﺭ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﺩﺭ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﻮ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﻮ ﺳﺎﻝ ﺑﻌﺪ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﭨﮫ ﮐﮯ ﯾﮧ ﺩﺭﻓﻨﺘﻨﯽ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﮮ ﮐﮧ ﺟﯽ ﯾﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﻨﺎﺋﯽ ﮨﮯ -ﺭﻓﯿﻊ ﺭﺿﺎﺀ ﺳﮯ ﯾﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺍﺧﺘﺮﺍﻉ ﮐﯽ ، ﺍﺱ ﺳﮯ ﻏﻠﻄﯽ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﻏﻠﻂ ﭼﻦ ﻟﯽ -ﺩﻭﺳﺘﻮ ! ﺍﺻﻞ ﻣﻌﺎﻣﻠﻪ ﺍﻭﺭ ﮨﮯ . ﺍﯾﮏ ﺳﻮﭼﮯ ﺳﻤﺠﮭﮯ ﻣﻨﺼﻮﺑﮯ ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﺩﯾﻦ ﺍﺳﻼ‌ﻡ ﮐﮯ ﮔﺮﺩﺍ ﮔﺮﺩ ﺷﮑﻮﮎ ﻭ ﺷﺒﮩﺎﺕ ﮐﮯ ﺟﺎﻝ ﺑﭽﮭﺎﺋﮯ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ - ﺍﻥ ﮐﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻗﺮﺍﻥ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺍﻣﺖ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ ، ﺳﻮ ﯾﮧ ﭘﭽﮭﻠﯽ ﺩﻭ ﺻﺪﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭘﮍﮮ ﺭﮨﮯ ..ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﺣﺪ ﺗﮏ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﺍﺏ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺍﮔﻼ‌ ﻗﺪﻡ ﺣﺪﯾﺚ ﺭﺳﻮﻝ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﮐﻮ ﻣﺠﺮﻭﺡ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﮯ - ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﺎ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮﯾﮟ ، ﺭﺍﻭﯾﺎﻥ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﻣﺬﺍﻕ ﺑﻨﺎﺋﯿﮟ ، ﺍﻥ ﭘﺮ ﺍﺗﮩﺎﻡ ﺑﺎﺯﯼ ﮐﺮﯾﮟ ، ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺟﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﺎﺋﯿﺪ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ - ﺑﻈﺎﮨﺮ ﯾﮩﯽ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺟﯽ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﺣﺼﮧ ﻧﮩﯿﮟ ، ﻟﯿﮑﻦ ﺑﺒﺎﻃﻦ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺁﺳﺎﻥ ﺳﺎ ﻣﺬﮬﺐ ﺩﺭﮐﺎﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ - ﺳﻮ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺁ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ - ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺎﻡ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﺣﺼﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﮐﮯ ﻓﺮﻣﺎﻥ ﺗﻮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﺣﺼﮧ ﮨﮯ ...ﺁﭖ ﺟﺐ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭼﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﺁ ﮐﮯ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﮐﺎ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﺍﻣﺎﻡ ﮐﺎ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ، ﺍﺱ ﻓﺮﻣﺎﻥ ﺭﺳﻮﻝ ﮐﺎ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺟﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﻣﺬﮐﻮﺭ ﮨﮯ -
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں ایک شخص پکڑا گیا جو جھوٹی حدیثیں بنا بنا کر پھیلا رہا تھا- عمر بن عبدالعزیز نے طلب کر کے دریافت کیا کہ،
کیا یہ حدیث تم نے گھڑی ہے -
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے یہ واقعہ بالکل جھوٹا ،خودساختہ ہے ،
اس کے جھوٹا ہونے کیلئے دو امر کافی ہیں ؛
(1) یہ واقعہ کسی قدیم محدث ،مؤرخ نے نقل نہیں کیا ، حالانکہ قدیم محدثین اور طبقات مرتب کرنے والوں نے حدیث کے ثقہ اور ضعیف رجال کی حالات پیش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ،
یہ واقعہ لکھنے والے دسویں صدی ہجری کے ایک مؤرخ نظام الدین ہروی ہیں ، طبقات اکبری جن کی تصنیف ہے ،
خواجہ نظام الدین احمد کی پیدائش 958ھ/ 1551ء میں ہوئی۔ اُن کے والد خواجہ مقیم ہروی جو ہرات کے باشندے تھے، مغل شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے دیوان (سیکرٹری ) تھے اور ہمایوں کے عہد حکومت میں وزیر کے منصب پر رہے، اور اکبر کے عہد حکومت میں اُن کا انتقال ہو گیا۔
سیدنا عمر ؒبن عبدالعزیزؒ پہلی صدی ہجری میں تھے ، اور یہ قصہ لکھنے والا دسویں ہجری صدی کا آدمی ہے
اس تک یہ قصہ کس ذریعہ اور مصدر سے پہنچا ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس قصہ کے جھوٹا ہونے کی دوسری دلیل یہ ہے :
تو نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث نہیں سنی کہ جس شخص نے کوئی جھوٹی بات مجھ سے منسوب کی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے؟"
اُس نے سر جھکاتے ہوئے عرض کیا کہ حضور،
یہ والی حدیث بھی میں نے ہی گھڑی تھی!!
حالانکہ یہ حدیث شریف متواتر ہے ، یعنی یہ حدیث اتنی اسناد اور اتنے رواۃ سے مروی ہے کہ ان کا جھوٹا ہونا محال ہے ،
امام حافظ عبدالعظیم المنذریؒ اپنی کتاب " الترغیب والترھیب " میں یہ حدیث نقل کرکے فرماتے ہیں :
قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم من كذب عَليّ مُتَعَمدا فَليَتَبَوَّأ مَقْعَده من النَّار
رَوَاهُ البُخَارِيّ وَمُسلم وَغَيرهمَا وَهَذَا الحَدِيث قد رُوِيَ عَن غير وَاحِد من الصَّحَابَة فِي الصِّحَاح وَالسّنَن وَالْمَسَانِيد وَغَيرهَا حَتَّى بلغ مبلغ التَّوَاتُر وَالله أعلم

یعنی یہ حدیث جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کہ جو شخص عمداً مجھ پر جھوٹ باندھے گا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
امام منذریؒ فرماتے ہیں : اس حدیث شریف کو امام بخاری ؒ امام مسلمؒ اور دیگر کئی ائمہ کرام نے روایت کیا ہے ،
اور اس حدیث کو بے شمار صحابہ کرام سے نقل کیا گیا ہے ،ان صحابہ سے منقول یہ روایت احادیث مستند کتب احادیث الصحاح و مسانید میں موجود ہے ، کثرت اسانید و طرق سے یہ حدیث درجہ تواتر کو پہنچ گئی ہے ۔ انتہی
ـــــــــــــــــــــــ
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
Top