اس لئے میں ہر مسلمان کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی (بیان کردہ) حدیث کی رو سے ہر گروہ سے علیحدہ ہو جائیں۔
یعنی sta
البانی کا یہ ہلا پڑھ کے یہ محسوس ہو رہا ہے کہ دنیا میں اب مہدی ہی آکر جہاد کریں گے ۔!
اس سے پہلے فلسطین جلے تو جل جائے مسجد اقصی کو شہید کرے تو کر جائے ۔!
شام میں مسلمانوں کا قتل عام ہوئے تو ہوجائے ۔بغداد جلے تو جل جائے ۔
لیکن مسلمان کچھ نہیں کریں گے بیٹھ کے خلیفہ کا انتظار کریں گے ۔!
حالانکہ یہ وہی لوگ ہیں جو مہدی کا سب سے پہلے انکار کریں گے ۔
افغانستان کی موجودہ صورتحال دیکھ کر یہ خوارج الفطرت سلفی اب کیا کہیں گے ؟؟ کیا افغانیوں کو ان کی قربانی کا صلہ ملا یا نہیں ملا کیا افغانستان میں 40 سال کی طویل جنگ کے بعد امن آیا نہیں آیا ؟
اگر سلفیوں کے بتائے ہوئے اصولوں پر ہی چلا جاتا اور افغانی خلیفہ کے انتظار میں بیٹھے رہتے تو کیا پشتون نسل باقی رہتی ؟
یا تو ٹکٹوں کر بنتی یا اداکار ہوتی کیا اب بھی تمہیں اللہ کی منشا اور اللہ کا منصوبہ نہیں دکھ رہا ؟
شہید بالاکوٹ سید احمد شہید بریلوی اور ان کی تحریک خلافت کے بارے میں آپ کیا کہیں گے ؟اس اس سے تو وہ بھی فسادی ہوئے !
اصل میں جہاد ہو یا کوئی بھی تحریک ہو اس کے لئے صرف امیر کی شرط ہے نہ کہ باضابطہ طور پر خلیفہ کا ہونا ۔
بلکہ میں تو کہوں گا کہ یہ وہی بات ہے جو احمد رضا خان میں اور قادیانیوں نے اور غیرمقلدوں نے انگریز کے دور میں انگریزوں کو خوش کرنے کے لئے کہی کہ خلیفہ قریش میں سے ہوگا لہذا جو یہ مسلمان جہاد کر رہے ہیں یہ فساد ہے ۔