میرے محترم بھائی! آپ جس چیز کو برا سمجھیں، یا ماحول کی خرابی کا باعث سمجھیں، ہو سکتا ہے ہمارے نزدیک وہ اچھی ہو اور اس میں ماحول کی خرابی کی کوئی بات نہ ہو، یا جس چیز کو آپ اچھا سمجھیں ہو سکتا ہے ہمارے نزدیک وہ چیز اچھی نہ ہو، تو یہ فیصلہ کس طرح ہو گا کہ آپ ہماری باتوں کو فلٹر کر کے فورم پر لگائیں۔
اس کا بہترین حل وہ ہے جو شاہد نذیر بھائی نے ’’ بول کہ لب ہیں آزاد تیرے ‘‘ کی صورت میں نکالا ہے ۔ آپ کی جو تحریریں کسی فورم پر شائع نہ ہوسکتی ہوں انہیں کسی ایسی جگہ شائع کرلیا کریں جہاں ان پر کوئی پابندی نہ لگا سکتا ہو ۔
کیونکہ فورم کے نظام کی مجبوری ہوتی ہے کہ نہ تو اسے بغیر نگرانی کے چھوڑا جاسکتا ہے اور نہ ہی ہر ایک کو نگران بنایا جاسکتا ہے ۔
اگر آپ کی نظر میں کوئی اچھا کام کر رہا ہے اور آپ کا اس سے کچھ اختلاف بھی ہے ۔ تو آپس میں چھوٹے موٹے اختلاف کو ہوا دینے کی بجائے وجوہ اتفاق پر متحد ہوکر کام کرنا چاہیے تاکہ آپ دونوں کا جو مخالف ہے آپ اس کے خلاف زیادہ سے زیادہ کام کرسکیں ۔ اگر آپ آپس میں اختلافی باتیں چھیڑنا شروع کردیں گے تو ایسا گروہ جو آپ دونوں کا مخالف ہے وہ آپ کے خلاف دن بدن مضبوط ہوتا جائے گا اور آپ اسی رفتار سے کمزور ہوتے جائیں گے ۔
ویسے اس کا بہتر حل یہ ہے کہ آپ لوگ تقابل مسالک کا سیکشن ہی ختم کر دیں، اور پابندی لگا دیں کہ دیوبندی اور بریلوی ہمارے بھائی ہیں، ان کے خلاف لکھنے والے کی پوسٹ کو ڈیلیٹ کر دیا جائے گا، لہذا آئندہ اس پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔ کیونکہ سیکشن ہو گا تو لوگ لکھیں گے اور جب آپ ان کی پوسٹ کو فلٹر کر کے شائع نہیں کریں گے تو ممبر اپنی بے عزتی محسوس کرے گا۔
اس بات پر آپ تینوں بھائی ( شاہد ، ارسلان ، لولی ) متفق ہیں ؟ اگر آپ متفق بھی ہوں تو ’’ تقابل مسالک ‘‘ میں لکھنے والے دیگر اراکین اس سے اتفاق نہیں کریں گے ۔ اس لیے آپ کی اس خواہش میں عمل کرنا ممکن نہیں ہے ۔ کیونکہ کوئی فورم یا اس کا کوئی عمومی زمرہ دو ، چار ، یا دس افراد کو مد نظر رکھ کر نہیں بنایا جاتا کہ ان کی رائے پر اس کو بند کرنے یا کھولنے کا فیصلہ کردیا جائے ۔
رہی بات ’’ بے عزتی ‘‘ والی تو اگر یہ واقعہ ہی بے عزتی ہے تو میری معلومات کے مطابق ، کسی بھی فورم پر جب ہم شامل ہوتے ہیں تو قواعد و ضوابط اور شروط سے اتفاق کرکے فورم پر حتمی شمولیت اسی وقت ہوتی ہے جب ہم اس ’’ بے عزتی ‘‘ کو قبول کرنے پر دستخط ثبت کر چکے ہوتے ہیں ۔
خیر اصل بات یہ ہے کہ کسی فورم کی انتظامیہ کے ساتھ انتظامی مشکلات میں تعاون کرنا یہ ’’ بے عزتی ‘‘ نہیں اس کو ’’ حسن اخلاق ‘‘ اور ’’ وسعت ظرفی ‘‘ جیسی اچھی عادات سمجھ کر اپنانا چاہیے ۔
میں سمجھتا ہوں کہ ڈھکے چھپے انداز میں ہم پر تنقید کی گئی ہے، اگر ایسا ہوتا ہے کہ چند ممبران کی ذہنی ساخت کے مطابق ہر سیکشن میں اس طرح کی پابندی خصوصا ہماری پوسٹوں کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہے تو میرے نزدیک اس کا بہترین حل یہ ہے کہ اس سیکشن میں پھر لکھا نہ جائے کیونکہ میں اس کو آزادی اظہار رائے کی پابندی سمجھتا ہوں۔
چھوڑیں یار ارسلان بھائی اتنے بھی کیا جذباتی ہونے کی ضرورت ہے ۔ سوء ظن کو ایک لات رصید کریں ۔ رقیبوں کے شکوے چھوڑیں کیونکہ اب تو شاہد نذیر بھائی نے بھی گواہی دی ہے کہ یہ فورم انتظامیہ سارے کے سارے روز اول سے ہی اس طرح کے ہیں کیونکہ یہ فورم تو چند سالوں کی بات ہے جبکہ محدث رسالہ تو ربع صدی سے زائد عرصے پر محیط ایک دستاویز ہے ۔