جزاک اللہ محترم بھائی میں نے آپ کے بتائے لنک پر بھی جواب دے دیا ہے
دوسرا محترم بھائی میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ میں مقلد کی طرح کسی تنظیم کی ہر بات پر سر تسلیم خم نہیں کرتا بلکہ جس میں سمجھ آتی ہے وہ مانتا ہوں پس بدعتیوں کو بلانے کے سخت خلاف ہوں البتہ یہ میرا اپنا نظریہ ہے جس پر دوسرے اہل حدیث کو قائل کرنے کی کوشش تو کرتا ہوں مگر دعوت کی حد تک-
حتی کے ان سے چندہ مانگنے پر میرا اپنی جماعت کے کچھ مسئولوں سے شدید اختلاف ہے اور اس میں محترم مبشر ربانی حفظہ اللہ نے بھی یہ کہا ہے کہ مشرک کو جہاد کی احادیث سنا کر چندہ نہیں مانگنا چاہئے واللہ اعلم
آپ کو جو بھی وضاحت چاہئے ہو میں کر دوں گا اور جہاں انکی غلطی ہو گی وہ مانوں گا
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ اللہ نے آپ کو یہ توفیق دی ہے کہ آپ اختلاف کو برداشت کر کے اچھے انداز میں جواب دیتے ہیں۔ ماشاءاللہ، اللہ تعالیٰ آپ کی طرح مجھ سمیت دیگر ممبران کو بھی حوصلہ عطا فرمائے آمین
مجھے آپ سے اسی بات کی امید تھی، آپ کا تعلق جماعۃ الدعوۃ سے ہے، اور مجھے جماعۃ الدعوۃ کے منہج پر چند باتوں سے اختلاف ہے، اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ آپ میری نظروں میں غلط ہو گئے، آپ کی پوسٹ کو میں نے ناپسند اس لئے کیا کیوں کہ آپ نے وہی بات دہرائی تھی جو اس سے پہلے ابوبصیر صاحب دہرا چکے ہیں، پس اسی لئے ان دونوں باتوں کو مینشن کر کے لنک دے دیا اور اس پر جو جواب میں نے دیا تھا اس کا بھی اقتباس پوسٹ کر دیا۔
کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت
جہاں تک بات ہے جہاد کشمیر کی، اس کے درست ہونے یا نہ ہونے پر اختلاف ہے، البتہ کسی کو غلط کہنے سے پہلے میری عادت تحقیق کرنے کی ہے، میرا جو اس معاملے میں ایک نقطہ اختلاف ہے وہ یہ کہ جو مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ نے جہاد کرنے کے مقاصد بیان کئے ہیں ان میں سے بہت سارے پاکستان میں پورے ہوتے ہیں، تو اپنی جھونپڑی میں آگ لگی ہو تو دوسروں کی جھونپڑی کی آگ بجھانا محل نظر ہے۔
ایک چھوٹی سی مثال دے دیتا ہوں تاکہ بات کھل کر سامنے آئے:
مفتی صاحب حفظہ اللہ نے ایک مقصد بیان کیا "
فتنے کو ختم کرنا"
میں نے اس پر کہا کہ فتنہ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ پاکستان میں موجود ہے، شرک سے بڑا اور کیا فتنہ ہو سکتا ہے، اب تو باقاعدہ لات و منات کی طرح پاکستان میں بھی قلندر اور غلام فرید کی قبروں کی عبادت ہونے لگی ہے۔ کیا اس فتنے کی سرکوبی جہاد نہیں کہلائے گی؟
یہاں پر بھائی حضرات یہ جواب دیتے ہیں کہ یہ معاملہ جہاد سے نہیں بلکہ دعوت و حکمت سے حل ہو گا، چلو اسی بات کو بھی لے لیتے ہیں تو میں نے یہ لکھا تھا:
آپ کا منہج یہ ہے کہ بغاوت نہیں دعوت اور ہمارا منہج ہے دعوت اور پھر قتال فی سبیل اللہ۔۔ تب تک جب تک اللہ کا کلمہ سر بلند نہ ہو جائے اور دین سارے کا سارا اللہ کے لئے ہو جائے۔
چلیں آپ کے منہج بغاوت نہیں دعوت پر ہی ایک سوال اُٹھا لیتے ہیں۔آج سے آٹھ دس سال قبل آپ کی تنظیم کے ایک فعال رکن محترم جناب "امیر حمزہ" صاحب نے دعوت الی اللہ کا ایک بہترین کام شروع کیا، موجودہ دور کے اصنام جو مزاروں کی صورت میں پائے جاتے ہیں، اُن کو توڑنے کی سعی کی اور ان کے خلاف اپنے قلم کو استعمال کیا، الحمدللہ لوگوں میں شعور اُجاگر ہونے لگا اور لوگ عقیدہ توحید کو سمجھنے لگے اور ان بدعات و خرافات کی تباہ کاریوں سے واقف ہونے لگے، اور اس بات کا تذکرہ خود امیر حمزہ صاحب نے بھی اپنی کتابوں میں کیا، اور ایک طارق صاحب کا واقعہ بھی انہوں نے نقل کیا جو مجاور سے موحد بنے تھے۔ الحمدللہ
لیکن اب وہی بغاوت نہیں دعوت کے منہج کو اختیار کرنے والے صاحب ہمیں مزاروں پر گدی نشینوں کے جھرمٹ میں نظر آتے ہیں، کل تک جولوگ اِن کی نظر میں کلمہ گو مشرک تھے آج اتحاد امت کے لئے مسلم بن گئے ہیں۔
یہی صاحب کبھی "حسین(رضی اللہ عنہ) سب کا " کانفرنس کرتے نظر آتے ہیں، اور خمینی کے دیس کی حفاظت کے لئے جماعت کے بچے بچے کی تیاری کرتے نظر آتے ہیں۔کیوں؟ کیا خمینی اس لائق ہے؟ کیا خمینی حضرات ابوبکر عمر و عثمان و معاویہ رضی اللہ عنھم اجمعین اور امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا دشمن نہیں تھا؟
اب بتائیے وہ دعوت توحید کا سماں کہاں گیا، وہ آپ کا اپنا ہی منہج بغاوت نہیں دعوت کہاں گیا۔۔۔ بغاوت تو آپ نے کی نہیں دعوت کہاں کھو گئی۔
دارالاندلس سے شائع ہونے والی"عقیدہ الولاء والبراء" کے موضوع پر کتاب آج کس نام نہاد حکمت کے تحت اُس کی اشاعت بند ہو گئی، کس کا خوف ہے، کس کا ڈر ہے۔کیا اللہ کی راہ میں لڑنے والے مجاہد اور داعی الی اللہ ایسے ہوتے ہیں؟
اب نہ جہاد رہا، نہ دعوت و حکمت۔۔۔ اب کیا کیا جائے عبدہ بھائی؟ اس پر اپنا نقطہ نظر واضح کریں۔نیز ابوبصیر صاحب کا تعلق جماعۃ الدعوۃ سے ہے یا نہیں؟ اس بات سے قطع نظر وہ اس وقت جماعت کا نمائندہ بن کر بات کر رہے تھے، لہذا میں نے اس بحث میں کئی اعتراضات کئے، اگر آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ ان میں سے بہت سارے اعتراضات درست نہیں تو آپ میری اصلاح کر سکتے ہیں۔ جزاک اللہ خیرا