محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
السلام علیکم شیخ فیضجزاکم اللہ خیرا
ایک چھوٹا سا سوال اور بھی ہے
یعنی کیا آپ کے ان جملوں سے یہ قاعدہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگو ں کے بیعت نہ کرنے کے باوجود خلافت منعقد ہو جاتی ہے؟
السلام علیکمالسلام و علیکم و رحمت الله -
صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ ابن عمر رضی الله تعالی عنہ نے ابن زبیر رضی الله تعالی عنہ کی سولی پر لاش سے کلام کیا
عبدالله بن عمر فوقف عليه فقال السلام عليك أبا خبيب السلام عليك أبا خبيب السلام عليك أبا خبيب أما والله لقد كنت أنهاك عن هذا أما والله لقد كنت أنهاك عن هذا أما والله لقد كنت أنهاك عن هذا- (صحیح مسلم)
سلام ہو تم پر اے أبا خبيب! سلام ہو تم پر اےأبا خبيب ! سلام ہو تم پر اے أبا خبيب ! اللہ کی قسم میں نے تم کو اس سے منع کیا تھا، الله کی قسم میں نے تم کو اس سے منع کیا تھا، الله کی قسم میں نے تم کو اس سے منع کیا تھا
حضرت عبدللہ زبیر رضی الله عنہ اہل مدینہ کے چند ناعاقبت اندیش لوگوں کی باتوں میں آ کرخلافت کی کوشش میں سکرداں ہوگئے- اس اجتہادی غلطی پرحضرت ابن عمر رضی الله عنہ نے ابن زبیر رضی الله عنہ کو بہت سمجھایا - لیکن یہ ایک کر گزرنے والا فعل تھا جس کا نتیجہ الله پر چھوڑ دیا گیا تھا. اس میں جذبات زیادہ تھے- حجاج بن یوسف نے تو صرف حاکم وقت کے حکم پر کاروائی کی تھی- تا کہ اہل مدینہ کو ممکنہ بغاوت کی شرانگزیوں سے رو کا جا سکے- ابن زبیر رضی الله عنہ اہل مدینہ کےغلط پلان سے مرعوب ہو گئے نتیجہ ان کی شہادت کی صورت میں نکلا -جس کا ابن عمر رضی الله نے ان کو پہلے ہی عندیہ دے دیا تھا (واللہ اعلم)-
شیخ مکرم بنو عباس کے ظلم و ستم پر تو سب کے سب متفق ہیں۔۔۔۔۔۔۔ لیکن افسوس ہے کہ بنو امیہ اور حجاج کے ظلم و ستم کو کچھ لوگ یہاں جواز دینے کی کوشش میں ہیں۔۔اس سے مجھے اختلاف ہےیعنی ابھی تک بحث عنوان پر ہی ہو رہی ہےکہ کیا حجاج بن یوسف کے نام کے ساتھ دعائیہ کلمات استعمال کیے جا سکتے ہیں یا نہیں
یا اس کے لیے رحم کی دعا کی جا سکتی ہے یا نہیں
اس کے حوالے سے جو ظلم و ستم بیان کیا جا تے ہیں اگر وہ سو فیصد سچے ہوں اور اسی پس منظرکے مطابق ہیں تو کیا اس کی موت کفر پر ہوئی تھی ؟
جبکہ اس حوالے سے کچھ مبالغہ آرائی بھی پائی جاتی ہے۔
مزید عرض ہے حجاج بن یوسف کے ظلم وستم کو بیان کرنے والے حضرات سے عرض ہے کہ
ایک نظر کرم عبداللہ بن علی، ابو جعفر المنصور، ابو العباس السفاح، ابو مسلم خراسانی کی طرف بھی کر لی جائے جنہوں نے حکومت حاصل کرنے کے لیے اور حاصل کرنے کے بعد بھی لاتعداد بنو امیہ کے افراد ، بنو امیہ کے حمایتی ، خراسان اور اس کے قرب وجوار میں تو صرف عربی ہونا ہی موت کے لیے کافی تھا
صحابی رسول معاویہ رضی اللہ عنہ کی قبر کھود کر لاش نکالی گئی انا للہ و انا الیہ راجعون
چلیں یزید بن معاویہ تو ایک متنازعہ شخصیت ہے اس کے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا انا للہ و انا الیہ راجعون
لیکن مروان بن الحکم رحمہ اللہ تابعی اور راوی صحیح بخاری، عبدالملک بن مروان فقہا المدینہ ، بلکہ ہشام بن عبدالملک کی لاش کو نکال کر پھانسی دی گئی اس کی لاش کو جلایا گیا انا للہ و انا الیہ راجعون
اسلام کے کفار کے ساتھ جنگوں کے اصول مدنظر لیے جائیں اور یہ بھی کہ بنو امیہ کے مکمل دور میں علوی خاندان کے افراد کے ساتھ جو کچھ ہوا اگر وہ یہ کرتے تو کچھ سمجھ میں بھی آتا ہے کہ چلیں جی انتقاما کیا جا رہا ہے لیکن علی بن حسین رحمہ اللہ، محمد بن الحنفیہ رحمہ اللہ خلفا بنو امیہ کی بیعت کرتے ہیں بلکہ ان کے خلاف کسی بھی بغاوت کی شدت سے مخالفت کرتے ہیں
یہ ایک بہت بڑا سوال ہے جس کا جواب مجھے آج تک نہیں ملا کہ آخر بنو امیہ کے دور حکومت میں بنو عباس کے ساتھ ایساکیا ہوا تھا جو وہ انسانیت کی تمام تر حدود سے تجاوز کر کے بدترین ظلم وستم کرنے والے بن گئے تھے ۔ خدارا یہاں پر بنو امیہ کے ظلم وستم کی داستانیں نہ سنائی جائیں کہ ان کا ردعمل ہے ان کے ظلم وستم کا جو لوگ نشانہ بنے وہ تو ان کے تابع و فرمانبردار رہے اور چوتھے محلے سے بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کے مصداق جب ظلم و ستم ہو چکا مدت بیت گئی پھر اچانک انہیں خیال آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وغیرہ وغیرہ کیا یہ سب ظلم و ستم نہیں تھا ، درندگی، سفاکیت نہیں تھی بنو عباس کا انسانیت کی تمام حدوں کو تجاوز کرنے کے باوجود ان کا ظلم سستم قابل توجہ نہیں اور ،،،،،،،،،، لیکن صرف بنو امیہ اور اس کے وابستگان کا ظلم و ستم ہی نظر آئے تو عرض ہے کہ عینک اگر تبدیل کرو لی جائے تو بہتر ہے کہ ظلم و ستم جہاں بھی ہو نظر آئے
اس پر بھی تحقیقی نظر ہو گی کہ بنو عباس کے ان ظلم وستم کے ان قصوں میں کتنی حقیقت ہے ان شاء جلد ہی حاضری ہو گی اس حوالے سے
وعلیکم سلام و رحمت الله -السلام علیکم
جناب حاکم کا کیا مطلب ۔۔۔۔۔۔ سیدنا ابن زبیر رضہ کی حکومت مستحکم ہو چکی تھی انہوں عراق و ایران وغیرہ میں مختار کو ختم کرکہ 5 سال تک امن و امان قائم رکھا یہاں تک کہ عبدالمالک کی فوج نے عراق پر حملہ کیا اور گورنر حمص مصعب بن زبیر کق عراقیوں کے دھوکہ کی وجہ سے قتل کردیا۔ شام و مصر میں بھی ان کی بیعت ہوئی ۔فلسطین کے لوگوں نے بنو امیہ کے گورنر کو بھگا دیا انہوں نے ابن زبیر رضہ کی بیعت میں حوالے دے چکا ہوں۔ مروان بھی بیعت کرنے جا رہا تھا لیکن کچھ لوگوں نے اسے ڈرایا کہ ابن زبیر رضہ تم سے انتقام لیں گے تو وہ بغاوت پر تل گیا۔ اور شام میں نعمان بن بشیر رضہ گورنر حمص و ضحاک گورنر شام کو قتل کرکہ شام پر قبضہ جما دیا۔۔ ان لوگوں کی حکومت سیدنا ابن زبیر رضہ ک شہادت کے بعد ہی ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عبدالمالک میری نظر میں باغی تھا نہ کہ حاکم وقت۔۔
السلام و علیکم و رحمت الله -یعنی ابھی تک بحث عنوان پر ہی ہو رہی ہےکہ کیا حجاج بن یوسف کے نام کے ساتھ دعائیہ کلمات استعمال کیے جا سکتے ہیں یا نہیں
یا اس کے لیے رحم کی دعا کی جا سکتی ہے یا نہیں
اس کے حوالے سے جو ظلم و ستم بیان کیا جا تے ہیں اگر وہ سو فیصد سچے ہوں اور اسی پس منظرکے مطابق ہیں تو کیا اس کی موت کفر پر ہوئی تھی ؟
جبکہ اس حوالے سے کچھ مبالغہ آرائی بھی پائی جاتی ہے۔
مزید عرض ہے حجاج بن یوسف کے ظلم وستم کو بیان کرنے والے حضرات سے عرض ہے کہ
ایک نظر کرم عبداللہ بن علی، ابو جعفر المنصور، ابو العباس السفاح، ابو مسلم خراسانی کی طرف بھی کر لی جائے جنہوں نے حکومت حاصل کرنے کے لیے اور حاصل کرنے کے بعد بھی لاتعداد بنو امیہ کے افراد ، بنو امیہ کے حمایتی ، خراسان اور اس کے قرب وجوار میں تو صرف عربی ہونا ہی موت کے لیے کافی تھا
صحابی رسول معاویہ رضی اللہ عنہ کی قبر کھود کر لاش نکالی گئی انا للہ و انا الیہ راجعون
چلیں یزید بن معاویہ تو ایک متنازعہ شخصیت ہے اس کے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا انا للہ و انا الیہ راجعون
لیکن مروان بن الحکم رحمہ اللہ تابعی اور راوی صحیح بخاری، عبدالملک بن مروان فقہا المدینہ ، بلکہ ہشام بن عبدالملک کی لاش کو نکال کر پھانسی دی گئی اس کی لاش کو جلایا گیا انا للہ و انا الیہ راجعون
اسلام کے کفار کے ساتھ جنگوں کے اصول مدنظر لیے جائیں اور یہ بھی کہ بنو امیہ کے مکمل دور میں علوی خاندان کے افراد کے ساتھ جو کچھ ہوا اگر وہ یہ کرتے تو کچھ سمجھ میں بھی آتا ہے کہ چلیں جی انتقاما کیا جا رہا ہے لیکن علی بن حسین رحمہ اللہ، محمد بن الحنفیہ رحمہ اللہ خلفا بنو امیہ کی بیعت کرتے ہیں بلکہ ان کے خلاف کسی بھی بغاوت کی شدت سے مخالفت کرتے ہیں
یہ ایک بہت بڑا سوال ہے جس کا جواب مجھے آج تک نہیں ملا کہ آخر بنو امیہ کے دور حکومت میں بنو عباس کے ساتھ ایساکیا ہوا تھا جو وہ انسانیت کی تمام تر حدود سے تجاوز کر کے بدترین ظلم وستم کرنے والے بن گئے تھے ۔ خدارا یہاں پر بنو امیہ کے ظلم وستم کی داستانیں نہ سنائی جائیں کہ ان کا ردعمل ہے ان کے ظلم وستم کا جو لوگ نشانہ بنے وہ تو ان کے تابع و فرمانبردار رہے اور چوتھے محلے سے بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کے مصداق جب ظلم و ستم ہو چکا مدت بیت گئی پھر اچانک انہیں خیال آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وغیرہ وغیرہ کیا یہ سب ظلم و ستم نہیں تھا ، درندگی، سفاکیت نہیں تھی بنو عباس کا انسانیت کی تمام حدوں کو تجاوز کرنے کے باوجود ان کا ظلم سستم قابل توجہ نہیں اور ،،،،،،،،،، لیکن صرف بنو امیہ اور اس کے وابستگان کا ظلم و ستم ہی نظر آئے تو عرض ہے کہ عینک اگر تبدیل کرو لی جائے تو بہتر ہے کہ ظلم و ستم جہاں بھی ہو نظر آئے
اس پر بھی تحقیقی نظر ہو گی کہ بنو عباس کے ان ظلم وستم کے ان قصوں میں کتنی حقیقت ہے ان شاء جلد ہی حاضری ہو گی اس حوالے سے