• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حجاج بن یوسف رحمہ اللہ خدمات کا مختصر تعارف

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اس کے علاوہ ایک اور پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے ڈاکٹر اسماعیل الصدقی کا اس کے بھی کچھ صفحات یہاں پوسٹ کروں گا
حجاج بن یوسف کے مناقب کے حوالے سے اور اس میں جزوی طور پر اس پر اتہامات کی کچھ تحقیق بھی کی گئی ہے
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
جزاکم اللہ خیرا
ایک چھوٹا سا سوال اور بھی ہے
یعنی کیا آپ کے ان جملوں سے یہ قاعدہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگو ں کے بیعت نہ کرنے کے باوجود خلافت منعقد ہو جاتی ہے؟
السلام علیکم شیخ فیض
جی شیخ بلکل اپ ایسا کر سکتے ہیں ۔ ایسا ہی ہوا ہے خلافت علی رضہ اور خلافت یزید میں۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
السلام و علیکم و رحمت الله -

صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ ابن عمر رضی الله تعالی عنہ نے ابن زبیر رضی الله تعالی عنہ کی سولی پر لاش سے کلام کیا

عبدالله بن عمر فوقف عليه فقال السلام عليك أبا خبيب السلام عليك أبا خبيب السلام عليك أبا خبيب أما والله لقد كنت أنهاك عن هذا أما والله لقد كنت أنهاك عن هذا أما والله لقد كنت أنهاك عن هذا- (صحیح مسلم)

سلام ہو تم پر اے أبا خبيب! سلام ہو تم پر اےأبا خبيب ! سلام ہو تم پر اے أبا خبيب ! اللہ کی قسم میں نے تم کو اس سے منع کیا تھا، الله کی قسم میں نے تم کو اس سے منع کیا تھا، الله کی قسم میں نے تم کو اس سے منع کیا تھا

حضرت عبدللہ زبیر رضی الله عنہ اہل مدینہ کے چند ناعاقبت اندیش لوگوں کی باتوں میں آ کرخلافت کی کوشش میں سکرداں ہوگئے- اس اجتہادی غلطی پرحضرت ابن عمر رضی الله عنہ نے ابن زبیر رضی الله عنہ کو بہت سمجھایا - لیکن یہ ایک کر گزرنے والا فعل تھا جس کا نتیجہ الله پر چھوڑ دیا گیا تھا. اس میں جذبات زیادہ تھے- حجاج بن یوسف نے تو صرف حاکم وقت کے حکم پر کاروائی کی تھی- تا کہ اہل مدینہ کو ممکنہ بغاوت کی شرانگزیوں سے رو کا جا سکے- ابن زبیر رضی الله عنہ اہل مدینہ کےغلط پلان سے مرعوب ہو گئے نتیجہ ان کی شہادت کی صورت میں نکلا -جس کا ابن عمر رضی الله نے ان کو پہلے ہی عندیہ دے دیا تھا (واللہ اعلم)-
السلام علیکم
جناب حاکم کا کیا مطلب ۔۔۔۔۔۔ سیدنا ابن زبیر رضہ کی حکومت مستحکم ہو چکی تھی انہوں عراق و ایران وغیرہ میں مختار کو ختم کرکہ 5 سال تک امن و امان قائم رکھا یہاں تک کہ عبدالمالک کی فوج نے عراق پر حملہ کیا اور گورنر حمص مصعب بن زبیر کق عراقیوں کے دھوکہ کی وجہ سے قتل کردیا۔ شام و مصر میں بھی ان کی بیعت ہوئی ۔فلسطین کے لوگوں نے بنو امیہ کے گورنر کو بھگا دیا انہوں نے ابن زبیر رضہ کی بیعت میں حوالے دے چکا ہوں۔ مروان بھی بیعت کرنے جا رہا تھا لیکن کچھ لوگوں نے اسے ڈرایا کہ ابن زبیر رضہ تم سے انتقام لیں گے تو وہ بغاوت پر تل گیا۔ اور شام میں نعمان بن بشیر رضہ گورنر حمص و ضحاک گورنر شام کو قتل کرکہ شام پر قبضہ جما دیا۔۔ ان لوگوں کی حکومت سیدنا ابن زبیر رضہ ک شہادت کے بعد ہی ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عبدالمالک میری نظر میں باغی تھا نہ کہ حاکم وقت۔۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
یعنی ابھی تک بحث عنوان پر ہی ہو رہی ہےکہ کیا حجاج بن یوسف کے نام کے ساتھ دعائیہ کلمات استعمال کیے جا سکتے ہیں یا نہیں
یا اس کے لیے رحم کی دعا کی جا سکتی ہے یا نہیں
اس کے حوالے سے جو ظلم و ستم بیان کیا جا تے ہیں اگر وہ سو فیصد سچے ہوں اور اسی پس منظرکے مطابق ہیں تو کیا اس کی موت کفر پر ہوئی تھی ؟
جبکہ اس حوالے سے کچھ مبالغہ آرائی بھی پائی جاتی ہے۔
مزید عرض ہے حجاج بن یوسف کے ظلم وستم کو بیان کرنے والے حضرات سے عرض ہے کہ
ایک نظر کرم عبداللہ بن علی، ابو جعفر المنصور، ابو العباس السفاح، ابو مسلم خراسانی کی طرف بھی کر لی جائے جنہوں نے حکومت حاصل کرنے کے لیے اور حاصل کرنے کے بعد بھی لاتعداد بنو امیہ کے افراد ، بنو امیہ کے حمایتی ، خراسان اور اس کے قرب وجوار میں تو صرف عربی ہونا ہی موت کے لیے کافی تھا
صحابی رسول معاویہ رضی اللہ عنہ کی قبر کھود کر لاش نکالی گئی انا للہ و انا الیہ راجعون
چلیں یزید بن معاویہ تو ایک متنازعہ شخصیت ہے اس کے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا انا للہ و انا الیہ راجعون
لیکن مروان بن الحکم رحمہ اللہ تابعی اور راوی صحیح بخاری، عبدالملک بن مروان فقہا المدینہ ، بلکہ ہشام بن عبدالملک کی لاش کو نکال کر پھانسی دی گئی اس کی لاش کو جلایا گیا انا للہ و انا الیہ راجعون
اسلام کے کفار کے ساتھ جنگوں کے اصول مدنظر لیے جائیں اور یہ بھی کہ بنو امیہ کے مکمل دور میں علوی خاندان کے افراد کے ساتھ جو کچھ ہوا اگر وہ یہ کرتے تو کچھ سمجھ میں بھی آتا ہے کہ چلیں جی انتقاما کیا جا رہا ہے لیکن علی بن حسین رحمہ اللہ، محمد بن الحنفیہ رحمہ اللہ خلفا بنو امیہ کی بیعت کرتے ہیں بلکہ ان کے خلاف کسی بھی بغاوت کی شدت سے مخالفت کرتے ہیں
یہ ایک بہت بڑا سوال ہے جس کا جواب مجھے آج تک نہیں ملا کہ آخر بنو امیہ کے دور حکومت میں بنو عباس کے ساتھ ایساکیا ہوا تھا جو وہ انسانیت کی تمام تر حدود سے تجاوز کر کے بدترین ظلم وستم کرنے والے بن گئے تھے ۔ خدارا یہاں پر بنو امیہ کے ظلم وستم کی داستانیں نہ سنائی جائیں کہ ان کا ردعمل ہے ان کے ظلم وستم کا جو لوگ نشانہ بنے وہ تو ان کے تابع و فرمانبردار رہے اور چوتھے محلے سے بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کے مصداق جب ظلم و ستم ہو چکا مدت بیت گئی پھر اچانک انہیں خیال آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وغیرہ وغیرہ کیا یہ سب ظلم و ستم نہیں تھا ، درندگی، سفاکیت نہیں تھی بنو عباس کا انسانیت کی تمام حدوں کو تجاوز کرنے کے باوجود ان کا ظلم سستم قابل توجہ نہیں اور ،،،،،،،،،، لیکن صرف بنو امیہ اور اس کے وابستگان کا ظلم و ستم ہی نظر آئے تو عرض ہے کہ عینک اگر تبدیل کرو لی جائے تو بہتر ہے کہ ظلم و ستم جہاں بھی ہو نظر آئے
اس پر بھی تحقیقی نظر ہو گی کہ بنو عباس کے ان ظلم وستم کے ان قصوں میں کتنی حقیقت ہے ان شاء جلد ہی حاضری ہو گی اس حوالے سے
شیخ مکرم بنو عباس کے ظلم و ستم پر تو سب کے سب متفق ہیں۔۔۔۔۔۔۔ لیکن افسوس ہے کہ بنو امیہ اور حجاج کے ظلم و ستم کو کچھ لوگ یہاں جواز دینے کی کوشش میں ہیں۔۔اس سے مجھے اختلاف ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام علیکم
جناب حاکم کا کیا مطلب ۔۔۔۔۔۔ سیدنا ابن زبیر رضہ کی حکومت مستحکم ہو چکی تھی انہوں عراق و ایران وغیرہ میں مختار کو ختم کرکہ 5 سال تک امن و امان قائم رکھا یہاں تک کہ عبدالمالک کی فوج نے عراق پر حملہ کیا اور گورنر حمص مصعب بن زبیر کق عراقیوں کے دھوکہ کی وجہ سے قتل کردیا۔ شام و مصر میں بھی ان کی بیعت ہوئی ۔فلسطین کے لوگوں نے بنو امیہ کے گورنر کو بھگا دیا انہوں نے ابن زبیر رضہ کی بیعت میں حوالے دے چکا ہوں۔ مروان بھی بیعت کرنے جا رہا تھا لیکن کچھ لوگوں نے اسے ڈرایا کہ ابن زبیر رضہ تم سے انتقام لیں گے تو وہ بغاوت پر تل گیا۔ اور شام میں نعمان بن بشیر رضہ گورنر حمص و ضحاک گورنر شام کو قتل کرکہ شام پر قبضہ جما دیا۔۔ ان لوگوں کی حکومت سیدنا ابن زبیر رضہ ک شہادت کے بعد ہی ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عبدالمالک میری نظر میں باغی تھا نہ کہ حاکم وقت۔۔
وعلیکم سلام و رحمت الله -

تو پھر آخر ابن عمر رضی الله عنہ نے ابن زبیر رضی الله عنہ کی سولی پر لٹکی لاش سے بار بار یہ کیوں کہا کہ : والله لقد كنت أنهاك عن هذا أما والله لقد كنت أنهاك عن هذا أما والله لقد كنت أنهاك عن هذا - اللہ کی قسم میں نے تم کو اس سے منع کیا تھا، الله کی قسم میں نے تم کو اس سے منع کیا تھا، الله کی قسم میں نے تم کو اس سے منع کیا تھا ؟؟- اگر خلافت کے حوصول کے لئے ابن زبیر رضی الله عنہ اس وقت حق بجانب تھے - تو ان کے اس اقدام پر ابن عمر رضی الله اس طرح کے الفاظ کبھی استمعال نہ کرتے ؟؟؟-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
یعنی ابھی تک بحث عنوان پر ہی ہو رہی ہےکہ کیا حجاج بن یوسف کے نام کے ساتھ دعائیہ کلمات استعمال کیے جا سکتے ہیں یا نہیں
یا اس کے لیے رحم کی دعا کی جا سکتی ہے یا نہیں
اس کے حوالے سے جو ظلم و ستم بیان کیا جا تے ہیں اگر وہ سو فیصد سچے ہوں اور اسی پس منظرکے مطابق ہیں تو کیا اس کی موت کفر پر ہوئی تھی ؟
جبکہ اس حوالے سے کچھ مبالغہ آرائی بھی پائی جاتی ہے۔
مزید عرض ہے حجاج بن یوسف کے ظلم وستم کو بیان کرنے والے حضرات سے عرض ہے کہ
ایک نظر کرم عبداللہ بن علی، ابو جعفر المنصور، ابو العباس السفاح، ابو مسلم خراسانی کی طرف بھی کر لی جائے جنہوں نے حکومت حاصل کرنے کے لیے اور حاصل کرنے کے بعد بھی لاتعداد بنو امیہ کے افراد ، بنو امیہ کے حمایتی ، خراسان اور اس کے قرب وجوار میں تو صرف عربی ہونا ہی موت کے لیے کافی تھا
صحابی رسول معاویہ رضی اللہ عنہ کی قبر کھود کر لاش نکالی گئی انا للہ و انا الیہ راجعون
چلیں یزید بن معاویہ تو ایک متنازعہ شخصیت ہے اس کے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا انا للہ و انا الیہ راجعون
لیکن مروان بن الحکم رحمہ اللہ تابعی اور راوی صحیح بخاری، عبدالملک بن مروان فقہا المدینہ ، بلکہ ہشام بن عبدالملک کی لاش کو نکال کر پھانسی دی گئی اس کی لاش کو جلایا گیا انا للہ و انا الیہ راجعون
اسلام کے کفار کے ساتھ جنگوں کے اصول مدنظر لیے جائیں اور یہ بھی کہ بنو امیہ کے مکمل دور میں علوی خاندان کے افراد کے ساتھ جو کچھ ہوا اگر وہ یہ کرتے تو کچھ سمجھ میں بھی آتا ہے کہ چلیں جی انتقاما کیا جا رہا ہے لیکن علی بن حسین رحمہ اللہ، محمد بن الحنفیہ رحمہ اللہ خلفا بنو امیہ کی بیعت کرتے ہیں بلکہ ان کے خلاف کسی بھی بغاوت کی شدت سے مخالفت کرتے ہیں
یہ ایک بہت بڑا سوال ہے جس کا جواب مجھے آج تک نہیں ملا کہ آخر بنو امیہ کے دور حکومت میں بنو عباس کے ساتھ ایساکیا ہوا تھا جو وہ انسانیت کی تمام تر حدود سے تجاوز کر کے بدترین ظلم وستم کرنے والے بن گئے تھے ۔ خدارا یہاں پر بنو امیہ کے ظلم وستم کی داستانیں نہ سنائی جائیں کہ ان کا ردعمل ہے ان کے ظلم وستم کا جو لوگ نشانہ بنے وہ تو ان کے تابع و فرمانبردار رہے اور چوتھے محلے سے بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کے مصداق جب ظلم و ستم ہو چکا مدت بیت گئی پھر اچانک انہیں خیال آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وغیرہ وغیرہ کیا یہ سب ظلم و ستم نہیں تھا ، درندگی، سفاکیت نہیں تھی بنو عباس کا انسانیت کی تمام حدوں کو تجاوز کرنے کے باوجود ان کا ظلم سستم قابل توجہ نہیں اور ،،،،،،،،،، لیکن صرف بنو امیہ اور اس کے وابستگان کا ظلم و ستم ہی نظر آئے تو عرض ہے کہ عینک اگر تبدیل کرو لی جائے تو بہتر ہے کہ ظلم و ستم جہاں بھی ہو نظر آئے
اس پر بھی تحقیقی نظر ہو گی کہ بنو عباس کے ان ظلم وستم کے ان قصوں میں کتنی حقیقت ہے ان شاء جلد ہی حاضری ہو گی اس حوالے سے
السلام و علیکم و رحمت الله -

محترم @محمد فیض الابرار صاحب - بات تو آپ کی سچ ہے لیکن آپ کی اس تحریر کی بنا کہیں اب آپ پر بھی "ناصبیت " کا الزام نہ لگ جائے -
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top