• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حجاج بن یوسف رحمہ اللہ خدمات کا مختصر تعارف

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
عمر بھائی ۔ آپ درست کہہ رہے ہیں ۔۔سکوت اختیار کریں ۔۔۔
اور آپ بھی تعریف کے اعلیٰ الفاظ سے سکوت اختیار کریں ۔۔
یزید کے بارے میں اس فورم کے تھریڈ بھرے ہوئے ہیں ۔ مزید بات کرنے کی ضرورت نہیں۔
البتہ حجاج ایک نیا ٹاپک ہے ۔۔۔اور اس کو فاسق کہنا ۔۔جرح تعدیل کے ضمن میں ہے ۔۔۔اور اس سے سکوت نہیں کرنا چاہیے۔۔البتہ تکرار نہیں کرنی چاہیے۔
کیونکہ ہمارے بعض ناواقف دوست تاریخ سے واقف نہیں ہوتے ۔۔۔۔البتہ مشہور اور مشتہر چیزوں کا ان کو پتا ہوتا ہے ۔۔مثلاََ محمد بن قاسمؒ کو ہند بھیجنا۔۔۔قرآن مجید پر اعراب ۔۔۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
محترم شیخ!
یہ ظالم کس اعتبار سے تھے؟؟؟
واضح رہے کہ یزید رحمہ اللہ ایک تابعی تھے اور صحابی کے بیٹے تھے. اسکو ذہن میں رکھ کر کوئ بات کہیۓ گا.
میرا سیدھا سادھا ماننا ہے کہ اس معاملے میں سکوت اختیار کریں. یہی زیادہ مناسب ہے. ہاں اگر کوئ گالی دے یا لعن طعن کرے تو پھر اسکا جواب دیا جاۓ.
اس کی حکومت کو ظالم حکومت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے 30 سال خلافت پھر بادشاہت ہے اور مسند احمد میں اس بادشاہت کو کاٹ کھانے والی بادشاہت کہا ہے ۔
نبی
صلی اللہ علیہ وسلم ظالم حکومت کہہ دیا اب کیسی کے کہنے کی کوئی گنجائش ہے۔ یہ ظالم تھے انہوں نے نظام خلافت برباد کر دی ان کے دفاع کرنا چھوڑ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اس کی حکومت کو ظالم حکومت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے 30 سال خلافت پھر بادشاہت ہے اور مسند احمد میں اس بادشاہت کو کاٹ کھانے والی بادشاہت کہا ہے ۔
نبی
صلی اللہ علیہ وسلم ظالم حکومت کہہ دیا اب کیسی کے کہنے کی کوئی گنجائش ہے۔ یہ ظالم تھے انہوں نے نظام خلافت برباد کر دی ان کے دفاع کرنا چھوڑ۔
متن مع ترجمہ.
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
امام ابن کثیر حافظ ذہبی وغیرہم روافض سے متاثر تهے ؟؟؟
ہم یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ امام ابن کثیر اور حافظ ذہبی رحم الله وغیر روافض سے متاثر تھے - لیکن یہ ضرور ہے کہ انہوں نے تاریخ کے حوالے سے خصوصاً شہادت عثمان غنی رضی الله عنہ یا یزید بن معاویہ رحم الله کی خلافت سے متعلق یا پھر واقعہ کربلا وغیرہ سے متعلق جو کچھ بھی اپنی کتب میں تحریر کیا ہے- اس کا خاص ذریعہ (main source ) کذاب راویوں ابو مخنف، واقدی، سعد کلبی کی کتب یا صحیفے ہیں- جو کہ خاندان اہل بیت سے جانبداری اور خاندان بنو امیہ سے غیرجانبداری سے پر افسانوں سے بھری پڑی ہیں- کیوں کہ دوسرے بہت سے مورخوں کے پاس ان واقعیات سے متعلق اتنی تفصیلات نہیں تھیں اور نہ وہ ان واقیعات کو مرچ مسالا لگا کر بیان کرنے کے قائل تھے-جیسے یہ راوی ابو مخنف، واقدی، سعد کلبی وغیرہ جن کا مقصد ہی اپنے افسانوں میں مرچ مسالے لگا کر بیان کرنا تھا - اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بعد کی صدی میں آنے والے مورخوں نے بغیر چھان بین کے آگے وہی کچھ بیان کردیا جو ان کذابوں نے بیان کیا تھا- یہی وجہ ہے کہ ابن کثیر کی البدایہ و النھایہ، ابن جریر طبری کی تاریخ طبری، امام سیراعلام النبلاء وغیرہ میں اکثر آپ کو متضاد روایات ملیں گی. (واللہ اعلم)-
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
متن مع ترجمہ.
«تَكُونُ النُّبُوَّةُ فِيكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَاضًّا، فَيَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ نُبُوَّةٍ» ثُمَّ سَكَتَ،(مسند احمد)

قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ { خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً ; ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ مُلْكَهُ - أَوْ الْمُلْكَ - مَنْ يَشَاءُ
(سنن ابوداود)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
متن مع ترجمہ.
«تَكُونُ النُّبُوَّةُ فِيكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَاضًّا، فَيَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ نُبُوَّةٍ» ثُمَّ سَكَتَ،(مسند احمد)

قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ { خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً ; ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ مُلْكَهُ - أَوْ الْمُلْكَ - مَنْ يَشَاءُ
(سنن ابوداود)
ترجمہ ندارد؟؟؟؟
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
ہم یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ امام ابن کثیر اور حافظ ذہبی رحم الله وغیر روافض سے متاثر تھے - لیکن یہ ضرور ہے کہ انہوں نے تاریخ کے حوالے سے خصوصاً شہادت عثمان غنی رضی الله عنہ یا یزید بن معاویہ رحم الله کی خلافت سے متعلق یا پھر واقعہ کربلا وغیرہ سے متعلق جو کچھ بھی اپنی کتب میں تحریر کیا ہے- اس کا خاص ذریعہ (main source ) کذاب راویوں ابو مخنف، واقدی، سعد کلبی کی کتب یا صحیفے ہیں- جو کہ خاندان اہل بیت سے جانبداری اور خاندان بنو امیہ سے غیرجانبداری سے پر افسانوں سے بھری پڑی ہیں- کیوں کہ دوسرے بہت سے مورخوں کے پاس ان واقعیات سے متعلق اتنی تفصیلات نہیں تھیں اور نہ وہ ان واقیعات کو مرچ مسالا لگا کر بیان کرنے کے قائل تھے-جیسے یہ راوی ابو مخنف، واقدی، سعد کلبی وغیرہ جن کا مقصد ہی اپنے افسانوں میں مرچ مسالے لگا کر بیان کرنا تھا - اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بعد کی صدی میں آنے والے مورخوں نے بغیر چھان بین کے آگے وہی کچھ بیان کردیا جو ان کذابوں نے بیان کیا تھا- یہی وجہ ہے کہ ابن کثیر کی البدایہ و النھایہ، ابن جریر طبری کی تاریخ طبری، امام سیراعلام النبلاء وغیرہ میں اکثر آپ کو متضاد روایات ملیں گی. (واللہ اعلم)-
جھوٹ انہوں نے احادیث اور کتب احادیث سے مستند روایات لی ہیں اس سے فیصلہ کیا ہے تاریخی روایات سے اس اس کی تائید کی ہے۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
ترجمہ ندارد؟؟؟؟
تم میں جب تک اللہ چاہے گا نبوت رہے گی پھر اللہ اسے جب چاہے گا اٹھا لے گا،پھرنبوت کے طرز پر خلافت ہوگی
جب تک اللہ چاہے گا پھر اللہ اسے جب چاہے گا اٹھا لے گا اس کے بعد ظالم بادشاہت ہو گی جب تک اللہ چاہے گا پھر اللہ اسے جب چاہے گا اٹھا لے گا اس کے بعد جبر کی بادشاہت ہو گی جب تک اللہ چاہے گا پھر اللہ اسے جب چاہے گا اٹھا لے گا اس کے بعد پھر نبوت کے طرز پر خلافت ہوگی اس کے بعد اپ خاموش ہو گئے۔

تیس سال خلافت ہو گی اس کے بعد اللہ جس کو چاہے گا بادشاہت دے گا۔
ان دونوں احادیث سے خلافت 30 سال ثابت ہوتی ہے اور دونوں احادیث کو ملایا جائے تو وہ بادشاہ ملک عضوضا یعنی ظالم بادشاہت ہو گی۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
یزید بن معاویہ تو ایک متنازعہ شخصیت ہے اس کے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا انا للہ و انا الیہ راجعون
لیکن مروان بن الحکم رحمہ اللہ تابعی اور راوی صحیح بخاری۔

میرے محترم بھائی،
کم از کم اس مروان بن حکم کو تو رحمہ نہ کہو حجاج کے بارے میں میں اپ کے خیالات پڑھ چکا کہ صحابیہ اس حوالےسے جذبات میں کہہ گئی امت کے اکابرین اس حدیث ثیقف میں ایک مبیر ہوگا' پر حجاج کا نام دے گئے وہ سب غلط اور اپ صحیح، مگراس مروان کے بارے میں تو احادیث موجود ہیں اس کو کیسے جھٹلاؤ گے


6461 - حدثنا مصعب بن عبد الله قال : حدثني ابن أبي حازم عن العلاء عن أبيه عن أبي هريرة أن رسول الله ـ صلى الله عليه و سلم ـ رأى في المنام كأن بني الحكم ينزون على منبره وينزلون فأصبح كالمتغيط وقال Y مالي رأيت بني الحكم ينزون على منبري نزو القردة ؟
قال : فما رئي رسول الله ـ صلى الله عليه و سلم ـ مستجمعا ضاحكا بعد ذلك حتى مات ـ صلى الله عليه و سلم K إسناده صحيح
یہ پڑھ لیں حکم کی اولاد کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بندروں کی طرح اچھلتے دیکھا ہے۔ اور یہ کوئی خوشی کی خبر نہیں تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا اتنا رنج ہوا کہ اپ اس کے بعد کبھی ہنسے نہیں۔
اور اب آپ بخاری کتاب العیدین کی یہ روایت پڑھ لیں۔
بَاب الْخُرُوجِ إِلَى الْمُصَلَّى بِغَيْرِ مِنْبَرٍ
* قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَمْ يَزَلْ النَّاسُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُصَلَّى إِذَا مِنْبَرٌ بَنَاهُ كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ فَإِذَا مَرْوَانُ يُرِيدُ أَنْ يَرْتَقِيَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَجَبَذْتُ بِثَوْبِهِ فَجَبَذَنِي فَارْتَفَعَ فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقُلْتُ لَهُ غَيَّرْتُمْ وَاللَّهِ فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ قَدْ ذَهَبَ مَا تَعْلَمُ فَقُلْتُ مَا أَعْلَمُ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا لَا أَعْلَمُ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَجْلِسُونَ لَنَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَجَعَلْتُهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ(صحیح بخاری کتاب العیدین رقم الحدیث 956)
اس میں صاف موجود ہے کہ مروان سنت کا توڑنے والا تھا اور جو خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا یہ وہ ظاہر ہو گیا کے حکم کی یہ اولاد منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سنت پامال کرتی تھی اور اپ اس کو رحمہ اللہ لکھ رہے ہیں۔ ولید بن عبدالملک کے دور تک کیا ہو گیا تھا یہ جاننے کے لئے بخاری تاخیر الصلاۃ (رقم الحدیث 530 شرح فتح الباری) کے باب پڑھ لیجئے گا کہ اس کے دور میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کی کوئی بات نظر نہیں آتی اس پر تابعین نے عرض کی نماز تو ہے فرمایا یہ نماز ہے کہ ظہر تم عصر کے قریب پڑھتے ہو عصر مغرب کے قریب اور مغرب عشاء کے قریب اور اس کے تحت حافظ ابن حجر اثار صحیحہ نقل کیے ہیں کہ کیسے حکمران نماز میں تاخیر کرتے تھے اور ان میں اپ کا حجاج بھی تھا مغرب میں جمعہ پڑھاتا تھا اور صحابہ اور تابعین کی جماعت بیٹھی ہوتی تھی کوئی نہیں بولتا تھا کہ نماز پڑھا دو کیوں؟ ابن حجر لکھتے ہیں اس ظالم کے خوف سے کیونکہ ان کو اپنے جان کا خطرہ ہوتا تھا بھائی ان کے کارنامے جاننے کے لیے کسی تاریخ میں جانے کی ضرورت ہیں ہے احادیث کی کتب میں ہی سب موجود ہے۔ اللہ سب کو ہدایت دے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top