• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حجاج کے دسترخوان پر

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
حجاج کے دسترخوان پر

حجاج بن یوسف ثقفی نے بنو امیہ کی حکومت کو استحکام بخشنے کے لیے مختلف انداز اپنائے۔اس نے انتہائی سختی سے کام لیا،ظلم کا بازار گرم کیا،لوگوں کو ناحق قتل کرنا اس کا پسندیدہ شیوہ تھا۔اس کا رعب و دبدہ عوام الناس کے دل و دماغ پر اس طرح بھوت بن کر سوار تھا کہ ان کے اندر سے بغاوت کا قلع قمع ہو گیااورفتنہ پرور عناصر اندر ہی اندر دب کر رہ گئے۔
ایک مرتبہ حجاج کا دسترخوان لگا ہوا تھا ،کافی لوگ کھانے میں شریک تھے،ان میں ایک اعرابی (بدو) بھی شامل تھا۔جب سویٹ ڈش کی باری آئی تو حلوہ پیش کیا گیا۔حجاج نے اعرابی کو موقع دیا کہ وہ اس حلوے کا ایک لقمہ لے لے۔پھر اس نے اعلان کیا کہ خبردار !جس نے اس حلوے کو کھایا میں اس کی گردن اتار دوں گا۔
تمام حاضرین نے اپنے ہاتھ روک لیے۔اعرابی کبھی تو حجاج کی طرف اور کبھی حلوے کی طرف دیکھ رہا تھا۔حلوہ نہایت لذیذ تھا۔اس نے آخری مرتبہ حجاج کی طرف دیکھا اور پکارا:
اے امیر!میں آپ کو اپنی اولاد کے بارے میں خیر کی وصیت کرتا ہوں۔
اور پھر حلوے پر جھپٹ پڑا۔
سنہرے اوراق از عبدالمالک مجاہد
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
نوید بھائی مفہوم بلکل ہی واضح ہے۔۔۔۔ کہ ظالم حکمران ظلم کی تو حد ہوگئی کہ اس جگہ پر بھی قتل کی دھمکی!!!! یعنی اس کی نظر میں انسانوں کی جانیں اتنی سستی ہیں!!!! الامان ایسے ظالموں سے۔۔۔۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اس واقعے کا مفہوم ہمیں باتیں
اس واقعے کا مفہوم یہ ہے کہ اعرابی کو حلوہ کھانے کی اجازت مل گئی اور پھر اچانک حجاج نے روک دیا،اب بیچارہ کبھی سویٹ ڈش کو دیکھے اور کبھی حجاج کو۔
آخر کار اعرابی سے رہا نہیں گیا وہ اولاد کی وصیت کر کے حلوے پر جھپٹ پڑا۔وہ سوچتا ہو گا کہ قتل کی دھمکی تو دے دی ہے اور ہے بھی یہ ظالم،اچھا قتل کرے گا تو کر دے میں نے حلوہ رگڑنا ہے۔یہ مزاحیہ واقعہ بھی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نوید بھائی مفہوم بلکل ہی واضح ہے۔۔۔۔ کہ ظالم حکمران ظلم کی تو حد ہوگئی کہ اس جگہ پر بھی قتل کی دھمکی!!!! یعنی اس کی نظر میں انسانوں کی جانیں اتنی سستی ہیں!!!! الامان ایسے ظالموں سے۔۔۔۔
یہ بہت ظالم انسان تھا۔ایسے ظالم اپنے انجام کو پہنچ جاتے ہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
یہ بہت ظالم انسان تھا۔ایسے ظالم اپنے انجام کو پہنچ جاتے ہیں۔
مرنے سے پہلے حجاج بن یوسف نے توبہ کرلی تھی۔ بستر مرگ پر یہ اللہ سے یوں کہتا تھا کہ اللہ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ تو مجھے میرے شدید گناہوں کے باعث معاف نہیں کرے گا لیکن میں تیری رحمت اور مغفرت سے مایوس نہیں۔
(مجھے حوالہ یاد نہیں اور میں نے مفہوم بیان کیا ہے۔)
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
میرے بھائی اس کو توبہ نہیں کہتے بلکہ توبہ کا طریقہ اسی گناہ سے مربوط ہے حجاج کا گناہ، بے گناہ لوگوں کو قتل کرنا تھا تو کیا اس نے ان کے وارثوں کو راضی کردیا تھا(دیت وغیرہ)؟ کیا اس پر قصاص جاری ہوا تھا؟ کیا قتل عام کے بدلے رعیۃ کو راضی وغیرہ کیا تھا!!!!؟
بستر مرگ پر اس نے یہ سب کچھ کرلیا؟(حقوق العباد حقوق العباد)
( النساء : 93 » ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها وغضب الله عليه ولعنه وأعد له عذابا عظيما )

اور یاد رہے کہ ہم ظاہر کو دیکھتے ہیں اس لیے اللہ پاک نے اگر اسے معاف بھی کردیا ہو ہم پر بھی کوئی ملامت نہیں ہوگی اگر سکو ظالم کہتے رہیں تو۔۔۔۔۔۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
میرے بھائی اس کو توبہ نہیں کہتے بلکہ توبہ کا طریقہ اسی گناہ سے مربوط ہے حجاج کا گناہ، بے گناہ لوگوں کو قتل کرنا تھا تو کیا اس نے ان کے وارثوں کو راضی کردیا تھا(دیت وغیرہ)؟ کیا اس پر قصاص جاری ہوا تھا؟ کیا قتل عام کے بدلے رعیۃ کو راضی وغیرہ کیا تھا!!!!؟
بستر مرگ پر اس نے یہ سب کچھ کرلیا؟(حقوق العباد حقوق العباد)
( النساء : 93 » ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها وغضب الله عليه ولعنه وأعد له عذابا عظيما )

اور یاد رہے کہ ہم ظاہر کو دیکھتے ہیں اس لیے اللہ پاک نے اگر اسے معاف بھی کردیا ہو ہم پر بھی کوئی ملامت نہیں ہوگی اگر سکو ظالم کہتے رہیں تو۔۔۔۔۔۔
سچی توبہ کرنے سے سابقہ سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں چاہے انسانی جان کا قتل بھی کیوں نہ ہو،اللہ تعالیٰ نے توبہ کی نیت سے نیک لوگوں کی بستی کی طرف جانے والے سو انسانی جانوں کے قاتل کو بھی معاف کر دیا تھا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ہاں یہ بات ضرور ہے کہ اگر کسی ملک میں اسلامی شریعت کا نفاذ ہے تو قاتل کو قصاص میں قتل کیا جائے گا یا قاتل کو مقتول کے ورثاء کو دیت ادا کرنی ہو گی۔
 
Top