محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حجاج کے دسترخوان پر
حجاج بن یوسف ثقفی نے بنو امیہ کی حکومت کو استحکام بخشنے کے لیے مختلف انداز اپنائے۔اس نے انتہائی سختی سے کام لیا،ظلم کا بازار گرم کیا،لوگوں کو ناحق قتل کرنا اس کا پسندیدہ شیوہ تھا۔اس کا رعب و دبدہ عوام الناس کے دل و دماغ پر اس طرح بھوت بن کر سوار تھا کہ ان کے اندر سے بغاوت کا قلع قمع ہو گیااورفتنہ پرور عناصر اندر ہی اندر دب کر رہ گئے۔
ایک مرتبہ حجاج کا دسترخوان لگا ہوا تھا ،کافی لوگ کھانے میں شریک تھے،ان میں ایک اعرابی (بدو) بھی شامل تھا۔جب سویٹ ڈش کی باری آئی تو حلوہ پیش کیا گیا۔حجاج نے اعرابی کو موقع دیا کہ وہ اس حلوے کا ایک لقمہ لے لے۔پھر اس نے اعلان کیا کہ خبردار !جس نے اس حلوے کو کھایا میں اس کی گردن اتار دوں گا۔
تمام حاضرین نے اپنے ہاتھ روک لیے۔اعرابی کبھی تو حجاج کی طرف اور کبھی حلوے کی طرف دیکھ رہا تھا۔حلوہ نہایت لذیذ تھا۔اس نے آخری مرتبہ حجاج کی طرف دیکھا اور پکارا:
اے امیر!میں آپ کو اپنی اولاد کے بارے میں خیر کی وصیت کرتا ہوں۔
اور پھر حلوے پر جھپٹ پڑا۔
سنہرے اوراق از عبدالمالک مجاہد