میں اس حدیث کو اس لئے پیش کر رہا ہوں کہ اس حدیث کو شیخ البانی کے حوالے سے اس تھریڈ میں ضعیف کہا گیا ہے جب کہ میرے پاس جو حوالہ ہے اس میں اس حدیث کو شیخ البانی کے حوالے سے صحیح کہا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ بخاری کی حدیث بھی ہے۔
1. سنن ترمذی --- کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں --- باب : خلافت کا بیان ۔ [سنن ترمذی]
حدیث نمبر: 2226 --- حکم البانی: صحيح ، الصحيحة ( 459 و 1534 و 1535 ) ... سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ ہم سے سفینہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میری امت میں تیس سال تک خلافت رہے گی ، پھر اس کے بعد ملوکیت آ جائے گی “ ، پھر مجھ سے سفینہ ؓ نے کہا : ابوبکر ؓ کی خلافت ، عمر ؓ کی خلافت ، عثمان ؓ کی خلافت اور علی ؓ کی خلافت ، شمار کرو ، راوی حشرج بن نباتہ کہتے ہیں کہ ہم نے اسے تیس سال پایا ، سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے سفینہ ؓ سے کہا : بنو امیہ یہ سمجھتے ہیں کہ خلافت ان میں ہے ؟ کہا : بنو زرقاء جھوٹ اور غلط کہتے ہیں ، بلکہ ان کا شمار تو بدترین بادشاہوں میں ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن ہے ، ۲- کئی لوگوں نے یہ حدیث سعید بن جمہان سے روایت کی ہے ، ہم اسے صرف سعید بن جمہان ہی کی روایت سے جانتے ہیں ، ۳- اس باب میں عمر اور علی ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے خلافت کے بارے میں کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی ۔ ... (ص/ح)
. صحیح بخاری --- کتاب: غزوات کے بیان میں --- باب : غزوہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 4108 --- مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر بن راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا اور معمر بن راشد نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ بن طاؤس نے خبر دی ‘ ان سے عکرمہ بن خالد نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ میں حفصہ ؓ کے یہاں گیا تو ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے ۔ میں نے ان سے کہا کہ تم دیکھتی ہو لوگوں نے کیا کیا اور مجھے تو کچھ بھی حکومت نہیں ملی ۔ حفصہ ؓ نے کہا کہ مسلمانوں کے مجمع میں جاؤ ‘ لوگ تمہارا انتظار کر رہے ہیں ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا موقع پر نہ پہنچنا مزید پھوٹ کا سبب بن جائے ۔ آخر حفصہ ؓ کے اصرار پر عبداللہ ؓ گئے ۔ پھر جب لوگ وہاں سے چلے گئے تو معاویہ ؓ نے خطبہ دیا اور کہا کہ خلافت کے مسئلہ پر جسے گفتگو کرنی ہو وہ ذرا اپنا سر تو اٹھائے ۔ یقیناً ہم اس سے زیادہ خلافت کے حقدار ہیں اور اس کے باپ سے بھی زیادہ ۔ حبیب بن مسلمہ ؓ نے ابن عمر ؓ سے اس پر کہا کہ آپ نے وہیں اس کا جواب کیوں نہیں دیا ؟ عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ میں نے اسی وقت اپنے لنگی کھولی (جواب دینے کو تیار ہوا) اور ارادہ کر چکا تھا کہ ان سے کہوں کہ تم سے زیادہ خلافت کا حقدار وہ ہے جس نے تم سے اور تمہارے باپ سے اسلام کے لیے جنگ کی تھی ۔ لیکن پھر میں ڈرا کہ کہیں میری اس بات سے مسلمانوں میں اختلاف بڑھ نہ جائے اور خونریزی نہ ہو جائے اور میری بات کا مطلب میری منشا کے خلاف نہ لیا جانے لگے ۔ اس کے بجائے مجھے جنت کی وہ نعمتیں یاد آ گئیں جو اللہ تعالیٰ نے (صبر کرنے والوں کے لیے) جنت میں تیار کر رکھی ہیں ۔ حبیب ابن ابی مسلم نے کہا کہ اچھا ہوا آپ محفوظ رہے اور بچا لیے گئے ‘ آفت میں نہیں پڑے ۔ محمود نے عبدالرزاق سے (« نسواتہا. » کے بجائے لفظ) « ونوساتہا. » بیان کیا (جس کے معنی چوٹی کے ہیں جو عورتیں سر پر بال گوندھتے وقت۔