• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث خلافت (نقد وتبصرے )

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم محمد علی صاحب

دونو ں کا طرز زندگی دیکھ لیں پتا چل جائے گا کہ کون بادشاہ تھا اور کون خلیفہ ۔ اس ثقیل مبحث کی حاجت نہیں رہے گی۔
استغفراللہ
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
محترم محمد علی صاحب

دونو ں کا طرز زندگی دیکھ لیں پتا چل جائے گا کہ کون بادشاہ تھا اور کون خلیفہ ۔ اس ثقیل مبحث کی حاجت نہیں رہے گی۔
فی الحال ہم آپ دونوں کا طرز دیکھ رهے ہیں !
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
محترم ،
اپ وہی بار بار بیان کر رہے ہیں جس کا میں سنابلی صاحب کے حوالے سے رد کر آیا ہوں اب اپ کے لئے دوبارہ لکھنا پڑے گا اپ نے کہا

اس حدیث کی سند کی ابتدا میں یہی دو حضرات ہیں:
30 سال والی روایت کو جمہور محدثین حجت مانتے ہیں مقدمین سے لے کر متاخرین تک اس کی فہرست پیش کر دیتا ہوں
:
1 - الإمام أحمد
2 - الترمذي
3 - ابن جرير الطبري
4 - ابن أبي عاصم
5 - ابن حبان
6 - الحاكم
7 - ابن تيمية
8 - الذهبي
9 - العسقلاني
أقول: لقد أفضت في بيان صحة هذا الحديث على النهج العلمي الصحيح وذكر من صححه
من أهل العلم العارفين به، لأني رأيت بعض المتأخرين ممن ليس له قدم راسخة فيه
ذهب إلى تضعيفه، منهم ابن خلدون المؤرخ الشهير، فقال في " تاريخه "(سلسلہ احادیث الصحیحہ رقم 459)

اس کے علاوہ ابن کثیر خود شیخ البانی شیخ شیعب وغیرہ نے بھی اس تو کثیر آئمہ اور محدثین نے اس کو صحیح کہا ہے اور سعید بن جمھان کو ثقہ کہا ہے اور جو اپ یہ ابن خلدون اور قاضی ابی بکر کے تضیف کے اقوال دکھا رہے ہیں تو ابن خلدون کوئی محدث نہیں تھے مورخ تھے اور قاضی ابو بکر علم کلام اور تفسیر کے ماہر تھے اسی لئے البانی صاحب نے نقل کیا ہے کہ
"أقول: لقد أفضت في بيان صحة هذا الحديث على النهج العلمي الصحيح وذكر من صححه
من أهل العلم العارفين به، لأني رأيت بعض المتأخرين ممن ليس له قدم راسخة فيه
ذهب إلى تضعيفه، منهم ابن خلدون المؤرخ الشهير، فقال في " تاريخه ""
مجھے پر اس حدیث کی صحت کا صحیح ہونا علمی طرز پر واضح ہوگیا کہ اہل معرفت(محدثین)اس کو صحیح کہا ہے مگر میں نے بعض متاخرین کو دیکھا ہے کہ جو اس علم میں راسخ نہیں ہیں وہ اس کی تضعیف کی طرف گئے ہیں جیسے ابن خلدون نے اپنی تاریخ کہا ہے۔
اور ابو بکر العربی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ
تبعه على ذلك العلامة أبو بكر بن العربي، فقال في " العواصم من القواصم "
(ص 201) :
" وهذا حديث لا يصح "!
هكذا أطلق الكلام في تضعيفه، دون أن يذكر علته، وليس ذلك من الأسلوب العلمي
في شيء، لاسيما وقد صححه من عرفت من أهل العلم قبله(حوالہ ایضاَ)
جیسا ابو بکر العربی نے کہا کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے یہ تضیف پر مطلق کلام ہے اس کسی علت کو واضح نہیں کیا اور یہ کوئی علمی انداز نہیں ہے جبکہ خاص طور پر اہل علم و معرفت(محدثین) نے اس کو صحیح کہا ہے۔
تو جمہور محدثین نے اس حدیث پر کوئی کلام نہیں کیا ہے اور امام احمد نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ جو اس حدیث میں سعید بن جمھان کی تضیف کرتا ہے وہ ایک ردی قول ہے پڑھ لیں۔
- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي هَارُونَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: أَنَّ أَبَا الْحَارِثِ حَدَّثَهُمْ قَالَ: جَاءَنَا عَدَدٌ مَعَهُمْ رُقْعَةٌ قَدِمُوا مِنَ الرَّقَّةِ، وَجِئْنَا بِهَا إِلَى أَبِي عَبْدِ اللَّهِ: مَا تَقُولُ رَحِمَكَ اللَّهُ فِيمَنْ يَقُولُ: حَدِيثُ سَفِينَةَ حَدِيثُ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ أَنَّهُ بَاطِلٌ؟ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «هَذَا كَلَامُ سَوْءٍ رَدِيءٌ،(السنہ ابو بکر الخلال رقم 638)
امام احمد سے پوچھا گیا کہ حدیث سفینہ حدیث سعید بن جمھان کیا باطل ہے اس پر امام احمد نے فرمایا کہ یہ کلام انتہائی ردی قول ہے
سَمِعْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ صَدَقَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِنَا، وَأَبَا الْقَاسِمِ بْنَ الْجَبَلِيِّ غَيْرَ مَرَّةٍ أَنَّهُمْ حَضَرُوا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ سُئِلَ عَنْ [ص:423] حَدِيثِ سَفِينَةَ، فَصَحَّحَهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ، كَأَنَّهُ يُضَعِّفُهُ، فَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: " يَا صَالِحُ، خُذْ بِيَدِهِ، أُرَاهُ قَالَ: أَخْرِجْهُ، هَذَا يُرِيدُ الطَّعْنَ فِي حَدِيثِ سَفِينَةَ ".(حوالہ ایضا رقم 636)
امام احمد سے سوال ہوا حدیث سفینہ صحیح ہے اور یہ سعید ن جمھان میں ضعف ہے تو امام احمد فرماتے ہیں کہ اے صالح اس(سعید بن جمھان) کی بات کو اپنے ہاتھ سے پکڑلے اور ہر اس طعن کو نکال دے جو حدیث سفینہ پر ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ امام ابن تیمیہ رحم اللہ فرماتے ہیں کہ کثیر اہل سنت نے اس حدیث سفینہ کو علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر نص صریح مانا ہے
وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ جُهْمَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: " «خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ» ". أَوْ [قَالَ] (4) : " الْمُلْكَ ". قَالَ سَعِيدٌ: قَالَ لِي سَفِينَةُ: [أَمْسِكْ] ، مُدَّةُ (5) أَبِي بَكْرٍ سَنَتَانِ (6) ، وَعُمَرَ عَشْرٌ، وَعُثْمَانَ اثْنَتَا عَشْرَةَ (7) ، وَعَلِيٍّ كَذَا. قَالَ سَعِيدٌ: قُلْتُ لِسَفِينَةَ: إِنَّ هَؤُلَاءِ يَزْعُمُونَ أَنَّ عَلِيًّا لَمْ يَكُنْ بِخَلِيفَةٍ. قَالَ: كَذَبَتْ أَسْتَاهُ بَنِي الزَّرْقَاءِ، يَعْنِي بَنِي مَرْوَانَ (8) . وَ [أَمْثَالُ]هَذِهِ (1) الْأَحَادِيثِ وَنَحْوُهَا مِمَّا يَسْتَدِلُّ بِهَا مَنْ قَالَ: إِنَّ خِلَافَتَهُ ثَبَتَتْ بِالنَّصِّ. وَالْمَقْصُودُ هُنَا أَنَّ كَثِيرًا مِنْ أَهْلِ السُّنَّةِ يَقُولُونَ (2) : إِنَّ خِلَافَتَهُ ثَبَتَتْ بِالنَّصِّ، وَهُمْ يُسْنِدُونَ ذَلِكَ إِلَى أَحَادِيثَ مَعْرُوفَةٍ صَحِيحَةٍ.
منہاج السنہ جلد ٤ ص ٥١٢
ان تمام اقوال کے بعد اور جمہور کی اس حدیث کی توثیق کے بعد اس کا انکار صرف اھواء کی پیروی ہے اور کچھ نہیں ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
فی الحال ہم آپ دونوں کا طرز دیکھ رهے ہیں !
نیم رافضیت حقیقی رافضیت سے بھی خطرناک ہے. یہ یزید رحمہ اللہ کون ہیں؟؟؟ یہ صرف ایک ذریعہ ہیں. انکے ذریعے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سب وشتم کرنا نیم رافضیت کا شعار بن چکا ہے.
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
نیم رافضیت کیا ہوتی ہے؟؟؟ ہمیں پتہ کیسے لگتا ہے ان نئے حضرات کے بارے میں

Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
نیم رافضیت حقیقی رافضیت سے بھی خطرناک ہے. یہ یزید رحمہ اللہ کون ہیں؟؟؟ یہ صرف ایک ذریعہ ہیں. انکے ذریعے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سب وشتم کرنا نیم رافضیت کا شعار بن چکا ہے.
میرے محترم

پھر اس رافضیت کو شہ دینے والے مواد کو خارج از کتب کیجیے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
میرے محترم

پھر اس رافضیت کو شہ دینے والے مواد کو خارج از کتب کیجیے ۔
کیا میرا بس چلتا ہے؟؟؟
شروعات کریں. جس کو دیکھو سر اٹھا کر اسی مسئلہ پر بحث کرنے چلا آتا ہے. میرا آپ سے صرف ایک سوال ہے. کیا یزید رحمہ اللہ مسلمان تھے یا نہیں؟؟؟ جواب صرف ہاں یا نا میں دیں.
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
وضاحت فرمادیں نا....یزید کو برا کہنا والا مراد ہے؟؟

Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top