• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث دل

شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
کبھی کبھی یہ احساس غالب ہونے لگتا ہے کہ شاید میں اپنی اصلاح سے زیادہ دوسروں کی اصلاح پر توجہ کر رہا ہوں۔ صالح کم اور مصلح زیادہ ہوں۔ دل میں یہ بات آتی ہے کہ صالح شخص کی عبادات ومناجات یا اوراد واشٍغال زیادہ ہوں گے جبکہ مصلح کے کام میں دعوت وتبلیغ یا درس وتدریس کا غلبہ ہو گا۔ اور میرے اوقات میں درس وتدریس یا دعوت وتبلیغ کا پہلو ذکر ومناجات اور اوراد واذکار پر غالب ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صالح اور مصلح ہونا دونوں خیر کے کام ہیں۔ دل چاہتا ہے کہ صالح ہونا مصلح ہونے کی صفت پر غالب آ جائے۔
صالح ہونا بھی اچھی چیز ہے لیکن مصلح ہونا اس سے کہیں بہتر ہے کیونکہ اگر کسی ایک شخص کو آپ کی وجہ سے ہدایت مل گئی تو یہ آپ کے لئے 70 سرخ اونٹوں سے بہتر ہے (الحدیث) ۔ علوی بھائی ہر مصلح صالح ہو سکتا ہے پر ہر صالح مصلح نہیں ہو سکتا -
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
میں نے آپ کو تعصب اور حسد جیسی بیماری سے محفوظ پایا اور دعا گو ہوں اللہ تعالی کامل ایمانی صحت کے ساتھ ان جملہ روحانی بیماریوں سے آپ کو محفوظ رکھے۔
اللَّهمّ اجْعَلْنِي خَيْرًا مِمَّا يَظُنُّونَ، وَاغْفِرْ لِي مَا لا يَعْلَمُونَ، وَلا تُؤَاخِذْنِي بِمَا يَقُولُونَ
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
ایک صاحب کو دعا کرتے سنا تھا کہ اے اللہ مجھ سے نبیوں والا کام لے لے۔ دعا پسند آئی، اس کے بعد سے اکثر یہ دعا مانگتا ہوں۔ لیکن ساتھ ہی یہ سوال پیدا ہوا کہ نبیوں والا کام کیا ہو سکتا ہے؟ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نبی ہر خیر کا کام کرتے تھے، دعوت، تعلیم، تربیت، جہاد، خدمت خلق وغیرہ۔ جب بھی یہ سوال پیدا ہوا تو ہمیشہ دل میں یہی آتا ہے کہ نبیوں والے کام سے مراد دعوت کا کام ہے کہ ان کی زندگی کا غالب حصہ دعوت وتبلیغ میں گزرتا ہے۔ واللہ اعلم

پچھلے دنوں دل میں شدت سے یہ خیال پیدا ہوا کہ عالم تیار کرنے کے لیے دارالعلوم اور مدارس ہیں، اصلاح نفس کے لیے خانقاہیں بنائی گئیں، مجاہدین کی تیاری کے معسکرات وجود میں آئے، خدمت خلق کے لیے ویلفیئر ٹرسٹ بنے لیکن داعی تیار کرنے والے ادارے نظر نہیں آتے۔ ایک ایسا ادارہ قائم ہونا چاہیے کہ جس میں ایک سال، چھ ماہ، چار ماہ، تین ماہ، ماہانہ اور ہفتہ وار کورسز کی بنیاد پر داعی تیار کیے جائیں۔ دعوت دینے کا نہ صرف نبوی طریقہ سکھایا جائے بلکہ اس کا پریکٹیکل بھی کروایا جائے۔ دعوت دینے میں جو ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے، اسے تربیت کے ذریعے دور کیا جائے۔ زمانے کے جدید تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک داعی میں دعوت کے ممکنہ جدید وسائل سے استفادہ کرنے کی صلاحیت پیدا کی جائے۔ مدعو کی نفسیات، مخاطبین کی ذہنی استعداد اور صلاحیت کے اعتبار سے گفتگو اور دعوت کے اسالیب میں تبدیلی وغیرہ جیسی علمی وفکری نکات کو زیر بحث لایا جائے وغیرہ۔ یعنی دعوت کو باقاعدہ ایک منظم سائنس کے طور متعارف کروایا جائے۔
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
ایک صاحب کو دعا کرتے سنا تھا کہ اے اللہ مجھ سے نبیوں والا کام لے لے۔ دعا پسند آئی، اس کے بعد سے اکثر یہ دعا مانگتا ہوں۔ لیکن ساتھ ہی یہ سوال پیدا ہوا کہ نبیوں والا کام کیا ہو سکتا ہے؟ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نبی ہر خیر کا کام کرتے تھے، دعوت، تعلیم، تربیت، جہاد، خدمت خلق وغیرہ۔ جب بھی یہ سوال پیدا ہوا تو ہمیشہ دل میں یہی آتا ہے کہ نبیوں والے کام سے مراد دعوت کا کام ہے کہ ان کی زندگی کا غالب حصہ دعوت وتبلیغ میں گزرتا ہے۔ واللہ اعلم

پچھلے دنوں دل میں شدت سے یہ خیال پیدا ہوا کہ عالم تیار کرنے کے لیے دارالعلوم اور مدارس ہیں، اصلاح نفس کے لیے خانقاہیں بنائی گئیں، مجاہدین کی تیاری کے معسکرات وجود میں آئے، خدمت خلق کے لیے ویلفیئر ٹرسٹ بنے لیکن داعی تیار کرنے والے ادارے نظر نہیں آتے۔ ایک ایسا ادارہ قائم ہونا چاہیے کہ جس میں ایک سال، چھ ماہ، چار ماہ، تین ماہ، ماہانہ اور ہفتہ وار کورسز کی بنیاد پر داعی تیار کیے جائیں۔ دعوت دینے کا نہ صرف نبوی طریقہ سکھایا جائے بلکہ اس کا پریکٹیکل بھی کروایا جائے۔ دعوت دینے میں جو ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے، اسے تربیت کے ذریعے دور کیا جائے۔ زمانے کے جدید تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک داعی میں دعوت کے ممکنہ جدید وسائل سے استفادہ کرنے کی صلاحیت پیدا کی جائے۔ مدعو کی نفسیات، مخاطبین کی ذہنی استعداد اور صلاحیت کے اعتبار سے گفتگو اور دعوت کے اسالیب میں تبدیلی وغیرہ جیسی علمی وفکری نکات کو زیر بحث لایا جائے وغیرہ۔ یعنی دعوت کو باقاعدہ ایک منظم سائنس کے طور متعارف کروایا جائے۔
مگر یہ تمام ادارے دعوت کا بھی کام کرتے ہیں
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
ایک صاحب کو دعا کرتے سنا تھا کہ اے اللہ مجھ سے نبیوں والا کام لے لے۔ دعا پسند آئی، اس کے بعد سے اکثر یہ دعا مانگتا ہوں۔ لیکن ساتھ ہی یہ سوال پیدا ہوا کہ نبیوں والا کام کیا ہو سکتا ہے؟ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نبی ہر خیر کا کام کرتے تھے، دعوت، تعلیم، تربیت، جہاد، خدمت خلق وغیرہ۔ جب بھی یہ سوال پیدا ہوا تو ہمیشہ دل میں یہی آتا ہے کہ نبیوں والے کام سے مراد دعوت کا کام ہے کہ ان کی زندگی کا غالب حصہ دعوت وتبلیغ میں گزرتا ہے۔ واللہ اعلم

پچھلے دنوں دل میں شدت سے یہ خیال پیدا ہوا کہ عالم تیار کرنے کے لیے دارالعلوم اور مدارس ہیں، اصلاح نفس کے لیے خانقاہیں بنائی گئیں، مجاہدین کی تیاری کے معسکرات وجود میں آئے، خدمت خلق کے لیے ویلفیئر ٹرسٹ بنے لیکن داعی تیار کرنے والے ادارے نظر نہیں آتے۔ ایک ایسا ادارہ قائم ہونا چاہیے کہ جس میں ایک سال، چھ ماہ، چار ماہ، تین ماہ، ماہانہ اور ہفتہ وار کورسز کی بنیاد پر داعی تیار کیے جائیں۔ دعوت دینے کا نہ صرف نبوی طریقہ سکھایا جائے بلکہ اس کا پریکٹیکل بھی کروایا جائے۔ دعوت دینے میں جو ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے، اسے تربیت کے ذریعے دور کیا جائے۔ زمانے کے جدید تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک داعی میں دعوت کے ممکنہ جدید وسائل سے استفادہ کرنے کی صلاحیت پیدا کی جائے۔ مدعو کی نفسیات، مخاطبین کی ذہنی استعداد اور صلاحیت کے اعتبار سے گفتگو اور دعوت کے اسالیب میں تبدیلی وغیرہ جیسی علمی وفکری نکات کو زیر بحث لایا جائے وغیرہ۔ یعنی دعوت کو باقاعدہ ایک منظم سائنس کے طور متعارف کروایا جائے۔
جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء
آپ کی یہ خواہش خدمت دین میں آپ کے جذبات اور احساسات کی عکاس ہے۔ اللہ تعالی قبول فرمائے
محترم شیخ صاحب!
میرے نزدیک سب سے پہلی ضرورت مسلکی اختلاف کا خاتمہ ہے، یعنی ایک ایک اسٹیج ، ادارہ، یا پینل بنایا جائے، جہاں مسلکی اختلافی مسائل کو حل کیا جائے جو مسئلہ حل ہوجائے اسے ہمیشہ کے لئے دفن کردیا جائے۔ تقریبا مسائل وہ ہیں جس کا تعلق فروع سے ہیں لیکن اسے تعصب کی نظر کرکے اس میں شدت پیدا کردی گئی ہیں، اور امت کو باہم دست و گریبان کردیا گیا ہے۔ ان میں وہ مسائل بھی ہیں جنہیں صحیح طریقے سے سمجھا نہیں گیاِ ، اپنے فہم سے اسے غلط سمجھا گیا، یا جان کر کتر بیونت سے ان مسائل کو امت میں فتنہ کا باعث بنا دیا گیا۔
سب سے پہلی ضرورت اس بات کی ہے کہ اہل علم کا ایک پینل تشکیل دیا جائےجو کسی بھی ادارہ کے تحت قائم ہو اور باہمی رضامندی اور خوش اسلوبی سے ان مسائل کو حل کیا جائے، تاکہ جو انتشار و افتراق ہے اور امت دست گریبان ہے، ممکنہ حد تک اس گرمی اور اس کی حرارت کو کم کیا جاسکے۔
پھر یقینا ایک داعی کی دعوت اثر کرے گی۔
ورنہ داعی کی مثبت دعوت بھی مسلک پرستی کی بھینٹ چڑھ جائے گی۔
اگر ایسا کام کسی ٹی وی چینل کے ذریعہ ہو اور خلوص نیت سے ہو تو زیادہ مناسب ہوگا۔
شکریہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء
آپ کی یہ خواہش خدمت دین میں آپ کے جذبات اور احساسات کی عکاس ہے۔ اللہ تعالی قبول فرمائے
محترم شیخ صاحب!
میرے نزدیک سب سے پہلی ضرورت مسلکی اختلاف کا خاتمہ ہے، یعنی ایک ایک اسٹیج ، ادارہ، یا پینل بنایا جائے، جہاں مسلکی اختلافی مسائل کو حل کیا جائے جو مسئلہ حل ہوجائے اسے ہمیشہ کے لئے دفن کردیا جائے۔ تقریبا مسائل وہ ہیں جس کا تعلق فروع سے ہیں لیکن اسے تعصب کی نظر کرکے اس میں شدت پیدا کردی گئی ہیں، اور امت کو باہم دست و گریبان کردیا گیا ہے۔ ان میں وہ مسائل بھی ہیں جنہیں صحیح طریقے سے سمجھا نہیں گیاِ ، اپنے فہم سے اسے غلط سمجھا گیا، یا جان کر کتر بیونت سے ان مسائل کو امت میں فتنہ کا باعث بنا دیا گیا۔
سب سے پہلی ضرورت اس بات کی ہے کہ اہل علم کا ایک پینل تشکیل دیا جائےجو کسی بھی ادارہ کے تحت قائم ہو اور باہمی رضامندی اور خوش اسلوبی سے ان مسائل کو حل کیا جائے، تاکہ جو انتشار و افتراق ہے اور امت دست گریبان ہے، ممکنہ حد تک اس گرمی اور اس کی حرارت کو کم کیا جاسکے۔
پھر یقینا ایک داعی کی دعوت اثر کرے گی۔
ورنہ داعی کی مثبت دعوت بھی مسلک پرستی کی بھینٹ چڑھ جائے گی۔
اگر ایسا کام کسی ٹی وی چینل کے ذریعہ ہو اور خلوص نیت سے ہو تو زیادہ مناسب ہوگا۔
شکریہ
محترم بھائی! اس کا صرف اور صرف ایک حل ہے اور وہ ہے ’اعتصام بحبل اللہ!‘
﴿ وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللَّـهِ جَميعًا وَلا تَفَرَّقوا ۚ وَاذكُروا نِعمَتَ اللَّـهِ عَلَيكُم إِذ كُنتُم أَعداءً فَأَلَّفَ بَينَ قُلوبِكُم فَأَصبَحتُم بِنِعمَتِهِ إِخوٰنًا وَكُنتُم عَلىٰ شَفا حُفرَةٍ مِنَ النّارِ فَأَنقَذَكُم مِنها ۗ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُم ءايـٰتِهِ لَعَلَّكُم تَهتَدونَ ١٠٣ ﴾ ۔۔۔ سورة آل عمران
اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو، اور اللہ تعالیٰ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی، پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ (103)

اس کے بغیر صرف خواہش یا دعووں سے اتحاد واتفاق امت ممکن ہی نہیں ہے۔
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
محترم بھائی! اس کا صرف اور صرف ایک حل ہے اور وہ ہے ’اعتصام بحبل اللہ!‘
﴿ وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللَّـهِ جَميعًا وَلا تَفَرَّقوا ۚ وَاذكُروا نِعمَتَ اللَّـهِ عَلَيكُم إِذ كُنتُم أَعداءً فَأَلَّفَ بَينَ قُلوبِكُم فَأَصبَحتُم بِنِعمَتِهِ إِخوٰنًا وَكُنتُم عَلىٰ شَفا حُفرَةٍ مِنَ النّارِ فَأَنقَذَكُم مِنها ۗ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُم ءايـٰتِهِ لَعَلَّكُم تَهتَدونَ ١٠٣ ﴾ ۔۔۔ سورة آل عمران
اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو، اور اللہ تعالیٰ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی، پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ (103)

اس کے بغیر صرف خواہش یا دعووں سے اتحاد واتفاق امت ممکن ہی نہیں ہے۔
محترم قاری انس صاحب!
یہ بھی تو ایک خواہش ہی تو ہے۔ جس رسی کو ہم نے کاٹ دیا ہے پہلے اسے جوڑنا ہے، اس کے بعد ممکن ہے کہ اس رسی کو تھامنے کی دعوت دی جائے۔
زمین جب بنجر ہوجائے تو پہلے اس کی صفائی ہوتی ہے، زمین ہموار کرنی پرتی ہے، اس پر ہل چلایا جاتا ہے، جب یہ اس قابل ہوجائے کہ یہ سونا اگلے تو بیج ڈالا جاتا ہے۔ پانی چھوڑا جاتا ہے۔
صرف نعرہ لگادیا جائے کہ اللہ تعالی کی رسی کو تھام لو تو مسلک پرستی اور فرقہ پرستی کے جھنڈے کے سایہ تلے ہر کوئی پکار اٹھے گا کہ میرے پاس ہے اللہ کی رسی ادھر کوچ کرو۔
قاری صاحب پہلے صفائی کرنی ہے، وہ مسائل جو اختلافی ہیں اسے کسی متفقہ پینل کے ذریعے حل کرنا ہوگا ، اس وقت تک داعی اور اس کی دعوت بے سود ہے۔
اللہ تعالی امت محمدیہ پر رحم فرمائے
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2013
پیغامات
61
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
17
وہ مسائل جو اختلافی ہیں اسے کسی متفقہ پینل کے ذریعے حل کرنا ہوگا ، اس وقت تک داعی اور اس کی دعوت بے سود ہے۔
اس کی ایک صورت تو یہی ہے کہ پہلے یہ دیکھا جائے کہ کس کس ساتھی میں برادشت کا عنصر موجودہے،کون ایسا ہے کہ جو وقت کے تقاضوں کو بھی ویسے ہی ضروری سمجھے جیسے احکام یعنی بعضے اوقات کچھ پانے کے لئے کچھ کھونا پڑتا ہے۔
اب ایسے تو ہو نہیں سکتا کہ معاملہ سلجھانے کی کوشش تو میں نے کرنی ہے اور حل بھی ضروری سمجھتا ہوں مگرحل ویسے ہی کرنا ہے جیسے میں کہوں،ورنہ فی امان اللہ
اسلئے ضروری ہے کہ ایسے احباب کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جائے،جن میں برداشت کامل ہو،نظروسیع ہو، سوچ گہری ہو،قلب امت مسلمہ کے مسائل کے حوالے سے بےچین ہو۔
مخالف اگرایسی بات بھی کہہ دے جو قلب کو نا گوارگزرے تو بھی خندہ پیشانی سے نظر انداز کردے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
محترم قاری انس صاحب!
یہ بھی تو ایک خواہش ہی تو ہے۔ جس رسی کو ہم نے کاٹ دیا ہے پہلے اسے جوڑنا ہے، اس کے بعد ممکن ہے کہ اس رسی کو تھامنے کی دعوت دی جائے۔
زمین جب بنجر ہوجائے تو پہلے اس کی صفائی ہوتی ہے، زمین ہموار کرنی پرتی ہے، اس پر ہل چلایا جاتا ہے، جب یہ اس قابل ہوجائے کہ یہ سونا اگلے تو بیج ڈالا جاتا ہے۔ پانی چھوڑا جاتا ہے۔
صرف نعرہ لگادیا جائے کہ اللہ تعالی کی رسی کو تھام لو تو مسلک پرستی اور فرقہ پرستی کے جھنڈے کے سایہ تلے ہر کوئی پکار اٹھے گا کہ میرے پاس ہے اللہ کی رسی ادھر کوچ کرو۔
قاری صاحب پہلے صفائی کرنی ہے، وہ مسائل جو اختلافی ہیں اسے کسی متفقہ پینل کے ذریعے حل کرنا ہوگا ، اس وقت تک داعی اور اس کی دعوت بے سود ہے۔
اللہ تعالی امت محمدیہ پر رحم فرمائے
محترم بھائی! درج بالا آیت کریمہ میں اللہ کی رسی سے مراد وحی یعنی کتاب اللہ (بمعہ اپنی تشریح یعنی سنت کے) ہے۔

آپ کہتے ہیں کہ رسی کٹ گئی ہے، پہلے اسے جوڑنا ہوگا۔ پھر اسے تھاما جائے گا۔
آپ کہتے ہیں کہ زمین بنجر ہے، پہلے صفائی کرنی ہے۔ وغیرہ وغیرہ

عجیب!!!

نہیں میرے بھائی! کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ میں کوئی کمی وکجی نہیں اور نہ ہی آ سکتی ہے۔ نہ وہ بنجر ہیں، نہ ان کی صفائی کی ضرورت ہے۔ ان کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ رب العٰلمین نے لی ہے۔

﴿ إِنّا نَحنُ نَزَّلنَا الذِّكرَ وَإِنّا لَهُ لَحـٰفِظونَ ٩ ﴾ ۔۔۔ سورة النحل
﴿ لا يَأتيهِ البـٰطِلُ مِن بَينِ يَدَيهِ وَلا مِن خَلفِهِ ۖ تَنزيلٌ مِن حَكيمٍ حَميدٍ ٤٢ ﴾ ۔۔۔ سورة فصلت


لہٰذا کتب وسنت کے جڑنے کا انتظار کرنے (لیت ولعل) کی بجائے، فوری طور پر اسے تھامنے سے ہی اتحاد واتفاق ممکن ہے وگرنہ نہیں!!!

قاری صاحب پہلے صفائی کرنی ہے، وہ مسائل جو اختلافی ہیں اسے کسی متفقہ پینل کے ذریعے حل کرنا ہوگا ، اس وقت تک داعی اور اس کی دعوت بے سود ہے۔
اللہ تعالی امت محمدیہ پر رحم فرمائے
متفقہ پینل کی ہی بات کر رہا ہوں وہ کتاب اللہ (بمعہ سنت) ہی ہیں۔
﴿ يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَطيعُوا اللَّـهَ وَأَطيعُوا الرَّسولَ وَأُولِى الأَمرِ مِنكُم ۖ فَإِن تَنـٰزَعتُم فى شَىءٍ فَرُدّوهُ إِلَى اللَّـهِ وَالرَّسولِ إِن كُنتُم تُؤمِنونَ بِاللَّـهِ وَاليَومِ الـٔاخِرِ ۚ ذٰلِكَ خَيرٌ وَأَحسَنُ تَأويلًا ٥٩ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔ (59)
 
Top