آج ایک فورم پر صحیح مسلم کی ایک حدیث نظر سے گذری اس کو پڑھ کر ایک سوال ذہین میں آیا پہلے حدیث ملاحظ کرتے ہیں
لا تُسَافِرُوا بالقرآنِ. فإنِّي لا آمَنُ أنْ ينَالَهُ العَدُوُّ. في حديثِ ابنِ عُلَيَّةَ والثَّقَفِيِّ فإنِّي أخَافُ. وفِي حديثِ سُفْيانَ وحدِيثِ الضَّحَاكِ بنِ عثمانَ مَخَافَةَ أنْ ينَالَهُ العَدُوُّ
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث:مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1869
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ترجمہ
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن مجید ساتھ لے کر سفر نہ کرو کیونکہ میں قرآن کے دشمنوں کے ہاتھ لگ جانے سے بے خوف نہیں ہوں راوی ایوب نے کہا اگر قرآن کو دشمنوں نے پا لیا تو اس کے ذریعہ تم سے مقابلہ کریں گے۔
اس حدیث کو پڑھکر ایک سوال دماغ میں آیا کہ آج انٹر نیٹ پر قرآن کریم کے سوفٹ ویرز اور قرآن کریم کے تراجم مختلف زبان میں ہرکس ناکس کی دسترس میں ہیں جن میں کفار بھی شامل ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
"میں قرآن کے دشمنوں کے ہاتھ لگ جانے سے بے خوف نہیں ہوں"
اب سوال یہ ہے کہ اس طرح قرآن مجید کی اشاعت انٹر نیٹ پر کرنا کہ یہ کفار کی دسترس میں چلاجائے جائز کس طرح ہوا ؟؟؟
لا تُسَافِرُوا بالقرآنِ. فإنِّي لا آمَنُ أنْ ينَالَهُ العَدُوُّ. في حديثِ ابنِ عُلَيَّةَ والثَّقَفِيِّ فإنِّي أخَافُ. وفِي حديثِ سُفْيانَ وحدِيثِ الضَّحَاكِ بنِ عثمانَ مَخَافَةَ أنْ ينَالَهُ العَدُوُّ
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث:مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1869
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ترجمہ
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن مجید ساتھ لے کر سفر نہ کرو کیونکہ میں قرآن کے دشمنوں کے ہاتھ لگ جانے سے بے خوف نہیں ہوں راوی ایوب نے کہا اگر قرآن کو دشمنوں نے پا لیا تو اس کے ذریعہ تم سے مقابلہ کریں گے۔
اس حدیث کو پڑھکر ایک سوال دماغ میں آیا کہ آج انٹر نیٹ پر قرآن کریم کے سوفٹ ویرز اور قرآن کریم کے تراجم مختلف زبان میں ہرکس ناکس کی دسترس میں ہیں جن میں کفار بھی شامل ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
"میں قرآن کے دشمنوں کے ہاتھ لگ جانے سے بے خوف نہیں ہوں"
اب سوال یہ ہے کہ اس طرح قرآن مجید کی اشاعت انٹر نیٹ پر کرنا کہ یہ کفار کی دسترس میں چلاجائے جائز کس طرح ہوا ؟؟؟