الحنساء ایک تاریخی اہمیت کی خاتون ھیں ۔
وقت ملنے پر ایک محتصرا اس پر مضمون لکھوں گا،(ان شاء اللہ)[/quote]
الخنساء
تماضر بنت عمرو بن الحرث جو کہ عرف عام میں الخنساء کے نام سے
معروف ھوئیں۔عالم عرب کی ایک ممتاز شاعرہ جو زرمیہ شاعری میں
اپنا جواب نھیں رکھتی تھیں۔575 ء میں ںجد کے علاقے میں پیداہوئیں
اور وہیں پرورش پائی۔آقائے نامدار کی نبوت کا اقرار کر کے صحابیہ
کا جلیل القدر منصب حاصل کیا۔
اس ممتاز صحابیہ کا ایک اور بہت بڑا اعزاز "تمام تعریفیں اللہ کے لیے
جس نے مجھے یہ عزت بحشی اور مجھے قوی امید ھے کہ آخرت
میں وہ مجھے ان کے ساتھ اپنی رحمت سے ملائے گا"
یہ ھیں وہ الفاظ جو حضرت تماضر نے قادسیہ کے مقام پر
اپنے چاروں لخت جگر کی شہادت کی خبر سن کر ادا کیئے۔
اس وقت کی ایک ممتاز شخصیت "النابغۃ الذیبانی " نے
اس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کھا،
"اگر میں نے ابو بصیر کو تم سے پہلے نہ سنا ھوتا تو
میں یہ کھنے پہ مجبور ھوتا کہ تم عالم عرب کی سب سے
بڑی شاعرہ ہو لیکن میں یہ ضرور کھتا ھوں کہ تم انسانو ں
اور جنوں میں ایک بھت عمدہ شاعرہ ھو۔
اسکے ساتھ تم عالم نسوانیت کی عظیم ترین شاعرہ ھو
یہ الفاظ سن کر اس ممتاز ہستی نے یہ کہہ کر اسکو
لاجواب کردیا کہ
میں مرد و زن دونوں میں بے مثال اور لا جواب ھوں۔
اسلام کی اس جلیل القدر ہستی نے 629 میں اسلام قبول کیا
اور 645 میں وفات پائی۔