• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی سماعِ موتٰی کے منکر تھے !

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اسلام و علیکم

میرے بھائی آپ بلکل صحیح فرما رہے ہیں- اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ قرآن نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا وہ منفرد معجزہ ہے جو رہتی دنیا تک قائم رہے گا اور اس کا ہر حکم نہ صرف امّت کے لئے بلکہ تمام انسانیت کے لئے قیا مت تک کے لئےقائم و دائم ہے-
ایک طرف تو آپ یہ فرمارہیں ہیں کہ ""اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ قرآن نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا وہ منفرد معجزہ ہے جو رہتی دنیا تک قائم رہے گا ""
لیکن اس سے پہلے آپ یہ فرما چکے ہیں کہ ""استثنائی کفیت یا معجزہ صرف خاص نبی کی حد تک جب تک کہ وہ زندہ رہا اپنی امّت میں اس وقت تک جاری رہا - لہذا صرف اس پی ایمان لانا ضروری ہے اس کو دین کا مستقل حکم سمجھنا گمراہی کے دروازے پر لے جاتا ہے"'"

اب جب کہ آپ مان چکے ہیں کہ قرآن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے تواپ کا یہ بھی مانا ہے کہ معجزہ صرف نبی اللہ کی حیات تک ہی جاری رہتا ہے لہذا صرف اس پی ایمان لانا ضروری ہے اس کو دین کا مستقل حکم سمجھنا گمراہی کے دروازے پر لے جاتا ہے

اس پر دو سوال کھڑے ہوتے ہیں

1۔قرآن کریم نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے ۔ کیونکہ آپ کے عقیدے کے مطابق نبی اللہ وفات پاچکے تو کیا یہ معجزہ اب جاری نہیں رہ سکتا اس پر صرف ایمان لانا ضروری ہے اس کو دین کا مستقل حکم سمجھنا گمراہی کے دروازے پر لے جائیگا ؟؟؟؟

2۔ قران پاک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے اور معجزہ نبی اللہ کی حیات تک جاری رہتا ہے تو کیا اکثر مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق نبی اکرام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات ہیں اس لئے قرآن جوکہ معجزہ ہے اس پر ایمان لانا اور اس کو دین کا مستقل حکم سمجھنا بھی ضروری ہوگا ؟؟؟
والسلام
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اسلام و علیکم



نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی وفات کا بعد ان صحابہ کرام کو کتنی کتنی مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا پڑا لیکن کیا کوئی صحابی نبی کرم صل الله علیہ وسلم کی قبر پر مدد طلب کرنے گیا ؟؟؟؟
واسلام
أصاب الناسَ قحطٌ في زمنِ عمرَ بنِ الخطابِ فجاء رجلٌ إلى قبرِ النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ فقال يا رسولَ اللهِ استسقِ اللهَ لأُمَّتِكَ فإنهم قد هلكوا فأتاه رسولُ اللهِ عليه الصلاةُ والسلامُ في المنامِ فقال أئتِ عمرَ فأقرِئْه مني السلامَ و أخبِرْهم أنهم مُسْقَوْنَ وقل له عليك بالكَيْسِ الكَيْسِ فأتى الرجلُ فأخبَرَ عمرَ فقال يا رب ما آلُو إلا ما عجزتُ عنه
الراوي: مالك بن أنس المحدث:ابن كثير - المصدر: البداية والنهاية - الصفحة أو الرقم: 7/93
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

اردو ترجمہ پڑھنے کے لئے اس لنک پر جائیں صفحہ نمبر 126۔ 127
کتاب کا نام : تاریخ ابن کثیرترجمہ البدایہ والنہایہ ۔جلد7
مصنف : حافظ ابوالفداء عمادالدین ابن کثیر
مترجم : پروفیسرکوکب شادانی
ناشر : نفیس اکیڈمی کراچی


أصاب الناس قحط في زمن عمر فجاء رجل إلى قبر النبي صلى الله عليه وسلم فقال : يا رسول الله ! استق لأمتك فإنهم قد هلكوا ، فأتى رجل في المنام فقيل له : ائت عمر
الراوي: مالك الدار مولى عمر المحدث:ابن حجر العسقلاني - المصدر: فتح الباري لابن حجر - الصفحة أو الرقم: 575/2
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح


أصاب الناس قحط في زمان عمر رضي الله عنه فجاء رجل إلى قبر النبي صلى الله عليه وسلم فقال : يا رسول الله استسق الله لأمتك فإنهم قد هلكوا ، فأتاه رسول الله صلى الله عليه وسلم في المنام فقال : ائت عمر فأقرئه مني السلام وأخبره أنكم مسقون ، وقل له : عليك بالكيس الكيس ، فأتى الرجل فأخبر عمر وقال : يا رب لا آلو ما عجزت عنه
الراوي: مالك الدار مولى عمر المحدث:ابن كثير - المصدر: مسند الفاروق - الصفحة أو الرقم: 1/223
خلاصة حكم المحدث: إسناده جيد قوي
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام صاحب! آپ اپنا موقف بیان کریں کہ کیا آپ کے نزدیک نبیوں کے معجزات پر قیاس کیا جا سکتا ہے؟

کیا کوئی آدمی یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ جس طرح نبی کریمﷺ نے اللہ کے حکم سے قلیب بدر کو سنایا اس طرح وہ بھی سنا سکتا ہے؟؟؟

فرمانِ باری ہے: ﴿ إِنَّ اللَّـهَ يُسمِعُ مَن يَشاءُ ۖ وَما أَنتَ بِمُسمِعٍ مَن فِى القُبورِ‌ ٢٢ ﴾ ۔۔۔ سورة فاطر

اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے، اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں (22)
قرآن عظیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے اگر دیگر معجزات سے قیاس نہیں کیا جاسکتا تو پھر قرآن جو کہ سب سے بڑا معجزہ اس کی آیات سے قیاس کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟؟؟؟؟
سورۃفاطر​
اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسری کا بوجھ نہ اٹھائے گی اور اگر کوئی بوجھ والی اپنا بوجھ بٹانے کو کسی کو بلائے تو اس کے بوجھ میں سے کوئی کچھ نہ اٹھائے گا اگرچہ قریب رشتہ دار ہو اے محبوب تمہارا ڈر سنانا تو انہیں کو کام دیتا ہے جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے اور نماز قائم رکھتے ہیں اور جو ستھرا ہوا تو اپنے ہی بھلے کو ستھرا ہوا اور اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے

اور برابر نہیں اندھا اور انکھیارا

اور نہ اندھیریاں اور اجالا

اور نہ سایہ اور نہ تیز دھوپ

اور برابر نہیں زندے اور مُردے بیشک اللہ سناتا ہے جسے چاہے اور تم نہیں سنانے والے انہیں جو قبروں میں پڑے ہیں

سورۃ فاطر آیت 18 تا 22 مترجم : امام احمد رضا بریلوی

ان آیات کی تفسیر ابن کثیرایک موازنہ کے عنوان سے کرتے ہیں یعنی مسلمان اور کافر کے درمیان موازنہ

صرف مردہ ہی کو نہیں بلکہ زندہ کو بھی اگر اللہ تعالیٰ نہ چاہے تو کوئی نہیں سنا سکتا یہ میرا عقیدہ ہے
 
شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
77
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
55
میرے بھائیو! آپ میں سے جو سماعِ موتٰی کے قائل ہیں وہ مجھے کیا ایک دلیل دے سکتے ہیں قرآن مجید سے یا کسی صحیح حدیث سے کہ مردے دنیا والوں کا کلام ہر وقت سنتے ہیں ؟؟؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ایک طرف تو آپ یہ فرمارہیں ہیں کہ ""اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ قرآن نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا وہ منفرد معجزہ ہے جو رہتی دنیا تک قائم رہے گا ""
لیکن اس سے پہلے آپ یہ فرما چکے ہیں کہ ""استثنائی کفیت یا معجزہ صرف خاص نبی کی حد تک جب تک کہ وہ زندہ رہا اپنی امّت میں اس وقت تک جاری رہا - لہذا صرف اس پی ایمان لانا ضروری ہے اس کو دین کا مستقل حکم سمجھنا گمراہی کے دروازے پر لے جاتا ہے"'"

اب جب کہ آپ مان چکے ہیں کہ قرآن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے تواپ کا یہ بھی مانا ہے کہ معجزہ صرف نبی اللہ کی حیات تک ہی جاری رہتا ہے لہذا صرف اس پی ایمان لانا ضروری ہے اس کو دین کا مستقل حکم سمجھنا گمراہی کے دروازے پر لے جاتا ہے

اس پر دو سوال کھڑے ہوتے ہیں

1۔قرآن کریم نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے ۔ کیونکہ آپ کے عقیدے کے مطابق نبی اللہ وفات پاچکے تو کیا یہ معجزہ اب جاری نہیں رہ سکتا اس پر صرف ایمان لانا ضروری ہے اس کو دین کا مستقل حکم سمجھنا گمراہی کے دروازے پر لے جائیگا ؟؟؟؟

2۔ قران پاک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے اور معجزہ نبی اللہ کی حیات تک جاری رہتا ہے تو کیا اکثر مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق نبی اکرام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات ہیں اس لئے قرآن جوکہ معجزہ ہے اس پر ایمان لانا اور اس کو دین کا مستقل حکم سمجھنا بھی ضروری ہوگا ؟؟؟
والسلام
یقینا قران کریم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے لیکن یہی معجزہ خود فرما رہا ہے

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ
ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے (بشمول نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے )

نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم بھی 'نفس' ہی تھے

لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ
البتہ تحقیق تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آیا

پھر ایک جگہ فرمایا
إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ

بے شک آپ صل اللہ علیہ وسلم کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے

جب یہ قرآن کریم جو کہ آپ کے اور ہم سب کے مطابق معجزہ ہے خود اس بعد کی دلیل پیش کر رہا ہے کہ جس طر ح باقی انسان اس دنیا میں آے اور وفات پا گئے تویہ نبی بھی برحال ایک انسان ہیں اور ان کو بھی موت سے ہمکنار ہونا ہے

اگر آپ کی مطابق ہر جب تک نبی زندہ ہے تو اس کا ہر ہرمعجزہ بھی زندہ ہے تو بتائیں حضرت عیسیٰ علیہ سلام بھی تو زندہ ہیں آسمان میں تو کیا ان کا مردہ زندہ کرنے کا معجزہ جاری ہے ؟؟ اور یہ بھی فرما دیجیے کہ کیا ہر نبی اسی طر ح زندہ ہے اپنی قبر میں جس طر ح آپ کے مطابق نبی کریم صل الله علیہ وسلم زندہ ہیں اپنی قبر میں؟؟ اور گر ہر نبی زندہ ہے تو پھر اس کا معجزہ بھی جاری اورساری ہونا چاہیے؟؟

وسلام
 
شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
77
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
55
سورہ عمران آیت نمبر 81
وَاِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ النَّبِيّٖنَ لَمَآ اٰتَيْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاۗءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَلَتَنْصُرُنَّهٗ ۭ قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلٰي ذٰلِكُمْ اِصْرِيْ ۭ قَالُوْٓا اَقْرَرْنَا ۭ قَالَ فَاشْهَدُوْا وَاَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِيْنَ 81؀

جب اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب و حکمت سے دوں پھر تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے تو تمہارے لئے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے۔ (١) فرمایا کہ تم اس کے اقراری ہو اور اس پر میرا ذمہ لے رہے ہو؟ سب نے کہا کہ ہمیں اقرار ہے۔ فرمایا تو اب گواہ رہو اور خود میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں۔
امام خارزن رحمہ اللہ علیہ نے لکھا: قال اللہ عزوجل الانبیاء حین استخرج الذریۃمن صلب آدم و الانبیاء فیھم کالمصابیح اخذ علیھم امیثاق فی امر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر میں لکھا :
یہاں بیان ہو رہا ہے کہ حضرت آدم سے لے کر حضرت عیسیٰ تک کے تمام انبیاء کرام سے اللہ تعالیٰ نے وعدہ لیا کہ جب کبھی ان میں سے کسی کو بھی اللہ تبارک وتعالیٰ کتاب و حکمت دے اور وہ بڑے مرتبے تک پہنچ جائے پھر اس کے بعد اسی کے زمانے میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم آجائے تو اس پر ایمان لانا اور اس کی نصرت و امداد کرنا اس کا فرض ہو گا یہ نہ ہو کہ اپنے علم و نبوت کی وجہ سے اپنے بعد والے نبی کی اتباع اور امداد سے رک جائے، پھر ان سے پوچھا کہ کیا تم اقرار کرتے ہو؟ اور اسی عہد و میثاق پر مجھے ضامن ٹھہراتے ہو۔ سب نے کہا ہاں ہمارا اقرار ہے تو فرمایا گواہ رہو اور میں خود بھی گواہ ہوں۔
حدیث میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تورات کے اوراق پڑھ رہے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھ کر غضب ناک ہوئے اور فرمایا کہ "قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے
کہ اگر موسیٰ علیہ السلام بھی زندہ ہو کر آجائیں
اور تم مجھے چھوڑ کر ان کے پیچھے لگ جاؤ تو گمراہ ہو جاؤ گے۔تمام امتوں میں سے میرے حصے کی امت تم ہو اور تمام نبیوں میں سے تمہارے حصے کا نبی میں ہوں۔
تفسیر ابن کثیر جلد 1 صفحہ 520/مکتبہ اسلامیہ

اب آپ خود دیکھ لیجئیے کہ انبیاء زندہ ہیں یا نہیں ! یہ حدیث بتا رہی ہے کہ زندہ نہیں ہیں ۔۔ اگر زندہ ہوتے تو یہ کیوں کہا جاتا

اگر موسیٰ علیہ السلام بھی زندہ ہو کر آجائیں


اللہ ہمیں سمجھ کی توفیق عطاء فرمائے ۔۔
 
شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
77
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
55
یہ رہی اصل حدیث :

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي مَرَرْتُ بِأَخٍ لِي مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ فَكَتَبَ لِي جَوَامِعَ مِنْ التَّوْرَاةِ أَلَا أَعْرِضُهَا عَلَيْكَ قَالَ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ ثَابِتٍ فَقُلْتُ لَهُ أَلَا تَرَى مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِينَا بِاللَّهِ تَعَالَى رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا قَالَ فَسُرِّيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَصْبَحَ فِيكُمْ مُوسَى ثُمَّ اتَّبَعْتُمُوهُ وَتَرَكْتُمُونِي لَضَلَلْتُمْ إِنَّكُمْ حَظِّي مِنْ الْأُمَمِ وَأَنَا حَظُّكُمْ مِنْ النَّبِيِّينَ

مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 220 ، مسند احمد جلد 4 صفحہ 265
حضرت عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک کتاب لے کر آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! بنوقریظہ میں میرا اپنے ایک بھائی پر گذر ہوا اس نے تورات کی جامع باتیں لکھ کر مجھے دی ہیں کیا وہ میں آپ کے سامنے پیش کروں ؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ بدل گیا میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو نہیں دیکھ رہے ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر عرض کیا ہم اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہیں تو نبی کریم کی وہ کیفیت ختم ہوگئی پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے
اگر موسیٰ بھی زندہ ہوتے
اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی پیروی کرنے لگتے تو تم گمراہ ہوجاتے امتوں سے تم میرا حصہ ہو انبیاء میں سے میں تمہاراحصہ ہوں ۔


جزاک اللہ خیرا ۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
أَصْبَحَ فِيكُمْ مُوسَى

میں اگر اس طرح ترجمہ کردوں تو کیا یہ صحیح ہوگا
موسیٰ (علیہ السلام ( تم میں موجود ہوتے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
یقینا قران کریم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے لیکن یہی معجزہ خود فرما رہا ہے

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ
ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے (بشمول نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے )

نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم بھی 'نفس' ہی تھے

لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ
البتہ تحقیق تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آیا

پھر ایک جگہ فرمایا
إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ

بے شک آپ صل اللہ علیہ وسلم کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے

جب یہ قرآن کریم جو کہ آپ کے اور ہم سب کے مطابق معجزہ ہے خود اس بعد کی دلیل پیش کر رہا ہے کہ جس طر ح باقی انسان اس دنیا میں آے اور وفات پا گئے تویہ نبی بھی برحال ایک انسان ہیں اور ان کو بھی موت سے ہمکنار ہونا ہے

اگر آپ کی مطابق ہر جب تک نبی زندہ ہے تو اس کا ہر ہرمعجزہ بھی زندہ ہے تو بتائیں حضرت عیسیٰ علیہ سلام بھی تو زندہ ہیں آسمان میں تو کیا ان کا مردہ زندہ کرنے کا معجزہ جاری ہے ؟؟ اور یہ بھی فرما دیجیے کہ کیا ہر نبی اسی طر ح زندہ ہے اپنی قبر میں جس طر ح آپ کے مطابق نبی کریم صل الله علیہ وسلم زندہ ہیں اپنی قبر میں؟؟ اور گر ہر نبی زندہ ہے تو پھر اس کا معجزہ بھی جاری اورساری ہونا چاہیے؟؟

وسلام
یہ بھی جان لینا چاہیے کہ استثنائی کفیت یا معجزہ صرف خاص نبی کی حد تک جب تک کہ وہ زندہ رہا اپنی امّت میں اس وقت تک جاری رہا - لہذا صرف اس پی ایمان لانا ضروری ہے اس کو دین کا مستقل حکم سمجھنا گمراہی کے دروازے پر لے جاتا ہے-
جب آپ یہ مانتے ہیں کہ قرآن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے اور جو قیامت تک جاری و ساری رہے گا
اور آپ کا یہ بھی ماننا ہے کہ معجزہ نبی کی حیات تک ہی جاری رہتا ہے
آپ کے ان اقوال کی روشنی میں تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حیات ہیں ایسی لئے ان کا معجزہ قرآن کریم اب تک جاری ہے ایسی معجزے یعنی قرآن کی آیات سے دلیل آپ خود بھی پیش فرمارہے ہیں۔ اور اس سے بڑی دلیل کیا ہوگی حیات النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر
 
Top