• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی سماعِ موتٰی کے منکر تھے !

Ali Muhammad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2016
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
13
[معجزہ اورمعمول] _______________________قارئین! عیسی علیه السلام کی پیدائش معجزہ اس وجہ سےھےکہ دیگرانسان بغیرباپ کےپیدا نہیں ھوتے،اگرھرانسان بغیرباپ کے پیدا ھو تو عیسی علیه السلام کی پیدائش ھرگز معجزہ نہیں کہلائےگی _____ بالکل اسی طرح قلیب بدر کےمردوں کا سننا خرق عادت اورمعجزہ اس وجہ سےھےکہ "مردے نہیں سنتے"اگرھرمردہ سننےلگےتو قلیب بدر کےکفار کاسننا معجزہ ھرگز نہیں کہلائےگا- اھلحدیث"محققین" اس سادہ سی بات کوماننےکیلئےتیارنہیں کہ جسطرح معجزےکاانکار الله كی قدرت کاانکار ھےویسےھی معجزےکومعمول بنانا الله کےقانون کاانکاراور مذاق ھے-جسکی سزا ھمیشہ کی جہنم ھے-
 

Ali Muhammad Ali

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2016
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
13
حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی سماعِ موتٰی کے منکر تھے


بسم اللہ الرحمن الرحیم۔



حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر میں ھلاک ھونے والوں کو خطاب فرمایا کہ:



حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے روز بدر قریش کے چوبیس سربرآوردہ اشخاص کو بدر کے کنوؤں میں ایک گندے پلید کنویں میں پھنکوادیا، حضور کاطریقہ یہ تھا کہ جب کسی قوم پر فتحیاب ہوتے تو میدان میں تین دن قیام فرماتے، جب بدرکا تیسرا دن تھا تو سواری مبارک پر کجاوہ کسوایا، پھر چلے، صحابہ نے ہمر کابی کی، اور کہا ہمارا یہی خیال ہے کہ اپنے کسی کام سے تشریف لے جارہے ہیں، یہاں تک کہ کنویں کے سرے پر ٹھہر کران کا اور ان کے آباء کانام لے لے کر اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں بن فلاں کہہ کر پکارنے لگے، فرمایا ''کیا اس سے تمھیں خوشی ہوتی کہ اللہ اور اس کے رسول کا حکم تم نے مانا ہوتا، ہم نے تو حق پایا وہ جس کا ہمارے رب نے ہم سے وعدہ فرمایا تھا، کیا تم نے اس کو ثابت پایا جو تمھارے رب نے تم سے وعدہ کیا تھا ''۔۔۔۔




حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا سوال
۔۔ ( ذرا غور سے پڑھئیے گا انشاء اللہ سب سمجھ آجائے گا)



یا رسول اللہ کیف تکلم اجساد الا ارواح فیھا؟

(یا رسول اللہ آپ ایسے جسموں سے کلام فرما رھے جن میں روح موجود نہیں!)
بخاری جلد ۲ صفحہ ۵۶۶ ، مسند احمد جلد صفحہ ۳۵۷

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1176



اسی طرح دوسری روایت میں موجود ھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :



یارسول اللہ کیف اتنا دیھم بعد ثلاث و ھل یسمعون یقول اللہ عزوجل "اِنَّکَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰی"



یارسول اللہ آپ ان سے گفتگو فرما رھے ھیں جن کو ھلاک ہوئے تین دن گزر چکے ہیں حالانکہ اللہ رب العزت فرماتے ھیں آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔


مسند احمد جلد ۲ صفحہ ۲۸۷




ظاہر ہے اب جس کا عقیدہ یہ ہو کہ مردے سنتے ہیں تو وہ ایسے سوال کیوں پوچھے گا ازراہِ تعجب سے ۔۔ اور کیوں دلیل پیش کرے گا! جبکہ آپ نے دیکھا حضرت عمر نے سوال کے ساتھ دلیل بھی پیش کی "انک لا تسمع الموتٰی "۔۔۔

یہ آیت قرآن میں ہے ۔۔۔

-Surah Roum 52

فَاِنَّکَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰی وَ لَا تُسۡمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوۡا مُدۡبِرِیۡنَ

بیشک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے (١) اور نہ بہروں کو (اپنی) آواز سنا سکتے ہیں (٢) جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر مڑ گئے ہوں۔

تو میرے خیال میں ہم،تم سے ذیادہ قرآن سمجھنے والے حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے انہوں نے یہ آیت پیش کر کے بتا دیا کہ اس آیت سے سماعِ موتٰی کی نفی ہوتی ہے۔اور اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثِ تقرری بھی بنتی ہے کہ آپﷺ نے اس پر خاموشی اختیار فرمائی اور منع نہیں کیا کہ نہیں عمر اس آیت کا مطلب وہ نہیں جو تم لے رہے ہو ۔۔ آگے آپ جواب ملاحظہ کریں بات واضح ہو جائے گی۔


حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب:




’’انھم الان یسمعون ما اقول لھم‘‘ بخاری شریف جلد ۲ صفحہ ۵۷۶

جو بات میں ان سے کہ رھا ھوں وہ اس وقت اسکو سن رھے ھیں


ایک اور جگہ ہے کہ:

رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے میری بات تم ان سے زیادہ نہیں سنتے،

اب جواب پر غور فرمائیں یہ جواب آگے خود واضح ھو جائے گا

صرف یہ مردے (ھر مردہ نھیں ) صرف اس وقت (ھر وقت نہیں) ، صرف میری (ھر ایک کی بھی نہیں) بات سن رھے ھیں

حضرت قتادہ تابعی رحمہ اللہ علیہ کا قول نقل کر رھا ھوں۔

قال قتادہ احیا ھم اللہ حتی اسمعھم قولہ تو بیحا و تصغیرا و نقمۃ و حسرۃ و ند ما (بخاری شریف جلد ۲، صفحہ ۲۶۶)

حضرت قتادہ تابعی رحمہ اللہ علیہ نے اس حدیث کی تفسیر میں کہا ھے کہ اللہ نے کچھ دیر کے لیئے ان مردوں کو زندہ کر دیا تھا کہ نبی کریم صلی علیہ و وسلم کی بات سنا دے، افسوس دلانے اور ندامت کے لئیے ،

(گویا یہ نبی کریم صلی علیہ و وسلم کا معجزہ تھا)

ما کلامہ علیہ السلام اھل القلیب فقد کانت معجزۃ لہ علیہ السلام

بدر کے کنویں میں پڑے ھوئے کفار مردوں سے کلام کرنا امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا۔

شرح ھدایہ جلد ۲ صفحہ ۴۸۴

فتح القدیر جلد ۲ صفحہ ۴۴۷

روح المعانی صفحہ ۵۰

مشکوٰۃ ، باب المعجزات صفحہ ۵۴۳






اب جواب دوبارہ پڑھئیے ، غور کیجئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کہا:



صرف یہ مردے (ھر مردہ نھیں ) صرف اس وقت (ھر وقت نہیں) ، صرف میری (ھر ایک کی بھی نہیں)




بخاری شریف جلد ۲ صفحہ ۵۶۷


"پس ثابت ہوا کہ بدر کے مردوں سے کلام کرنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا اور عموم میں ایسا نہیں ہوتا ۔ یہ معجزہ تھا (خرقِ عادت) اور اس پر ہم عقیدہ قائم نہیں کر سکتے کہ تمام مردے ہر وقت سنتے ہیں ۔ "




اور اللہ کا بڑافضل واحسان ھے کہ اشاعت توحید والسنۃ والے اسی عقیدے و مسلک سے جڑے ھیں جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اور تمام صحابہ اکرام کا تھا۔

انشاء اللہ جلد ہی میں حضرت عائشہ کا عقیدہ پیش کروں گا کہ وہ بھی سماعِ موتٰی کی منکر تھیں ۔۔

اللہ سب کو ہدایت دے اور ضد سے بچائے ۔

دعاؤں میں یاد رکھیں ۔۔۔ اللہ نگہبان
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
[معجزہ اورمعمول] _______________________قارئین! عیسی علیه السلام کی پیدائش معجزہ اس وجہ سےھےکہ دیگرانسان بغیرباپ کےپیدا نہیں ھوتے،اگرھرانسان بغیرباپ کے پیدا ھو تو عیسی علیه السلام کی پیدائش ھرگز معجزہ نہیں کہلائےگی _____ بالکل اسی طرح قلیب بدر کےمردوں کا سننا خرق عادت اورمعجزہ اس وجہ سےھےکہ "مردے نہیں سنتے"اگرھرمردہ سننےلگےتو قلیب بدر کےکفار کاسننا معجزہ ھرگز نہیں کہلائےگا- اھلحدیث"محققین" اس سادہ سی بات کوماننےکیلئےتیارنہیں کہ جسطرح معجزےکاانکار الله كی قدرت کاانکار ھےویسےھی معجزےکومعمول بنانا الله کےقانون کاانکاراور مذاق ھے-جسکی سزا ھمیشہ کی جہنم ھے-

یہاں پر استاد محترم [SIZE=6]@کفایت اللہ[/SIZE] بھی اس کو موجزا قرار دے ہیں - کہ رہے ہیں کہ ---
----
لیکن دنیامیں موجودشخص کے سلام کے جواب کے لئے روح کا لوٹایا جانا یہ ایک الگ طرح کا معاملہ ہے ۔ اس اعادہ روح کے نتیجے میں زندہ اور فوت شدہ کے مابین مخاطبہ کی شکل پیداہوتی ہے جو بالکل دنیاوی معاملہ ہے اور مردوں کے ساتھ اس طرح کا معاملہ اللہ کے عام قانون کے خلاف ہے۔
اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کلیب بدر کے واقعہ میں جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردہ مشرکین سے خطاب کیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس چیز کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ مانا۔کیونکہ یہاں مردہ مشرکین نے دنیا میں باحیات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطاب کوسنا۔اوریہ اللہ کے عام قانون کے خلاف ہے اس لئے ایک معجزہ ہے۔
-------


 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
64
نبی پاک ﷺ سے پوچھا گیا کیا یہ قبر والے جن سے آپ (مرنے کے تین دن بعد بھی) مخاطب ہیں کیا آپ کی باتیں سن رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے۔ (یعنی اثبات میں جواب دیا)
یہ حدیث بالکل واضح ہے اور جس نے بھی اسکے خلاف کہا ہے تاویل بے جا کی ہے جو باطل ہے۔
البتہ سننا بمعنی حاجتیں سننا شرکیہ عقیدہ ہے۔
 
Top