ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
حفاظتِ قرآنِ کریم کے قدیم وجدید ذرائع اور
اس ضمن میں جامعہ لاہور اور دیگر اداروں کی خدمات کا جائزہ
اس ضمن میں جامعہ لاہور اور دیگر اداروں کی خدمات کا جائزہ
قاری فہد اللہ مراد
قرآن کریم انسانیت کے لئے اللہ رب العزت کا آخری پیغام ہے اس کے بعد آسمان سے انسانیت کی راہنمائی کا سلسلہ منقطع ہوچکا ہے۔قرآن کریم چونکہ آخری الٰہی ہدایت نامہ ہے اس لئے ضروری تھا کہ اس میں قیامت تک پیش آمدہ مسائل کا حل موجود ہو جو کہ قرآن کریم میں بدرجہ اتم موجود ہے۔قرآن مجید چونکہ قیامت تک بنی نوع انسان کے لئے سرچشمۂ ہدایت ہے اس لئے قرآن کا اپنی اصلی صورت میں باقی رہنا از حد ضروری تھاتاکہ ہر دور میں گم گشتانِ راہ لئے ستارہ راہ روی کا کام دے، ضلالت و گمراہی کی شب تاریک میں ڈوبے ہوئے انسان کے لئے نور کی کرن بنے،طالبان رُشد و ہدایت کے لئے ذات حق تک رسائی کا ذریعہ بنے، اپنے ماننے والوں کو نظام زندگی فراہم کرے اور کامیابی کی بشارت سنائے، نہ ماننے کو باری تعالیٰ کا تعارف کروائے اور انکار پراصرارکرنے والوں کواس کے عذاب و عقاب کی وعیدسنائے۔ اب ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ قرآن کی حفاظت کس طرح ہوئی اور مزیدکس طرح ممکن ہے۔ اس باب میں جو کام ہوچکااور جو مزید ہوسکتا ہے یا ہونا چاہیے ہم اس کو تین مرحلوں میں ذکر کرتے ہیں:ارشاد ربانی ہے:’’وَنَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ تِبْیَاناً لِکُلِّ شَیْئٍ‘‘ (النحل :۸۹)
’’قرآن کریم میں ہرایک شے (بعثت نبوت سے قیامت تک) کی وضاحت موجود ہے۔‘‘
٭ پہلا مرحلہ:جمع رسمی ٭ دوسرا مرحلہ: جمع صوتی ٭ تیسرا مرحلہ: جمع کتابی