ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
دعوتِ فکر !
اے اہل قرآن ! سلف اپنے حصے کا کام کرچکے ان کے پاس حفاظت قرآن کے جو ذرائع تھے وہ بروئے کار لائے اور حفاظت کلامِ حمید کاحق ادا کردیا۔اب ہمارے کرنے کے دو کام ہیں ایک تو یہ کہ قرآن کے تلفظ اداء کو محفوظ کریں جس کی طرف مرد درویش ڈاکٹرلبیب سعیدرحمہ اللہ نے ہمیں دعوت فکر دی ،اپنے حصے کا کام کیا اور مقالہ لکھ کر اپنا پیغام بھی ہم تک پہنچا دیااب ہمارے ذمہ یہ قرض باقی ہے کہ اس کی کوششیں رنگ لائیں، اس کا لگایا ہواپودا پھل آور درخت بنے،اس کا ولولہ اہل قرآن کے لئے محرک بنے،اس کے جذبوں کی تپش حاملین قرآن محسوس کریں اور حفاظت قرآنی کا شوق، شوق ِصاحبان نظر بنے۔
ہم منتظر ہیں کہ حمیت قرآنی کا کون سا پیکر اس آواز پرلبیک کہتا ہے؟ کون سا لحن داؤدی کا مالک اپنی آواز کو اس کام کے لئے وقف کرتاہے؟ کون سا تلفظ واداء کا ماہر اس کارِخیر کو اپنا مشغلہ بناتا ہے؟ اور کون سا صاحب ثروت اس مبارک کام کے لئے اپنے خزانوں کے منہ کھولتاہے۔
دوسرا مسئلہ جمع کتابی کا ہے تو اس باب میں ہم نے چند فوائد کی روشنی میں اس کی اہمیت اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ صاحبان علم و بسط کو اس طرف توجہ دینی چاہئے تاکہ ہم حفاظت قرآن کی ذمہ داری سے کلی طور پر عہد براں ہوسکیں۔ اس بارے میں علماء کی اگر یہ رائے ہو کہ یہ کام خلاف مصلحت ہے، لہٰذا نہیں کرناچاہئے تو عرض ہے کہ یہ کام پہلے مجمّع الملک فہد اور دیگر ادارے شروع کرچکے ہیں۔ اس کے فوائد جو ہم نے ذکر کئے ہیں اس بات کے متقاضی ہیں کہ یہ کام ہونا چاہئے، لیکن اس کام کو کرنے کے بارے میں ہماری چند سفارشات ہیں:
(١) یہ کام علمی نوعیت کاہونا چاہئے عوامی نوعیت کا نہ ہو، تاکہ وہ لوگ جو علم قراء ات سے ابتدائی واقفیت بھی نہیں رکھتے وہ کہیں فتنہ کا شکارنہ ہوجائیں۔
(٢) جمیع روایات میں قرآن شائع کرنے کے بعد اس کو پوری دنیاکی لائبریریوں میں پہنچایا جائے۔ عوامی سطح پر لانے سے پرہیز کیا جائے البتہ رائے عامہ ہموار کرنے کے بعد عوامی سطح پر بھی لایا جاسکتا ہے۔
(٣) یہ کام ان اداروں کی زیرنگرانی ہوناچاہئے جو مصاحف کی تیاری اور طباعت میں اتھارٹی کی حیثیت رکھتے ہیں مثلاً
مجمع ملک فہد اور ادارہ بحوث علمیہ مصر کی لجنۃ مراجعۃ المصاحف وغیرہ۔
ا للہ ہمیں قرآن کی خدمت کے لئے چن لے اور ان خدمات کو ذریعہ نجات بنائے۔ آمین
اے اہل قرآن ! سلف اپنے حصے کا کام کرچکے ان کے پاس حفاظت قرآن کے جو ذرائع تھے وہ بروئے کار لائے اور حفاظت کلامِ حمید کاحق ادا کردیا۔اب ہمارے کرنے کے دو کام ہیں ایک تو یہ کہ قرآن کے تلفظ اداء کو محفوظ کریں جس کی طرف مرد درویش ڈاکٹرلبیب سعیدرحمہ اللہ نے ہمیں دعوت فکر دی ،اپنے حصے کا کام کیا اور مقالہ لکھ کر اپنا پیغام بھی ہم تک پہنچا دیااب ہمارے ذمہ یہ قرض باقی ہے کہ اس کی کوششیں رنگ لائیں، اس کا لگایا ہواپودا پھل آور درخت بنے،اس کا ولولہ اہل قرآن کے لئے محرک بنے،اس کے جذبوں کی تپش حاملین قرآن محسوس کریں اور حفاظت قرآنی کا شوق، شوق ِصاحبان نظر بنے۔
ہم منتظر ہیں کہ حمیت قرآنی کا کون سا پیکر اس آواز پرلبیک کہتا ہے؟ کون سا لحن داؤدی کا مالک اپنی آواز کو اس کام کے لئے وقف کرتاہے؟ کون سا تلفظ واداء کا ماہر اس کارِخیر کو اپنا مشغلہ بناتا ہے؟ اور کون سا صاحب ثروت اس مبارک کام کے لئے اپنے خزانوں کے منہ کھولتاہے۔
دوسرا مسئلہ جمع کتابی کا ہے تو اس باب میں ہم نے چند فوائد کی روشنی میں اس کی اہمیت اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ صاحبان علم و بسط کو اس طرف توجہ دینی چاہئے تاکہ ہم حفاظت قرآن کی ذمہ داری سے کلی طور پر عہد براں ہوسکیں۔ اس بارے میں علماء کی اگر یہ رائے ہو کہ یہ کام خلاف مصلحت ہے، لہٰذا نہیں کرناچاہئے تو عرض ہے کہ یہ کام پہلے مجمّع الملک فہد اور دیگر ادارے شروع کرچکے ہیں۔ اس کے فوائد جو ہم نے ذکر کئے ہیں اس بات کے متقاضی ہیں کہ یہ کام ہونا چاہئے، لیکن اس کام کو کرنے کے بارے میں ہماری چند سفارشات ہیں:
(١) یہ کام علمی نوعیت کاہونا چاہئے عوامی نوعیت کا نہ ہو، تاکہ وہ لوگ جو علم قراء ات سے ابتدائی واقفیت بھی نہیں رکھتے وہ کہیں فتنہ کا شکارنہ ہوجائیں۔
(٢) جمیع روایات میں قرآن شائع کرنے کے بعد اس کو پوری دنیاکی لائبریریوں میں پہنچایا جائے۔ عوامی سطح پر لانے سے پرہیز کیا جائے البتہ رائے عامہ ہموار کرنے کے بعد عوامی سطح پر بھی لایا جاسکتا ہے۔
(٣) یہ کام ان اداروں کی زیرنگرانی ہوناچاہئے جو مصاحف کی تیاری اور طباعت میں اتھارٹی کی حیثیت رکھتے ہیں مثلاً
مجمع ملک فہد اور ادارہ بحوث علمیہ مصر کی لجنۃ مراجعۃ المصاحف وغیرہ۔
ا للہ ہمیں قرآن کی خدمت کے لئے چن لے اور ان خدمات کو ذریعہ نجات بنائے۔ آمین
٭_____٭_____٭