• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حقيقت اجماع

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
اجماع کی بحث کے لیے ایک الگ تھریڈ کھول کر بحث کر لیں ‘ یہاں صرف اصول حدیث پر بات منحصر رکھیں ‘ تاکہ خلط مبحث نہ ہو ۔
بارک اللہ فیکم
جزاك الله

1:كيااجماع ماخذ شريعت(قرآن اور حديث و سنت كى طرح) هئ؟
2: كيا اجماع(اتفاق جميع مجتهدين فى العصر واحد) بذاته دليل هئ يا جس مختلف فيه مسئله بر اجماع هو رها هو اسكى دليل كا هونا بهى ضرورى هئ؟
3: كيا اجماع جمله امور(شرعى و غيرشرعى) مين معتبر هئ؟
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
۱۔ اجماع امت دین میں حجت ودلیل نہیں ہے ۔
۲۔ اجماع کہتے ہیں کہ کسی مسئلہ کا حل قرآن وحدیث سے تلاش کیا جائے اور جب اس مسئلہ کا حل کتاب وسنت سے مل جائے اور پھر ایسا اتفاق ہو کہ ساری امت اس پر متفق ہو جائے ۔ تو اجماع کی یہ تعریف ہی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مجمع علیہ مسئلہ کی کتاب وسنت سے دلیل ہونا ضروری ہے ۔
۳۔ دلیل کی بنیاد اجماع کا رد بھی کیا جاسکتا ہے اور دلیل کی بنیاد پر اسے تسلیم بھی کیا جاسکتا ہے ۔ یعنی اجماع کی اپنی ذاتی کوئی حیثیت نہیں إلا یہ کہ اجماع اگر ہو جائے کبھی تو اس میں خطأ کا امکان کم ہوتا ہے ۔ لیکن بہر حال باقی ضرور رہتا ہے۔
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
اسلام علیکم
یہ صحیح ہے کہ اجماع کی بنیاد قران اور حدیث ہی ہے لیکن اجماع کو حجت نہ کہنا درست نہین ہے - جیسے صحابہ کرام کا اجماع- مثلا زکوہ نہ دینے والون کے خلا ف جھاد۔ کبھی اجماع کی بنیاد قران وحدیث نہین بھی ہوتی۔ جیسے صحابہ کرام کا مصحف عثمان پر اجماع۔ مگر اس قسم کا اجماع صحابہ کے ساتھ خاص ہے- واللہ اعلم
ھارون عبداللہ
 

Abdulallam

مبتدی
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
0
۱۔ اجماع امت دین میں حجت ودلیل نہیں ہے ۔
۲۔ اجماع کہتے ہیں کہ کسی مسئلہ کا حل قرآن وحدیث سے تلاش کیا جائے اور جب اس مسئلہ کا حل کتاب وسنت سے مل جائے اور پھر ایسا اتفاق ہو کہ ساری امت اس پر متفق ہو جائے ۔ تو اجماع کی یہ تعریف ہی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مجمع علیہ مسئلہ کی کتاب وسنت سے دلیل ہونا ضروری ہے ۔
۳۔ دلیل کی بنیاد اجماع کا رد بھی کیا جاسکتا ہے اور دلیل کی بنیاد پر اسے تسلیم بھی کیا جاسکتا ہے ۔ یعنی اجماع کی اپنی ذاتی کوئی حیثیت نہیں إلا یہ کہ اجماع اگر ہو جائے کبھی تو اس میں خطأ کا امکان کم ہوتا ہے ۔ لیکن بہر حال باقی ضرور رہتا ہے۔
fa in tanazaatum se kya ye sabit nahi hota ke jis mamle me tanaza na ho wo yaqinan sahi hai? Kya ye ayat ijmaa ki dalil nahi ban sakty?
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
اسلام علیکم
یہ صحیح ہے کہ اجماع کی بنیاد قران اور حدیث ہی ہے لیکن اجماع کو حجت نہ کہنا درست نہین ہے - جیسے صحابہ کرام کا اجماع- مثلا زکوہ نہ دینے والون کے خلا ف جھاد۔ کبھی اجماع کی بنیاد قران وحدیث نہین بھی ہوتی۔ جیسے صحابہ کرام کا مصحف عثمان پر اجماع۔ مگر اس قسم کا اجماع صحابہ کے ساتھ خاص ہے- واللہ اعلم
ھارون عبداللہ
زکاۃ نہ دینے والوں کے خلاف جہاد کا حکم اللہ نے قرآن میں اور نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمان میں دیا ہے ۔ لہذا اسے اجماع کہنا اجماع کی معروف تعریف کے خلاف ہے ۔
مصحف عثمان پر اجماع سے اگر مراد یہ ہے کہ صرف یہ ہی پڑھا جائے اور باقی قراءت ترک کر دی جائیں تو یہ اجماع کا دعوى ہی باطل ہے ۔
اور اگر اس سے مراد یہ ہے کہ اس بھی پڑھنا جائز ہے اور زیادہ بہتر ہے تو وہ نصوص شرعیہ سے ثابت ہے ۔ لہذا اجماع غیر مبنى على الکتاب والسنہ والی بات مردود ہے ۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
نہیں !
حجیت اجماع کے دلائل اور انکا پوسٹ مارٹم ملاحظہ فرمائیں :
URDU MAJLIS FORUM - تنہا پوسٹ دیکھیں - اجماعِ امت حجت ہے۔ الشیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ
جزاك الله شيخ صاحب
اجماع كى تعلق سى عبدالعلام صاحب كو فراهم كرده لنك مى آنجناب مفيد نكات زير بحث لائى هين
عموما سوره نساء آيت 115 اجماع كى حجيت مى سامنى لائي جاتى هئ. استدلال 4 طرح كياجاتا هئ. عبارة النص, اشارةالنص , دلالةالنص اور اقتضاءالنص سى
همين سمجهان كى غرض سى ان 4 اصطلاحات كى مختصر تشريح كرين اور ساته ساته ان اصطلاحات كى روشنى مى متذكره بالا آيت سى حجيت اجماع كيونكر ثابت نهي كى ؟ رهنمائ فرمايىن.
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
(("رفیق طاھر ----زکاۃ نہ دینے والوں کے خلاف جہاد کا حکم اللہ نے قرآن میں اور نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمان میں دیا ہے ۔ لہذا اسے اجماع کہنا اجماع کی معروف تعریف کے خلاف ہے ۔
مصحف عثمان پر اجماع سے اگر مراد یہ ہے کہ صرف یہ ہی پڑھا جائے اور باقی قراءت ترک کر دی جائیں تو یہ اجماع کا دعوى ہی باطل ہے ۔
اور اگر اس سے مراد یہ ہے کہ اس بھی پڑھنا جائز ہے اور زیادہ بہتر ہے تو وہ نصوص شرعیہ سے ثابت ہے ۔ لہذا اجماع غیر مبنى على الکتاب والسنہ والی بات مردود ہے "۔-------))


واضح ہو کہ صحا بہ کرام مسمانون کے زکوہ نہ دینے پر ، انکے خلاف جھاد پر خود بھی یقینی نہ تھے۔ جیسا کہ صحیح بخاری مین حضرت ابو بکر اور حضرت عمر کی گفتگو سے ثابت ہوتا ہے -(دیکھیے حدیث نمبر ١٣٩٩)۔ معلوم ہوا کہ صحابہ کرام کا اجماع قران کریم اور حدیث کے معنی پر تھا۔ یعنی مسلمانون کے زکوہ ادا نہ کرنے پر جھاد ہوسکتا ہے۔ یہی صحابہ کا اجماع تھا- صحابہ کرام کا قرآن کریم کی کسی آیت یا حدیث کے مطلب یا معنی پر اتفاق ہوجاے یعنی اجماع ہوجاے تو اسکی مخالفت درست نہین ہے ۔ اور یہ بات معلوم ہے کہ کسی صحابی کی دلیل کی بنیاد پر یعنی قرآن و حدیث کی بنیاد پر مخالفت کی جا سکتی ہے - مگر جس مسلہ مین صحابہ متفق ہون ،انکی مخالفت دلیل کی بنییاد پر بھی نہین کی جا سکتی- کیونکہ صحا بہ ہی حق پر ہین ۔ معلوم ہوا کہ اجماع صحابہ حجت ہے- دوسری بات یہ کہ قرآن کریم کیلیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ رسم عثمانی کے مطابق ہو۔ رسم عثمانی پر صحابہ کا اجماع کرنا اور اختلافی قراءتون کو ختم کرنا ، اور قرآن کو مصاحف عثمانی مین محصور سمجھنا صحابہ کے ساتھ خاص ہے۔ کیو نکہ قرآن کو مصف عثمانی مین محصور سمجھنا ، اسکی کوی نص نہین ہے بلکہ یہ اجماع صحابہ سے ثابت ہے - واللہ اعلم والسلام
 

Abdulallam

مبتدی
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
0
نہیں !
حجیت اجماع کے دلائل اور انکا پوسٹ مارٹم ملاحظہ فرمائیں :
URDU MAJLIS FORUM - تنہا پوسٹ دیکھیں - اجماعِ امت حجت ہے۔ الشیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ
Jazakallahu khairan. Lekin us mazmun me mere sawal ka jawab nahi k allah ne ikhtelaf hone ki surat me kitab wa sunnat ki taraf lotne ka hukm diya hai jis se maalum hota hai ke jis masle me ikhtelaf na ho us me kitab wa sunnat ki taraf lotne ki zarurat nahi yani wo sahi hai. Wallahu aalam
 

Abdulallam

مبتدی
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
0
نہیں !
حجیت اجماع کے دلائل اور انکا پوسٹ مارٹم ملاحظہ فرمائیں :
URDU MAJLIS FORUM - تنہا پوسٹ دیکھیں - اجماعِ امت حجت ہے۔ الشیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ
Mohtaram aap ne lan tajtameo ummaty se istidlal karte huwe ye bat kahi ke is se maalum hota hai ke ijmaa hoga hi nahi. Hala ke is ke baad alazzalalah bhi to hai ke gumrahi par ijmaa nahi hoga. Ab kisi ijmaai masaale ki mukhalefat kya is bat ki dalil nahi ke mukhalefat karne wala use ijmaa alazzalalah qarar de raha hai.
 
Top