۱۔ اجماع امت دین میں حجت ودلیل نہیں ہے ۔
۲۔ اجماع کہتے ہیں کہ کسی مسئلہ کا حل قرآن وحدیث سے تلاش کیا جائے اور جب اس مسئلہ کا حل کتاب وسنت سے مل جائے اور پھر ایسا اتفاق ہو کہ ساری امت اس پر متفق ہو جائے ۔ تو اجماع کی یہ تعریف ہی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مجمع علیہ مسئلہ کی کتاب وسنت سے دلیل ہونا ضروری ہے ۔
۳۔ دلیل کی بنیاد اجماع کا رد بھی کیا جاسکتا ہے اور دلیل کی بنیاد پر اسے تسلیم بھی کیا جاسکتا ہے ۔ یعنی اجماع کی اپنی ذاتی کوئی حیثیت نہیں إلا یہ کہ اجماع اگر ہو جائے کبھی تو اس میں خطأ کا امکان کم ہوتا ہے ۔ لیکن بہر حال باقی ضرور رہتا ہے۔