اللہ ہمیں قرآن وسنت کے صحیح فہم کی توفیق عطا فرمائے ۔
قریشی بھائی آپ نے لکھا :
ھائی خضر ا جمشید صاحب عرض یہ ہے مکتوبات مجدد صاحب کو سمجھنا اور سمجھانا ہر کس و نا کس کی بات نہیں ہے ،اس کے لیے جب تک علم تصوف کی کوئی شد بد نہ تو سمجھنا مشکل نہیں نا ممکن ہے
گویا کہ ہمیں بزرگوں کی ’’شطحیات ‘‘ کو’’ خوبیاں ‘‘ بنانے کے لیے کوئی الگ سے نصاب پڑھنا پڑے گا ۔ بھائی ہمیں اس نصاب کی طرف رہنمائی کریں اور ساتھ اس کے اساتذہ کے نام بھی بتادیں تاکہ ہم اگر ہو سکاتو ان سے ہی اس ’’ فن ‘‘ کے اسرار و رموز سمجھنے کی کوشش کریں گے ۔ کیونکہ آپ کے ساتھ تو ایک دفعہ ہم گستاخی کر چکے ہیں اب آپ تو ’’ پڑھانا ‘‘ قطعا گوارا نہیں کریں گے ۔
ویسےتعلموا العلم و علموہ الناس کے تحت آپ کو کوشش کرنی چاہیے کہ جو لوگ اس ’’ خیر کثیر ‘‘ سے اب تک محروم رہے ہیں ان کو یہ بات سمجھائی جائے ۔
ہے،اسی مکتوبات کا ایک حصہ عقائد اور فقہ پر مشتمل ہے،جو کہ بلکل آسان ہے،اور باقاعدہ اہلحدیث اور مکتبہ توحید وسنت والوں نے چھوایا ہے،وہ آپ کے لیے مفید رہے گا مطالعہ فرما کر آگاہ کی جیے گا۔
نیٹ پر دستیاب ہے ؟
تاریخ برصغیر میں جس شخص نے بدعت کو اکھیڑا اورحیائے دین کا عظیم کام کیا وہ مجدد صاحب ہیں،اور یہ ایسی ہستی ہیں جن کے شاگردوں میں مقلد اور غیر مقلد دونوں شامل ہیں ۔دور نہ جائیے ،مولانا عبدلجبار ،واود غزنوی صاحب مسلک اہلحدیث وغیرہ اور بہت سارے اہل حدیث علماء ہیں جنہوں نے سلسلہ نقشبندیہ سے تربیت حاصل کی،کراماتِ اہل حدیث مین کچھ کا ذکر ہے،مطالعہ فرما لینا،
اگر آپ کے اندر اتنا جذ بہ توحید ہے تو بڑی خوسی کی بات ہے،مجدد صاحب نے تو شنہشاہ جانگیر کو توبہ کرا دی تھیں، اور آپ اپنے محلے دار کی بھی اصلاح نہہی کر سکتے،ابھی تو جو اہل حدیث کے متقی علماء ہیں وہ پریشان ہیں کہ انکو کیا ہو گیا ؟جب توحید بیان کرتے تو پوری امت کو مشرک ثابت کرنے پر تل جاتے ہیں ،اور اسکا ثبوت علما ء اہل حدیث جو اہل سنت میں داخل ہیں انکی تقریریں ماجود ہیں کبھی موقعہ ملیں شرک کے فتووں سے ملنا داود غزنوی رحمہ اللہ علہیہ کو بھی پڑھ لینا،ہو سکتا وہ آپ کے نز دیک مشرک ہوں کیو نکہ وہ صوفی تھیں ،اور اس امت کے تما م اکابر مشرک تھے،جاہل تھے،دہکھو شاہ اسماعیل صاحب بڑے شرک کے داعی تھیں کہ تصوف پر کتا بیں لکھ ڈالی ،خاندانِ شاہ ولی اللہ تو بڑا مشرک ہے کہ سب ان میں صوفی ملتے ہیں ،اور صوفی تو مشرک ہوتے ہیں ،یہ دیں صرف صرف آپ یا آپ کے رفقیاء سمجھے ہیں اہلحدیث کے اکابر اور علاء دیو بند کے اکا بر شرک ی تعلیم دیتے رہے ہیں نا کیو نکہ سارے صوفی تھیں نا، اور صوفی تو ہوتے ہی مشرک ہیں۔
آپ کو میں مان جاوں گا کہ آپ جرات کرکہ یہ لکھ دے کہ خاندانِ شاہ ولی الہہ شاہ اسماعیل صاحب سمیت اور ابن قیم ،ابنِ تیمیہ اور شاہ عبد القادر اور تمام وہ اہل حدیث صوفی جنکا تذکرہ کراما تِ اہل حدیث اور دیگر کتب میں آیا ہے وہ سب جاہل ا ور مشرک تھیں اور انہوں نے شرک کی تعلیم دی ہے؟
یا مان جاو کہ ہم کم علم ہیں اور وہ ہم سے بہتر تھے۔اور مانو اس بات کو کہ ہم خواہشِ نفس اور مسلک پرستی، مقابلہ بازی اور کم فہم ہیں
جن جن حضرات نے دین کی نشر و اشاعت میں حصہ ڈالا ہے اللہ ان کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے ۔
ویسے ہمارے مقلد بھائی عام طو ر یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے نزدیک قرآن وسنت معیار ہے کھوٹے اور کھرے کی تمیز کے لیے نہ کہ اس کے برعکس ۔ لہذا کوئی دلیل قائم کرتے ہوئے اس پہلو کو مد نظر رکھنا چاہیے ۔
ایک اور بات یاد رکھیں امید ہے فائدہ ہوگا کہ کائنات میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے سوا ہر ایک کی بات صحیح اور غلط ہونے کا امکان رکھتی ہے ۔ لہذا صحیح باتوں کو لینا چاہیے اور غلط باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ اسی بات کو امام مالک رحمہ اللہ نے یوں بیان فرمایا ہے
كل يؤخذ من قوله و يترك إلا صاحب هذا القبر
لیکن میرے بھائی یہ ممکن اسی وقت ہے جب معیار قرآن وسنت ہو گا نا کہ بذات خود اس آدمی کے اقوال و افعال ۔
ہر بات کرنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے،اور پھر اہل علم تو سراپا ادب ہوتے ہیں،اگر مکتوبات مجدد صاحب میں کوئی بات پلے نہیں پڑھ رہی تو آپ فرماتے کہ عورتوں کالباس اور عروج عرش کا اور جنت ،دوزخ یہ کیا لکھا ہے ؟کو یئ صاحب سمجھا دےاس طرح لکھ کر سوال کرتے تو کتنا مزہ آتا کہ آپ نے صاحب علم ہونے کا ثبوت دیا ہے،مگر یہ کیا طریقہ ہے کہ پاگل اور بکواسات اور اسی طرح کی باتیں لکھ کر کہنا کہ ابھی سمجھا دو،یہ آپ سمجھنا چاہ رہے ہیں مسلک پرستی کہ چادر کو پھیلا رہے ہیں؟
بھائی ہمارے نزدیک ابھی تک یہ باتیں بکواس ہی ہیں ۔ اور کئی مہینے گزر گئےہیں کہ آپ ان کی کوئی معقول توجیہ نہیں کر سکے اس سے ہم کیا سمجھیں ؟
دوسری بات میں نے مجدد سرہندی صاحب کا نام لے کر نہیں کہا تھا بلکہ میں نے مطلقا کہا تھا کہ جس نے بھی یہ بکواس کی ہے ۔
اور میرے خیال سے اگر کوئی کہے کہ :
اللہ کا تعالی کا ظہور عورتوں میں ہوا بلکہ ان کے الگ الگ اجزاء میں ظہور ہوا اور پھر اسی وجہ سے میں ان کا مطیع و منقاد بلکہ اپنے آپ کو ان کے آگے بے اختیار ہو کر پانی کی طرح پگھلا ہوا محسوس کرنے لگا
تو یہ اللہ تعالی جو کہ مستوی بر عرش ہے اس کی توہین ہے ۔ خدا کاخوف کرنا چاہیے ایسی بے ہودہ باتیں کرتے ہوئے ۔ اس میں اسلام یا اہل اسلام کی کیا خدمت ہے ؟ بجائے اس طرح کی غلطیاں تسلیم کرنے کے ان کو عین اسلام و ایمان بلکہ ولایت کی معراج بتائی جاتی ہے ۔ اگر یہی اسلام ہے تواس کا ’’ مأ أنا علیہ و أصحابی ‘‘ سے کوئی تعلق نہیں ۔ سیدھی سی بات ہے جب اس طرح کی بیہودگی اور بکواس ہوگی تو ہم سے کوئی نرمی کی امید نہیں رکھنی چاہیے ۔
تعجب آپ پر یہ ہے کہ اللہ کی توہین کو آپ بصدر رحب برداشت کر رہے ہیں جبکہ انسان جوکہ ہے ہی خطا کا پتلا اس کا آپ بے جا اور بے تکا ( بلا دلیل ) دفاع کررہےہیں ۔
اللہ فرماتا ہے کہ میں عرش پر ہوں اور آپ ایسی بات کا دفاع کر رہے ہیں جس کے مطابق اللہ تعالی کائنات کی ہرہر چیز ( جن میں پاک و پلید سب کچھ شامل ہے )میں ہے۔ اور اوپر سےہمیں ادب سکھا رہے ہیں ۔ کیا اللہ کی ذات زیادہ حق نہیں رکھتی کہ اس کا ادب کیا جائے ۔ کیا مشرک اور وجودی سے بڑا دنیا میں کوئی بے ادب ہے ؟
اسی طرح اگر کوئی کہ کہ :
مجھے عرش پر بہت سارے عروجات واقع ہوئے ۔
اور اگر اس کی کوئی گرفت کی جائے تو ’’ ادب ، ادب ‘‘ کی صدائیں گونجیں تو یقین مانیے ادب کا لبادہ اوڑی ہوئی اس بکواس سےبراءت کا اظہار کرنا غیرت ایمانی کا تقاضا ہے ۔
شاید ساری عمر آپ نے تصوف کی بھول بھلیاں سیکھنے میں گزار دی ہے اگر کبھی قرآن وسنت کا مطالعہ کیا ہوتا تو آپ کو معلوم ہوتا کہ عرش اللہ کے مستوی ہونے کی جگہ ہے ۔ کوئی عام جگہ نہیں جہاں ہر کوئی صوفی ’’ حال ‘‘ کراکے پہنچ جاتا ہے ۔
قارئین کرام سے گزارش ہے کہ اوپر تصویر ( اسکین شدہ حوالہ ) میں مزید تفصیل سے ملاحظہ کر لیں کہ عرش پر عروج کےعنوان کے تحت اللہ پاک کی ذات کے ساتھ کتنے ادب ( نعوذ باللہ ) کا مظاہرہ کیا گیا ہے ۔
اللہ تعالی کا ظہورعورتوں میں کروا کر ان کا مطیع و منقاد ہونے والے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
اور دوسری یہ بات کہ عروج کیا ہے اور تصوف میں عروج کسے کہتے ہیں اور عرش کو دیکھنا کیا ہے ،اس پر میں اگلے تھریڈ میں بات کروں گا،آپ میری اوپر والی باتوں پر اظہار فر ما ہیں
ضرور کریں ۔
لیکن آپ سے گزارش ہے کہ اللہ ذو الجلال أور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام و تابعین عظام کے مقام و مرتبہ اور ادب کا بھی خاص خیال رکھیے گا ۔ کہیں ایسا نہ کہ اپنے صوفیاء کا دفاع کرتے ہوئے کوئی اور ’’ گل ‘‘ کھلا دیں ۔