محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
[/hl]
۔
اللہ نے صرف یہ بتایا ہے کہ اگر نکاح ہو گیا اور جماع ہو گیا تو عورت حلال ہے۔ آگے کی تفصیل آپ کی نکالی ہوئی ہے کہ نہیں حلال نہیں ہے اگر حلالہ کی نیت سے نکاح ہوا ہے۔ یہ نکالیے ذرا قرآن سے۔
ازدواجی زندگی سے صرف جماع تک کا ذکر قرآن میں ہے وہ بھی صراحتا نہیں۔ ترتیب الفاظ کے ذریعے اور حدیث عسیلہ میں بھی صرف جماع کا ذکر ہے۔ اگر اس سے زیادہ زندگی کے قائل ہیں تو دلیل لائیے۔
حلالہ میں کس کی مرضی سے طلاق دے رہا ہوتا ہے؟
قرآن بغیر کسی شرط کے کہہ رہا ہے کہ نکاح اور جماع کے بعد حلال ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال ہونے سے منع نہیں کیا ہے اس کام کو برا بتانے کے باوجود بھی۔ (اگرچہ خبر واحد پر الفاظ قرآنی کو ترجیح ہوتی ہے۔)
اور فقہ اہل حدیث نئی شرط لگا رہا ہے۔ کیوں؟
عمر رضی اللہ عنہ نے کیا تین طلاق کا فیصلہ کرنے کے بعد یہ کہا تھا کہ حلالہ کر لیا کرو؟ پھر پشیمانی کس بات پر؟ اگر فیصلہ پر تو کیا اس سے رجوع کیا تھا؟ ایک ہاتھ ذرا سر پر مارئیے۔
انہوں نے حلالہ کرنے والے کو سزا دینے کا کہا ہے لیکن فیصلہ واپس نہیں لیا۔ اس سے تو پتا چلتا ہے کہ عمر رض کے نزدیک فیصلہ کا نتیجہ یہ نہیں تھا اور فیصلہ بالکل درست تھا۔
حلالہ کرنے والے کے بارے میں اگر یہ فرمایا بھی ہے تو اس سے بیوی کا حلال نہ ہونا تو ثابت نہیں ہوتا اور اس فعل کے برے ہونے کے ہم بھی قائل ہیں۔
باقی عمر رض کی روایت پر کامل تحقیق نہیں ہے ورنہ تعزیری فیصلہ کے بارے میں بھی کچھ عرض کرتا۔ لہذا اسے چھوڑئیے۔[/quote]
آپ فرما رہے ہیں کہ :
قرآن بغیر کسی شرط کے کہہ رہا ہے کہ نکاح اور جماع کے بعد حلال ہے۔
اگر میں آپ سے پوچھوں کہ کیا نکاح کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہے -یعنی اگر آپ نا جائز حلالہ کو جائز بنانے پر تلے ہوے ہیں تو کیا ایسا نہیں کہ قرآن میں جہاں جہاں نکاح کا بیان ہے وہاں الله نے صرف یہ فرمایا کہ جو تم کو اچھی لگے ان سے شادی کر لو دو دو تین تین چار چار- یہاں پر یہ بیان نہیں کیا کہ کتنی مدت کے لئے نکاح کیا جائے- اب اگر کوئی آدمی ایک عورت سے ایک خاص مدت کے لئے نکاح کرنا چاہتا ہے (یعنی نکاح متعہ ) تو آپ قرآن سے اس کی ممانعت کیسے ثابت کریں گے؟؟؟ یعنی اگر حلالہ جو ہر صورت میں ایک لعنتی فعل ہے اور اس لعنتی فعل سے آپ ایک عورت کو اپنے پہلے خاوند کے لئے قرآن کی رو سے جائز ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں - اس صورت میں تو نکاح متعہ بھی ایک جائز فعل ہونا چاہیے - لیکن تمام اہل سنّت اور احناف اور بریلوی علماء اس نکاح متعہ کو نا جائز اور حرام کہتے ہیں -کیا کہیں گے آپ -؟؟؟
میں نے کب کہا کہ حضرت عمر رضی الله عنہ نے حلالہ کا حکم دیا تھا - انہوں نے تو عوام کو متنبع کیا تھا کہ اگر کسی نے حلالہ کروایا تو اس کو رجم کی سزا دی جائے گی - جو زنا کی صورت میں دی جاتی ہے - یہ آپ کس طرح ثابت کریں کہ حلالہ کے بعد بیوی حلال ہوگئی - جب کہ دوسرے شوہر سے نکاح ہی شرط پر ہوا جیسا کہ نکاح متعہ میں ہوتا ہے جو کہ نا جائز ہے -تو پھر ایک نا جائز فعل کے ذریے وہ عورت کیسے پہلے مرد کے لئے حلال ہوگی ؟؟
آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ حضرت عمر رضی الله عنہ بیک وقت ٣ طلاق دینے والے کو کوڑے مرواتے تھے - اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ایک تعزیری فعل تھا شرعی فعل نہیں تھا - حضرت عمر رضی الله عنہ بھی بیک وقت ٣ طلاقوں کو حرام ہی سمجھتے تھے -
حضرت عمر رضی الله عنہ کے فعل کی مثال ایسی ہی ہے کہ کوئی آدمی اپنی شادی شدہ بیٹی پر ظلم ہوتا دیکھ کر اس کے شوہر سے کہے کہ میری بیٹی اب تمھارے ساتھ نہیں رہے گی- اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اس کے شوہر سے طلاق کا شرعی حق سلب کر رہا ہے بلکہ اس کا یہ فعل سزا کے طور پر ہوتا ہے -