• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفیوں کی نماز باطل

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
حنفیوں کی نماز باطل۔ امام السيوطي رحمۃ الله
فمن أدى صلاته على مذهب الشافعي ، كان على يقين من صحتها ، ومن أداها على مذهب مخالف ، وقع الخلاف في صحة صلاته من وجوه :
إجازتهم الوضوء في السفر بنبيذ التمر، وتطهير البدن والثوب عن النجاسات بالمائعات ، وأجازوا الصلاة في جلد الكلب المذبوح من غير دباغ ، وأجازوا الوضوء بغير نية ولا ترتيب ، وأسقطوه في مس الفرج والملامسة ، وأجازوا الصلاة على ذرق الحمام مع قدر الدرهم من النجاسات الجامدة ، أو ربع الثوب من البول ، أو مع كشف بعض العورة ، وأبطلوا تعيين التكبير والقراءة .
وأجازوا القرآن منكوساً وبالفارسية ، وأسقطوا وجوب الطمأنينة في الركوع والسجود والإعتدال من الركوع وبين السجدتين ، والتشهد والصلاة على النبي صلی الله علیه وسلم في الصلاة مع الخروج عنها بالحدث .
وأبطلنا نحن الصلاة في هذه الوجوه ، وأوجبنا الإعادة على من صلى خلف واحد من هؤلاء ، وهم لا يوجبون الإعادة على من صلى خلفنا على مذهبنا في هذه المسائل . انتهى
.

جس نے نماز شافعی مذھب کے مطابق نماز ادا کی ،اس کو اس کے صحیح ہونے کا یقین ہے، اور جس نے اس کے مخالف مذہب (حنفی مذہب) پر ادا کی اس کی نماز کئی وجوہ سے صحیح نماز کے خلاف ہے
انہوں نے (حنفیوں نے) سفر میں کھجور کی نبیذ سے وضوء کو جائز قرار دیا ہے،
بدن اور کپڑوں کی نجاست کوپانی کے علاوہ دیگر مایعات سے پاک کرنا،
اور انہوں نے(حنفیوں نے) ذباح کئے ہوئے کتے کی چمڑی جو غیر مدبوغ ہے اس پر نماز کو جائز قرار دیا ہے۔اور انھوں نے(حنفیوں نے) وضوء کو بغیر نیت اور بغیر ترتیب کے جائز قرار دیا ہے، اور شرم گاہ کو چھونے اور شرم گاہوں کو آپس میں ملانے سےوضوء کے ٹوٹنے کے حکم کو ساقط کر دیا (یعنی حنفیوں کے نزدیک اس سے وضوء نہیں ٹوٹتا)
اور انہوں نے(حنفیوں نے) نماز کو جائز قرار دیا ہے حمام میں اور نجاسات جامدہ کا ساتھ لگے ہوئے یا کپڑے کے چوتھائی حصے کو پیشاب لگا ہو،یا بعض ستر کا ننگا ہونا ،
اور انہوں نے(حنفیوں نے) تکبیر اور قرات (یعنی اللہ اکبر اور سورہ فاتحہ کی قراءت) کا معین ہونا باطل قرار دیا ہے،اور انہوں نے(حنفیوں نے) (نماز میں) قران کو الٹا پڑھنے اور فارسی میں پڑھنے کو جائز قرار دیا ہے،
اور انہوں نے(حنفیوں نے) رکوع اور سجدے میں اطمینان اور رکوع اور دو سجدوں کے درمیان اعتدال کے واجب ہونے کو ساقط قرار دیا ہے، اور نماز میں تشہد اور درود کے واجب ہونے کو بھی ساقط قرار دیا۔ اور (سلام کے بجائے) ہوا خارج کر کے (یعنی پاد مار کر) نماز کا اختتام کرنا جائز قرار دیا۔
ان وجوہات کی بنا پر ہم (حنفیوں کی) نماز کو باطل قرار دیتے ہیں اور ہم نے ہر اس شخص پر نماز کے دہرانے کو لازم قرار دیا ہے جو ان (حنفیوں) کے پیچھے نماز پڑھے۔اور وہ (احناف) ہمارے پیچھے ہمارے مذہب کے مطابق نماز ادا کرنے والے کی نماز دہرانے کو لازم قرار نہیں دیتے۔
جزيل المواهب في اختلاف المذاهب ۔ للامام السيوطي رحمه الله ۔ صفحہ 17 ۔ 18









احناف ایکسپوزڈ (رد احناف) ۔ حنفیوں کی نماز باطل

ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 
شمولیت
اکتوبر 30، 2011
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
42
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی ابن داود مندرجہ بالا امام سیوطی رحمہ اللہ کا اقتباس پڑھا، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، امام سیوطی نے صحیح لکھا، تاہم اقتباس پڑھنے کے بعد میرے ذہن میں ایک سوال پیدا ہوا کہ آیا امام ؒ کا اقتباس کوئی حدیث کی تشریح ہے یا بس آپ کی ایک رائے ہے۔۔۔ ؟؟؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ویسے یہ ترجمہ بھی قابل غور ہے
وقع الخلاف في صحة صلاته من وجوه :
اس کی نماز کئی وجوہ سے صحیح نماز کے خلاف ہے
اس کے علاوہ قابل غوربات یہ ہے کہ پورے اس میں یہ کہیں بھی نہیں لکھاہے کہ حنفیوں کی نماز باطل ہے ۔جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے صرف اتنی بات کہی ہے جیساکہ ابن دائود کی پیش کردہ عبارت سے قبل ہے کہ ہمارے مسلک میں احتیاط زیادہ اوردوسرے مسالک میں احتیاط کم ہے۔ان مسائل کی وجہ سے ہم نماز کے اعادہ کاحکم دیتے ہیں وہ اعادہ کاحکم نہیں دیتے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
ویسے یہ ترجمہ بھی قابل غور ہے
وقع الخلاف في صحة صلاته من وجوه :
اس کی نماز کئی وجوہ سے صحیح نماز کے خلاف ہے
اس کے علاوہ قابل غوربات یہ ہے کہ پورے اس میں یہ کہیں بھی نہیں لکھاہے کہ حنفیوں کی نماز باطل ہے ۔
مجھے سمجھ نہیں آیا جمشید بھائی کہ اگر کسی کی نماز کئی وجوہ سے صحیح نماز کے خلاف ہو، کیا تب بھی اس کی نماز باطل نہیں ہوگی؟ کیا نماز کے باطل ہونے کے لئے ضروری ہے کہ نماز کا ہر ہر رکن ہی صحیح نماز کے خلاف ادا کیا جائے؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اگرچہ مصنف کی پوری بات ہمارے سامنے نہیں ہے لیکن جتنی بات ہے اس سے بخوبی واضح ہورہاہے کہ مصنف کہنایہ چاہ رہے کہ ہمارے مسلک میں نماز کے اندر احتیاط کا پہلو زیادہ ہے ۔اس لئے صحت کا زیادہ یقین ہے دوسرے مسلک کے اندر احتیاط کا پہلو اس قدر نہیں ہے۔اس لئے جو شخص امام شافعی کے مسلک پر نماز اداکرے توگویااس کی نماز فریقین کے یہاں تسلیم شدہ ہوگئی اورامام ابوحنیفہ کے مسلک پر نماز اداکرنے میں ایک فریق کے یہاں تووہ نماز صحیح ہوگی دوسرے فریق کے یہاں نماز صحیح نہیں ہوگی۔
اس کیلئے مصنف نے کچھ مثالیں دی ہیں۔ مس فرج، مس عورت صرف پانی سے وضو کرنا اوردیگر مسائل
توجلال الدین سیوطی کامطمح نظر یہ ہے کہ
ایک شخص نے وضو کیاپھر شرمگاہ کو ہاتھ لگایا اورنماز پڑھی
ایک شخص نے وضو کیا شرمگاہ کو ہاتھ نہیں لگایااورنماز پڑھی
اول الذکر کی نماز امام شافعی کے یہاں درست نہیں ہے کیونکہ مس فرج سے وضو ٹوٹ جاتاہے
ثانی الذکر کی نماز امام شافعی اورامام ابوحنیفہ دونوں کے یہاں درست ہے۔
ان کے کہنے کا مقصد صرف اسی قدر ہے کہ اس طرح سے امام شافعی کے مسلک پر جونماز اداکی جائے گی اس کے اندر احتیاط کا پہلو زیادہ ہے اورفریقین کے یہاں وہ نماز معتبر اوردرست ہے جب کہ امام ابوحنیفہ کے مسلک پر اداکی جانے والی نماز امام ابوحنیفہ کے نزدیک تو درست ہے لیکن امام شافعی کے نزدیک درست نہیں ہے اوراسی لئے انہوں نے یہ عبارت استعمال کی کہ
وقع الخلاف في صحة صلاته من وجوه
لیکن ابن دائود کو چونکہ حنفیوں کی نماز باطل قراردینے کا شوق دل مین انگڑائیاں لے رہاتھالہذا عبارت کو سمجھے بوجھے بغیر یہ من مانا ترجمہ کردیا
اس کی نماز کئی وجوہ سے صحیح نماز کے خلاف ہے
ایسے شخص کی نماز میں(جوامام ابوحنیفہ کے مسلک پر اداکی جائے)کئی وجوہ سے اس میں اختلاف واقع ہواہے۔
آخر میں اپنی بات
علامہ جلال الدین سیوطی کا یہ کہنادرست نہیں ہے کہ ان کے ہی مسلک میں صرف احتیاط کا پہلو ہے۔ کئی سارے ایسے مسائل ہیں جہاں امام شافعی تشدد برتتے ہیں اورحنیفہ کے یہاں سہولت ہے اس کے برعکس کئی مسائل ایسے ہیں جہاں امام ابوحنیفہ کے یہاں تشدد ہے اوران کے یہاں سہولت ہے۔لہذا مطلقا یہ دعویٰ قابل قبول نہیں ہے۔
مثلا خون کا مسئلہ ہے۔ قئے کا مسئلہ ہے۔ ضحک فی الصلاۃ کا مسئلہ ہے۔ ان مسائل میں امام ابوحنیفہ کے یہاں تشدد اورامام شافعی کے یہاں سہولت ہے۔
اتنی وضاحت بات کو سمجھنے کیلئے کافی ہوگی۔والسلام
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ابوحنیفہ کی اپنے ٹکسال میں گھڑی ہوئی نماز اس قابل ہر گز نہیں کہ اس پر گفتگو کر کے اپنا قیمتی وقت ضائع کیا جائے۔ فقہ حنفی کی کتابوں سے حنفی نماز کی جو شکل سامنے آتی ہے وہ اتنی شرمناک ہے کہ صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے: مردود مذہب کی مردود نماز۔
بھائی اس طرح کے الفاظ پڑھنے سے کافی دکھ ہوتا ہے. اس طرح کے الفاظ کا استمعال نہ کریں. ابو حنیفہ بھی ہمارے ائمہ میں سے ہے، اگر آپ کو کوئی بات قرآن و حدیث سے ٹکراتی ہوئی نظر آے تو یہاں پیش کر دیں.. لیکن اس طرح کے الفاظ درست نہیں ہے. ابو حنیفہ ہی کا قول ہے کی میری جو بات قرآن و حدیث کے خلاف ہو اسے دیوار پر دے مارو. ہاں یہ بات الگ ہے کی مقلد حضرات ان باتوں کو دیوار پر مارنے کی بجاے سینے سے لگاے بیٹھے ہے.

بات بری لگی ہو تو معذرت چاہتا ہوں...
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
بھائی اس طرح کے الفاظ پڑھنے سے کافی دکھ ہوتا ہے. اس طرح کے الفاظ کا استمعال نہ کریں. ابو حنیفہ بھی ہمارے ائمہ میں سے ہے، اگر آپ کو کوئی بات قرآن و حدیث سے ٹکراتی ہوئی نظر آے تو یہاں پیش کر دیں.. لیکن اس طرح کے الفاظ درست نہیں ہے. ابو حنیفہ ہی کا قول ہے کی میری جو بات قرآن و حدیث کے خلاف ہو اسے دیوار پر دے مارو. ہاں یہ بات الگ ہے کی مقلد حضرات ان باتوں کو دیوار پر مارنے کی بجاے سینے سے لگاے بیٹھے ہے.

بات بری لگی ہو تو معذرت چاہتا ہوں...
صحیح کہا آپ نے
ویسے یہاں شافعی مسلک کی نماز اور ابو حنیفہ کے مسلک کی نماز کی بات ہو رہی ہے ہم یہ کہیں گے کے جب تک بندہ ان مسلک کی بات صحیح ہوگی یہ سمجھ کر نماز پڑھےگا تو اسکو گور کرنا چاہیے اپنے اس عمل پر کیوں کے نماز وہ ہی قبول ہوگی اور وہ ہی صحیح ہوگی جو نماز ے محمّد ہوگی

الله ہمیں دین کی صحیح سمجھ عتا فرماے آمین
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی ابن داود مندرجہ بالا امام سیوطی رحمہ اللہ کا اقتباس پڑھا، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، امام سیوطی نے صحیح لکھا، تاہم اقتباس پڑھنے کے بعد میرے ذہن میں ایک سوال پیدا ہوا کہ آیا امام ؒ کا اقتباس کوئی حدیث کی تشریح ہے یا بس آپ کی ایک رائے ہے۔۔۔ ؟؟؟
جتنے مسائل بھی امام سیوطی نے نقل کئے ہیں وہ فقہ حنفیہ سے ثابت ہیں، اور یہ تمام احادیث صحیحہ کے خلاف ہیں۔ تفصیل کے لئے "احناف کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اختلاف" کا مطالعہ کریں!!
احناف کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اختلاف
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
ویسے یہ ترجمہ بھی قابل غور ہے
وقع الخلاف في صحة صلاته من وجوه :
اس کی نماز کئی وجوہ سے صحیح نماز کے خلاف ہے
اس کے علاوہ قابل غوربات یہ ہے کہ پورے اس میں یہ کہیں بھی نہیں لکھاہے کہ حنفیوں کی نماز باطل ہے ۔جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے صرف اتنی بات کہی ہے جیساکہ ابن دائود کی پیش کردہ عبارت سے قبل ہے کہ ہمارے مسلک میں احتیاط زیادہ اوردوسرے مسالک میں احتیاط کم ہے۔ ان مسائل کی وجہ سے ہم نماز کے اعادہ کاحکم دیتے ہیں وہ اعادہ کاحکم نہیں دیتے۔
اب طحاوی دوراں سے کوئی پوچھے کیا صحیح نماز کو دہرانے کا حکم بھی دیا جاتا ہے!!!!
 
شمولیت
دسمبر 27، 2011
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
32
السلام علیکم
تشدد کافر کافر مردود مردود کا عنصر نہیں ہونا چاہیے ۔سب ممبران خیال رکھیں دلیل کےساتھ رائے دینے پراگلے کا اصلاح ہوگا، ان شاء اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جزاک اللہ
 
Top