یہاں آپ جس بات کی تردید فرمارہے ہیں اپنے مراسلے کی چند سطروں بعد آپ نے جو حدیث پیش کی اس میں صراحت سے بیان ہوا کہآپ کو غلط فہمی ہے - نبی کریم صل الله علیہ وسلم تہجد (تراویح ) اپنے حجرے میں پڑھتے تھے -
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں اپنے حجرہ کے اندر ( تہجد کی ) نماز پڑھتے تھے ۔ حجرے کی دیواریں پست تھیں اس لیے لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا اور کچھ لوگ آپ کی اقتدا میں نماز کے لیے کھڑے ہو گئے
اس سے معلوم ہوا کہ غلط فہمی مجھے نہیں بلکہ آپ کو ہوئی ہے
اگر اکثریت کا عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے خلاف ہو تو وہ آپ کے نزدیک حجت ہے؟؟نبی کریم صل الله علیہ وسلم نوافل گھر میں پڑھتے تھے - کیوں کہ یہ افضل ہے - لیکن اہل سنّت کی اکثریت نوافل اور سنتیں مسجدوں میں پڑھتی ہے -اس سے ثواب میں کمی تو ہوتی ہے لیکن آپ نے اس منع بھی نہیں کیا -
یہاں ہم تراویح کو مسجد میں پڑھنے پر بات کررہے ہیں اور اس کے لئے رسول اللہ کا فرمان ہے کہ
ترجمہ از داؤد راز
پس اے لوگو! اپنے گھروں میں یہ نماز پڑھو کیونکہ فرض نماز کے سوا انسان کی سب سے افضل نماز اس کے گھر میں ہے۔
صحیح بخاری : حدیث نمبر : 7290