• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفی مقلدوں سے ایک سوال؟

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
اگر حدیث ہم کو محدثین نے صدیوں بعد دی تو صحابہ کرام رضوان الله اجمعین قرانی احکامات جیسے نماز روزہ زکات اور دوسرے بہت سے اہم مسائل پر کس طرح عمل پیرا ہوتے تھے ؟؟؟ کیا ان کے پاس احادیث نبوی کا کوئی ذخیرہ نہیں تھا ؟؟؟
جناب سیدھی سی بات ہے صحابہ کرام رضوان الله اجمعین براہ راست محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر عمل کرتے تھے۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آپ کیوں نہیں سمجھ رہے کہ یہ حکم کہ گھروں میں نوافل یا تراویح پڑھی جائے صرف لوگوں کو ترغیب دینے کے معنوں میں دیا گیا ہے - نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا ایک اور فرمان پیش خدمات ہے -
چلیں آپ نے مانا تو کہ نماز تراویح گھروں میں پڑھنے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیا ہے اور بقول آپ کے یہ حکم صرف ترغیب دینے کے معنوں دیا گیا ہے
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز تراویح گھر میں پڑھنے کی ترغیب دلائی لیکن حضرت عمر نے ایسے مسجد میں با جماعت پڑھنے کی رسم ڈالی اب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ترغیب پر عمل کریں یا حضرت عمر کی رسم پر ؟؟؟
نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا" اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ ( تلاوت سے آباد رکھو)، جس گھر میں سورة بقرة کی تلاوت ہوتی ہے وہاں شیطان داخل نہیں ہو سکتا۔ [ صحیح مسلم، کتاب الصلاة، حدیث:780 ]
آپ سے سوال ہے کہ اس حدیث کی رو سے تو مسجدوں میں قرآن پڑھنا بھی نا جائز ہونا چاہیے -کیوں کہ اس میں قرآن گھروں میں پڑھنے کا حکم ہے - کیا کہتے ہیں آپ ؟؟؟
یہاں یہ بات نہیں کیونکہ یہاں اصل وجہ بھی بیان ہوئی ہے قرآن مجید کی گھر میں تلاوت کی وہ وجہ یہ ہے کہ
جس گھر میں سورة بقرة کی تلاوت ہوتی ہے وہاں شیطان داخل نہیں ہو سکتا

یعنی گھروں کو شیطان سے محفوظ کرنے کے لئے قرآن کی تلاوت گھر میں کی جائے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
حضرت عمر رضی الله عنہ کے یہ قول کہ "''نعمت البدعۃ ہذہ'' لغوی معنوں میں ہے - جیسے نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ہور مرد وعورت پر علم کا حاصل کرنا فرض ہے (متفق علیہ )- اس حدیث میں علم کے لغوی معنی لئے جائیں تو تمام علوم اس میں شامل ہو جائیں گے - لیکن شرعی طور پر اس علم سے مراد دینی علم ہے اور جس کی فرضیت کا حکم الله کے نبی نے ہر مسلمان مرد و عورت کو دیا-

یہی فرق بدعت شرعی اور لغوی بدعت میں ہے - حضرت عمر رضی الله عنہ کی مراد یہاں بدعت لغوی سے تھی نا کہ بدعت شرعی سے -
''نعمت البدعۃ ہذہ''؎ یہ لغوی معنی میں بدعت ہے
" علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے " یہاں علم کے شرعی معنی مراد ہے اگر لغوی معنی لئے جائے تو پھر تمام علوم اس میں شامل ہوجائیں گے جس میں شرعی علم بھی ہے

لیکن اگر بدعت کے لغوی معنی لئے جائیں تو اس میں تمام بدعت نہیں آئیں گی
بہت ہی عجیب منطق ہے

جب علم کے لغوی معنی لینے سے تمام علوم اس میں آجاتے ہیں تو پھر بدعت کا لغوی معنی لینے سے تمام بدعت اس میں کیوں شامل نہیں ہوتی ؟؟
ویسے بھی اگر آپ کے نزدیک حضرت عمر رضی الله عنہ بدعت شرعی کے مرتکب ہوے تھے تو حضرت علی رضی الله عنہ جو آپ کی خلافت میں آپ کے مشیر خاص تھے - اور آپ لوگوں کا نزدیک باب العلم تھے -تو انہوں نے حضرت عمر رضی الله عنہ کو اس بدعت سے روکا کیوں نہیں ؟؟؟ اگر ہاتھ سے نہیں تو زبان سے تو برا جان سکتے تھے؟؟ کیا وہ یہ بھی نہیں کر سکے ؟؟ باقی معاملات میں تو وہ حضرت عمر رضی الله عنہ کو اکثر و بیشتر اپنے علمی مشوروں سے نوازتے رہتے تھے -؟؟ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ حضرت علی رضی الله عنہ تو خود حضرت عمر رضی الله عنہ کے جاری کردہ عمل یعنی تراویح پڑھنے والوں میں سے تھے -
کیا کہتے ہیں آپ ؟؟؟
آپ یہ فرما رہیں ہیں کہ
حضرت علی رضی الله عنہ جو آپ کی خلافت میں آپ کے مشیر خاص تھے
لیکن جب میں صحیح بخاری کا مطالعہ کرتا ہوں تو مجھ معلوم ہوتا ہے کہ
كراهية لمحضر عمر
(مولا علی علیہ اسلام کو )عمر کی موجودگی سے کراہت ہوتی تھی
صحیح بخاری : حدیث نمبر : 4240 - 4241
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
چلیں آپ نے مانا تو کہ نماز تراویح گھروں میں پڑھنے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیا ہے اور بقول آپ کے یہ حکم صرف ترغیب دینے کے معنوں دیا گیا ہے
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز تراویح گھر میں پڑھنے کی ترغیب دلائی لیکن حضرت عمر نے ایسے مسجد میں با جماعت پڑھنے کی رسم ڈالی اب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ترغیب پر عمل کریں یا حضرت عمر کی رسم پر ؟؟؟


یہاں یہ بات نہیں کیونکہ یہاں اصل وجہ بھی بیان ہوئی ہے قرآن مجید کی گھر میں تلاوت کی وہ وجہ یہ ہے کہ
جس گھر میں سورة بقرة کی تلاوت ہوتی ہے وہاں شیطان داخل نہیں ہو سکتا

یعنی گھروں کو شیطان سے محفوظ کرنے کے لئے قرآن کی تلاوت گھر میں کی جائے
جس طرح گھر میں قرآن کی تلاوت کا حکم اس وجہ سے ہے کہ شیطان کو گھروں میں داخل ہونے سے روکا جا سکے - اس طرح نماز تہجد یا تراویح گھروں میں پرھنے کا حکم اس کی فضیلت کے باعث تھا نا کہ قبولیت کے سبب - ویسے بھی جماعت کی نماز گھروں میں پڑھنے کا رواج نا پہلے تھا اور نہ اب ہے - صحابہ کرام نے جب نبی کریم صل الله علیہ وسلم کو تہجد کی نماز پڑھتے دیکھا تو زیادہ ثواب کے غرض سے آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے -

اگر یہ حضرت عمر رضی الله عنہ کی جاری کردہ رسم تھی کہ تراویح مسجد میں ایک امام کی پیچھے پڑھی جائے - تو صحابہ کرام رضوان الله اجمعین ایک بڑی تعداد میں وہاں موجود تھے - کسی نے اس (بقول آپ کے اس نئی رسم ) پر اعتراض کیوں نہیں کیا -کیا سب اس سے بے خبر تھے کہ حضرت عمر رضی الله نے مسلمانوں میں ایک نئی رسم کا رواج رکھ دیا ہے ؟؟؟
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
جس گھر میں سورة بقرة کی تلاوت ہوتی ہے وہاں شیطان داخل نہیں ہو سکتا
اس سے دوسری بات یہ بھی سامنے آتی ہے کہ قبروستانوں میں جو احناف جاکر قبروں پر کھڑے ہوکر فاتحہ خوانیاں کرتے ہیں وہ بھی جائز نہیں ہے۔ کیونکہ فرمان ہے کہ اپنے گھروں کو قبروستان نہ بناؤ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
''نعمت البدعۃ ہذہ''؎ یہ لغوی معنی میں بدعت ہے
" علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے " یہاں علم کے شرعی معنی مراد ہے اگر لغوی معنی لئے جائے تو پھر تمام علوم اس میں شامل ہوجائیں گے جس میں شرعی علم بھی ہے

لیکن اگر بدعت کے لغوی معنی لئے جائیں تو اس میں تمام بدعت نہیں آئیں گی
بہت ہی عجیب منطق ہے

جب علم کے لغوی معنی لینے سے تمام علوم اس میں آجاتے ہیں تو پھر بدعت کا لغوی معنی لینے سے تمام بدعت اس میں کیوں شامل نہیں ہوتی ؟؟


آپ یہ فرما رہیں ہیں کہ

لیکن جب میں صحیح بخاری کا مطالعہ کرتا ہوں تو مجھ معلوم ہوتا ہے کہ
كراهية لمحضر عمر
(مولا علی علیہ اسلام کو )عمر کی موجودگی سے کراہت ہوتی تھی
صحیح بخاری : حدیث نمبر : 4240 - 4241
اگر یہ بدعت شرعی تھی تو صحابہ کرام رضوان الله اجمعین ایک بڑی تعداد میں وہاں موجود تھے - کسی نے اس پر اعتراض کیوں نہیں کیا -کیا سب اس سے بے خبر تھے کہ حضرت عمر رضی الله نے مسلمانوں میں ایک نئی رسم کا رواج رکھ دیا ہے ؟؟؟

کراہت والی حدیث سیاق و سباق کے ساتھ بیان کریے - اور یہ بھی پڑھ لیں -

ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ:
شرح فقہ اکبر میں فرماتے ہیں: ''جو شخص ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کا انکار کرے تو وہ کافر ہے، کیونکہ ان دونوں کی خلافت پر تو صحابہؓ کا اجماع ہے''۔
(شرح فقہ اکبر:۱۹۸)

''اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ ابوبکر و عمرو عثمان رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے کسی ایک کی خلافت کا منکر کافر ہے''۔
(کفار ملحدین:۵۱)

عن محمّد ابن الحنفيّة قال : قلت لأ بي : أيّ النّاس خير بعد رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ؟ قال : أبوبکر، قلت : ثمّ من؟ قال : ثمّ عمر و خشيت أن يّقول عثمان، قلت : ثمّ أنت؟ قال : ما أنا إلّا رجل مّن المسلمين.
''حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا : میں نے اپنے والد (حضرت علی رضی اللہ عنہ) سے دریافت کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے بہتر کون ہے؟ انہوں نے فرمایا : ابوبکر رضی اللہ عنہ پھر میں نے کہا : ان کے بعد؟ انہوں نے فرمایا : عمر رضی اللہ عنہ۔ تو میں نے اس خوف سے کہ اب وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا نام لیں گے خود ہی کہہ دیا کہ پھر آپ ہیں؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ''نہیں میں تو مسلمانوں میں سے ایک عام مسلمان ہوں۔'' 1. بخاري، الصحيح، 3 : 1342، کتاب المناقب، رقم :


بخاری کی روایت کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کے بعد جب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ آئے تو فرمایا آپ رضی اللہ تعالی عنہ پر اللہ رحمت بھیجے کوئی شخص مجھے تمہارے درمیان اس ڈھکے ہوئے آدمی (مراد حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی میت سے تھی) سے زیادہ پسند نہیں کہ میں اس کے نامہ اعمال کے ساتھ اللہ سے ملوں۔

اب آپ باتیں کہ کیا حضرت عمر رضی الله عنہ سے کراہت رکھنے والا انسان یہ الفاظ که سکتا ہے؟؟؟؟؟ [/hl]-
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
اب آپ باتیں کہ کیا حضرت عمر رضی الله عنہ سے کراہت رکھنے والا انسان یہ الفاظ که سکتا ہے؟؟؟؟؟
کیسی کراہت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی اہل بیت علیہ السلام حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں دیکھیں میرے اسلامی بھائی اہل تشیع گروہ کی نفسیات کو سمجھیں ان کے جدامجد بھی آپ کو غلط ثابت نہیں کرسکتے تو دوسری طرف سے یہ عامیوں کو کمزور اور گمراہ کرنے کے لئے الجھاتے ہیں یہی طریقہ احناف نے ان سے کاپی پیسٹ کیا ہے بخاری پر یا قرآن پر اعتراض وہی کرے گا جو اس کو نہیں مانتا اب اس یہ پوچھو کے ایران میں کتنے زانیوں کو رجم کیا گیا ہے ایران میں کتنے چوروں کے ہاتھ کاٹے گئے ہیں ایران میں کتنے قاتلوں کے سر قلم کئے گئے ہیں جب یہ جواب دے دے اس کے بعد دوسری بات کرتے ہیں اور سب سے پہلے معترض کو یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ علیک سنتی وسنت خلفاء راشدین۔
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز تراویح گھر میں پڑھنے کی ترغیب دلائی لیکن حضرت عمر نے ایسے مسجد میں با جماعت پڑھنے کی رسم ڈالی اب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ترغیب پر عمل کریں یا حضرت عمر کی رسم پر ؟؟؟
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کیونکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کے اگر میرے بعد میری اُمت میں کوئی نبی ہوتا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہوتے پھر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد میرے خلفائے راشدین کی سنت پر عمل کرنا اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسم ڈالی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کیوں اس رسم کو ختم نہیں کیا یہ پوچھنا بھی ہمارا فرض بنتا ہے حالانکہ وہ بھی خلیفہ تھے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اگر یہ بدعت شرعی تھی تو صحابہ کرام رضوان الله اجمعین ایک بڑی تعداد میں وہاں موجود تھے - کسی نے اس پر اعتراض کیوں نہیں کیا -کیا سب اس سے بے خبر تھے کہ حضرت عمر رضی الله نے مسلمانوں میں ایک نئی رسم کا رواج رکھ دیا ہے ؟؟؟

جب علم کے لغوی معنی لینے سے تمام علوم شرعی اور دنیاوی اس میں آجاتے ہیں تو پھر بدعت کا لغوی معنی لینے سے تمام بدعت شرعی لغوی حسن اور سئیہ اس میں کیوں شامل نہیں ہوتی ؟؟

حضرت عمر نے مسلمانوں میں ایک نئی رسم کا رواج رکھ دیا ہے اور اس رسم کی ادائیگی کو دیکھ کر فرمایا کہ یہ بدعت حسنہ ہے جب خود اس بدعت کو جاری کرنے والا یہ کہہ رہا ہے کہ یہ بدعت ہےتو دیگر صحابہ کی بات ہی کیا کرنا ۔

اب یا تو یہ مان لیا جائے کہ بدعت کی دو اقسام ہوتی ہیں نمبر ایک بدعت حسنہ اور نمبر دو بدعت سئیہ اگر آپ بدعت کی اس تقسیم کو نہیں مانتے اور ہر بدعت کو بدعت ضلالہ کہنا چاہتے ہو تو پھر حضرت عمر کی اس بدعت کو بھی بدعت ضلالہ ہی مانو
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
جب علم کے لغوی معنی لینے سے تمام علوم شرعی اور دنیاوی اس میں آجاتے ہیں تو پھر بدعت کا لغوی معنی لینے سے تمام بدعت شرعی لغوی حسن اور سئیہ اس میں کیوں شامل نہیں ہوتی ؟؟
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا عمل بدعت کیسے ہوسکتا ہے پہلے اس کو ثابت کرو۔ بعد اس پر بحث کریں گے کہ یہ قول صحیح ہے یا آپ رضی اللہ عنہ سے منسوب کیا گیا ہے۔
 
Top