''نعمت البدعۃ ہذہ''؎ یہ لغوی معنی میں بدعت ہے
" علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے " یہاں علم کے شرعی معنی مراد ہے اگر لغوی معنی لئے جائے تو پھر تمام علوم اس میں شامل ہوجائیں گے جس میں شرعی علم بھی ہے
لیکن اگر بدعت کے لغوی معنی لئے جائیں تو اس میں تمام بدعت نہیں آئیں گی
بہت ہی عجیب منطق ہے
جب علم کے لغوی معنی لینے سے تمام علوم اس میں آجاتے ہیں تو پھر بدعت کا لغوی معنی لینے سے تمام بدعت اس میں کیوں شامل نہیں ہوتی ؟؟
آپ یہ فرما رہیں ہیں کہ
لیکن جب میں صحیح بخاری کا مطالعہ کرتا ہوں تو مجھ معلوم ہوتا ہے کہ
كراهية لمحضر عمر
(مولا علی علیہ اسلام کو )عمر کی موجودگی سے کراہت ہوتی تھی
صحیح بخاری : حدیث نمبر : 4240 - 4241
اگر یہ بدعت شرعی تھی تو صحابہ کرام رضوان الله اجمعین ایک بڑی تعداد میں وہاں موجود تھے - کسی نے اس پر اعتراض کیوں نہیں کیا -کیا سب اس سے بے خبر تھے کہ حضرت عمر رضی الله نے مسلمانوں میں ایک نئی رسم کا رواج رکھ دیا ہے ؟؟؟
کراہت والی حدیث سیاق و سباق کے ساتھ بیان کریے - اور یہ بھی پڑھ لیں -
ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ:
شرح فقہ اکبر میں فرماتے ہیں: ''جو شخص ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کا انکار کرے تو وہ کافر ہے، کیونکہ ان دونوں کی خلافت پر تو صحابہؓ کا اجماع ہے''۔
(شرح فقہ اکبر:۱۹۸)
''اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ ابوبکر و عمرو عثمان رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے کسی ایک کی خلافت کا منکر کافر ہے''۔
(کفار ملحدین:۵۱)
عن محمّد ابن الحنفيّة قال : قلت لأ بي : أيّ النّاس خير بعد رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ؟ قال : أبوبکر، قلت : ثمّ من؟ قال : ثمّ عمر و خشيت أن يّقول عثمان، قلت : ثمّ أنت؟ قال : ما أنا إلّا رجل مّن المسلمين.
''حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا : میں نے اپنے والد (حضرت علی رضی اللہ عنہ) سے دریافت کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے بہتر کون ہے؟ انہوں نے فرمایا : ابوبکر رضی اللہ عنہ پھر میں نے کہا :
ان کے بعد؟ انہوں نے فرمایا : عمر رضی اللہ عنہ۔ تو میں نے اس خوف سے کہ اب وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا نام لیں گے خود ہی کہہ دیا کہ پھر آپ ہیں؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ''نہیں میں تو مسلمانوں میں سے ایک عام مسلمان ہوں۔'' 1. بخاري، الصحيح، 3 : 1342، کتاب المناقب، رقم :
بخاری کی روایت کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کے بعد جب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ آئے تو فرمایا
آپ رضی اللہ تعالی عنہ پر اللہ رحمت بھیجے کوئی شخص مجھے تمہارے درمیان اس ڈھکے ہوئے آدمی (مراد حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی میت سے تھی) سے زیادہ پسند نہیں کہ میں اس کے نامہ اعمال کے ساتھ اللہ سے ملوں۔
اب آپ باتیں کہ
کیا حضرت عمر رضی الله عنہ سے کراہت رکھنے والا انسان یہ الفاظ که سکتا ہے؟؟؟؟؟ [/hl]-