• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حواب کے کتوں والی روایت کی تحقیق

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
اب اگر آپ پر رافضیت کا بھوت سوار ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں- "کتا" ایک جانور ہے اور ہر آنے جانے والے پر بھونکتا ہے - اس سے یہ اخذ کر لینا کہ ام المومنین عائشہ رضی الله عنہ غلط تھیں- ان پر ایک انتہائی لغو قسم کا الزام ہے- ویسے بھی اگر کوئی کہے کہ آپ کی والدہ پر کتے بھونکے گے تو آپ کیسا محسوس کریں گے-؟؟

اور رہی بات اپ کے یہ بے مقصد اور بھونڈے اعترضات اس کا جواب یہی ہے کہ یہ حدیث ہے اور یہ بیان کرنے والے اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم ہیں یہ "کوئی" نہیں ہیں اگر میری ماں کے بارے میں فرمان رسول آجاے وہ مجھے قبول ہو گا کیوں رسول صلی الله علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے .
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
محترم -اور جہاں تک احادیث کی کتب کا تعلق ہے تو جان لیجئے کہ روایت کے ساتھ درایت کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں جن کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہوتا ہے-ورنہ ایسی روایات بھی موجود ہیں جو شیعہ ذہنیت کے افکار کو ہی تقویت دیتی ہیں-

یہ درایت کے اصول آج اپ لوگوں کو معلوم ہو گئے اتنے محدثین جو اس کو صحیح کہ رہے ہے وہ اس درایت کے علم سے ناواقف تھے اور وہ رافضیت کے بھوت کے زیر اثر تھے
 

ابوبکر مغل

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 16، 2019
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
بخاری کی اس حدیث کے بارے احباب کی کیا رائے ہے

Sahih Bukhari Hadees # 7216

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعْتُ جَابِرًا ، قَالَ : جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : بَايِعْنِي عَلَى الْإِسْلَامِ ، فَبَايَعَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ ، ثُمَّ جَاءَ الْغَدَ مَحْمُومًا ، فَقَالَ : أَقِلْنِي ، فَأَبَى ، فَلَمَّا وَلَّى ، قَالَ : الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا .


ایک گنوار ( نام نامعلوم ) یا قیس بن ابی حازم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، کہنے لگا: یا رسول اللہ! اسلام پر مجھ سے بیعت لیجئے۔ آپ نے اس سے بیعت لے لی، پھر دوسرے دن بخار میں ہلہلاتا آیا کہنے لگا میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا ( بیعت فسخ نہیں کی ) جب وہ پیٹھ موڑ کر چلتا ہوا، تو فرمایا مدینہ کیا ہے ( لوہار کی بھٹی ہے ) پلید اور ناپاک ( میل کچیل ) کو چھانٹ ڈالتا ہے اور کھرا ستھرا مال رکھ لیتا ہے۔
 
Top