• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حکم استفاضہ از قبور (قبروں سے فیض اٹھانے کا حکم؟)

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اولیاء کے کرامات و مکاشفات

فرماتےہیں کہ اہل سنت والجماعت کے اصول میں سے ہے اولیاء الله کی کراما ت کی تصدیق کرنا اور جو کچھ ان کے ہاتهو ں پر خوارق عادات صادر ہوتے ہیں مختلف علوم ومکا شفات میں اور مختلف قدرت و تا ثیرات میں ان کی تصدیق کرنا الخ .(. مجموع الفتاوى ج 3 ص 156. ).

اولیاء کی ایک کرامت مردوں کو زنده کرنا ہے

شیخ الاسلام فرماتے ہیں کہ کبهی مردوں کو زنده کرنا انبیاء کے متبعین یعنی اولیاء کے ہاتھ پر بهی ہوتا ہے ، جیسا کہ اِس امت کی ایک جماعت کی ہاتهوں پر یہ کرامت صادر ہوئی الخ ۔.(.كتا ب النبوات ص 298 .). ۔ اسی کتاب میں فرماتے ہیں کہ مردوں کو زنده کرنا تو اس میں بهت سارے انبیاء وصلحاء شریک ہیں۔. (.كتا ب النبوات ص .218.).

ایک آدمی کا گدها راستے میں مر گیا اُس کے ساتهیوں نے اُس کو کہا کہ آ جاؤ ہم اپنی سواریوں پر تیرا سامان رکهتے ہیں اُس آدمی نے اپنے ساتهیوں کو کہا تهوری دیر کیلئے مجهے مہلت دو، پهر اُس آدمی نے اچهے طریقہ سے وضو کیا اور دو رکعت نماز پڑهی ، اور الله تعالی سے دعا کی تو الله نے اس کے گدهے کو زنده کر دیا پس اس آدمی نے اپنا سامان اس پر رکھ دیا ۔ .(. مجموع الفتاوى ج 11 ص 281.).

شیخ الاسلام اور سماع موتی

سوال: کیا میت قبر میں کلام کرتاہے؟
جواب : جی ہاں میت قبر میں کلام کرتاہے ، اور جو اس سے با ت کرے تو سنتا بهی ہے جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے، انهم یسمعون قرع نعالهم ، اور صحیح حدیث میں ہے کہ میت سے قبر میں سوال کیا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے مَن ربُّک ؟ وما دینُک ؟ ومَن نبیُّکَ ؟ الخ۔ .(.مجموع الفتاوى ج 4 ص .273.).

کبهی میت کهڑا ہوتا ہے ، اور چلتا ہے ، اور کلام بهی کرتا ہے ،اور چیخ بهی مارتا ہے ، اور کبهی مرده قبر سے با ہر بهی دیکها جا تا ہے الخ ۔. (.مجموع الفتاوى ج 5 ص 526.).

شیخ الاسلام کے شا گرد ابن مُفلِح فرماتے ہیں کہ ہمارے شیخ یعنی ابن تیمیہ نے فرمایا کہ اس با رے میں بہت ساری احادیث آئی ہیں کہ میت کے جو اہل وعیال و اصحاب دنیا میں ہوتے ہیں اُن کے احوال میت پر پیش ہوتے ہیں اور میت اس کو جانتا ہے ،اور اس بارے میں بهی آثار آئی ہیں کہ میت دیکهتا ہے ، اور جو کچھ میت کے پاس ہوتا ہے اس کو وه جانتا ہے ، اگر اچها کام ہو تو اس پر میت خوش ہوتا ہے اور اگر برا کا م ہو تو میت کو اذیت ہو تی ہے ۔.(. كتا ب الفروع ج 2 ص 502 .).

موت کے بعد خواب میں شیخ الاسلام کا مشکل مسائل حل کر نا

ابن القیم ؒ فرماتے ہیں کہ مجهے ایک سے زیاده لوگوں نے بیان کیا جو کہ شیخ الاسلام کی طرف مائل بهی نہیں تهے ، انہوں نے شیخ الاسلام کو موت کے بعد خواب میں دیکها اور فرائض وغیره کے مشکل مسائل کے بارے میں سوال کیا تو شیخ الاسلام نے ان کو درست و صحیح جواب دیا ، اور یہ ایسا معاملہ ہے کہ اِس کا انکار وُہی آدمی کرے گا جو کہ اَرواح کے احکام واعمال سے لوگوں سب سے بڑا جاہل ہو ۔.(. كتا ب الروح ص 69.).۔

تنبیه

کتاب الروح ، ابن القیمؒ کی کتا ب ہے اس کتا ب میں ارواح واموات کے جو حالات وواقعات بیان ہوئے ہیں کسی اور کتاب میں اتنی تفصیل آپ کو نہیں ملے گی ، اور اس کتاب وه سب کچھ هے جس کی وجہ سے نام نہاد اہل حدیث اور سلفی دیگر علماءکو مشرک وبدعتی کہتے ہیں ، اسی لیئے تو حید وسنت کے ان نام نہاد علمبرداروں نے جب اس کتاب کو دیکها تو اس کا انکار کر دیا اور کہا کہ یہ سلفیہ کے امام ابن القیم ؒ کی کتاب نہیں ہے بلکہ اُن کی طرف منسوب کی گئی ہے ، حقائق کا انکارکرکے جاہل آدمی کو تو منوایا جا سکتا ہے لیکن اہل علم کے نزدیک اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے ، یہ کتاب درحقیقت ابن القیم ؒ ہی کی ہے ۔

1. جتنے بهی کبار علماء مثلا حافظ ابن حجر وغیره نے ابن القیم کا ترجمہ وسیرت ذکرکی ہے سب نے ان کی تا لیفات میں ،کتاب الروح، کابهی ذکرکیاہے اور کسی نے بهی اس اعتراض نہیں کیا۔

2. اورسب سے بڑھ کر یہ کہ خود ابن القیم ؒ نے اپنی دیگر کتابوں میں ، کتاب الروح ، کا حوالہ دیا ہے مثلا اپنی کتا ب ، جلاء الاَفهام ، باب نمبر چھ ۶ میں حضرت ابوہریرهؓ کی حدیث ، اذا خَرجت روحُ المومن الخ پر کلام کرتے ہوئے ابن القیمؒ نے کہا کہ میں نے اِس حدیث اور اس جیسی دیگر احادیث پر تفصیلی کلام اپنی ، کتاب الروح، میں کیاہے ،اب اس کا کیا جواب ہو گا ؟

3. حافظ ابن حجر ؒکے شاگرد علامہ بقاعی نے بهی یہ شہادت دی کہ یہ ابن القیم کی کتاب ہے اور انہوں نے اس کا خلاصہ بهی‘‘ سرُالروح’’کے نام سے لکها۔

4. ابن القیم ؒ کتاب الروح میں جا بجا اپنے شیخ ابن تیمیہ ؒ اقوال وتحقیقات بهی ذکر کرتے ہیں جیسا کہ اپنی دیگر کتابوں میں ان کی یهی عادت مالوفہ ہے۔

ابن تیمیہؒ کا کشف اور لوح محفوظ پر اطلاع

ابن قیم ؒ شیخ الاسلام کی باطنی فراست کا تذکره کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نے شیخ الاسلام کی فراست میں عجیب عجیب امور دیکهے اور جو میں نے مشا ہده نہیں کیئے وه بہت بڑے ہیں اور ان کی فراست کے واقعات کو جمع کرنے کیلئے ایک بڑا دفتر چا ئیے ،فرمایا کہ ابن تیمیہؒ نے ،،699 ہجری ،، کے سال اپنے ساتهیوں کو خبر دی کہ ،ملک شام ، میں تاتاری داخل ہوں گے اور مسلمانوں کے لشکرکو فتح ملے گی اور ، دِمَشق ، میں قتل عام اور قید وبند نہیں ہو گا اور یہ خبر ابن تیمیہ ؒ نے تاتاریوں کی تحریک سے پہلے دی تهی۔پهر ابن تیمیہ ؒ نے لوگوں کو خبر دی ،،702 ہجری ،، میں جب تاتا ریوں کی تحریک شروع ہوئی اور انهوں نے ملکِ شام میں داخل ہونے کا اراده کیا تو شیخ الاسلام نے فرمایا کہ تاتاریوں کو شکست و هزیمت ہو گی اور مسلمانوں کو فتح ونصرت ملے گی اور شیخ الاسلام نے یہ بات قسم اٹها کر کہی ، کسی نے کہا ان شاء الله بهی بولیں تو فرما یا ان شاء الله یقیناََ ۔ ابن القیم ؒفرماتے ہیں کہ میں نے شیخ الاسلام سے سنا فرمایا کہ ، جب انهوں نے مجھ پر بہت زیاده اصرار کیا تو میں نے کہا کہ مجھ پر زیاده اصرار نہ کرو الله تعالی نے ،،لوح محفوظ ،، پر لکھ دیا ہے کہ تاتاریوں کو اِس مرتبہ شکست ہو گی اور فتح مسلمان لشکروں کی ہو گی ، اور ایسا ہی ہوا الخ ۔ابن القیم ؒ فرماتے ہیں کہ مجهے کئی مرتبہ ابن تیمیہ ؒ نے ایسے باطنی امور کی خبر دی جو میرے سا تھ تهی میں نے صرف اراده کیا تها زبان سے نہیں بولا تها ، اور مجهے بعض ایسے بڑے واقعات کی بهی خبر دی جو مستقبل میں ہونے والے تهے ، ان میں سے بعض تو میں نے دیکھ لیئے ہیں باقی کا انتظار کرہا ہوں ، اور جو کچھ شیخ الا سلام کے بڑے اصحاب نے مشاہده کیا ہے وه اُس سے ،دوگنا ، ہے جو میں نے مشاہده کیا۔. (. مدارج السا لكين ج 2 ص 490-489 .).

فائده

مدارج السالکین ، ابن القیم ؒ کی کتاب ہے اور یہ کتاب شرح ہے کتا ب ، مَنا زِلُ السا ئرین ،کی اور اس کتا ب کے مصنف کا نا م ہے علامہ ابو اسما عیل عبدالله بن محمد الاَنصاری الهروی الحنبلی الصوفی اوران کی یہ کتاب علم تصوف اور مسائل تصوف پر مشتمل ہے ،ابن القیم ؒ نے اس کتا ب کی شرح ۳ جلدوں میں لکهی اور اس صوفی بزرگ کی بڑی تعریف کی اور اس صوفی عالم کو شیخ الاسلام کا لقب دیا اور جنت میں اُس کے ساتھ جمع ہو نے کی دعا کی اور اپنے آپ کو اس کا مُرید کہا الخ لہٰذا جو لوگ تصوف کو شرکت و بدعت اور صوفیہ کو مشرک کہتے ہیں اُن کے اِن بکواسا ت سے ابن تیمیہ ؒ اور ابن القیم ؒ کیسے محفوظ ہوں گے ؟ کیونکہ دونوں استاد شاگرد صوفی ہیں اور شاگرد استاد سے بهی بڑا صوفی ہے کما لا یخفی علی العلما ء۔

خواب میں الله تعالی کی زیا رت

شیخ الاسلام فرماتے ہیں کہ جس نے خواب میں الله تعالی کو دیکها تو دیکهنے والا اپنی حالت کے مطا بق الله تعالی کو کسی صورت میں دیکهے گا ، اگر وه آدمی نیک ہے تو الله تعالی کو اچهی صورت میں دیکهے گا ، اسی لیئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے الله تعالی کو خو بصورت اور بہترین صورت میں دیکها۔ .(. مجموع الفتا وى ج 5 ص 251.).
براہ کرم ہائی لائٹ کرکے بتائیے کہ اس پوری تحریر میں قبور سے استفادہ اور اکتساب فیض کی جن صورتوں کے جواز کا فتوی آپ نے صادر فرمایا ہے اس کی دلیل کہاں ہے؟
معاف کیجیے گا اتنی گنجلک تحریر پڑھنے میں بڑی پریشانی پیش آتی ہے ۔ ٹو دا پوائینٹ بات کریے ۔ کم لکھیں گے تو زیادہ لوگ آپ سے استفادہ کرسکیں گے ۔
ہاں تو قبور سے استفادہ کی دلیل ؟
اور دلیل کا مطلب تو آپ سمجھتے ہی ہوں گے۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
http://naqshbandiaowaisiah.com/libra...lm-O-Irfan.zip
آپ اس پمفلٹ کو غور سے پڑھ لے ۔تو قبر سے فیض لینے سے کیا مراد ہے،اچھی طرح سمجھ جائے گے،غیر مقلدین کو سمجھانا بہت مشکل کام ہے،ورنہ اتنی دلیلیلں ہی کافی ہیں جو کہ اوپر
گزر چکی ہیں،
چلو آپ اتنا ہی بتا دے کہ موسی علیہ اسلام نے معراج کہ موقع پر جو نمازیں کم کروائی تھی کیا موسی علیہ اسلام برزخ میں نہ تھے؟اور دیگر جو انبیاء سے ملاقات ہوئی ہیں کیا وہ انبیاء اس دنیا میں تھے؟بات یہ ہےجس موضعوع کو جانتے نہیں ہو اس پر بات کیوں کرتے ہو؟تصوف ایک علم ہے ،جس کے اندر بے شمار عجائبات ہیں،جیسے موسی علہیہ اسلام کو قبر میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا،پھرآسمانوں پر بھی دیکھا، انبیاء کے وارث علماء ربانی ہیں ،پس جو آپ سے جتنی عقیدت ،محبت،اطاعت رکھے گا ،اتنا زیادہ علومِ نبوت سے فیض یاب ہو گا،امت میں اج تک کسی نے بھی کشفِ قبور سے انکا ر نہیں کیا ہے،خود اہلحدیث کے اکابرین کے واقعات کشف قبور پر دلیل ہیں،آپ نےجو امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ کے حوالے دیے ہیں آپ کو سمجھنے میں غلطی لگ رہی ہے، ابن قیم نے تو پوری ایک کتاب ارواح کے موضعوع پر لکھی ہے ،اس پر بھی شرک کا فتوی لگاؤ،اللہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائیں
Kitab-ur-RoohByShaykhIbn-ul-Qayyimr.aUrdu.pdf
Kitab-ur-RoohByShaykhIbn-ul-Qayyimr.aUrdu.pdf
کتاب روح کے مطالعہ کے بعد بتانا کہ قبر والے سے اگر بات ہو سکتی ہے تو سیکھا کیوں نہیں جا سکتا؟
اور آپ واضح کریں کے آپ کشف قبور سے انکار کرتے ہیں یا بلکل کرامات کو نہیں مانتے اگر مانتے ہیں تو کشف قبر بھی کرامات اولیاء میں سے ہے،اور سینکڑوں لو گوں کو نصیب ہے۔
dalael_us_salook_urdu
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
براہ کرم ہائی لائٹ کرکے بتائیے کہ اس پوری تحریر میں قبور سے استفادہ اور اکتساب فیض کی جن صورتوں کے جواز کا فتوی آپ نے صادر فرمایا ہے اس کی دلیل کہاں ہے؟
معاف کیجیے گا اتنی گنجلک تحریر پڑھنے میں بڑی پریشانی پیش آتی ہے ۔ ٹو دا پوائینٹ بات کریے ۔ کم لکھیں گے تو زیادہ لوگ آپ سے استفادہ کرسکیں گے ۔
ہاں تو قبور سے استفادہ کی دلیل ؟
اور دلیل کا مطلب تو آپ سمجھتے ہی ہوں گے۔
بات یہ ہے کہ اس میں مختلف کتابوں کے حوالے آپ اگر ان کتابوں کا مطالعہ کر لیں تو آپ کا ذہن صاف ہو جائے گا یا پھر مسعودی گروپ کی طرح سب کو کا فر قرار دینا
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
آپ اس پمفلٹ کو غور سے پڑھ لے ۔تو قبر سے فیض لینے سے کیا مراد ہے،اچھی طرح سمجھ جائے گے، غیر مقلدین کو سمجھانا بہت مشکل کام ہے،ورنہ اتنی دلیلیلں ہی کافی ہیں جو کہ اوپر
گزر چکی ہیں،
بھئی جب سے آئے ہیں الزامات ہی لگا رہے ہیں، اگر کوئی مدلل بات کرنا ہے تو کریں ورنہ صرف الزام لگانے کیلئے فورم کا غلط استعمال نہ کریں۔ کتنی دلیل اوپر گزری ہیں؟؟؟
ان میں اکا دکا ہی اپنے الفاظ میں بیان کردیں۔

چلو آپ اتنا ہی بتا دے کہ موسی علیہ اسلام نے معراج کہ موقع پر جو نمازیں کم کروائی تھی کیا موسی علیہ اسلام برزخ میں نہ تھے؟اور دیگر جو انبیاء سے ملاقات ہوئی ہیں کیا وہ انبیاء اس دنیا میں تھے؟بات یہ ہےجس موضوع کو جانتے نہیں ہو اس پر بات کیوں کرتے ہو؟ تصوف ایک علم ہے ،جس کے اندر بے شمار عجائبات ہیں،جیسے موسی علیہ اسلام کو قبر میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا،پھرآسمانوں پر بھی دیکھا،
نبی کریمﷺ نے انبیائے کرام﷩ کو بیت المقدس میں جو امامت کرائی تھی اور معراج کی رات مختلف آسمانوں میں نبی کریمﷺ کی انبیاء سے جو ملاقاتیں ہوئیں تھیں اور اسی طرح سیدنا موسیٰ﷤ کا نمازیں کم کرانے کا مشورہ دینا وغیرہ یہ ساری انبیائے کرام ﷩ کی روحیں تھیں، کیونکہ ان کے جسم تو ان کی قبروں میں تھے۔ سوائے عیسیٰ﷤ کے کہ وہ جسم وروح سمیت آسمانوں میں تھے اور ابھی بھی ہیں۔ (واللہ تعالیٰ اعلم!)
مزید تفصیل کیلئے یہ لنک ملاحظہ کریں!

واقعۂ اسراء ومعراج کے یہ تمام اُمور نبی کریمﷺ کے معجزات ہیں، جو اللہ کے حکم سے ہوئے۔ ان معجزات پر امتیوں کو قیاس کرنا بالکل لا یعنی بات ہے۔

اب یہ قریشی صاحب ہی بتا سکتے ہیں کہ ان معجزانہ واقعات سے اُمت کیلئے قبروں سے استفاضہ کیسے ثابت ہوتا ہے؟؟؟

ممکن ہے کہ کل کلاں قریشی صاحب قبروں سے فائدہ اٹھانے کی ایک دلیل سورۃ بقرہ میں موجود گائے کے قصے کو قرار دے دیں کہ اس میں بھی ایک مردے نے اللہ کے حکم سے زندہ ہو کر اپنے قاتل کا بتایا تھا۔ یا نبی کریمﷺ کی قلیب بدر میں موجود بڑے بڑے سرداروں کی لاشوں سے گفتگو کو بھی استفاضہ از قبور کی دلیل قرار دیں۔

ممکن ہے مزید دور کی کوڑی لاتے ہوئے بے جان چیزوں سے فیض حاصل کرنے کی دلیل عصائے موسیٰ﷤ بتلا دیں۔

عزیز بھائی! یہ سب معجزات ہیں، جن پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!

اگر آپ کے پاس کوئی ٹھوس دلیل ہے، تو پیش کیجئے۔ اور اس طرح کے اقتباسات پیش کرنے کی بجائے ان کا لنک دے دیا کریں!

اور پتہ نہیں کشفِ قبور سے آپ کی کیا مراد ہے؟؟؟
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
بھئی جب سے آئے ہیں الزامات ہی لگا رہے ہیں، اگر کوئی مدلل بات کرنا ہے تو کریں ورنہ صرف الزام لگانے کیلئے فورم کا غلط استعمال نہ کریں۔ کتنی دلیل اوپر گزری ہیں؟؟؟
بھئی کون سا الزام لگایا ہے؟ اللہ معاف کریں۔
ان میں اکا دکا ہی اپنے الفاظ میں بیان کردیں۔


نبی کریمﷺ نے انبیائے کرام﷩ کو بیت المقدس میں جو امامت کرائی تھی اور معراج کی رات مختلف آسمانوں میں نبی کریمﷺ کی انبیاء سے جو ملاقاتیں ہوئیں تھیں اور اسی طرح سیدنا موسیٰ﷤ کا نمازیں کم کرانے کا مشورہ دینا وغیرہ یہ ساری انبیائے کرام ﷩ کی روحیں تھیں، کیونکہ ان کے جسم تو ان کی قبروں میں تھے۔ سوائے عیسیٰ﷤ کے کہ وہ جسم وروح سمیت آسمانوں میں تھے اور ابھی بھی ہیں۔ (واللہ تعالیٰ اعلم!)
مزید تفصیل کیلئے یہ لنک ملاحظہ کریں!

واقعۂ اسراء ومعراج کے یہ تمام اُمور نبی کریمﷺ کے معجزات ہیں، جو اللہ کے حکم سے ہوئے۔ ان معجزات پر امتیوں کو قیاس کرنا بالکل لا یعنی بات ہے۔


اب یہ قریشی صاحب ہی بتا سکتے ہیں کہ ان معجزانہ واقعات سے اُمت کیلئے قبروں سے استفاضہ کیسے ثابت ہوتا ہے؟؟؟

ممکن ہے کہ کل کلاں قریشی صاحب قبروں سے فائدہ اٹھانے کی ایک دلیل سورۃ بقرہ میں موجود گائے کے قصے کو قرار دے دیں کہ اس میں بھی ایک مردے نے اللہ کے حکم سے زندہ ہو کر اپنے قاتل کا بتایا تھا۔ یا نبی کریمﷺ کی قلیب بدر میں موجود بڑے بڑے سرداروں کی لاشوں سے گفتگو کو بھی استفاضہ از قبور کی دلیل قرار دیں۔

ممکن ہے مزید دور کی کوڑی لاتے ہوئے بے جان چیزوں سے فیض حاصل کرنے کی دلیل عصائے موسیٰ﷤ بتلا دیں۔

عزیز بھائی! یہ سب معجزات ہیں، جن پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔
یار مجھے ڈر لگتا ہے کہ کل یہ کہنا شروع نہ کر دو قران تو سب سے بڑا معجزہ ہے عزیز بھائی! یہ سب سے بڑا معجزہ ہے ہیں، لہذا اس سے قیاس نہیں کیا جا سکتا۔
انبیاء کی زندگی اول تا آخر معجزہ ہی معجزہ ہے ۔یہی معجزات جب امتی کے ہاتھ کے ہاتھ پر ظاہر ہوتے ہیں تو کرامت کہلاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!

اگر آپ کے پاس کوئی ٹھوس دلیل ہے، تو پیش کیجئے۔ اور اس طرح کے اقتباسات پیش کرنے کی بجائے ان کا لنک دے دیا کریں!

اور پتہ نہیں کشفِ قبور سے آپ کی کیا مراد ہے؟؟؟
کشف کیا ہے اور کشف قبور سے کیا مراد ہے آپ امنے کسی عالم سے پوچھ لیں ۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
بھئی جب سے آئے ہیں الزامات ہی لگا رہے ہیں، اگر کوئی مدلل بات کرنا ہے تو کریں ورنہ صرف الزام لگانے کیلئے فورم کا غلط استعمال نہ کریں۔ کتنی دلیل اوپر گزری ہیں؟؟؟
ان میں اکا دکا ہی اپنے الفاظ میں بیان کردیں۔


نبی کریمﷺ نے انبیائے کرام﷩ کو بیت المقدس میں جو امامت کرائی تھی اور معراج کی رات مختلف آسمانوں میں نبی کریمﷺ کی انبیاء سے جو ملاقاتیں ہوئیں تھیں اور اسی طرح سیدنا موسیٰ﷤ کا نمازیں کم کرانے کا مشورہ دینا وغیرہ یہ ساری انبیائے کرام ﷩ کی روحیں تھیں، کیونکہ ان کے جسم تو ان کی قبروں میں تھے۔ سوائے عیسیٰ﷤ کے کہ وہ جسم وروح سمیت آسمانوں میں تھے اور ابھی بھی ہیں۔ (واللہ تعالیٰ اعلم!)
مزید تفصیل کیلئے یہ لنک ملاحظہ کریں!

واقعۂ اسراء ومعراج کے یہ تمام اُمور نبی کریمﷺ کے معجزات ہیں، جو اللہ کے حکم سے ہوئے۔ ان معجزات پر امتیوں کو قیاس کرنا بالکل لا یعنی بات ہے۔

اب یہ قریشی صاحب ہی بتا سکتے ہیں کہ ان معجزانہ واقعات سے اُمت کیلئے قبروں سے استفاضہ کیسے ثابت ہوتا ہے؟؟؟

ممکن ہے کہ کل کلاں قریشی صاحب قبروں سے فائدہ اٹھانے کی ایک دلیل سورۃ بقرہ میں موجود گائے کے قصے کو قرار دے دیں کہ اس میں بھی ایک مردے نے اللہ کے حکم سے زندہ ہو کر اپنے قاتل کا بتایا تھا۔ یا نبی کریمﷺ کی قلیب بدر میں موجود بڑے بڑے سرداروں کی لاشوں سے گفتگو کو بھی استفاضہ از قبور کی دلیل قرار دیں۔

ممکن ہے مزید دور کی کوڑی لاتے ہوئے بے جان چیزوں سے فیض حاصل کرنے کی دلیل عصائے موسیٰ﷤ بتلا دیں۔

عزیز بھائی! یہ سب معجزات ہیں، جن پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!

اگر آپ کے پاس کوئی ٹھوس دلیل ہے، تو پیش کیجئے۔ اور اس طرح کے اقتباسات پیش کرنے کی بجائے ان کا لنک دے دیا کریں!

اور پتہ نہیں کشفِ قبور سے آپ کی کیا مراد ہے؟؟؟
ار مجھے ڈر لگتا ہے کہ کل یہ کہنا شروع نہ کر دو قران تو سب سے بڑا معجزہ ہے عزیز بھائی! یہ سب سے بڑا معجزہ ہے ہیں، لہذا اس سے قیاس نہیں کیا جا سکتا۔
انبیاء کی زندگی اول تا آخر معجزہ ہی معجزہ ہے ۔یہی معجزات جب امتی کے ہاتھ کے ہاتھ پر ظاہر ہوتے ہیں تو کرامت کہلاتی ہے۔
 
شمولیت
مئی 23، 2012
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
0
قریشی بھائی کیا جواب دیا ھے مزہ آگیا پر یہاں ٹکرے مارنے کا فاہدہ نہیں
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
قریشی بھائی کیا جواب دیا ھے مزہ آگیا پر یہاں ٹکرے مارنے کا فاہدہ نہیں
میں ان سے بلکل نا مید نہیں ہوں،میرے بہت سے اچھے دوست غیر مقلد ہیں ،میں خود بھی ان کو بلکل برا نہیں سمجھتا گو ان کے نزدیک ہم مشرک ہیں ،مگر کیا کیا جائے اہلحدیث میں بہت سے صوفیا ء گزرے ہیں پھر کرامات اہلحدیث اس پر گواہ ہے مگر افسوس کے اس کتاب کو مردود کہا ،یہ تھوڑا سا ادب والا بھی ان میں مسلئہ ہے،اللہ کریں گا یہ سمجھ جائے گے
 
Top