شاءاللہ آپ نے بات حسب روایت بات کا پتنگڑ بنانے کا حق ادا کر دیا ہے،وحی آنے کا سلسلہ بند ہو چکا ہے،مگر وحی سے جو کہچھ ملا ہے،دنیا اس سے مستفید ہوتی رہے گی۔
بحث ومباحثہ بہتر انداز میں آگے بڑھانے کیلئے لب ولہجہ کو کنٹرول کرنا ہوگا، ورنہ بغیر نتیجہ کے بات ختم ہو جائے گی۔
وحی سے مستفید ہونے (یعنی وحی پر عمل کرنے) کا حکم تو قرآن وسنت میں جگہ جگہ موجود ہے، اسے ہی اللہ ورسول کی اطاعت کرنا کہتے ہیں، اسے استفاضہ از قبور ہرگز نہیں کہتے۔ آپ سے
استفاضہ از قبور کی دلیل مانگی ہے نہ کہ وحی پر عمل کی دلیل؟
میرے بھائی قبر سے فیض پانے سے آپ کیا مراد لیتے ہیں؟ ہم اہلسنت ولجماعت اس مراد یہ لیتے ہیں کہ اگر کویئ اللہ کا بندہ برزخ میں ہے،تو کسی کو بطور کرامت بحثیت نائب رسول ﷺ ہونے کے اسے برزخ کا کشف ہوجاتا ہے
نائب رسول ہونے کی نئی اصطلاح آپ نے نکالی ہے، نبی کریم کے نائب (خلیفہ) ہونے کے دو معنیٰ ہو سکتے ہیں:
1۔ نبی ہونے کے ناطے پر آپﷺ پر وحی ہوتی تھی، آپ کے بعد آپ کے امتی اس معاملے میں آپ کے
نائب ہوں، بایں معنیٰ کہ جس طرح نبی کریمﷺ پر وحی ہوتی تھی، اسی طرح آپ کی امت میں سے کچھ لوگوں پر بھی وحی ہوتی ہے۔
اگر نائب رسول ہونے سے یہ معنیٰ مراد لیا جائے تو میرے نزدیک یہ عقیدہ عین کفر اور ختم نبوت کے منافی ہے، قادیانیوں کے اسی عقیدہ کی بناء پر ان کے کفر پر مسلمانوں پر اتفاق ہے۔
2۔ آپﷺ نبی ہونے کے ساتھ حکمران بھی تھے، اس امارت میں آپ کا نائب (خلیفہ) ہونا۔
یہ بالکل صحیح ہے، خلفاء اربعہ وغیرہ اس معنیٰ میں نبی کریمﷺ کے خلیفہ ہیں۔
آپ کے نزدیک نائب رسول ہونے سے مراد یہ ہے کہ جس طرح مخفی معاملات وحی کے نتیجے میں نبی کریمﷺ پر کھل جاتے تھے (کشف کھلنے کو ہی کہتے ہیں) اسی طرح امتیوں پر بھی برزخ کے معاملات کھل سکتے ہیں۔
میرے نزدیک نبی کے نائب ہونے کی جو دو صورتیں میں نے اوپر بیان کی ہیں یہ ان میں سے پہلی صورت بنتی ہے۔ گویا میرے نزدیک یہ ختم نبوّت کے عقیدے کے منافی ہے۔
کشف قبور پر امت میں کوئی اختلاف نہیں البتہ معتزلہ نے اس النکار کیا ہے،اور یہ سعادت اس کے بعد آپ کے سلفی(جدید نہ کے اکابر ڑحمہ اللہ علیہ) احباب کو حاصل ہوئی۔
آپ نے فرمایا کہ کشف قبور (یعنی قبر میں ہونے والے واقعات کا امتیوں کو علم ہوجاتا ہے۔) پر پوری امت کا اتفاق ہے۔
ازراہِ کرام اپنے اس
بے بنیاد دعوے کو دلیل سے ثابت کر دیجئے!
اگر آپ پوری امت سے اس دعوے کو ثابت نہیں سکتے اور کبھی ثابت نہیں کر سکیں گے تو کم از کم صحابہ کرام سے ہی اس دعوے کو کسی صحیح وصریح دلیل سے ثابت کر دیں!!!
بار بار آپ سے تقاضا کیا جا رہا ہے کہ کوئی ایک صحیح وصریح دلیل قرآن سے یا سنت سے دیجئے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ امت اصحاب قبور کے حالات سے واقف ہوسکتی ہے، ان پر برزخی معاملات کا کشف ہو سکتا ہے۔ لیکن آپ کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں؟؟؟
اگر جواب دینا ہو تو براہِ مہربانی نبی کریمﷺ کا کوئی معجزہ دلیل کے طور پر پیش نہ کیجئے گا، کیونکہ نبی کریمﷺ کے معجزات آپ کے اللہ کے نبی ہونے کی دلیل ہیں، جس پر ہمارا اور آپ دونوں کا اتفاق ہے۔ ہمارا اختلاف امت کے برزخی معاملات پر اطلاع پانے سے متعلق ہے، جس پر نبوی معجزات سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔
جیسا مشہور اہلحدیث عالم حضرت سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ علیہ کے متعلق مولانا عبدلمجید سوہدری رحمہ اللہ علیہ لکھتے ہیں(امیج اٹیچ نہیں ہو رہا )
ضیا ء معصوم صاحب مرشد حبیب خان صا حب جب سر ہند حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کی قبر پر گئے توحضرت سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ کو ساتھ لے کر گئے جب ضیاء معصوم صاھب قبر پر مراقب ہوئے تو قاضی صاحب الگ ہو گئے کہ شاید کو ئی راز کی بات ہو،مگر حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ نے قاضی سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ علیہ کا ہاتھ پکڑ لیا فرما یا سیلمان بیٹھے رہو ہم تجھ سے کوئی راز نہیں رکھنا چاہتے۔
اب یہ ساری بات کشفا ہوئی ہے اور اصطلاح میں اس کو کشف قبور کہا جاتا ہے ،اس طرح کے کتنے واقعات اہل حدیث علماء کے ہیں ،شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سارا قران نبیﷺ سے پڑھا،(یعنی روحانی طور پر)
یہ سب کہچھ واقعات خرق امور ہیں جو اللہ کہ خا ص فضل سے آپ ﷺ کے حقیقی نائب کو اللہ عطا کرتا ہے، سلیے میں نے کرامات کا ذکر کیا۔
میں نے کلیب بدر کی طرف جو اشارہ کیا تھا اس سے مراد وہ واقعہ تھا جو دوران سفر عبداللہ بن عمر عضی اللہ عنہ نے بدر کے مقام پر ابو جہل کو عذاب ہوتے دیکھا تھا۔
قصّے کہانیاں آپ کو مبارک کہ آپ کے دین کی بنیاد ہی ان پر ہے۔
ہمیں قائل کرنے کیلئے آپ استفاضہ از قبور کی کوئی صحیح وصریح دلیل قرآن وحدیث سے، عملِ صحابہ سے دے سکتے ہیں تو دیجئے!
جزاکم اللہ خیرا!
سیدنا عبد اللہ بن عمر کے قلیب بدر والے جس واقعے کی طرف آپ اشارہ کر رہے ہیں، مجھے اس کا علم نہیں۔ اگر یہی آپ کی سب سے قوی صحیح وصریح دلیل ہے، تو
اولاً: یہ روایت مکمل عربی متن واردو ترجمہ کے ساتھ بحوالہ لکھیے۔
ثانیا: اس سے استفاضہ از قبور ثابت کیجئے!
ثالثا: اس کا صحیح ہونا ثابت کیجئے!
اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السماوات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدنا لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم