• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حکم استفاضہ از قبور (قبروں سے فیض اٹھانے کا حکم؟)

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اور مجھے ڈر لگتا ہے کہ کل یہ کہنا شروع نہ کر دو قران تو سب سے بڑا معجزہ ہے عزیز بھائی! یہ سب سے بڑا معجزہ ہے ہیں، لہذا اس سے قیاس نہیں کیا جا سکتا۔
انبیاء کی زندگی اول تا آخر معجزہ ہی معجزہ ہے ۔یہی معجزات جب امتی کے ہاتھ کے ہاتھ پر ظاہر ہوتے ہیں تو کرامت کہلاتی ہے۔
میرے بھائی! اس مبلغ علم کے ساتھ بات چیت آگے بڑھانا مشکل ہوجاتا ہے۔

کیا قرآن کریم پر قیاس کیا جاتا ہے؟ بھائی قرآن بذاتِ خود دلیل ہے، اس سے اخذ مسئلہ نص قرآنی سے ثابت ہوتا ہے نہ کہ قیاس سے۔

آپ سے استفاضہ از قبور کی دلیل مانگی تو آپ نے الاسراء والمعراج کا معجزہ دلیل کے طور پر پیش کر دیا جس سے آپ لوگوں کا مزعومہ استفاضہ از قبور ثابت بھی نہیں ہوتا۔ جس پر میں نے عرض کیا تھا کہ معجزات نبیوں کے ساتھ خاص ہوتے ہیں انہیں امّت پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔

مثلاً اگر کوئی شخص (مثلاً طاہر القادری صاحب) یہ دعویٰ کر دیں کہ مجھے آسمانوں کی سیر کرائی گئی ہے، ان سے دلیل پوچھی جائے تو وہ نبی کریمﷺ کے واقعہ معراج کو دلیل کے طور پر پیش کر دیں تو ان سے کہا جائے گا، کہ معجزات سے استدلال نہیں کیا جاتا۔

اسی طرح اگر کوئی سماعِ موتیٰ کی دلیل احادیث مبارکہ میں موجود نبی کریمﷺ کی اصحاب قلیبِ بدر کی گفتگو کو بنالے تو یہ صحیح نہیں کیونکہ یہ نبی کریمﷺ کا معجزہ ہے جو اللہ کے حکم سے وقوع پذیر ہوا۔ امت کیلئے اس سے استدلال جائز نہیں ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم!

ربنا اشرح لنا صدورنا ويسر لنا أمورنا واحلل عقدة من ألسنتنا يفقهوا أقوالنا
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
سب سے اہم بات یہ کہ کیا صحابہ کے یہاں قبروں سے استفادہ کی یہ شکل موجود تھی کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر جاکر آپ سے دعا کی درخواست کرتے تھے ۔
فما لم یکن یومئذ دینا فلا یکن یومئذ دینا
جو اس زمانہ میں دین نہیں تھا آج بھی دین نہیں ہوسکتا
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
میرے بھائی! اس مبلغ علم کے ساتھ بات چیت آگے بڑھانا مشکل ہوجاتا ہے۔

کیا قرآن کریم پر قیاس کیا جاتا ہے؟ بھائی قرآن بذاتِ خود دلیل ہے، اس سے اخذ مسئلہ نص قرآنی سے ثابت ہوتا ہے نہ کہ قیاس سے۔

آپ سے استفاضہ از قبور کی دلیل مانگی تو آپ نے الاسراء والمعراج کا معجزہ دلیل کے طور پر پیش کر دیا جس سے آپ لوگوں کا مزعومہ استفاضہ از قبور ثابت بھی نہیں ہوتا۔ جس پر میں نے عرض کیا تھا کہ معجزات نبیوں کے ساتھ خاص ہوتے ہیں انہیں امّت پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔

مثلاً اگر کوئی شخص (مثلاً طاہر القادری صاحب) یہ دعویٰ کر دیں کہ مجھے آسمانوں کی سیر کرائی گئی ہے، ان سے دلیل پوچھی جائے تو وہ نبی کریمﷺ کے واقعہ معراج کو دلیل کے طور پر پیش کر دیں تو ان سے کہا جائے گا، کہ معجزات سے استدلال نہیں کیا جاتا۔

اسی طرح اگر کوئی سماعِ موتیٰ کی دلیل احادیث مبارکہ میں موجود نبی کریمﷺ کی اصحاب قلیبِ بدر کی گفتگو کو بنالے تو یہ صحیح نہیں کیونکہ یہ نبی کریمﷺ کا معجزہ ہے جو اللہ کے حکم سے وقوع پذیر ہوا۔ امت کیلئے اس سے استدلال جائز نہیں ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم!

ربنا اشرح لنا صدورنا ويسر لنا أمورنا واحلل عقدة من ألسنتنا يفقهوا أقوالنا
بے شک معجزات انبیا ء کے ساتھ خاص ہیں ،لیکن کیا آپ اس بات سے انکاری ہیں کہ انبیا ء کی میراث علم ہے،نبی کو اللہ کی پہچان ہوتی ہے تو امتی کو ہوتی ہے،نبی کے پاس معجزہ تو امتی کے پاس کرامت ہے،کرامت معجزہ کی فروع ہے،بلکل ایسے ہی انبیاء کے کمالات امت میں منتقل ہوتے ہیں مگر اس میں نبی اور غیر نبی کا فرق ہوتا ہے،اسلیئے معجزہ نہیں کرامت کہلاتا ہے،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کشف،الہام،جیسے انعام ملے تو امتی جب آپ کے نقشد قدم پر چلے گا تو بحثیت اطاعت پائے گا،کیا آپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے واقعہ کلیب بدر سے واقف نہیں"یہ سب کہچھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طاعت پر ملتا ہے،لہذاآپ کا کہنا کہ اسطرح قیاس کرنا جائز نہیں ،سمجھ سے بالا تر نظر آتا ہے،اس طرح اگر آپ ہر چیز انبیاء کے ساتھ صرف مخصوص کر دے گے پھر دین کہا سے ثابت ہو گا؟
اگر کہا جائے کے یہ کمالات جو امت میں آئے ہیں یہ کیسے آ گئے ہیں سادہ سا جواب ہے کہ علم نبوت انبیا ء کی میراث ہے،مزید غور آپ خود کر لینا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بے شک معجزات انبیا ء کے ساتھ خاص ہیں ،لیکن کیا آپ اس بات سے انکاری ہیں کہ انبیا ء کی میراث علم ہے،نبی کو اللہ کی پہچان ہوتی ہے تو امتی کو ہوتی ہے،نبی کے پاس معجزہ تو امتی کے پاس کرامت ہے،کرامت معجزہ کی فروع ہے،بلکل ایسے ہی انبیاء کے کمالات امت میں منتقل ہوتے ہیں مگر اس میں نبی اور غیر نبی کا فرق ہوتا ہے،اسلیئے معجزہ نہیں کرامت کہلاتا ہے،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کشف، الہام، جیسے انعام ملے تو امتی جب آپ کے نقش قدم پر چلے گا تو بحثیت اطاعت پائے گا
گویا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ جس طرح نبی کریمﷺ پر اللہ کی طرف وحی ہوتی تھی، اگر کوئی امتی بھی نبیﷺ کے نقش قدم پر چلے گا تو اس پر بھی وحی ہو گی؟؟؟ العیاذ باللہ! کیا آپ ختم نبوت کے قائل نہیں؟

اصل بات استفاضہ از قبور کی ہو رہی تھی کہ آپ نے کرامت کی بحث شروع کر دی، کرامت سے مجھے انکار نہیں ہے۔ کرامت ولی کے ہاتھوں اللہ کے حکم سے انجام پاتی ہے، لیکن کوئی ولی کسی کرامت کا بذاتِ خود دعویٰ نہیں کرسکتا۔ البتہ نبی معجزہ کا دعویٰ کر سکتا ہے، کیونکہ دعویٰ کرنے کیلئے اللہ کی طرف سے معلوم ہونا ضروری ہے کہ مثلاً اگر ابھی اسی وقت موسیٰ﷤ عصا پھینکیں گے تو وہ اژدہا بنے گا، ورنہ نہیں۔ یہ علم صرف اور صرف وحی کے ذریعے ہو سکتا ہے۔ کسی اور ذریعے سے نہیں۔ اور ایسی وحی کسی غیر نبی کو نہیں ہوتی۔

اسی فرق کو واضح کرنے کیلئے میں نے سوال کیا تھا کہ اگر کوئی امتی یہ دعویٰ کرے کہ مجھے بھی اللہ نے نبی کریمﷺ کے معراج کی طرح آسمان کی سیر کرائی ہے یا سیدنا ابراہیم﷤ کی طرح (سورۃ الانعام) آسمان وزمین کی ملکوت دکھائی ہیں تو کیا آپ ایسے دعوے کو اس امتی کی کرامت سمجھ کر مان لیں گے؟؟؟

میرے نزدیک ایسے شخص سے بڑا دجال وکذاب کوئی نہیں ہوگا۔

کیا آپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے واقعہ کلیب بدر سے واقف نہیں"یہ سب کہچھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طاعت پر ملتا ہے،لہذاآپ کا کہنا کہ اسطرح قیاس کرنا جائز نہیں ،سمجھ سے بالا تر نظر آتا ہے،اس طرح اگر آپ ہر چیز انبیاء کے ساتھ صرف مخصوص کر دے گے پھر دین کہا سے ثابت ہو گا؟
شائد آپ کو غلط فہمی ہوگئی ہے، قلیب بدر والے مقتولوں سے گفتگو سیدنا عبد اللہ بن عمر﷜ نے نہیں بلکہ نبی کریمﷺ نے کی تھی (سیدنا عبد اللہ بن عمر﷜ فقط راوی ہیں) اور یہ آپﷺ کا معجزہ تھا جس کی طرف میں نے اپنی پچھلی پوسٹس میں اشارہ کیا تھا، یہی تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ آج اگر کوئی امتی اسی واقعہ سے استدلال کرتے ہوئے خود مردوں سے گفتگو کا دعویٰ کرے تو وہ بڑا دجال وکذاب ہوگا۔ اور ہم اس سے یہی کہیں گے کہ معجزات سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔

بہرحال پہلے بھی کئی مرتبہ آپ سے سوال کیا، پھر آپ سے سوال کیا جاتا ہے کہ
دوسرے فورمز کی پوسٹس کٹ پیسٹ کرنے کی بجائے قرآن وحدیث سے استفاضہ از قبور کی کوئی ایک صحیح وصریح دلیل عنایت فرمائیں!
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
گویا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ جس طرح نبی کریمﷺ پر اللہ کی طرف وحی ہوتی تھی، اگر کوئی امتی بھی نبیﷺ کے نقش قدم پر چلے گا تو اس پر بھی وحی ہو گی؟؟؟ العیاذ باللہ! کیا آپ ختم نبوت کے قائل نہیں؟
ماشاءاللہ آپ نے بات حسب روایت بات کا پتنگڑ بنانے کا حق ادا کر دیا ہے،وحی آنے کا سلسلہ بند ہو چکا ہے،مگر وحی سے جو کہچھ ملا ہے،دنیا اس سے مستفید ہوتی رہے گی۔

اصل بات استفاضہ از قبور کی ہو رہی تھی کہ آپ نے کرامت کی بحث شروع کر دی، کرامت سے مجھے انکار نہیں ہے۔ کرامت ولی کے ہاتھوں اللہ کے حکم سے انجام پاتی ہے، لیکن کوئی ولی کسی کرامت کا بذاتِ خود دعویٰ نہیں کرسکتا۔ البتہ نبی معجزہ کا دعویٰ کر سکتا ہے، کیونکہ دعویٰ کرنے کیلئے اللہ کی طرف سے معلوم ہونا ضروری ہے کہ مثلاً اگر ابھی اسی وقت موسیٰ﷤ عصا پھینکیں گے تو وہ اژدہا بنے گا، ورنہ نہیں۔ یہ علم صرف اور صرف وحی کے ذریعے ہو سکتا ہے۔ کسی اور ذریعے سے نہیں۔ اور ایسی وحی کسی غیر نبی کو نہیں ہوتی۔

اسی فرق کو واضح کرنے کیلئے میں نے سوال کیا تھا کہ اگر کوئی امتی یہ دعویٰ کرے کہ مجھے بھی اللہ نے نبی کریمﷺ کے معراج کی طرح آسمان کی سیر کرائی ہے یا سیدنا ابراہیم﷤ کی طرح (سورۃ الانعام) آسمان وزمین کی ملکوت دکھائی ہیں تو کیا آپ ایسے دعوے کو اس امتی کی کرامت سمجھ کر مان لیں گے؟؟؟

میرے نزدیک ایسے شخص سے بڑا دجال وکذاب کوئی نہیں ہوگا۔
میرے بھائی قبر سے فیض پانے سے آپ کیا مراد لیتے ہیں؟ ہم اہلسنت ولجماعت اس مراد یہ لیتے ہیں کہ اگر کویئ اللہ کا بندہ برزخ میں ہے،تو اسکو بطور کرامت بحثیت نائب رسول ﷺ ہونے کے اسے برزخ کا کشف ہوجاتا ہے جیسا مشہور اہلحدیث عالم حضرت سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ علیہ کے متعلق مولانا عبدلمجید سوہدری رحمہ اللہ علیہ لکھتے ہیں(امیج اٹیچ نہیں ہو رہا )
ضیا ء معصوم صاحب مرشد حبیب خان صا حب جب سر ہند حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کی قبر پر گئے توحضرت سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ کو ساتھ لے کر گئے جب ضیاء معصوم صاھب قبر پر مراقب ہوئے تو قاضی صاحب الگ ہو گئے کہ شاید کو ئی راز کی بات ہو،مگر حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ نے قاضی سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ علیہ کا ہاتھ پکڑ لیا فرما یا سیلمان بیٹھے رہو ہم تجھ سے کوئی راز نہیں رکھنا چاہتے۔
اب یہ ساری بات کشفا ہوئی ہے اور اصطلاح میں اس کو کشف قبور کہا جاتا ہے ،اس طرح کے کتنے واقعات اہل حدیث علماء کے ہیں ،شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سارا قران نبیﷺ سے پڑھا،(یعنی روحانی طور پر)
یہ سب کہچھ واقعقت خرق امور ہیں جو اللہ کہ خا ص فضل سے آپ ﷺ کے حقیقی نائب کو اللہ عطا کرتا ہے، سلیے میں نے کرامات کا ذکر کیا۔یہ ایک واقعہ میں نے بطور نمونہ لکھ دیا اور کشف قبور پر امت میں کوئی اختلاف نہیں البتہ معتزلہ نے اس النکار کیا ہے،اور یہ سعادت اس کے بعد آپ کے سلفی(جدید نہ کے اکابر ڑحمہ اللہ علیہ) احباب کو حاصل ہوئی۔


شائد آپ کو غلط فہمی ہوگئی ہے، قلیب بدر والے مقتولوں سے گفتگو سیدنا عبد اللہ بن عمر﷜ نے نہیں بلکہ نبی کریمﷺ نے کی تھی (سیدنا عبد اللہ بن عمر﷜ فقط راوی ہیں) اور یہ آپﷺ کا معجزہ تھا جس کی طرف میں نے اپنی پچھلی پوسٹس میں اشارہ کیا تھا، یہی تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ آج اگر کوئی امتی اسی واقعہ سے استدلال کرتے ہوئے خود مردوں سے گفتگو کا دعویٰ کرے تو وہ بڑا دجال وکذاب ہوگا۔ اور ہم اس سے یہی کہیں گے کہ معجزات سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔

بہرحال پہلے بھی کئی مرتبہ آپ سے سوال کیا، پھر آپ سے سوال کیا جاتا ہے کہ
دوسرے فورمز کی پوسٹس کٹ پیسٹ کرنے کی بجائے قرآن وحدیث سے استفاضہ از قبور کی کوئی ایک صحیح وصریح دلیل عنایت فرمائیں!
میں نے کلیب بدر کی طرف جو اشارہ کیا تھا اس سے مراد وہ واقعہ تھا جو دوران سفر عبداللہ بن عمر عضی اللہ عنہ نے بدر کے مقام پر ابو جہل کو عذاب ہوتے دیکھا تھا۔
آپ نے لکھا ہے مردوں سے گفتگو کا دعویٰ کرے تو وہ بڑا دجال وکذاب ہوگا۔
بات دعوے کی نہیں ہے بات بطور تحدیث نعمت کی ہے،اپ نے فتوی دیکر سلفی (معتزلہ)ہونے کا حق ادا کر دیا اگر اللہ کا خوف ہو توکسی کو دین سے خارج کرتے ہوئے ہزاربار سوچے گا،
آپ نے قاضی صاحب جیسی شخصیت کو بھی نہ بخشا وہاں ماءشماء کی کیا حثیت ہے ،ہم اور کہچھ نہیں کر سکتے فقط دعا کر سکتے ہیں
اللہ کے خوف سے بڑی کو ئی چیز نہیں بات اسل یہ ہے کی تصوف ایک علم ہے جو با قاعدہ اساتذہ سے سیکھنا پڑتا ہے ،آپ ٹانگ اس چیز میں آڑا بیٹھے جس کی الف ب بھی نہیں جانتے۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
شاءاللہ آپ نے بات حسب روایت بات کا پتنگڑ بنانے کا حق ادا کر دیا ہے،وحی آنے کا سلسلہ بند ہو چکا ہے،مگر وحی سے جو کہچھ ملا ہے،دنیا اس سے مستفید ہوتی رہے گی۔

اسی فرق کو واضح کرنے کیلئے میں نے سوال کیا تھا کہ اگر کوئی امتی یہ دعویٰ کرے کہ مجھے بھی اللہ نے نبی کریمﷺ کے معراج کی طرح آسمان کی سیر کرائی ہے یا سیدنا ابراہیم﷤ کی طرح (سورۃ الانعام) آسمان وزمین کی ملکوت دکھائی ہیں تو کیا آپ ایسے دعوے کو اس امتی کی کرامت سمجھ کر مان لیں گے؟؟؟

میرے نزدیک ایسے شخص سے بڑا دجال وکذاب کوئی نہیں ہوگا۔
میرے بھائی قبر سے فیض پانے سے آپ کیا مراد لیتے ہیں؟ ہم اہلسنت ولجماعت اس مراد یہ لیتے ہیں کہ اگر کویئ اللہ کا بندہ برزخ میں ہے،تو کسی کو بطور کرامت بحثیت نائب رسول ﷺ ہونے کے اسے برزخ کا کشف ہوجاتا ہے جیسا مشہور اہلحدیث عالم حضرت سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ علیہ کے متعلق مولانا عبدلمجید سوہدری رحمہ اللہ علیہ لکھتے ہیں(امیج اٹیچ نہیں ہو رہا )
ضیا ء معصوم صاحب مرشد حبیب خان صا حب جب سر ہند حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کی قبر پر گئے توحضرت سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ کو ساتھ لے کر گئے جب ضیاء معصوم صاھب قبر پر مراقب ہوئے تو قاضی صاحب الگ ہو گئے کہ شاید کو ئی راز کی بات ہو،مگر حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ نے قاضی سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ علیہ کا ہاتھ پکڑ لیا فرما یا سیلمان بیٹھے رہو ہم تجھ سے کوئی راز نہیں رکھنا چاہتے۔
اب یہ ساری بات کشفا ہوئی ہے اور اصطلاح میں اس کو کشف قبور کہا جاتا ہے ،اس طرح کے کتنے واقعات اہل حدیث علماء کے ہیں ،شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سارا قران نبیﷺ سے پڑھا،(یعنی روحانی طور پر)
یہ سب کہچھ واقعات خرق امور ہیں جو اللہ کہ خا ص فضل سے آپ ﷺ کے حقیقی نائب کو اللہ عطا کرتا ہے، سلیے میں نے کرامات کا ذکر کیا۔یہ ایک واقعہ میں نے بطور نمونہ لکھ دیا اور کشف قبور پر امت میں کوئی اختلاف نہیں البتہ معتزلہ نے اس النکار کیا ہے،اور یہ سعادت اس کے بعد آپ کے سلفی(جدید نہ کے اکابر ڑحمہ اللہ علیہ) احباب کو حاصل ہوئی۔


شائد آپ کو غلط فہمی ہوگئی ہے، قلیب بدر والے مقتولوں سے گفتگو سیدنا عبد اللہ بن عمر﷜ نے نہیں بلکہ نبی کریمﷺ نے کی تھی (سیدنا عبد اللہ بن عمر﷜ فقط راوی ہیں) اور یہ آپﷺ کا معجزہ تھا جس کی طرف میں نے اپنی پچھلی پوسٹس میں اشارہ کیا تھا، یہی تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ آج اگر کوئی امتی اسی واقعہ سے استدلال کرتے ہوئے خود مردوں سے گفتگو کا دعویٰ کرے تو وہ بڑا دجال وکذاب ہوگا۔ اور ہم اس سے یہی کہیں گے کہ معجزات سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔


میں نے کلیب بدر کی طرف جو اشارہ کیا تھا اس سے مراد وہ واقعہ تھا جو دوران سفر عبداللہ بن عمر عضی اللہ عنہ نے بدر کے مقام پر ابو جہل کو عذاب ہوتے دیکھا تھا۔
آپ نے لکھا ہے مردوں سے گفتگو کا دعویٰ کرے تو وہ بڑا دجال وکذاب ہوگا۔
بات دعوے کی نہیں ہے بات بطور تحدیث نعمت کی ہے،اپ نے فتوی دیکر سلفی (معتزلہ)ہونے کا حق ادا کر دیا اگر اللہ کا خوف ہو توکسی کو دین سے خارج کرتے ہوئے ہزاربار سوچے گا،
آپ نے قاضی صاحب جیسی شخصیت کو بھی نہ بخشا وہاں ماءشماء کی کیا حثیت ہے ،ہم اور کہچھ نہیں کر سکتے فقط دعا کر سکتے ہیں
اللہ کے خوف سے بڑی کو ئی چیز نہیں بات اسل یہ ہے کی تصوف ایک علم ہے جو با قاعدہ اساتذہ سے سیکھنا پڑتا ہے ،آپ ٹانگ اس چیز میں آڑا بیٹھے جس کی الف ب بھی نہیں جانتے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
شاءاللہ آپ نے بات حسب روایت بات کا پتنگڑ بنانے کا حق ادا کر دیا ہے،وحی آنے کا سلسلہ بند ہو چکا ہے،مگر وحی سے جو کہچھ ملا ہے،دنیا اس سے مستفید ہوتی رہے گی۔
بحث ومباحثہ بہتر انداز میں آگے بڑھانے کیلئے لب ولہجہ کو کنٹرول کرنا ہوگا، ورنہ بغیر نتیجہ کے بات ختم ہو جائے گی۔
وحی سے مستفید ہونے (یعنی وحی پر عمل کرنے) کا حکم تو قرآن وسنت میں جگہ جگہ موجود ہے، اسے ہی اللہ ورسول کی اطاعت کرنا کہتے ہیں، اسے استفاضہ از قبور ہرگز نہیں کہتے۔ آپ سے استفاضہ از قبور کی دلیل مانگی ہے نہ کہ وحی پر عمل کی دلیل؟

میرے بھائی قبر سے فیض پانے سے آپ کیا مراد لیتے ہیں؟ ہم اہلسنت ولجماعت اس مراد یہ لیتے ہیں کہ اگر کویئ اللہ کا بندہ برزخ میں ہے،تو کسی کو بطور کرامت بحثیت نائب رسول ﷺ ہونے کے اسے برزخ کا کشف ہوجاتا ہے
نائب رسول ہونے کی نئی اصطلاح آپ نے نکالی ہے، نبی کریم کے نائب (خلیفہ) ہونے کے دو معنیٰ ہو سکتے ہیں:
نبی ہونے کے ناطے پر آپﷺ پر وحی ہوتی تھی، آپ کے بعد آپ کے امتی اس معاملے میں آپ کے نائب ہوں، بایں معنیٰ کہ جس طرح نبی کریمﷺ پر وحی ہوتی تھی، اسی طرح آپ کی امت میں سے کچھ لوگوں پر بھی وحی ہوتی ہے۔
اگر نائب رسول ہونے سے یہ معنیٰ مراد لیا جائے تو میرے نزدیک یہ عقیدہ عین کفر اور ختم نبوت کے منافی ہے، قادیانیوں کے اسی عقیدہ کی بناء پر ان کے کفر پر مسلمانوں پر اتفاق ہے۔
آپﷺ نبی ہونے کے ساتھ حکمران بھی تھے، اس امارت میں آپ کا نائب (خلیفہ) ہونا۔
یہ بالکل صحیح ہے، خلفاء اربعہ وغیرہ﷢ اس معنیٰ میں نبی کریمﷺ کے خلیفہ ہیں۔

آپ کے نزدیک نائب رسول ہونے سے مراد یہ ہے کہ جس طرح مخفی معاملات وحی کے نتیجے میں نبی کریمﷺ پر کھل جاتے تھے (کشف کھلنے کو ہی کہتے ہیں) اسی طرح امتیوں پر بھی برزخ کے معاملات کھل سکتے ہیں۔

میرے نزدیک نبی کے نائب ہونے کی جو دو صورتیں میں نے اوپر بیان کی ہیں یہ ان میں سے پہلی صورت بنتی ہے۔ گویا میرے نزدیک یہ ختم نبوّت کے عقیدے کے منافی ہے۔

کشف قبور پر امت میں کوئی اختلاف نہیں البتہ معتزلہ نے اس النکار کیا ہے،اور یہ سعادت اس کے بعد آپ کے سلفی(جدید نہ کے اکابر ڑحمہ اللہ علیہ) احباب کو حاصل ہوئی۔
آپ نے فرمایا کہ کشف قبور (یعنی قبر میں ہونے والے واقعات کا امتیوں کو علم ہوجاتا ہے۔) پر پوری امت کا اتفاق ہے۔
ازراہِ کرام اپنے اس بے بنیاد دعوے کو دلیل سے ثابت کر دیجئے!
اگر آپ پوری امت سے اس دعوے کو ثابت نہیں سکتے اور کبھی ثابت نہیں کر سکیں گے تو کم از کم صحابہ کرام سے ہی اس دعوے کو کسی صحیح وصریح دلیل سے ثابت کر دیں!!!

بار بار آپ سے تقاضا کیا جا رہا ہے کہ کوئی ایک صحیح وصریح دلیل قرآن سے یا سنت سے دیجئے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ امت اصحاب قبور کے حالات سے واقف ہوسکتی ہے، ان پر برزخی معاملات کا کشف ہو سکتا ہے۔ لیکن آپ کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں؟؟؟
اگر جواب دینا ہو تو براہِ مہربانی نبی کریمﷺ کا کوئی معجزہ دلیل کے طور پر پیش
نہ کیجئے گا، کیونکہ نبی کریمﷺ کے معجزات آپ کے اللہ کے نبی ہونے کی دلیل ہیں، جس پر ہمارا اور آپ دونوں کا اتفاق ہے۔ ہمارا اختلاف امت کے برزخی معاملات پر اطلاع پانے سے متعلق ہے، جس پر نبوی معجزات سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔

جیسا مشہور اہلحدیث عالم حضرت سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ علیہ کے متعلق مولانا عبدلمجید سوہدری رحمہ اللہ علیہ لکھتے ہیں(امیج اٹیچ نہیں ہو رہا )
ضیا ء معصوم صاحب مرشد حبیب خان صا حب جب سر ہند حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کی قبر پر گئے توحضرت سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ کو ساتھ لے کر گئے جب ضیاء معصوم صاھب قبر پر مراقب ہوئے تو قاضی صاحب الگ ہو گئے کہ شاید کو ئی راز کی بات ہو،مگر حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ نے قاضی سیلمان منصور پوری رحمہ اللہ علیہ کا ہاتھ پکڑ لیا فرما یا سیلمان بیٹھے رہو ہم تجھ سے کوئی راز نہیں رکھنا چاہتے۔
اب یہ ساری بات کشفا ہوئی ہے اور اصطلاح میں اس کو کشف قبور کہا جاتا ہے ،اس طرح کے کتنے واقعات اہل حدیث علماء کے ہیں ،شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سارا قران نبیﷺ سے پڑھا،(یعنی روحانی طور پر)
یہ سب کہچھ واقعات خرق امور ہیں جو اللہ کہ خا ص فضل سے آپ ﷺ کے حقیقی نائب کو اللہ عطا کرتا ہے، سلیے میں نے کرامات کا ذکر کیا۔
میں نے کلیب بدر کی طرف جو اشارہ کیا تھا اس سے مراد وہ واقعہ تھا جو دوران سفر عبداللہ بن عمر عضی اللہ عنہ نے بدر کے مقام پر ابو جہل کو عذاب ہوتے دیکھا تھا۔
قصّے کہانیاں آپ کو مبارک کہ آپ کے دین کی بنیاد ہی ان پر ہے۔
ہمیں قائل کرنے کیلئے آپ استفاضہ از قبور کی کوئی صحیح وصریح دلیل قرآن وحدیث سے، عملِ صحابہ سے دے سکتے ہیں تو دیجئے!
جزاکم اللہ خیرا!

سیدنا عبد اللہ بن عمر﷜ کے قلیب بدر والے جس واقعے کی طرف آپ اشارہ کر رہے ہیں، مجھے اس کا علم نہیں۔ اگر یہی آپ کی سب سے قوی صحیح وصریح دلیل ہے، تو
اولاً: یہ روایت مکمل عربی متن واردو ترجمہ کے ساتھ بحوالہ لکھیے۔
ثانیا: اس سے استفاضہ از قبور ثابت کیجئے!
ثالثا: اس کا صحیح ہونا ثابت کیجئے!

اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السماوات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدنا لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اگر آپ کے پاس اپنے موقف کہ

امت قبروں کے حالات پر مطلع ہو سکتی ہے

پر کوئی دلیل نہیں

تو لیجئے میں اپنے موقف

لوگ برزخی (قبروں کے) معاملات کا شعور نہیں رکھتے۔

کی ايك دلیل قرآن سے اور ایک دلیل حدیث مبارکہ سے پیش کرتا ہوں۔

1۔ فرمانِ باری ہے:
﴿ وَلَا تَقُولُوا لِمَن يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَـٰكِن لَّا تَشْعُرُ‌ونَ ١٥٤ ﴾ ۔۔۔ البقرة
اور اللہ تعالیٰ کی راه کے شہیدوں کو مرده مت کہو وه زنده ہیں، لیکن تم نہیں سمجھتے (154)

لیجئے اللہ تعالیٰ نے صراحت فرما دی کہ شہید (برزخی طور پر) زندہ ہیں، لیکن ہمیں (انسانوں کو) اس کا کوئی شعور نہیں۔

2۔ سیدنا ابو ہریرہ﷜ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا ۔۔۔ صحيح البخاري
اگر تم وہ جان لو جو میں جانتا ہوں (اللہ کی طرف سے وحی کی وجہ سے) تو البتہ تم بہت تھوڑا ہنسو اور بہت زیادہ روو۔

محدثین کرام﷭ نے اس حدیث مبارکہ کی وضاحت میں لکھا ہے کہ اس سے مراد اللہ کی عظمت، نافرمانوں سے اللہ کے انتقام کا علم ہے۔ اس سے مراد نزع، موت، قبر اور قیامت کے ہولناک واقعات کا علم ہے۔ یعنی نبی کریمﷺ کو وحی کے ذریعے ان چیزوں کے متعلق جو علم دیا گیا ہے، اگر اس کا پورا علم امتیوں (جن میں سب سے ولی صحابہ کرام﷢ بھی شامل ہیں) کو ہو جائے تو امتی بہت تھوڑا ہنستے اور بہت زیادہ روتے۔ دیکھئے اسی حدیث مبارکہ کی شرح فتح الباری از ابن حجر﷫ سے۔
http://www.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=11877&idto=11879&bk_no=52&ID=3617

معلوم ہوا کہ ہم میں سے کسی کو ان تمام اشیاء بشمول قبروں کے حالات کا علم نہیں۔ صرف انہیں باتوں کا علم ہے جن کا ہمیں کتاب وسنت میں بتایا گیا ہے۔

ثابت ہوا کہ ہمیں برزخی معاملات کا کشف نہیں ہو سکتا۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
اس سے پہلے کہ یہ مباحثہ آگے بڑھےچند باتوں کی آ پ سے وضاحت چاہوں گا۔
1۔کوئی بھی مسلمان جو کہ متقی ہو بطورِ کرامت اس پر برزخ منکشف ہو،خواہ خواب میں،کشفاٗ،یا کھلی آنکھ سے ،جاگتے ہوئے،یا کسی بھی حال میں قبر کے عذاب و انعام دیکھے،سنے،یا اہل برزخ سے بات کرے اور بطورِ تحدیث نعمت اسکا اظہار کرےتو کیا ایسا شخص آپ کے نزدیک ولی اللہ نہیں ہو سکتابلکہ وہ بہت بڑا دجال و کذاب ہے؟
2۔کیا آپ الہام ،کشف، کو داخلِ کرامت سمجھتے ہیں؟
3۔معجزہ اور کرامت کسے کہتے ہیں۔ان میں کیا فرق ہے،نیز اس بات کی وضاحت کرے،کہ معجزات تو انبیاء کے ساتھ مخصوص ہیں،تو غیرنبی سے کرامات کا ظہور کیوں ہوتا ہے؟
4۔واقعہ معراج آپکے نزدیک موسی علیہ اسلام کی لاٹھی کیطرح ہے،یعنی لاٹھی دائمی طور پر لاٹھی تھی،بطورِ معجزہ اژدھا بن گئی،یعنی آپﷺ کا معراج میں انبیاء سے ملاقات کرنا بطور معجزہ تھا ،ورنہ انبیاء برزخ میں زندہ نہیں ہوتے؟
اسی طرح کلیب بدر کا واقعہ بھی وقتی طور پر کرامت تھا کی مردوں کو بات سنوائی گئ،ورنہ سن نہیں سکتے اور نہ قبر کا عذاب وانعام ہوتا ہے،قضاحت فرمائیں؟
5۔اس بات کا خیال رکھنا جب آپ کرامت کے برحق ہونے پر دلیل دے ،تو سکو معجزہ سے قیاس نہ کرنا کیونکہ معجزہ انبیاء کے ساتھ مخصوص ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اس سے پہلے کہ یہ مباحثہ آگے بڑھےچند باتوں کی آ پ سے وضاحت چاہوں گا۔
1۔کوئی بھی مسلمان جو کہ متقی ہو بطورِ کرامت اس پر برزخ منکشف ہو،خواہ خواب میں،کشفاٗ،یا کھلی آنکھ سے ،جاگتے ہوئے،یا کسی بھی حال میں قبر کے عذاب و انعام دیکھے،سنے،یا اہل برزخ سے بات کرے اور بطورِ تحدیث نعمت اسکا اظہار کرےتو کیا ایسا شخص آپ کے نزدیک ولی اللہ نہیں ہو سکتابلکہ وہ بہت بڑا دجال و کذاب ہے؟
اللہ تعالیٰ نے سورۂ بقرہ میں وضاحت فرما دی ہے کہ شہید (برزخی طور پر) زندہ ہیں لیکن ہمیں شعور نہیں۔
جب اللہ تعالیٰ نے یہ اُصول بیان کر دیا کہ ہم برزخی معاملات جن میں قبر کا حال بھی شامل ہے نہیں جان سکتے تو
ہمارا ایمان ہے کہ جو کچھ قبر وغیرہ سے متعلق اللہ ورسول نے بیان کر دیا، وہ بیان کر دیا، سب مسلمانوں کو اس پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اور جو بیان نہیں فرمایا تو نبی کریمﷺ کی وفات کے ساتھ وحی منقطع ہونے کے بعد اب امت کے پاس قبروں کے برزخی حالات جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں۔ خواہ وہ صحابی ہو یا کوئی اور بہت بڑا ولی۔
صحیح حدیث مبارکہ کے مطابق مثلاً کافر پر قبر اتنی تنگ ہو جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی طرح ایک دوسرے میں داخل ہوجاتی ہیں (والعیاذ باللہ)، جبکہ اس کے برعکس مسلمان کیلئے قبر تا حدِ نگاہ وسیع ہوجاتی ہے۔
میرے نزدیک یہ برزخی معاملات ہیں، جن پر ہمیں ایمان بالغیب لانا ضروری ہے، دنیا میں اس کا ادراک کوئی بڑے سے بڑا ولی بھی نہیں کر سکتا۔ خواہ قبر کو کھول ہی کیوں نہ دیکھ لیا جائے۔

جہاں تک خواب کا معاملہ ہے تو اگر کوئی خواب میں کسی کو اچھے یا برے حال میں دیکھے تو اگر تو وہ نبی کا خواب ہو تو وہ حجت ہوتا ہے، کیونکہ نبیوں کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔
اگر وہ کسی امتی کا خواب ہے، تو اس سے حجت ودلیل نہیں پکڑی جا سکتی خواہ وہ امتی کتنا ہی بڑا ولی کیوں نہ ہو۔
مثلاً اگر ایک قاضی (جو بہت بڑا ولی بھی ہو) کے پاس دو لوگ اپنا مسئلہ حل کروانے کیلئے لائیں تو اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ ظاہری دلائل وغیرہ کی بناء پر کسی کے حق میں فیصلہ کرے۔ اگر اس قاضی کے پاس کسی کے موقف کے صحیح ہونے کے ظاہری دلائل نہ ہوں لیکن وہ خواب میں دیکھے کہ ان دونوں میں پہلا یا دوسرا شخص حق پر ہے تو یہ خواب کبھی بھی حجت نہیں ہوسکتا، خواہ یہ کتنے ہی بڑے ولی کا کیوں نہ ہو۔ خواب سے کسی کے موقف کو بغیر ظاہری دلائل کے ترجیح نہیں دی جا سکتی۔
یا اگر کوئی شخص خواب میں ابو جہل کو جنّت میں دیکھے تو اس سے یہ دلیل نہیں پکڑی جا سکتی کہ مشرک بھی جنّت میں جا سکتا ہے، حالانکہ قرآن کریم صراحت سے اعلان کرتا ہے کہ مشرک پر جنت حرام ہے۔
میرے نزدیک جو اس قسم کے معاملات کیلئے خوابوں یا کشف وغیرہ کا سہارا لیتے ہیں، وہ فراڈ ہوتا ہے۔ در اصل ان کا مقصد اس سے دُنیوی فوائد حاصل کرنے کے سوا کچھ نہیں ہوتا، جو بالکل ناجائز ہے۔ مثلاً طاہر القادری کے خواب وغیرہ
 
Top