السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایک بات تو یہ کہ بعض جماعتی حضرات تو اس بات کے بھی مدعی ہیں کہ مدینہ یونیورسٹی کا نصاب مولانا مودودی صاحب کا ترتیب کردہ ہے!
مولانا مودودی کی صاحب کی بہت سی دینی خدمات بھی ہیں، خاص کر فتنہ کمیونسٹوں اور سرخوں کی سرکوبی میں، اور اصلاح معاشرہ کے حوالے سے۔ لیکن مولانا مودودی صاحب کے مسئلہ ''اقامت دین'' کے غلو نے انہیں ایک ایسے مقام پر لا کھڑا کیا کہ وہ خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا، یہاں تک کہ اسلامی عبادات کا مفہوم مولانا مودودی صاحب نے نیا کشید کیا ، اور مولانا مودودی صاحب نے تو پہلے ہے اپنے مخالفوں کو یہودیوں کی پوزیشن پر قرار دے دیا تھا، پھر مولانا صاحب صاحب کے نشتر سے کون بچ سکتا تھا، اسی ''خلافت'' کے قیام کی جستجو میں مولانا مودودی صاحب نے ''خلافت وملوکیت'' نے بھی لکھ ماری! پھر طرہ یہ کہ جس اعتراض کا جواب میں دینا چاہوں گا دوں گا، باقی میں جانوں میرا خدا جانے!
اب اگر مولانا مودودی صاحب کی گمراہی لوگوں کو بتلائی جائے، کہ مولانا مودودی صاحب نے کیا کیا گر کہلائیں ہیں، تو بہت سے بھائیوں کو برا لگتا ہے۔
مولانا مودودی صاحب ، اعتراضات کو جواب دیں نہ دیں، مگر مودودی صاحب کی پھیلائی ہوئی گمراہی سے لوگوں کو متنبہ ضرور کیا جانا چاہئے۔
مولانا مودودی صاحب اب اس دینا میں نہیں رہے، اللہ ان کی مغفرت کرے، اور ان کے پھیلائے ہوئے فتنہ سے لوگوں کو بھی محفوظ رکھے!
مولانا مودودی صاحب کا عبادت کا مفہوم بلا تبصرہ پیش خدمت ہے، کیونکہ میں نے اس پر تبصرہ کا تو بہت سے بھائیوں کو شاید بہت ناگوار گذرے!
مولانا مودودی صاحب نماز، روزہ، حج، وغیرہ کو بذاتہ اصلی عبات ماننے کو ہی تیار نہیں، مودودی صاحب کے نزدیک اصل عبادت تو صرف ''جہاد'' و ''اقامت دین'' ہے، میں صرف ایک سوال کرتا ہوں! تو پھر تو جناب معذور و بوڑھے، اور عورتیں، ان عبادات سے آزاد ہوئیں! لیکن کیا کریں مولانا مودودی صاحب کو بھی اپنی اٹکل پر بڑا ناز تھا!
پیش خدمت ہے، مولانا مودودی صاحب کا مفہوم عبادات:
یہی غرض ہے جس کے لئے اسلام میں نماز، روزہ زکوة اور حج کی عبادتیں فرض کی گئی ہیں، ان کو عبادت کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ بس یہی عبادت ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ
یہ اس اصلی عبادت کے لئے آدمی کو تیار کرتی ہیں۔ یہ اس کے لئے لازمی ٹریننگ کورس ہیں
(نوٹ: نیلے رنگ والے الفاظ، اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2002 ء میں موجود نہیں، جس کے اسکین صفحات پیش کئے ہیں، لیکن یہ الفاظ مودودی کی دوسری کتاب خطبات میں موجود ہیں!!)
صفحہ: 16 »» اسلامی عبادات پر تحقیقی نظر »» سید ابو الاعلی مودودی »» مرکزی مکتبہ جماعت اسلامی ہند، دہلی
یہی غرض ہے جس کے لئے اسلام میں نماز، روزہ زکوة اور حج کی عبادتیں فرض کی گئی ہیں۔ ان کو عبادت کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ بس یہی عبادت ہیں۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اس کے لئے لازمی ٹریننگ کورس ہیں
اسکین: صفحہ: 17 ۔ 18 »» اسلامی عبادات پر تحقیقی نظر »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2002 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●
آپ سمجھتے ہیں کہ ہاتھ باندھ کر قبلہ رو کھڑے ہونا، گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر جھکنا، زمین پر ہاتھ ٹیک کر سجدہ کرنا اور چند مقرر الفاظ زبان سے ادا کرنا بس یہی چند افعال اور حرکات بجائے خود عبادت ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ رمضان کی پہلی تاریخ سے شوال کا چاند نکلنے تک روزانہ صبح سے شام تک بھوکے پیاسے رہنے کا نام عبادت ہے۔ آپ سمجھتے ہیں قرآن کے چند رکوع زبان سے پڑھ دنیے کا نام عبادت ہے۔ آپ سمجھتے ہیں کہ مکہ معظمہ جا کر کعبہ کے گرد طواف کرنے کا نام عبادت ہے۔غرض آپ نے چند افعال کی ظاہری شکلوں کا نام عبادت رکھ چھوڑا ہے۔ اور جب کوئی شخص ان شکلوں کے ساتھ افعال کو ادا کر دیتا ہے تو آپ خیال کرتے ہیں کہ اس نے خدا کی عبادت کر دی اور وما خلقت الجن والانس الا ليعبدون کا مقصد پورا ہو گیا۔ اب وہ اپنی زندگی میں آزاد ہے کہ جو چاہے کرے۔
لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے جس عبادت کیلئے آپ کو پیدا کیا ہے اور جسکا آپکو حکم دیا ہے وہ کچھ اور ہی چیز ہے۔ ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔
۔۔۔۔
پس خدا کی اصلی عبادت یہ ہے کہ ہوش سنبھالنے کے بعد سے مرتے دم تک آپ خدا کے قانون پر چلیں اور اس کے احکام کے مطابق زندگی بسر کریں۔ اس عبادت کیلئے کوئی وقت مقرر نہیں ہے۔ یہ ہر وقت ہونی چاہئے۔ اس عبادت کی کوئی ایک شکل نہیں ہے ہر کام اور ہر شکل میں اسی کی عبادت ہونی چاہئے۔ جب آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں فلاں وقت خدا کا بندہ ہوں اور فلاں وقت اس کا بندہ نہیں ہوں، تو آپ یہ بھی نہیں کہ سکتے کہ فلاں وقت خدا کی بندگی و عبادت کیلئے ہے اور فلاں وقت اسکی بندگی و عبادت کیلئے نہیں۔
بھائیو! آپکو عبادت کا مطلب معلوم ہو گیا اور یہ بھی معلوم ہو گیا کہ زندگی میں ہر وقت، ہر حال میں خدا کی بندگی و اطاعت کرنے کا نام ہی عبادت ہے، اب آپ پوچھیں گے کہ یہ نماز، روزہ، اور حج وغیرہ کیا چیزیں ہیں؟ اسکا جواب یہ ہے کہ دراصل یہ عبادتیں جو اللہ نے آپ پر فرض کی ہیں، انکا مقصد آپکو اس بڑی عبادت کیلئے تیار کرنا ہے جو آپکو زندگی میں ہر وقت ہر حال میں ادا کرنی چاہئے۔ ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
اب سب عبادتوں کو ادا کرنے کے بعد اگر آپ اس قابل ہو گئے کہ آپکی ساری زاندگی خدا کی عبادت بن جائے۔ تو بلا شبہ آپکی نماز، نماز ہے اور روزہ روزہ ہے، زکوۃ زکوۃ ہے اور حج حج ہے، لیکن اگر یہ مقصد پورا نہ ہوا تو محض رکوع اور سجدہ کرنے، بھوک پیاس کے ساتھ دن گذارنے، حج کی رسمیں ادا کردینے اور زکوۃ کی رقم نکال دینے سے کچھ حاصل نہیں۔
اسکین: صفحہ: 135 ۔ 138 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●
کاش میں آ پکی ہاں میں ہاں ملا سکتا ، مگر کیا کروں جو کچھ میں جانتا ہوں اسکے خلاف نہیں کہہ سکتا۔ میں آپکو یقین دلاتا ہوں کہ جس حالت میں آپ اس وقت ہیں اس میں پانچ وقت کی نمازوں کے ساتھ تہجد، اشراق اور چاشت بھی پڑھنے لگیں، اور پانچ پانچ روزانہ قرآن بھی پڑھیں، رمضان شریف کر علاوہ گیارہ مہینوں میں ساڑھے پانچ مہینوں کے مزید روزے بھی رکھ لیا کریں تب بھی کچھ حاصل نہ ہو گا۔
اسکین: صفحہ: 179 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●
یہ بات بھی اس سے پہلے میں بیان کر چکا ہوں کہ نماز روزے، حج اور زکوۃ کے نام سے جو عبادتیں ہم پر فرض کی گئی ہیں، انکا اصل مقصد اسی بڑی عبادت کیلئے ہم کو تیار کرنا ہے۔ انکو فرض کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر تم نے دن میں پانچ وقت رکوع اور سجدہ کر لیا، رمضان میں تیس دن تک صبح سے شام تک بھوک پیاس برداشت کرلی، مالدار ہونے کی صورت میں سالانہ زکوۃ اور عمر میں ایک مرتبہ حج ادا کر دیا، تو اللہ کا جو حق تم پر تھا وہ ادا ہو گیا اور اسکے بعد تم اسکی بندگی سے آزاد ہو گئے کہ جو چاہو کرتے پھرو، بلکہ داراصل ان عبادتوں کو فرض کرنیکی غرض یہی ہے کہ انکے ذریعہ سے آدمی کی تربیت کی جائے اور اسکو قابل بنا دیا جائے کہ اسکی پوری زندگی اللہ کی عبادت بن جائے اور اس کو اس قابل بنا دیا جائے کہ اس کی پُوری زندگی اللہ کی عبادت بن جائے۔ آئیے اب اسی مقصد کو سامنے رکھ کر ہم دیکھیں کہ روزی کس طرح آدمی کو اس بڑی عبادت کے لیے تیار کرتا ہے۔
اسکین: صفحہ: 184 ۔ 185 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●
یہ مثال جو اس تفصیل کے ساتھ میں نے آپکے سامنے بیان کی ہے اس پر غور کریں تو آپکی سمجھ میں آسکتا ہے کہ آج آپکی عبادتیں کیوں بے اثر ہو گئی ہیں؟ جیسا کہ میں پہلے بھی آپ سے بارہا بیان کر چکا ہوں سب سے بڑی غلطی یہی ہے کہ آپ نے نماز روزے کے ارکان اور ان کی ظاہری صورتوں ہی کو اصل عبادت سمجھ رکھا ہے اور آپ اس خیال خام میں مبتلا ہو گئے ہیں کہ جس نے یہ ارکان پوری طرح ادا کردیئے۔ اس نے بس اللہ کی عبادت کر دی،
اسکین: صفحہ: 192 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●
سوچئے اور غور کیجئے کہ اسکی وجہ آخر کیا ہے، میں آپکو یقین دلاتا ہوں، اسکی وجہ صرف یہ ہے کہ آبکے ذہن میں عبادت کا مفہوم اور مطلب ہی غلط ہو گیا ہے۔ آپ سمجھتے ہیں کہ سحر سے لے کے مگرب تک کچھ نہ کھانے اور پینے کا نام روزہ ہے اور بس یہی عبادت ہے۔ اسلئے روزے کی تو آپ پوری حفاظت کرتے ہیں، خدا کا خوف آپکے دل میں اس قدر ہوتا ہے کہ جس چیز سے روزہ ٹوٹنے کا ذرا سا اندیشہ بھی ہو اس سے آپ بچتے ہیں، اگر جان پر بھی بن جائے تب بھی آپ کو روزے توڑنے میں تامل ہوتا ہے۔ لیکن آپ یہ نہیں جانتے کہ یہ بھوکا بیاسا رہنا اصل عبادت نہیں بلکہ عبادت کی صورت ہے۔
اسکین: صفحہ: 194 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●
عبادات ۔ ایک تربیتی کورس ہیں
یہ نماز اور روزہ اور زکوۃ اور حج دراصل اسی تیاری اور تربیت کیلئے ہیں جس طرح تمام دنیا کی سلطنتیں اپنی فوج، پولیس اور سول سروس کے آدمیوں کو پہلے خاص قسم کی ٹریننگ دیتی ہیں پھر ان سے کام لیتی ہیں، اسی طرح اللہ کا دین ( اسلام ) بھی ان تمام آدمیوں کو، جو اس کی ملازمت میں بھرتی ہوں، پہلے خاص طریقے سے تربیت دیتا ہے، پھر ان سے جہاد اور حکومت الہٰی کی خدمت لینا چاہتا ہے۔
اسکین: صفحہ: 315 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●
بھائیو! اب مجھے امید ہے کہ تم نے اچھی طرح سمجھ لیا ہوگا کہ نماز اور روزہ اور حج اور یہ زکوۃ کس غرض کیلئے ہیں۔ تم اب تک یہ سمجھتے رہے ہو اور مدتوں سے تم کو اس غلط فہمی میں مبتلا رکھا گیا ہے کہ یہ عبادتیں محض پوجا پاٹ قسم کی چیزیں ہیں، تمہیں بتایا ہی نہیں گیا کہ یہ ایک بڑی خدمت کی تیاری کیلئے ہیں۔ اسی وجہ سے تم بغیر کسی مقصد کے ان رسموں کو ادا کرتے رہے اور اس کام کیلئے کبھی تیار ہونے کا خیال تک تمہارے دلوں میں نہ آیا جس کیلئے در اصل انہیں مقرر کیا گیا تھا۔ مگر اب میں تمہیں بتاتا ہوں کہ جس دل میں جہاد کی نیت نہ ہو اس جس کے پیش نظر جہاد کا مقصد نہ ہو اس کی ساری عبادتیں بے معنی ہیں، ان بے معنی عبادت گذاریوں سے اگر تم گمان رکھتے ہو کہ خدا کا تقرب نصیب ہوتا ہے تو خدا کے ہاں جا کر تم دیکھ لو گے کہ انہوں نے تم کو اس سے کتنا قریب کیا۔
اسکین: صفحہ: 317 ۔ 318 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء