• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلافت و ملوکیت از مولانا مودودی

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
یوسف بھائی میں کلیۃ الدعوۃ سے فارغ ہوا ہوں اور وہاں تاریخ خصوصی مضمون ہے وہاں یہ کتاب حوالہ جاتی کتب کی فہرست میں شامل نہیں ہے کجا کہ نصاب میں شامل ہو میرے پاس اپنے کلیے کا نصاب مکمل موجود ہے جو جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے شائع شدہ ہے اگر کہیں گے تو اس کے صفحات سکین کر کے لگا دیتا ہوں
ایک دن کمپیوٹر کی فائل گردانی کرتے کرتے ایک ایچ ٹی ایم ایل فائل ملی جس میں جامعہ اسلامیہ کے تمام مراحل کا نصاب موجود تھا ، اسی دن فورم پر لگانے کا ارادہ تھا لیکن کسی وجہ سے رہ گیا ، آج شیخ فیض صاحب نے موضوع کو ترو تازہ کردیا ، سو وہ مکمل فائل حاضر ہے ، تاکہ شیخ صاحب بھی اسکیننگ کی مشقت سے بچ جائیں ۔
( لنك )
 
Last edited:

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
یوسف بھائی سید مودودی کو شاہ فیصل ایوارڈ ملنے سے کیا ثابت ہوتا ہے ؟
(×) کچھ بھی نہیں۔ ”ثابت“ تو کچھ بھی نہیں ہوتا۔ البتہ یہ ضرور ”معلوم“ ہوتا ہے کہ دین اسلام کو عوام الناس تک پہنچانے میں کچھ نہ کچھ خدمت مولانا نے ضرور کی ہے۔ لہٰذا انہیں ”ایک مودودی، سو یہودی“ کا طعنہ دینا، انہیں ”خمینی کا بھائی“ قرار دینا یا ان کا نام آتے ہی ناک بھوں چڑھانا اور ان سمیت تمام ”جماعتیوں“ پر تبرہ بازی کرنا ۔ ۔ ۔ بہر حال مناسب نہیں ہے۔ اگر ”یہ سب کچھ“ جائز یا روا ہوتا تو شاید سعودی حکومت انہیں یہ ایوارڈ دے کر اس ایوارڈ کی ”بے توقیری“ نہ کرتی۔

شاہ فیصل ایوارڈ کا ملنا کیا مودودی کی تمام باتوں کو قابل حجت تسلیم کرنا ہے؟
(×) جی نہیں

ایسا نہیں ہے ہر شخص کی حسنات بھی ہیں اور سئیات بھی۔
(×) کاش ”ہم سب لوگ“ اس بات کا شعوری ادراک کر سکیں۔ ”ہم“ تو ”اپنے فرقہ“ کے جملہ ”وابستگان“ کو فرشتے اور ”دوسرے فرقوں“ کے مذہبی رہنماؤں کو ”سو یہودی“ کے برابر سمجھتے ہیں۔ ”ہم“ اپنے منہ سے شاید ایسا نہ کہیں لیکن ”ہمارے فالوورز“ تو ایسا ہی کہتے اور سمجھتے ہیں۔ کیا یہ ”ہماری تعلیم و تربیت“ کا نتیجہ نہیں ہے ؟؟؟


سید مودودی کی حسنات میں سب سے بڑی قرآن مجید کا عام فہم ترجمہ کرنا ہے جس سے ایک بہت بڑی تعداد جو قرآن مجید سے فاصلے پر تھی انہوں نے قرآن پڑھنا شروع کیا میرے حلقہ احباب میں تقریبا 35 سے 40 ایسے ہیں جنہوں نے سید مودودی کا ترجمہ قرآن پڑھا اور دین کی طرف راغب ہوئے
اس کے علاوہ جامعہ اسلامیہ کی تاسیسی اجلاس میں بھی یہ شامل رہے
جامعہ اسلامیہ کے نصاب میں ان کی تجاویز (ایک قول کے مطابق) بھی شامل ہیں
اس کے علاوہ ان کی دیگر مثبت تصنیفات و تالیفات بالخصوص علم سیاست پر ان کے لیکچر جو پروفیسر خورشید احمد نے مدون کر کے شائع کروائے قابل قدر ہیں
(×) اگر آپ ایسا سمجھتے ہیں تو یہ آپ کی ”اعلیٰ ظرفی“ ہے۔

لیکن ان خدمات سے خلافت وملوکیت کی صورت میں جو داغ لگا وہ نہ تو کم ہوتا ہے اور نہ ہی ختم
داغ تو اچھے ہوتے ہیں (ابتسامہ) ۔ ”کوئی مذہبی اسکالر“ جب کسی بھی ”عروج“ پر پہنچتا ہے تو اس کے دامن میں ”خوبیاں اور خامیاں“ دونوں موجود ہوتی ہیں۔ دیکھنا یہ چاہئے کہ اس کے دامن میں خوبیوں کی کثرت ہے یا خامیوں کی۔ اگر خوبیاں کثرت سے ہپیں تو وہ ایک ”اچھا مذہبی رہنما“ ہے۔ بصورت دیگر اچھا نہیں ہے۔

اگر ایسا ہی ہو تو سعودی حکومت کی طرف سے علمائے دیو بند کے حوالے سے رویوں کا پس منظر بھی کچھ ایسا ہی ہے لہذا اگر اس معاملہ کو مثبت انداز میں دیکھا جائے تو زیادہ بہتر ہے کجا کہ اس معاملہ کو خلافت و ملوکیت سے ملا کر سعودی حکومت کی لاعلمی یا اس موقف میں شراکت ثابت کی جائے
ہمارے رویوں میں اسی ”مثبت انداز“ کی تو کمی ہے سر جی۔

پس نوشت: میں جماعت اسلامی یا فکر مودودی کا (مروجہ انداز بیان میں) ”پرستار“ ہرگز نہیں۔ میں ان دونوں پر تنقید بھی کرتا ہوں اور ان دونوں کی تعریف بھی (گرچہ، کیا پدی، کیا پدی کا شوربہ) ۔ان کی جس بات کو اچھا سمجھتا ہوں، اس کی (بلا معاوضہ) ”وکالت“ کرتا ہوں۔ اور جن باتوں کو درست نہیں سمجھتا، اسے غلط قرار دیتا ہوں۔ چنانچہ میرے ”جماعتی دوست“ مجھے ”جماعت مخالف“ اور غیر جماعتی بلکہ مخالفین جماعت ”جماعتی“ سمجھتے ہیں۔ ۔ِِ سمجھتے ہیں تو سمجھتے رہیں، سانوں کی (مسکراہٹ)
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
البتہ یہ ضرور ”معلوم“ ہوتا ہے کہ دین اسلام کو عوام الناس تک پہنچانے میں کچھ نہ کچھ خدمت مولانا نے ضرور کی ہے۔
بالکل ٹھیک کہا اور انہیں جس کٹیگری میں یہ ایوارڈ دیا گیا ہے وہ خدمت اسلام ہی ہے اور اس سے کسی کو انکار نہیں
کیونکہ شاہ فیصل ایوارڈ تو غیر مسلموں کو بھی دیا گیا ہے اور وہ مخصوص مجالات ہیں جس میں کوئی بھی مسلم اور غیر مسلم حاصل کر سکتا ہے
اور یہ بہت اہم بات ہے سمجھنے والی ہے کہ شاہ فیصل ایوارڈ کمیٹی متعصب ہر گز نہیں ہے ورنہ یوسف قرضاوی، علی طنطاوی، ابو الحسن علی الندوی وغیرہ جیسے لوگوں کو یہ ایوارڈ نہ دیا جاتا جبکہ یہ امر بھی واضح ہے کہ ان تینوں کے نظریات سعودی عرب کے حوالے سے تحریری اور ویڈیوز موجود ہیں لیکن صرف خدمت اسلام اور عالم اسلام کو مدنظر رکھا گیا تو ہمیں بھی حسنات کے بارے میں وسعت نظری سے ہی کام لینا چاہیے
میرے والد صاحب مودوی صاحب کے ساتھ ایک طویل عرصہ رہے ہیں وہ بہت کچھ بتاتے ہیں جن میں سے بعض کو سن کر ان پر فخر آتا ہے اور بعض کا سن کر نام بھی سننے کا دل نہیں کرتا بالخصوص فاروق مودودی نے مودودی کی وفات کے بعد جو کچھ کیا لہذا بوقت ضرورت ضرور بات کی جائے وگرنہ السکوت افضل من الکلام۔
اور ہر انسان حسنات اور سئیات کا مجموعہ ہوتا ہے خلافت وملوکیت کی بنیاد پر ان کے خلاف کوئی انتہا پسندانہ فیصلہ کرنا مناسب نہیں کہ خلافت وملوکیت کے مندرجات تقریبا تقریبا ہماری کتب تاریخ میں موجود ہیں اور کچھ نہیں تو سیوطی رحمہ اللہ کی تاریخ الخلفاء کا مطالعہ کر لیا جائے اور تاریخ مسلمانان عالم میں سے ابو مخنف غالی شیعہ رافضی کی روایات کو نکال دیا جائے تو گویا ہماری تاریخ عمل تطہیر سے گزر جاتی ہے اور اس نے واقعہ کربلا پر جو کتاب لکھی ہے وہ میرے پاس موجود ہے اس میں باقاعدہ سب و شتم کی کمی ہے باقی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی تو
مودودی صاحب کا سب سے ماخذ تاریخ طبری ہے اور ان کے بارے میں موصوف کا ارشاد ہے طبری ایک ذمہ دار مورخ ہے اس نے ہر روایت چھان پھٹک کر ہی نقل کی ہو گی اور یہی خبیث ابو مخنف تاریخ طبری کا بنیادی مصدر اور مرجع ہے تو کیا اس بنیاد پر طبری رحمہ اللہ پر بھی فتوی لگانا شروع کر دیا جائے؟
کوئی بھی یہ نہیں کہتا لہذا حمایت اور مخالفت حدود اور آداب کے اندر رہتے ہوئے کرنی چاہیے نہ کہ جنت اور جہنم کے مالک ہم بن بیٹھیں
 

مریم ڈار

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 21، 2016
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
18

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
خلافت وملوکیت کی تاریخی وشرعی حیثیت کا نیا تخریج واضافہ شدہ اور جاذب نظر ایڈیشن عنقریب مارکیٹ میں موجود ہوگا۔انشاءاللہ

44270173_1906403129437440_4911348717052755968_n.jpg
 
شمولیت
اگست 09، 2017
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
47
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایک بات تو یہ کہ بعض جماعتی حضرات تو اس بات کے بھی مدعی ہیں کہ مدینہ یونیورسٹی کا نصاب مولانا مودودی صاحب کا ترتیب کردہ ہے!
مولانا مودودی کی صاحب کی بہت سی دینی خدمات بھی ہیں، خاص کر فتنہ کمیونسٹوں اور سرخوں کی سرکوبی میں، اور اصلاح معاشرہ کے حوالے سے۔ لیکن مولانا مودودی صاحب کے مسئلہ ''اقامت دین'' کے غلو نے انہیں ایک ایسے مقام پر لا کھڑا کیا کہ وہ خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا، یہاں تک کہ اسلامی عبادات کا مفہوم مولانا مودودی صاحب نے نیا کشید کیا ، اور مولانا مودودی صاحب نے تو پہلے ہے اپنے مخالفوں کو یہودیوں کی پوزیشن پر قرار دے دیا تھا، پھر مولانا صاحب صاحب کے نشتر سے کون بچ سکتا تھا، اسی ''خلافت'' کے قیام کی جستجو میں مولانا مودودی صاحب نے ''خلافت وملوکیت'' نے بھی لکھ ماری! پھر طرہ یہ کہ جس اعتراض کا جواب میں دینا چاہوں گا دوں گا، باقی میں جانوں میرا خدا جانے!
اب اگر مولانا مودودی صاحب کی گمراہی لوگوں کو بتلائی جائے، کہ مولانا مودودی صاحب نے کیا کیا گر کہلائیں ہیں، تو بہت سے بھائیوں کو برا لگتا ہے۔
مولانا مودودی صاحب ، اعتراضات کو جواب دیں نہ دیں، مگر مودودی صاحب کی پھیلائی ہوئی گمراہی سے لوگوں کو متنبہ ضرور کیا جانا چاہئے۔
مولانا مودودی صاحب اب اس دینا میں نہیں رہے، اللہ ان کی مغفرت کرے، اور ان کے پھیلائے ہوئے فتنہ سے لوگوں کو بھی محفوظ رکھے!
مولانا مودودی صاحب کا عبادت کا مفہوم بلا تبصرہ پیش خدمت ہے، کیونکہ میں نے اس پر تبصرہ کا تو بہت سے بھائیوں کو شاید بہت ناگوار گذرے!
مولانا مودودی صاحب نماز، روزہ، حج، وغیرہ کو بذاتہ اصلی عبات ماننے کو ہی تیار نہیں، مودودی صاحب کے نزدیک اصل عبادت تو صرف ''جہاد'' و ''اقامت دین'' ہے، میں صرف ایک سوال کرتا ہوں! تو پھر تو جناب معذور و بوڑھے، اور عورتیں، ان عبادات سے آزاد ہوئیں! لیکن کیا کریں مولانا مودودی صاحب کو بھی اپنی اٹکل پر بڑا ناز تھا!
پیش خدمت ہے، مولانا مودودی صاحب کا مفہوم عبادات:

یہی غرض ہے جس کے لئے اسلام میں نماز، روزہ زکوة اور حج کی عبادتیں فرض کی گئی ہیں، ان کو عبادت کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ بس یہی عبادت ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اس اصلی عبادت کے لئے آدمی کو تیار کرتی ہیں۔ یہ اس کے لئے لازمی ٹریننگ کورس ہیں
(نوٹ: نیلے رنگ والے الفاظ، اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2002 ء میں موجود نہیں، جس کے اسکین صفحات پیش کئے ہیں، لیکن یہ الفاظ مودودی کی دوسری کتاب خطبات میں موجود ہیں!!)
صفحہ: 16 »» اسلامی عبادات پر تحقیقی نظر »» سید ابو الاعلی مودودی »» مرکزی مکتبہ جماعت اسلامی ہند، دہلی

یہی غرض ہے جس کے لئے اسلام میں نماز، روزہ زکوة اور حج کی عبادتیں فرض کی گئی ہیں۔ ان کو عبادت کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ بس یہی عبادت ہیں۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اس کے لئے لازمی ٹریننگ کورس ہیں
اسکین: صفحہ: 17 ۔ 18 »» اسلامی عبادات پر تحقیقی نظر »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2002 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

آپ سمجھتے ہیں کہ ہاتھ باندھ کر قبلہ رو کھڑے ہونا، گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر جھکنا، زمین پر ہاتھ ٹیک کر سجدہ کرنا اور چند مقرر الفاظ زبان سے ادا کرنا بس یہی چند افعال اور حرکات بجائے خود عبادت ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ رمضان کی پہلی تاریخ سے شوال کا چاند نکلنے تک روزانہ صبح سے شام تک بھوکے پیاسے رہنے کا نام عبادت ہے۔ آپ سمجھتے ہیں قرآن کے چند رکوع زبان سے پڑھ دنیے کا نام عبادت ہے۔ آپ سمجھتے ہیں کہ مکہ معظمہ جا کر کعبہ کے گرد طواف کرنے کا نام عبادت ہے۔غرض آپ نے چند افعال کی ظاہری شکلوں کا نام عبادت رکھ چھوڑا ہے۔ اور جب کوئی شخص ان شکلوں کے ساتھ افعال کو ادا کر دیتا ہے تو آپ خیال کرتے ہیں کہ اس نے خدا کی عبادت کر دی اور وما خلقت الجن والانس الا ليعبدون کا مقصد پورا ہو گیا۔ اب وہ اپنی زندگی میں آزاد ہے کہ جو چاہے کرے۔
لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے جس عبادت کیلئے آپ کو پیدا کیا ہے اور جسکا آپکو حکم دیا ہے وہ کچھ اور ہی چیز ہے۔ ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔
۔۔۔۔
پس خدا کی اصلی عبادت یہ ہے کہ ہوش سنبھالنے کے بعد سے مرتے دم تک آپ خدا کے قانون پر چلیں اور اس کے احکام کے مطابق زندگی بسر کریں۔ اس عبادت کیلئے کوئی وقت مقرر نہیں ہے۔ یہ ہر وقت ہونی چاہئے۔ اس عبادت کی کوئی ایک شکل نہیں ہے ہر کام اور ہر شکل میں اسی کی عبادت ہونی چاہئے۔ جب آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں فلاں وقت خدا کا بندہ ہوں اور فلاں وقت اس کا بندہ نہیں ہوں، تو آپ یہ بھی نہیں کہ سکتے کہ فلاں وقت خدا کی بندگی و عبادت کیلئے ہے اور فلاں وقت اسکی بندگی و عبادت کیلئے نہیں۔
بھائیو! آپکو عبادت کا مطلب معلوم ہو گیا اور یہ بھی معلوم ہو گیا کہ زندگی میں ہر وقت، ہر حال میں خدا کی بندگی و اطاعت کرنے کا نام ہی عبادت ہے، اب آپ پوچھیں گے کہ یہ نماز، روزہ، اور حج وغیرہ کیا چیزیں ہیں؟ اسکا جواب یہ ہے کہ دراصل یہ عبادتیں جو اللہ نے آپ پر فرض کی ہیں، انکا مقصد آپکو اس بڑی عبادت کیلئے تیار کرنا ہے جو آپکو زندگی میں ہر وقت ہر حال میں ادا کرنی چاہئے۔ ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
اب سب عبادتوں کو ادا کرنے کے بعد اگر آپ اس قابل ہو گئے کہ آپکی ساری زاندگی خدا کی عبادت بن جائے۔ تو بلا شبہ آپکی نماز، نماز ہے اور روزہ روزہ ہے، زکوۃ زکوۃ ہے اور حج حج ہے، لیکن اگر یہ مقصد پورا نہ ہوا تو محض رکوع اور سجدہ کرنے، بھوک پیاس کے ساتھ دن گذارنے، حج کی رسمیں ادا کردینے اور زکوۃ کی رقم نکال دینے سے کچھ حاصل نہیں۔
اسکین: صفحہ: 135 ۔ 138 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

کاش میں آ پکی ہاں میں ہاں ملا سکتا ، مگر کیا کروں جو کچھ میں جانتا ہوں اسکے خلاف نہیں کہہ سکتا۔ میں آپکو یقین دلاتا ہوں کہ جس حالت میں آپ اس وقت ہیں اس میں پانچ وقت کی نمازوں کے ساتھ تہجد، اشراق اور چاشت بھی پڑھنے لگیں، اور پانچ پانچ روزانہ قرآن بھی پڑھیں، رمضان شریف کر علاوہ گیارہ مہینوں میں ساڑھے پانچ مہینوں کے مزید روزے بھی رکھ لیا کریں تب بھی کچھ حاصل نہ ہو گا۔
اسکین: صفحہ: 179 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

یہ بات بھی اس سے پہلے میں بیان کر چکا ہوں کہ نماز روزے، حج اور زکوۃ کے نام سے جو عبادتیں ہم پر فرض کی گئی ہیں، انکا اصل مقصد اسی بڑی عبادت کیلئے ہم کو تیار کرنا ہے۔ انکو فرض کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر تم نے دن میں پانچ وقت رکوع اور سجدہ کر لیا، رمضان میں تیس دن تک صبح سے شام تک بھوک پیاس برداشت کرلی، مالدار ہونے کی صورت میں سالانہ زکوۃ اور عمر میں ایک مرتبہ حج ادا کر دیا، تو اللہ کا جو حق تم پر تھا وہ ادا ہو گیا اور اسکے بعد تم اسکی بندگی سے آزاد ہو گئے کہ جو چاہو کرتے پھرو، بلکہ داراصل ان عبادتوں کو فرض کرنیکی غرض یہی ہے کہ انکے ذریعہ سے آدمی کی تربیت کی جائے اور اسکو قابل بنا دیا جائے کہ اسکی پوری زندگی اللہ کی عبادت بن جائے اور اس کو اس قابل بنا دیا جائے کہ اس کی پُوری زندگی اللہ کی عبادت بن جائے۔ آئیے اب اسی مقصد کو سامنے رکھ کر ہم دیکھیں کہ روزی کس طرح آدمی کو اس بڑی عبادت کے لیے تیار کرتا ہے۔
اسکین: صفحہ: 184 ۔ 185 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

یہ مثال جو اس تفصیل کے ساتھ میں نے آپکے سامنے بیان کی ہے اس پر غور کریں تو آپکی سمجھ میں آسکتا ہے کہ آج آپکی عبادتیں کیوں بے اثر ہو گئی ہیں؟ جیسا کہ میں پہلے بھی آپ سے بارہا بیان کر چکا ہوں سب سے بڑی غلطی یہی ہے کہ آپ نے نماز روزے کے ارکان اور ان کی ظاہری صورتوں ہی کو اصل عبادت سمجھ رکھا ہے اور آپ اس خیال خام میں مبتلا ہو گئے ہیں کہ جس نے یہ ارکان پوری طرح ادا کردیئے۔ اس نے بس اللہ کی عبادت کر دی،
اسکین: صفحہ: 192 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

سوچئے اور غور کیجئے کہ اسکی وجہ آخر کیا ہے، میں آپکو یقین دلاتا ہوں، اسکی وجہ صرف یہ ہے کہ آبکے ذہن میں عبادت کا مفہوم اور مطلب ہی غلط ہو گیا ہے۔ آپ سمجھتے ہیں کہ سحر سے لے کے مگرب تک کچھ نہ کھانے اور پینے کا نام روزہ ہے اور بس یہی عبادت ہے۔ اسلئے روزے کی تو آپ پوری حفاظت کرتے ہیں، خدا کا خوف آپکے دل میں اس قدر ہوتا ہے کہ جس چیز سے روزہ ٹوٹنے کا ذرا سا اندیشہ بھی ہو اس سے آپ بچتے ہیں، اگر جان پر بھی بن جائے تب بھی آپ کو روزے توڑنے میں تامل ہوتا ہے۔ لیکن آپ یہ نہیں جانتے کہ یہ بھوکا بیاسا رہنا اصل عبادت نہیں بلکہ عبادت کی صورت ہے۔
اسکین: صفحہ: 194 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

عبادات ۔ ایک تربیتی کورس ہیں
یہ نماز اور روزہ اور زکوۃ اور حج دراصل اسی تیاری اور تربیت کیلئے ہیں جس طرح تمام دنیا کی سلطنتیں اپنی فوج، پولیس اور سول سروس کے آدمیوں کو پہلے خاص قسم کی ٹریننگ دیتی ہیں پھر ان سے کام لیتی ہیں، اسی طرح اللہ کا دین ( اسلام ) بھی ان تمام آدمیوں کو، جو اس کی ملازمت میں بھرتی ہوں، پہلے خاص طریقے سے تربیت دیتا ہے، پھر ان سے جہاد اور حکومت الہٰی کی خدمت لینا چاہتا ہے۔
اسکین: صفحہ: 315 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

بھائیو! اب مجھے امید ہے کہ تم نے اچھی طرح سمجھ لیا ہوگا کہ نماز اور روزہ اور حج اور یہ زکوۃ کس غرض کیلئے ہیں۔ تم اب تک یہ سمجھتے رہے ہو اور مدتوں سے تم کو اس غلط فہمی میں مبتلا رکھا گیا ہے کہ یہ عبادتیں محض پوجا پاٹ قسم کی چیزیں ہیں، تمہیں بتایا ہی نہیں گیا کہ یہ ایک بڑی خدمت کی تیاری کیلئے ہیں۔ اسی وجہ سے تم بغیر کسی مقصد کے ان رسموں کو ادا کرتے رہے اور اس کام کیلئے کبھی تیار ہونے کا خیال تک تمہارے دلوں میں نہ آیا جس کیلئے در اصل انہیں مقرر کیا گیا تھا۔ مگر اب میں تمہیں بتاتا ہوں کہ جس دل میں جہاد کی نیت نہ ہو اس جس کے پیش نظر جہاد کا مقصد نہ ہو اس کی ساری عبادتیں بے معنی ہیں، ان بے معنی عبادت گذاریوں سے اگر تم گمان رکھتے ہو کہ خدا کا تقرب نصیب ہوتا ہے تو خدا کے ہاں جا کر تم دیکھ لو گے کہ انہوں نے تم کو اس سے کتنا قریب کیا۔
اسکین: صفحہ: 317 ۔ 318 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
اس میں غلط کیا ہے
عبادت سے کہاں روکا گیا ہے ؟؟
 
Top