• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلافت و ملوکیت از مولانا مودودی

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
  1. جناب سید مودودی صاحب " عالم " نہیں تھے ۔
  2. اگر تھے تو بتایا جائے کس مدرسہ سے فارغ التحصیل تھے ؟
  3. حدیث کس جید عالم سے پڑھی تھی؟
اعلیٰ حضرت! میں نے ”مسٹر ابوالاعلیٰ“ کو ”عالم“ نہیں لکھا ہے۔ ان کے کوائف کو نیٹ سے ”کاپی پیسٹ“ کیا ہے، حوالہ کے ساتھ۔ آپ متعلقہ نیٹ سائیٹ کے منتظمین سے ”احتجاج“ کیجئے۔ آپ کی دوسری اور تیسری سطور ”احمقانہ“ درجے میں آتی ہیں، جن کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
جناب سید مودودی صاحب " عالم " نہیں تھے ۔ اگر تھے تو بتایا جائے کس مدرسہ سے فارغ التحصیل تھے ؟ حدیث کس جید عالم سے پڑھی تھی؟
آپ کا گھرانہ ایک مکمل مذہبی گھرانہ تھا۔ مودودی نے ابتدائی دور کے پورے گیارہ برس اپنے والد کی نگرانی میں رہے اور گھر پر تعلیم حاصل کی۔

بعد ازاں انہیں مدرسہ فرقانیہ اورنگ آباد کی آٹھویں جماعت میں براہِ راست داخل کیا گیا۔

1914ء میں انہوں نے مولوی کا امتحان دیا اور کامیاب ہوئے۔

اس وقت ان کے والدین اورنگ آباد سے حیدرآباد منتقل ہو گئے جہاں سید مودودی کو مولوی عالم کی جماعت میں داخل کرایا گیا۔

اس زمانے میں دارالعلوم کے صدر مولانا حمید الدین فراہی تھے جو مولانا امین احسن اصلاحی کے بھی استاد تھے۔ تاہم والد کے انتقال کے باعث وہ دارالعلوم میں صرف چھ ماہ ہی تعلیم حاصل کر سکے۔

سید مودودی لکھنے کی خداداد قابلیت کے حامل تھے اس لیے انہوں نے قلم کے ذریعے اپنے خیالات کو لوگوں تک پہنچانے اور اسی کو ذریعہ معاش بنانے کا ارادہ کر لیا۔

1953ء میں سید مودودی نے "قادیانی مسئلہ" کے نام سے ایک چھوٹی سی کتاب تحریر کی جس پر انہیں گرفتار کرلیا گیا اور پھرفوجی عدالت کے ذریعے انہیں یہ کتابچہ لکھنے کے جرم میں سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

سزائے موت سنانے کے خلاف ملک کے علاوہ عالم اسلام میں بھی شدید ردعمل ہوا۔ جن میں مصر کی اسلامی جماعت اخوان المسلمون کے رہنما علامہ حسن الہضیبی، کابل سے علامہ نور المشائخ المجددی، فلسطین کے مفتی اعظم الحاج محمد الحسینی کے علاوہ الجزائر اور انڈونیشیا کے علماء نے حکومت پاکستان سے رابطہ کرکے سید مودودی کی سزائے موت کے خاتمے کا مطالبہ کیا جبکہ شام کے دارالحکومت دمشق میں ان کی سزائے موت کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔

ح
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
سخت ناصبی تھے عباسی صاحب
جس کے دل میں صحابہ کرام رضوان الله اجمعین اور خلیفہ ثالث کی قدر و منزلیت نہیں اس کو کیا کہیں گے؟؟؟

مزید یہ کہ :

اگر عباسی صاحب ناصبی ہے تو امام ابن قیم رحمہ اللہ کے بارے میں کیا کہیں گے ؟؟

امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنے قصیدے کے شروع میں کہا ہے:
’’اگر صحابہ رضوان اللہ علیہم سے محبت رکھنی ناصبیت ہو تو ثقلین گواہ رہیں کہ میں ناصبی ہوں‘‘
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایک بات تو یہ کہ بعض جماعتی حضرات تو اس بات کے بھی مدعی ہیں کہ مدینہ یونیورسٹی کا نصاب مولانا مودودی صاحب کا ترتیب کردہ ہے!
مولانا مودودی کی صاحب کی بہت سی دینی خدمات بھی ہیں، خاص کر فتنہ کمیونسٹوں اور سرخوں کی سرکوبی میں، اور اصلاح معاشرہ کے حوالے سے۔ لیکن مولانا مودودی صاحب کے مسئلہ ''اقامت دین'' کے غلو نے انہیں ایک ایسے مقام پر لا کھڑا کیا کہ وہ خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا، یہاں تک کہ اسلامی عبادات کا مفہوم مولانا مودودی صاحب نے نیا کشید کیا ، اور مولانا مودودی صاحب نے تو پہلے ہے اپنے مخالفوں کو یہودیوں کی پوزیشن پر قرار دے دیا تھا، پھر مولانا صاحب صاحب کے نشتر سے کون بچ سکتا تھا، اسی ''خلافت'' کے قیام کی جستجو میں مولانا مودودی صاحب نے ''خلافت وملوکیت'' نے بھی لکھ ماری! پھر طرہ یہ کہ جس اعتراض کا جواب میں دینا چاہوں گا دوں گا، باقی میں جانوں میرا خدا جانے!
اب اگر مولانا مودودی صاحب کی گمراہی لوگوں کو بتلائی جائے، کہ مولانا مودودی صاحب نے کیا کیا گر کہلائیں ہیں، تو بہت سے بھائیوں کو برا لگتا ہے۔
مولانا مودودی صاحب ، اعتراضات کو جواب دیں نہ دیں، مگر مودودی صاحب کی پھیلائی ہوئی گمراہی سے لوگوں کو متنبہ ضرور کیا جانا چاہئے۔
مولانا مودودی صاحب اب اس دینا میں نہیں رہے، اللہ ان کی مغفرت کرے، اور ان کے پھیلائے ہوئے فتنہ سے لوگوں کو بھی محفوظ رکھے!
مولانا مودودی صاحب کا عبادت کا مفہوم بلا تبصرہ پیش خدمت ہے، کیونکہ میں نے اس پر تبصرہ کا تو بہت سے بھائیوں کو شاید بہت ناگوار گذرے!
مولانا مودودی صاحب نماز، روزہ، حج، وغیرہ کو بذاتہ اصلی عبات ماننے کو ہی تیار نہیں، مودودی صاحب کے نزدیک اصل عبادت تو صرف ''جہاد'' و ''اقامت دین'' ہے، میں صرف ایک سوال کرتا ہوں! تو پھر تو جناب معذور و بوڑھے، اور عورتیں، ان عبادات سے آزاد ہوئیں! لیکن کیا کریں مولانا مودودی صاحب کو بھی اپنی اٹکل پر بڑا ناز تھا!
پیش خدمت ہے، مولانا مودودی صاحب کا مفہوم عبادات:

یہی غرض ہے جس کے لئے اسلام میں نماز، روزہ زکوة اور حج کی عبادتیں فرض کی گئی ہیں، ان کو عبادت کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ بس یہی عبادت ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اس اصلی عبادت کے لئے آدمی کو تیار کرتی ہیں۔ یہ اس کے لئے لازمی ٹریننگ کورس ہیں
(نوٹ: نیلے رنگ والے الفاظ، اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2002 ء میں موجود نہیں، جس کے اسکین صفحات پیش کئے ہیں، لیکن یہ الفاظ مودودی کی دوسری کتاب خطبات میں موجود ہیں!!)
صفحہ: 16 »» اسلامی عبادات پر تحقیقی نظر »» سید ابو الاعلی مودودی »» مرکزی مکتبہ جماعت اسلامی ہند، دہلی

یہی غرض ہے جس کے لئے اسلام میں نماز، روزہ زکوة اور حج کی عبادتیں فرض کی گئی ہیں۔ ان کو عبادت کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ بس یہی عبادت ہیں۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اس کے لئے لازمی ٹریننگ کورس ہیں
اسکین: صفحہ: 17 ۔ 18 »» اسلامی عبادات پر تحقیقی نظر »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2002 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

آپ سمجھتے ہیں کہ ہاتھ باندھ کر قبلہ رو کھڑے ہونا، گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر جھکنا، زمین پر ہاتھ ٹیک کر سجدہ کرنا اور چند مقرر الفاظ زبان سے ادا کرنا بس یہی چند افعال اور حرکات بجائے خود عبادت ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ رمضان کی پہلی تاریخ سے شوال کا چاند نکلنے تک روزانہ صبح سے شام تک بھوکے پیاسے رہنے کا نام عبادت ہے۔ آپ سمجھتے ہیں قرآن کے چند رکوع زبان سے پڑھ دنیے کا نام عبادت ہے۔ آپ سمجھتے ہیں کہ مکہ معظمہ جا کر کعبہ کے گرد طواف کرنے کا نام عبادت ہے۔غرض آپ نے چند افعال کی ظاہری شکلوں کا نام عبادت رکھ چھوڑا ہے۔ اور جب کوئی شخص ان شکلوں کے ساتھ افعال کو ادا کر دیتا ہے تو آپ خیال کرتے ہیں کہ اس نے خدا کی عبادت کر دی اور وما خلقت الجن والانس الا ليعبدون کا مقصد پورا ہو گیا۔ اب وہ اپنی زندگی میں آزاد ہے کہ جو چاہے کرے۔
لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے جس عبادت کیلئے آپ کو پیدا کیا ہے اور جسکا آپکو حکم دیا ہے وہ کچھ اور ہی چیز ہے۔ ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔
۔۔۔۔
پس خدا کی اصلی عبادت یہ ہے کہ ہوش سنبھالنے کے بعد سے مرتے دم تک آپ خدا کے قانون پر چلیں اور اس کے احکام کے مطابق زندگی بسر کریں۔ اس عبادت کیلئے کوئی وقت مقرر نہیں ہے۔ یہ ہر وقت ہونی چاہئے۔ اس عبادت کی کوئی ایک شکل نہیں ہے ہر کام اور ہر شکل میں اسی کی عبادت ہونی چاہئے۔ جب آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں فلاں وقت خدا کا بندہ ہوں اور فلاں وقت اس کا بندہ نہیں ہوں، تو آپ یہ بھی نہیں کہ سکتے کہ فلاں وقت خدا کی بندگی و عبادت کیلئے ہے اور فلاں وقت اسکی بندگی و عبادت کیلئے نہیں۔
بھائیو! آپکو عبادت کا مطلب معلوم ہو گیا اور یہ بھی معلوم ہو گیا کہ زندگی میں ہر وقت، ہر حال میں خدا کی بندگی و اطاعت کرنے کا نام ہی عبادت ہے، اب آپ پوچھیں گے کہ یہ نماز، روزہ، اور حج وغیرہ کیا چیزیں ہیں؟ اسکا جواب یہ ہے کہ دراصل یہ عبادتیں جو اللہ نے آپ پر فرض کی ہیں، انکا مقصد آپکو اس بڑی عبادت کیلئے تیار کرنا ہے جو آپکو زندگی میں ہر وقت ہر حال میں ادا کرنی چاہئے۔ ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
اب سب عبادتوں کو ادا کرنے کے بعد اگر آپ اس قابل ہو گئے کہ آپکی ساری زاندگی خدا کی عبادت بن جائے۔ تو بلا شبہ آپکی نماز، نماز ہے اور روزہ روزہ ہے، زکوۃ زکوۃ ہے اور حج حج ہے، لیکن اگر یہ مقصد پورا نہ ہوا تو محض رکوع اور سجدہ کرنے، بھوک پیاس کے ساتھ دن گذارنے، حج کی رسمیں ادا کردینے اور زکوۃ کی رقم نکال دینے سے کچھ حاصل نہیں۔
اسکین: صفحہ: 135 ۔ 138 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

کاش میں آ پکی ہاں میں ہاں ملا سکتا ، مگر کیا کروں جو کچھ میں جانتا ہوں اسکے خلاف نہیں کہہ سکتا۔ میں آپکو یقین دلاتا ہوں کہ جس حالت میں آپ اس وقت ہیں اس میں پانچ وقت کی نمازوں کے ساتھ تہجد، اشراق اور چاشت بھی پڑھنے لگیں، اور پانچ پانچ روزانہ قرآن بھی پڑھیں، رمضان شریف کر علاوہ گیارہ مہینوں میں ساڑھے پانچ مہینوں کے مزید روزے بھی رکھ لیا کریں تب بھی کچھ حاصل نہ ہو گا۔
اسکین: صفحہ: 179 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

یہ بات بھی اس سے پہلے میں بیان کر چکا ہوں کہ نماز روزے، حج اور زکوۃ کے نام سے جو عبادتیں ہم پر فرض کی گئی ہیں، انکا اصل مقصد اسی بڑی عبادت کیلئے ہم کو تیار کرنا ہے۔ انکو فرض کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر تم نے دن میں پانچ وقت رکوع اور سجدہ کر لیا، رمضان میں تیس دن تک صبح سے شام تک بھوک پیاس برداشت کرلی، مالدار ہونے کی صورت میں سالانہ زکوۃ اور عمر میں ایک مرتبہ حج ادا کر دیا، تو اللہ کا جو حق تم پر تھا وہ ادا ہو گیا اور اسکے بعد تم اسکی بندگی سے آزاد ہو گئے کہ جو چاہو کرتے پھرو، بلکہ داراصل ان عبادتوں کو فرض کرنیکی غرض یہی ہے کہ انکے ذریعہ سے آدمی کی تربیت کی جائے اور اسکو قابل بنا دیا جائے کہ اسکی پوری زندگی اللہ کی عبادت بن جائے اور اس کو اس قابل بنا دیا جائے کہ اس کی پُوری زندگی اللہ کی عبادت بن جائے۔ آئیے اب اسی مقصد کو سامنے رکھ کر ہم دیکھیں کہ روزی کس طرح آدمی کو اس بڑی عبادت کے لیے تیار کرتا ہے۔
اسکین: صفحہ: 184 ۔ 185 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

یہ مثال جو اس تفصیل کے ساتھ میں نے آپکے سامنے بیان کی ہے اس پر غور کریں تو آپکی سمجھ میں آسکتا ہے کہ آج آپکی عبادتیں کیوں بے اثر ہو گئی ہیں؟ جیسا کہ میں پہلے بھی آپ سے بارہا بیان کر چکا ہوں سب سے بڑی غلطی یہی ہے کہ آپ نے نماز روزے کے ارکان اور ان کی ظاہری صورتوں ہی کو اصل عبادت سمجھ رکھا ہے اور آپ اس خیال خام میں مبتلا ہو گئے ہیں کہ جس نے یہ ارکان پوری طرح ادا کردیئے۔ اس نے بس اللہ کی عبادت کر دی،
اسکین: صفحہ: 192 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

سوچئے اور غور کیجئے کہ اسکی وجہ آخر کیا ہے، میں آپکو یقین دلاتا ہوں، اسکی وجہ صرف یہ ہے کہ آبکے ذہن میں عبادت کا مفہوم اور مطلب ہی غلط ہو گیا ہے۔ آپ سمجھتے ہیں کہ سحر سے لے کے مگرب تک کچھ نہ کھانے اور پینے کا نام روزہ ہے اور بس یہی عبادت ہے۔ اسلئے روزے کی تو آپ پوری حفاظت کرتے ہیں، خدا کا خوف آپکے دل میں اس قدر ہوتا ہے کہ جس چیز سے روزہ ٹوٹنے کا ذرا سا اندیشہ بھی ہو اس سے آپ بچتے ہیں، اگر جان پر بھی بن جائے تب بھی آپ کو روزے توڑنے میں تامل ہوتا ہے۔ لیکن آپ یہ نہیں جانتے کہ یہ بھوکا بیاسا رہنا اصل عبادت نہیں بلکہ عبادت کی صورت ہے۔
اسکین: صفحہ: 194 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

عبادات ۔ ایک تربیتی کورس ہیں
یہ نماز اور روزہ اور زکوۃ اور حج دراصل اسی تیاری اور تربیت کیلئے ہیں جس طرح تمام دنیا کی سلطنتیں اپنی فوج، پولیس اور سول سروس کے آدمیوں کو پہلے خاص قسم کی ٹریننگ دیتی ہیں پھر ان سے کام لیتی ہیں، اسی طرح اللہ کا دین ( اسلام ) بھی ان تمام آدمیوں کو، جو اس کی ملازمت میں بھرتی ہوں، پہلے خاص طریقے سے تربیت دیتا ہے، پھر ان سے جہاد اور حکومت الہٰی کی خدمت لینا چاہتا ہے۔
اسکین: صفحہ: 315 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●● ●●●●●

بھائیو! اب مجھے امید ہے کہ تم نے اچھی طرح سمجھ لیا ہوگا کہ نماز اور روزہ اور حج اور یہ زکوۃ کس غرض کیلئے ہیں۔ تم اب تک یہ سمجھتے رہے ہو اور مدتوں سے تم کو اس غلط فہمی میں مبتلا رکھا گیا ہے کہ یہ عبادتیں محض پوجا پاٹ قسم کی چیزیں ہیں، تمہیں بتایا ہی نہیں گیا کہ یہ ایک بڑی خدمت کی تیاری کیلئے ہیں۔ اسی وجہ سے تم بغیر کسی مقصد کے ان رسموں کو ادا کرتے رہے اور اس کام کیلئے کبھی تیار ہونے کا خیال تک تمہارے دلوں میں نہ آیا جس کیلئے در اصل انہیں مقرر کیا گیا تھا۔ مگر اب میں تمہیں بتاتا ہوں کہ جس دل میں جہاد کی نیت نہ ہو اس جس کے پیش نظر جہاد کا مقصد نہ ہو اس کی ساری عبادتیں بے معنی ہیں، ان بے معنی عبادت گذاریوں سے اگر تم گمان رکھتے ہو کہ خدا کا تقرب نصیب ہوتا ہے تو خدا کے ہاں جا کر تم دیکھ لو گے کہ انہوں نے تم کو اس سے کتنا قریب کیا۔
اسکین: صفحہ: 317 ۔ 318 »» خطبات »» سید ابو الاعلی مودودی »» اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور »» اشاعت: 2001 ء
متفق
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
اعلیٰ حضرت! میں نے ”مسٹر ابوالاعلیٰ“ کو ”عالم“ نہیں لکھا ہے۔ ان کے کوائف کو نیٹ سے ”کاپی پیسٹ“ کیا ہے، حوالہ کے ساتھ۔ آپ متعلقہ نیٹ سائیٹ کے منتظمین سے ”احتجاج“ کیجئے۔ آپ کی دوسری اور تیسری سطور ”احمقانہ“ درجے میں آتی ہیں، جن کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
مَثَل مشہور ہے کہ " دروغ گو را حافظ نہ باشد " (میں نے ”مسٹر ابوالاعلیٰ“ کو ”عالم“ نہیں لکھا ہے۔)
اپنا کمنٹ پڑھیں : جسے لکھنے کے بعد جناب نے اس کی تردید نہیں کی (عالم دین، مفسر قرآن، دانشور، متعدد کتابوں کے مصنف اور جماعت اسلامی کے بانی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تاریخ پیدائش 25 ستمبر 1903ء ہے۔)
ایک غیر عالم کو عالم سمجھنا حماقت کہلائے گا یا اس غیر عالم کے بارے پوچھنا حماقت ہوگا؟
میری دوسری اور تیسری بات کا جواب کسی کے پاس ہوگا تو دیگا ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مَثَل مشہور ہے کہ " دروغ گو را حافظ نہ باشد " (میں نے ”مسٹر ابوالاعلیٰ“ کو ”عالم“ نہیں لکھا ہے۔)
اپنا کمنٹ پڑھیں : جسے لکھنے کے بعد جناب نے اس کی تردید نہیں کی (عالم دین، مفسر قرآن، دانشور، متعدد کتابوں کے مصنف اور جماعت اسلامی کے بانی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تاریخ پیدائش 25 ستمبر 1903ء ہے۔)
ایک غیر عالم کو عالم سمجھنا حماقت کہلائے گا یا اس غیر عالم کے بارے پوچھنا حماقت ہوگا؟
میری دوسری اور تیسری بات کا جواب کسی کے پاس ہوگا تو دیگا ۔
بھائی آپ کی جانب سے اس مسئلہ میں شدت ہے، جب یہ مدارس کا نظام نہیں تھا، یہ دستاربندی کا نظام نہ تھا، اور درس نظامی کا نظام متعارف نہیں ہوا تھا، کیا اس وقت ''عالم'' کا اطلاق نہیں ہوا کرتا تھا۔
جب اہل علم و علماء کسی کو عالم تسلیم کریں تو اس پر ضد نہیں کرنی چاہئے، اور تمام اختلافات کے باوجود اہل علم و علماء نے مولانا مودودی صاحب کو عالم کہا اور لکھا ہے۔ لہٰذا مولانا مودودی صاحب کو عالم لکھنے میں کوئی قباحت نہیں!
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
محترم دوستو : بات دوسری طرف نکل گئی ۔ کوئی سید مودودی صاحب کو عالم کہے مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن وہ عالم تھے نہیں ،
بات چل رہی ہے " بدنام زمانہ کتاب " کی کچھ فرصت ملے تو اس پر عرض کرتا ہوں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اس کتاب سے متعلق ایک دھاگہ میں درج ذیل گفتگو ہوئی :
http://forum.mohaddis.com/threads/معلومات.29524/#post-232538

سوال از: @علی معاویہ بھائی بھائی



جواب: از @اسحاق سلفی



جواب از: یوسف ثانی:


حوالہ
یوسف بھائی میں کلیۃ الدعوۃ سے فارغ ہوا ہوں اور وہاں تاریخ خصوصی مضمون ہے وہاں یہ کتاب حوالہ جاتی کتب کی فہرست میں شامل نہیں ہے کجا کہ نصاب میں شامل ہو میرے پاس اپنے کلیے کا نصاب مکمل موجود ہے جو جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے شائع شدہ ہے اگر کہیں گے تو اس کے صفحات سکین کر کے لگا دیتا ہوں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
مولانا مودودی اور جماعت اسلامی پر سب سے زیادہ اعتراضات سن پچاس، ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میں ہوئے۔ جن میں سے بعض کے جوابات دئے گئے اور بعض پر خاموشی اختیار کی گئی۔ اس کے بعد ان اختلافات اور مخالفت کی شدت میں کمی ہی ہوئی، کوئی ایسی نئی بات رد میں نہیں کی گئی، جن سے مولانا اور ان کی جماعت نئے سرے سے ”متنازعہ“ بن جاتی۔ گویا ان اختلافات کی گرد ہٹنے کے بعد 1979 میں سید ابوالاعلیٰ مودودی کو پہلا شاہ فیصل ایوارڈ دیا گیا۔ جبکہ 1990 میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر خورشید احمد کو بھی شاہ فیصل ایوارڈ دیا گیا۔



کیا یہ ”سارا عمل“ 1979 سے پہلے پہلے ”اختتام پذیر“ نہیں ہوگیا؟ کیا سعودی عرب کی حکومت اور وہاں کے علماء اتنے ہی ”بے خبر“ تھے کہ انہیں 1979 تک (جو مولانا کا سال وفات بھی ہے) مولانا کے ”علمی و عملی کاموں“ کی ”حقیقت“ سے ”بے خبر“ ہی رہے اور انہیں پتہ ہی نہ چل سکا کہ:



اور انہوں نے ”عالم بے خبری“ میں سب سے پہلے مولانا مودودی کو عالم اسلام کے اتنے بڑے انٹرنیشنل ایوارڈ سے نوازا۔ مزید ”جہالت“ یہ دکھلائی کہ دس سال بعد 1990 میں اسی جماعت کے نائب امیر کو بھی ایوارڈ سے نواز دیا۔ کاش متذکرہ بالا حقیقت سے کوئی آج بھی (بے خبر) سعودی علماء اور حکومت کو آگاہ کردے تاکہ وہ اپنے ان دونوں ایوارڈز کی اجرائی سے ”رجوع“ کرسکیں۔ یا کم از اپنی ”بے خبری“ کا اعتراف ہی کرسکیں۔

یا تو یہ تسلیم کیجئے کہ مولانا اور جماعت اسلامی کی ”سرپرستی“ کرنے والے سعودی علماء اور سعودی حکومت آج بھی ان کی ”اصلیت“ سے بے خبر ہی ہیں۔ یا یہ تسلیم کیجئے کہ اگر وہ ان کی سرپرستی فرماتے ہیں تو یہ لوگ کم از کم دین اسلام سے بہت دووووور نہیں ہیں یا پھر یہ تسلیم کیجئے کہ مولانا اور جماعت کی طرح سعودی علما اور ان کی حکومت بھی ۔ ۔ ۔ (آگے لکھنے سے میرا قلم قاصر ہے) ۔ حضور کچھ تو ”تسلیم“ کی خو ڈالئے۔ یہ کیا کہ (سعودیہ کی ”میری“ سرپرستی تو) میٹھا میٹھا ہڑپ اور (مودودی اور جماعت کی سرپرستی) کڑوا کڑوا تھو ہو۔

مانو نہ مانو جان جہاں، اختیار ہے
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے جاتے ہیں​
یوسف بھائی سید مودودی کو شاہ فیصل ایوارڈ ملنے سے کیا ثابت ہوتا ہے ؟
سب سے پہلے تو یہ بیان فرمایئے
پھر میں اگلی بات بھی لکھتا ہوں شاہ فیصل ایوارڈ کا ملنا کیا مودودی کی تمام باتوں کو قابل حجت تسلیم کرنا ہے؟
ایسا نہیں ہے ہر شخص کی حسنات بھی ہیں اور سئیات بھی سید مودودی کی حسنات میں سب سے بڑی قرآن مجید کا عام فہم ترجمہ کرنا ہے جس سے ایک بہت بڑی تعداد جو قرآن مجید سے فاصلے پر تھی انہوں نے قرآن پڑھنا شروع کیا میرے حلقہ احباب میں تقریبا 35 سے 40 ایسے ہیں جنہوں نے سید مودودی کا ترجمہ قرآن پڑھا اور دین کی طرف راغب ہوئے
اس کے علاوہ جامعہ اسلامیہ کی تاسیسی اجلاس میں بھی یہ شامل رہے
جامعہ اسلامیہ کے نصاب میں ان کی تجاویز (ایک قول کے مطابق) بھی شامل ہیں
اس کے علاوہ ان کی دیگر مثبت تصنیفات و تالیفات بالخصوص علم سیاست پر ان کے لیکچر جو پروفیسر خورشید احمد نے مدون کر کے شائع کروائے قابل قدر ہیں
لیکن ان خدمات سے خلافت وملوکیت کی صورت میں جو داغ لگا وہ نہ تو کم ہوتا ہے اور نہ ہی ختم
اگر ایسا ہی ہو تو سعودی حکومت کی طرف سے علمائے دیو بند کے حوالے سے رویوں کا پس منظر بھی کچھ ایسا ہی ہے لہذا اگر اس معاملہ کو مثبت انداز میں دیکھا جائے تو زیادہ بہتر ہے کجا کہ اس معاملہ کو خلافت و ملوکیت سے ملا کر سعودی حکومت کی لاعلمی یا اس موقف میں شراکت ثابت کی جائے
 
Top