حرب بن شداد
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2012
- پیغامات
- 2,149
- ری ایکشن اسکور
- 6,345
- پوائنٹ
- 437
عزر لنگ۔۔۔آپ نےجو شیعہ کتب کے ریفریسیس دئے ہیں ان کا بھی عربی متن اور اس کا لنک عنایت فرمائیں تاکہ مجھ ناقص العلم کے علم میں اضافہ ہو شکریہ
عزر لنگ۔۔۔آپ نےجو شیعہ کتب کے ریفریسیس دئے ہیں ان کا بھی عربی متن اور اس کا لنک عنایت فرمائیں تاکہ مجھ ناقص العلم کے علم میں اضافہ ہو شکریہ
عزر لنگ۔۔۔
آپ نے اردو متن اور لنک نہیں دیا؟؟؟۔۔۔عن ابن عباس، قال بينما عمر بن الخطاب رضي الله عنه وبعض أصحابه يتذاكرون الشعر، فقال بعضهم: فلان أشعر؛ وقال بعضهم: بل فلان أشعر، قال: فأقبلت، فقال عمر: قد جاءكم أعلم الناس بها، فقال عمر: من شاعرالشعراء يا بن عباس? قال: فقلت: زهير بن أبي سلمى، فقال عمر: من شاعر الشعراء يا بن عباس? قال: فقلت: زهير بن أبي سلمى، فقال عمر: هلمّ من شعره ما نستدل به على ما ذكرت؛ فقلت: امتدح قوماً من بني عبد الله بن غطفان، فقال:
لو كان يقعد فوق الشمس من كرم قوم بـأولـهـم أو مـــجـــدهـــم قـــعـــدوا
قوم أبـوهـم سـنـان حـين تـــنـــســـبـــهـــم طابوا وطـاب مـن الأولاد مـا ولـدوا
إنـــس إذا أمـــنـــوا، جـــن إذا فـــزعـــوا مرزءون بـــهـــا لـــيل إذا حـــشــــــدوا
محـدون عـلـى مـا كـــان مـــن نـــعـــم لا ينـزع الـلـه مـنـهـم مـالــه حـــســـدوا
فقال عمر: أحسن؛ وما أعلم أحداً أولى بهذا الشعر من هذا الحيّ من بني هاشم! لفضل رسول الله صلى الله عليه وسلّم وقرابتهم منه، فقلت: وفقت يا أمير المؤمنين، ولم تزل موفقاُ، فقال: يا بن عباس، أتدري ما منع قومكم منهم بعد محمد? فكرهت أن أجيبه، فقلت: إن لم أكن أدري فأمير المؤمنين يدريني، فقالعمر: كرهوا أن يجمعوا لكم النبوّة والخلافة، فتبجحوا على قومكم بجحاً بجحاً، فاختارت قريش لأنفسها فأصابت ووفقت.
فقلت: يا أمير المؤمنين، إن تأذن لي في الكلام، وتمط عني الغضب تكلمت.
فقال: تكلم يا بن عباس، فقلت: أمّا قولك يا أمير المؤمنين: اختارت قريش لأنفسها فأصابت ووفّقت، فلو أن قريشاً اختارت لأنفسها حيث اختار الله عزّوجلّ لها لكان الصواب بيدها غير مردود ولا محسود. وأما قولك: إنهم كرهوا أن تكون لنا النبوّة والخلافة، فإنّ الله عزّ وجلّ وصف قوماً بالكراهية فقال: "ذلك بأنهم كرهوا ما أنزل الله فأحبط أعمالهم" فقال عمر: هيهات والله يا بن عباس! قد كانت تبلغني عنك أشياء كنت أكره أن أفرّك عنها، فتزيل منزلتك مني؛ فقلت: وما هي يا أمير المؤمنين?
اب آپ کی باری ہے
یاد رہے اس دھاگے کا عنوان خلافت ہے !اب باقی کی باتیں اس سوال کے جواب کے بعد!۔
شیعوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ معصوم ہیں مگر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وہ اپنی صاحبزادی اُم کلثوم رضی اللہ عنھا کی شادی امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کرتے ہیں جو حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی حقیقی بہن ہیں۔۔۔
آخر یہ کیسا تضاد ہے؟؟؟۔۔۔ کہ ایک طرف ایک شیعہ رافضی یہ اعترازض کرتا ہے ملاحظہ کیجئے۔۔۔
کیا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ غیر معصوم ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کردی یہ چیز شیعہ مذہب کے عقائد اساسی کے منافی ہے بلکہ اس بات یہ بھی پتہ چلا کہ کوئی امام بھی معصوم نہیں کیونکہ وہ بھی تو انہین کی اولاد میں ہے۔۔۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے برضاورغبت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنا داماد کیوں بنایا؟؟؟۔۔۔ کیا یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حق پر ہونے کی دلیل نہیں ہے خلافت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ پر۔۔۔
شیعہ حضرات ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا غاصب گردانتے ہیں جنہوں نے فھوا علی موالا یعنی حضرت علی کی خلافت غصب کی لیکن کمال تعجب کے امام معصوم ہیں، نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کو بسر چشم قبول کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے دونوں کی بیعت بھی کی ہے۔۔۔۔
اس سے لازم آتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ شیخین کی خلافت سے راضی تھے کیونکہ انہوں نے بقول شیعہ غاصب اور دھوکے بازوں کی بیعت کی اور ان دونوں کے منصب خلافت کا بذات خود اقرار بھی کیا؟؟؟۔۔۔
یہ چیز حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عصمت کو نیست ونابود کرنے والی ہے اور ظالم کو ظلم کے لئے شہ دینے والی بھی ہے کہ جب کہ ایسی حرکت کسی صورت میں امام معصوم سے سرزد نہیں ہوسکتی۔۔۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ موقف مبنی برصواب ہے کیونکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ دونوں مومن صادق ہیں دونوں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اور دونوں ہی عدل وانصاف کا پیکر ہیں مذکورہ جواب سے پتہ چلا کہ شیعہ حضرات، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی تکفیر اور اُن پر لعن طعن غاصب ہونے کا الزام کیوں لگاتے ہیں اور ان دونوں کی خلافت سے عدم رضامندی کے اظہار میں اپنے امام کے مخالف ہیں۔۔۔
یہاں میں مذکورہ قضیہ میں حیرت واستعجاب کا شکار ہوجاتا ہوں کہ ہم ابوالحسن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی راہ اختیار کریں یا آپ گنہگار وبدکردار شیعوں کا طریقہ اپنائیں؟؟؟۔۔۔۔
مزید سے پہلے اس تحریر کا جواب لازمی دیجئے گا اور علمی انداز میں دلائل کے ساتھ۔۔۔۔
بہرام دوبارہ پڑھیں۔۔۔اردو متن کمپوز کیا ہوا اور تاریخ طبری کے ارود ترجمہ کی کتاب کا لنک اور مذکورہ صفحہ کا عکس تو میں پہلے ہی آپ کی خدمت میں پیش کرچکا ہوں جہاں تک بات ہے اس کتاب کے لنک کی تو وہ بھی حاضر خدمت کردیتا ہو ں اس کے باوجو د آپ نے نہیں ماننا ہے اور اگلا مطالبہ یہ ہونا ہے
یہ کس کے امام ہیں؟؟؟۔۔۔تاریخ طبری و امام طبری
بادشاہ سلامت ! یہ حرب بن شداد کے امام ہیں کیونکہ وہ انھیں امام طبری کہتے ہیں اس لئے میں نے بھی یہ جرت کی آپ کا حکم ہو تو آئندہ ایسا نہیں لکھوں گا انہیں میں آپ کی طرح قصہ گو ہی لکھا کروں گا لیکن بادشاہ سلامت جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں !!یہ کس کے امام ہیں؟؟؟۔۔۔
کیا کوئی بہت بڑے محدث گزرے ہیں؟؟؟۔۔۔
یا تاریخ واقعات کو جمع کرنے والے قصاص۔۔۔
مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیریاس روایت کے روای کا نام بھی بتادیں؟؟؟۔۔۔
جس واقعہ سقیفہ بنی ساعدہ کو امام طبری رحمہ اللہ نے رقم کیا ہے۔۔۔
بھاگنا نہیں اب۔۔۔
http://forum.mohaddis.com/threads/حضرت-عمار-بن-یاسر-رضی-اللہ-عنہ.9472/page-3
شہزادے آپ کو مشورہ ہے کہ اس قہہ کو بار بار نا چاٹو
اب پچھتائے کیا ہوت۔۔۔ جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔۔
http://forum.mohaddis.com/threads/خلافت-کی-باگ-ڈور-قریش-میں-رہنا-اور-منکرین-حدیث-کا-بے-جا-اعتراض.14000/page-2