• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلافت کی باگ ڈور قریش میں رہنا اور منکرین حدیث کا بے جا اعتراض

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
عزر لنگ۔۔۔

عن ابن عباس، قال بينما عمر بن الخطاب رضي الله عنه وبعض أصحابه يتذاكرون الشعر، فقال بعضهم: فلان أشعر؛ وقال بعضهم: بل فلان أشعر، قال: فأقبلت، فقال عمر: قد جاءكم أعلم الناس بها، فقال عمر: من شاعرالشعراء يا بن عباس? قال: فقلت: زهير بن أبي سلمى، فقال عمر: من شاعر الشعراء يا بن عباس? قال: فقلت: زهير بن أبي سلمى، فقال عمر: هلمّ من شعره ما نستدل به على ما ذكرت؛ فقلت: امتدح قوماً من بني عبد الله بن غطفان، فقال:
لو كان يقعد فوق الشمس من كرم قوم بـأولـهـم أو مـــجـــدهـــم قـــعـــدوا
قوم أبـوهـم سـنـان حـين تـــنـــســـبـــهـــم طابوا وطـاب مـن الأولاد مـا ولـدوا
إنـــس إذا أمـــنـــوا، جـــن إذا فـــزعـــوا مرزءون بـــهـــا لـــيل إذا حـــشــــــدوا
محـدون عـلـى مـا كـــان مـــن نـــعـــم لا ينـزع الـلـه مـنـهـم مـالــه حـــســـدوا
فقال عمر: أحسن؛ وما أعلم أحداً أولى بهذا الشعر من هذا الحيّ من بني هاشم! لفضل رسول الله صلى الله عليه وسلّم وقرابتهم منه، فقلت: وفقت يا أمير المؤمنين، ولم تزل موفقاُ، فقال: يا بن عباس، أتدري ما منع قومكم منهم بعد محمد? فكرهت أن أجيبه، فقلت: إن لم أكن أدري فأمير المؤمنين يدريني، فقالعمر: كرهوا أن يجمعوا لكم النبوّة والخلافة، فتبجحوا على قومكم بجحاً بجحاً، فاختارت قريش لأنفسها فأصابت ووفقت.
فقلت: يا أمير المؤمنين، إن تأذن لي في الكلام، وتمط عني الغضب تكلمت.
فقال: تكلم يا بن عباس، فقلت: أمّا قولك يا أمير المؤمنين: اختارت قريش لأنفسها فأصابت ووفّقت، فلو أن قريشاً اختارت لأنفسها حيث اختار الله عزّوجلّ لها لكان الصواب بيدها غير مردود ولا محسود. وأما قولك: إنهم كرهوا أن تكون لنا النبوّة والخلافة، فإنّ الله عزّ وجلّ وصف قوماً بالكراهية فقال: "ذلك بأنهم كرهوا ما أنزل الله فأحبط أعمالهم" فقال عمر: هيهات والله يا بن عباس! قد كانت تبلغني عنك أشياء كنت أكره أن أفرّك عنها، فتزيل منزلتك مني؛ فقلت: وما هي يا أمير المؤمنين?


اب آپ کی باری ہے
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اردو
عن ابن عباس، قال بينما عمر بن الخطاب رضي الله عنه وبعض أصحابه يتذاكرون الشعر، فقال بعضهم: فلان أشعر؛ وقال بعضهم: بل فلان أشعر، قال: فأقبلت، فقال عمر: قد جاءكم أعلم الناس بها، فقال عمر: من شاعرالشعراء يا بن عباس? قال: فقلت: زهير بن أبي سلمى، فقال عمر: من شاعر الشعراء يا بن عباس? قال: فقلت: زهير بن أبي سلمى، فقال عمر: هلمّ من شعره ما نستدل به على ما ذكرت؛ فقلت: امتدح قوماً من بني عبد الله بن غطفان، فقال:
لو كان يقعد فوق الشمس من كرم قوم بـأولـهـم أو مـــجـــدهـــم قـــعـــدوا
قوم أبـوهـم سـنـان حـين تـــنـــســـبـــهـــم طابوا وطـاب مـن الأولاد مـا ولـدوا
إنـــس إذا أمـــنـــوا، جـــن إذا فـــزعـــوا مرزءون بـــهـــا لـــيل إذا حـــشــــــدوا
محـدون عـلـى مـا كـــان مـــن نـــعـــم لا ينـزع الـلـه مـنـهـم مـالــه حـــســـدوا
فقال عمر: أحسن؛ وما أعلم أحداً أولى بهذا الشعر من هذا الحيّ من بني هاشم! لفضل رسول الله صلى الله عليه وسلّم وقرابتهم منه، فقلت: وفقت يا أمير المؤمنين، ولم تزل موفقاُ، فقال: يا بن عباس، أتدري ما منع قومكم منهم بعد محمد? فكرهت أن أجيبه، فقلت: إن لم أكن أدري فأمير المؤمنين يدريني، فقالعمر: كرهوا أن يجمعوا لكم النبوّة والخلافة، فتبجحوا على قومكم بجحاً بجحاً، فاختارت قريش لأنفسها فأصابت ووفقت.
فقلت: يا أمير المؤمنين، إن تأذن لي في الكلام، وتمط عني الغضب تكلمت.
فقال: تكلم يا بن عباس، فقلت: أمّا قولك يا أمير المؤمنين: اختارت قريش لأنفسها فأصابت ووفّقت، فلو أن قريشاً اختارت لأنفسها حيث اختار الله عزّوجلّ لها لكان الصواب بيدها غير مردود ولا محسود. وأما قولك: إنهم كرهوا أن تكون لنا النبوّة والخلافة، فإنّ الله عزّ وجلّ وصف قوماً بالكراهية فقال: "ذلك بأنهم كرهوا ما أنزل الله فأحبط أعمالهم" فقال عمر: هيهات والله يا بن عباس! قد كانت تبلغني عنك أشياء كنت أكره أن أفرّك عنها، فتزيل منزلتك مني؛ فقلت: وما هي يا أمير المؤمنين?


اب آپ کی باری ہے
آپ نے اردو متن اور لنک نہیں دیا؟؟؟۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
سیدنا علی رضی اللہ فرماتے ہیں جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا آخری وقت آیا تو انہوں نے عمررضی اللہ کو بلایا اور خلافت سپرد کردی ہم نے ان کی بات مان لی۔ اطاعت کی بیعت سے انکار نہ کیا وہ خیر خواہی کے وطیرے پر قائم رہے (نہج البلاغہ مترجم رئیس احمد جعفری اقتباس خط ٨٨٠ تا ٨٨٥)۔۔۔

تفسیر مجمع البیان اور منہاج الصادقین میں شیعہ مفسرین لکھتے ہیں کہ!۔
اشد علی الکفار۔
حضرت عمررضی اللہ عنہ کے حق میں نازل ہوئی جنہوں نے بدر کے قیدیوں کے متعلق حکم دیا کہ ہر قیدی کو اس کا مسلمان رشتہ دار قتل کردے۔۔۔

قبول اسلام سے لے کر نبی صلی اللہ علی وسلم کی وفات تک صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں گزرا ہجرت کے متعلق بھی شیعوں کی مشہور منظوم کتاب حملہ حیدریہ سن لیجئے۔

زنزدیک آں قوم ہر مکررفت​
بسوئے سرائے ابوبکر رفت​
پئے ہجرت اور نیز آمادہ بود​
کہ سابق رسولش خبردار بود​
نبی بردرخانہ اش چوں رسید​
بگوشش ندائے سفرورکشید​
جوں ابوبکر زاں حال آگاہ شد​
زخانہ جرون رفت وہمراہ شد​

مگر افسوس کے شیعیت تو صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی دشمن تھی ہی۔۔۔۔ اس کے خدا واسطے کے وکیل بھی خدا کے خوف سے بےنیاز ہوکر کہہ اٹھے۔۔۔

اسلام کا یہ نازک ترین مطالبہ ہے اور اتنا نازک ہے کہ ایک مرتبہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ جیسا بےنفس متوع اور سراپا للہیت انسانی بھی اس کو پورا کرنے سے چوک گیا۔۔۔ (ترجمان القرآن ربیع الثانی ٥٧ھ جلد ١٢ عدد ٤ صفحہ ٢٨٩)۔۔۔
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اب باقی کی باتیں اس سوال کے جواب کے بعد!۔
شیعوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ معصوم ہیں مگر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وہ اپنی صاحبزادی اُم کلثوم رضی اللہ عنھا کی شادی امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کرتے ہیں جو حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی حقیقی بہن ہیں۔۔۔
آخر یہ کیسا تضاد ہے؟؟؟۔۔۔ کہ ایک طرف ایک شیعہ رافضی یہ اعترازض کرتا ہے ملاحظہ کیجئے۔۔۔

کیا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ غیر معصوم ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کردی یہ چیز شیعہ مذہب کے عقائد اساسی کے منافی ہے بلکہ اس بات یہ بھی پتہ چلا کہ کوئی امام بھی معصوم نہیں کیونکہ وہ بھی تو انہین کی اولاد میں ہے۔۔۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے برضاورغبت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنا داماد کیوں بنایا؟؟؟۔۔۔ کیا یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حق پر ہونے کی دلیل نہیں ہے خلافت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ پر۔۔۔

شیعہ حضرات ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا غاصب گردانتے ہیں جنہوں نے فھوا علی موالا یعنی حضرت علی کی خلافت غصب کی لیکن کمال تعجب کے امام معصوم ہیں، نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کو بسر چشم قبول کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے دونوں کی بیعت بھی کی ہے۔۔۔۔

اس سے لازم آتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ شیخین کی خلافت سے راضی تھے کیونکہ انہوں نے بقول شیعہ غاصب اور دھوکے بازوں کی بیعت کی اور ان دونوں کے منصب خلافت کا بذات خود اقرار بھی کیا؟؟؟۔۔۔

یہ چیز حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عصمت کو نیست ونابود کرنے والی ہے اور ظالم کو ظلم کے لئے شہ دینے والی بھی ہے کہ جب کہ ایسی حرکت کسی صورت میں امام معصوم سے سرزد نہیں ہوسکتی۔۔۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ موقف مبنی برصواب ہے کیونکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ دونوں مومن صادق ہیں دونوں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اور دونوں ہی عدل وانصاف کا پیکر ہیں مذکورہ جواب سے پتہ چلا کہ شیعہ حضرات، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی تکفیر اور اُن پر لعن طعن غاصب ہونے کا الزام کیوں لگاتے ہیں اور ان دونوں کی خلافت سے عدم رضامندی کے اظہار میں اپنے امام کے مخالف ہیں۔۔۔

یہاں میں مذکورہ قضیہ میں حیرت واستعجاب کا شکار ہوجاتا ہوں کہ ہم ابوالحسن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی راہ اختیار کریں یا آپ گنہگار وبدکردار شیعوں کا طریقہ اپنائیں؟؟؟۔۔۔۔


مزید سے پہلے اس تحریر کا جواب لازمی دیجئے گا اور علمی انداز میں دلائل کے ساتھ۔۔۔۔
یاد رہے اس دھاگے کا عنوان خلافت ہے !
ام کلثوم کی شادی !!
چونکہ اس موضوع پر درج ذیل لنک پر بات ہورہی ہے جو آپ بھی جانتے ہیں تو یہ مناسب نہیں کہ اس بات چیت کو یہاں بھی کیا جائے اس لئے اگر اس شادی کے سلسلے میں کوئی دلیل ہو تو ایسے ایسی تھریڈ میں پیش کردیا جائے کیونکہ اب تک جو بھی دلیل دی گئی اس میں کوئی نہ کوئی علت پائی جاتی ہے جیسے میں ظاہر کر چکا ہوں اگر کوئی اور دلیل ہو تو ایسے پیش کیا جائے شکریہ
http://forum.mohaddis.com/threads/ام-کلثوم-بنت-علی-رضی-اللہ-عنہما-کا-سیدنا-عمر-رضی-اللہ-عنہ-سے-نکاح.10038/page-4
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اردو متن کمپوز کیا ہوا اور تاریخ طبری کے ارود ترجمہ کی کتاب کا لنک اور مذکورہ صفحہ کا عکس تو میں پہلے ہی آپ کی خدمت میں پیش کرچکا ہوں جہاں تک بات ہے اس کتاب کے لنک کی تو وہ بھی حاضر خدمت کردیتا ہو ں اس کے باوجو د آپ نے نہیں ماننا ہے اور اگلا مطالبہ یہ ہونا ہے
بہرام دوبارہ پڑھیں۔۔۔
میں نے روایت اور اردو متن مانگا تھا۔۔۔
لنک کے ساتھ کتاب نہیں۔۔۔ مجھے جلدی نہیں ہے آپ تسلی سے۔۔۔
کوشش جاری رکھیں۔۔۔ لیکن یاد رہے متن مکمل ہونا چاہئے۔۔۔ ادھورا نہیں حسب عادت۔۔۔
جو آپ ہمیشہ کرتے ہیں۔۔۔ لنک اسی لئے مانگا کہ اگر کہیں آپ ڈنڈی ماریں تو وہاں سے مراجعہ کر لیاجائے۔۔۔
شکریہ۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
یہ کس کے امام ہیں؟؟؟۔۔۔
کیا کوئی بہت بڑے محدث گزرے ہیں؟؟؟۔۔۔
یا تاریخ واقعات کو جمع کرنے والے قصاص۔۔۔
بادشاہ سلامت ! یہ حرب بن شداد کے امام ہیں کیونکہ وہ انھیں امام طبری کہتے ہیں اس لئے میں نے بھی یہ جرت کی آپ کا حکم ہو تو آئندہ ایسا نہیں لکھوں گا انہیں میں آپ کی طرح قصہ گو ہی لکھا کروں گا لیکن بادشاہ سلامت جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں !!
بات یہ ہے ان قصہ گو طبری صاحب نے قرآن مجید کی تفسیر بھی لکھی ہے جو تفسیر طبری کے نام سے مشہور ہے اب اللہ کے کلام کی تفسیر تو کوئی امام ہی کرسکتا ہے جبکہ آپ امام بخاری کی کتاب کی تفسیر (شرح )کرنے والے امام ابن حجر عسقلانی کو امام کہتے ہیں لیکن آپ کے حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے میں پھر بھی انہیں امام نہیں لکھوں گا چاہے دنیا لاکھ طبری کو امام کہے

اس روایت کے روای کا نام بھی بتادیں؟؟؟۔۔۔
جس واقعہ سقیفہ بنی ساعدہ کو امام طبری رحمہ اللہ نے رقم کیا ہے۔۔۔
بھاگنا نہیں اب۔۔۔
http://forum.mohaddis.com/threads/حضرت-عمار-بن-یاسر-رضی-اللہ-عنہ.9472/page-3
مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری

کسی ایسی ہی صورت حال کے لئے کسی کا فرمان اعلی شان ہے
شہزادے آپ کو مشورہ ہے کہ اس قہہ کو بار بار نا چاٹو
اب پچھتائے کیا ہوت۔۔۔ جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔۔
http://forum.mohaddis.com/threads/خلافت-کی-باگ-ڈور-قریش-میں-رہنا-اور-منکرین-حدیث-کا-بے-جا-اعتراض.14000/page-2
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
صحیح بخاری

كتاب فضائل الصحابة
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا
حدیث نمبر: 3668
فَحَمِدَ اللَّهَ أَبُو بَكْرٍ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ:‏‏‏‏"أَلَا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ"، وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ سورة الزمر آية 30، وَقَالَ:‏‏‏‏ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144، قَالَ:‏‏‏‏ فَنَشَجَ النَّاسُ يَبْكُونَ، قَالَ:‏‏‏‏ وَاجْتَمَعَتْ الْأَنْصَارُ إِلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَقَالُوا:‏‏‏‏ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ فَذَهَبَ إِلَيْهِمْ أَبُو بَكْرٍ ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، فَذَهَبَ عُمَرُ يَتَكَلَّمُ فَأَسْكَتَهُ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ عُمَرُ، يَقُولُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا أَنِّي قَدْ هَيَّأْتُ كَلَامًا قَدْ أَعْجَبَنِي خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْلُغَهُ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَتَكَلَّمَ أَبْلَغَ النَّاسِ، فَقَالَ:‏‏‏‏ فِي كَلَامِهِ نَحْنُ الْأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ، فَقَالَ:‏‏‏‏ حُبَابُ بْنُ الْمُنْذِرِ لَا وَاللَّهِ لَا نَفْعَلُ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ لَا وَلَكِنَّا الْأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ هُمْ أَوْسَطُ الْعَرَبِ دَارًا وَأَعْرَبُهُمْ أَحْسَابًا ، فَبَايِعُوا عُمَرَ أَوْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ بَلْ نُبَايِعُكَ أَنْتَ فَأَنْتَ سَيِّدُنَا وَخَيْرُنَا ، وَأَحَبُّنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ فَبَايَعَهُ وَبَايَعَهُ النَّاسُ، فَقَالَ:‏‏‏‏ قَائِلٌ قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، فَقَالَ:‏‏‏‏ عُمَرُ قَتَلَهُ اللَّهُ.

ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی۔ پھر فرمایا: لوگو! دیکھو اگر کوئی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو پوجتا تھا (یعنی یہ سمجھتا تھا کہ وہ آدمی نہیں ہیں، وہ کبھی نہیں مریں گے) تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی ہے اور جو شخص اللہ کی پوجا کرتا تھا تو اللہ ہمیشہ زندہ ہے اسے موت کبھی نہیں آئے گی۔ (پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سورۃ الزمر کی یہ آیت پڑھی) «إنك ميت وإنهم ميتون‏» "اے پیغمبر! تو بھی مرنے والا ہے اور وہ بھی مریں گے۔" اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل أفإن مات أو قتل انقلبتم على أعقابكم ومن ينقلب على عقبيه فلن يضر الله شيئا وسيجزي الله الشاكرين‏» "محمد صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک رسول ہیں۔ اس سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر وہ وفات پا جائیں یا انہیں شہید کر دیا جائے تو تم اسلام سے پھر جاؤ گے اور جو شخص اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے تو وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور اللہ عنقریب شکر گزار بندوں کو بدلہ دینے والا ہے۔"راوی نے بیان کیا کہ یہ سن کر لوگ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ راوی نے بیان کیا کہ انصار سقیفہ بنی ساعدہ میں سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس جمع ہو گئے اور کہنے لگے کہ ایک امیر ہم میں سے ہو گا اور ایک امیر تم (مہاجرین) میں سے ہو گا (دونوں مل کر حکومت کریں گے) پھر ابوبکر، عمر بن خطاب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم ان کی مجلس میں پہنچے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کرنی چاہی لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے خاموش رہنے کے لیے کہا۔ عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم میں نے ایسا صرف اس وجہ سے کیا تھا کہ میں نے پہلے ہی سے ایک تقریر تیار کر لی تھی جو مجھے بہت پسند آئی تھی پھر بھی مجھے ڈر تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی برابری اس سے بھی نہیں ہو سکے گی۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انتہائی بلاغت کے ساتھ بات شروع کی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ ہم (قریش) امراء ہیں اور تم (جماعت انصار) وزارء ہو۔ اس پر حباب بن منذر رضی اللہ عنہ بولے کہ نہیں اللہ کی قسم ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، ایک امیر ہم میں سے ہو گا اور ایک امیر تم میں سے ہو گا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نہیں ہم امراء ہیں تم وزارء ہو (وجہ یہ ہے کہ) قریش کے لوگ سارے عرب میں شریف خاندان شمار کیے جاتے ہیں اور ان کا ملک (یعنی مکہ) عرب کے بیچ میں ہے تو اب تم کو اختیار ہے یا تو عمر رضی اللہ عنہ کی بیعت کر لو یا ابوعبیدہ بن جراح کی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں ہم آپ کی ہی بیعت کریں گے۔ آپ ہمارے سردار ہیں، ہم میں سب سے بہتر ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک آپ ہم سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کر لی پھر سب لوگوں نے بیعت کی۔ اتنے میں کسی کی آواز آئی کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو تم لوگوں نے مار ڈالا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: انہیں اللہ نے مار ڈالا۔
 
Top