• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خواتین کے سفر حج میں محرم کی ضرورت!

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
برادران، اوپر والے اقتباس کے حوالے سے یہ معلوم کرنا تھا کہ اس طرح کسی شہر میں ٹھہر کر عدت گذارنا پرانے دور میں تو شاید ممکن ہوتا ہوگا لیکن آج کے دور میں جب کہ مسلم علاقے مختلف ممالک می‍ں تقسیم ہو گئے ہیں تو کیا صورت اختیار کرنی چاہیے؟
بھائی جان اصل میں آج کے دور کے حساب سے تو یہی سمجھ آتا ہے کہ ہر بندہ اپنے وسائل کو دیکھے۔اگر اللہ تعالیٰ نے خوب فراوانی کی ہے تو پھر تو کوئی مسئلہ ہی نہیں کسی بھی جگہ ہوٹل یا پھر کسی قریبی ملک میں عزیز رشتہ دار کے پاس چلے جانا ایک حل بنتا ہے ،اگر حالات ایسے نہیں تو پھر گھر واپسی ہی بہتر ہے۔یہ تو اصل میں مسئلہ اس شخص کے حساب سے بیان کیا گیا ہے جس کے لیے دوسری کوئی صورت ممکن ہو اگر دوسری کوئی صورت ممکن نہیں تو گھر واپسی میں ہی خیروبرکت ہے۔ان شاء اللہ
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

بھائی جان اصل میں آج کے دور کے حساب سے تو یہی سمجھ آتا ہے کہ ہر بندہ اپنے وسائل کو دیکھے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے خوب فراوانی کی ہے تو پھر تو کوئی مسئلہ ہی نہیں کسی بھی جگہ ہوٹل یا پھر کسی قریبی ملک میں عزیز رشتہ دار کے پاس چلے جانا ایک حل بنتا ہے ،اگر حالات ایسے نہیں تو پھر گھر واپسی ہی بہتر ہے۔ یہ تو اصل میں مسئلہ اس شخص کے حساب سے بیان کیا گیا ہے جس کے لیے دوسری کوئی صورت ممکن ہو اگر دوسری کوئی صورت ممکن نہیں تو گھر واپسی میں ہی خیروبرکت ہے۔ان شاء اللہ

آپ حج پر جا رہے ہیں، اگر عدت جیسا مسئلہ درپیش ہو تو آپکو ہر صورت واپس ہی آنا ھے چاہے خوب فراوانی ہی کیوں نہ ہو یہ مجبوری ھے۔

یہ ذہن میں رکھیں کہ حج پر جانے کے لئے ویزہ لینا پڑتا ھے اور اس پر ایک شارٹ مدت ہوتی ھے جو عدت کے وقت کو کور نہیں کرتی۔

عدت کی صورت میں آپکو ویزہ پر ایکسٹینشن نہیں مل سکتی۔ اگر کوئی یہ کوشش کرنا چاہے کہ وزٹ ویزہ کا بندوبست کروا دے گا تو اس ویزہ پر درخواست جمع ہی اس صورت میں ہوتی ھے جب آپ اس ملک میں نہیں ہیں۔

اگر کسی بھی وجہ سے یا کسی کے کہنے پر وہاں عدت پوری کی تو پھر ملک چھوڑنے کے لئے آپ کو جو یومیہ جرمانہ فکس ھے کل مدت تک وہ جرمانہ ائرپورٹ پر ادا کرنے کے بعد ہی خروج ہو گا ورنہ گرفتاری ممکن ھے۔

اگر اس جرمانہ کو معاف کرنے پر جوازات میں درخواست بھی دیں تو اس پر بھی ایک مہینہ لگ جاتا ھے اور جس سے جرمانہ پر تھوڑی رعایت مل جاتی ھے۔

اگر کسی کے پاس اس پر کوئی نئی اپڈیٹ ہو تو وہ بھی اس پر معلومات شیئر کر سکتا ھے۔

والسلام
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
کنعان بھائی لگتا ہے آپ جذباتی ہو گئے۔ہا ہا ہا
اصل میں آپ پہلے مضمون پڑھ لیں جس پر بات چیت چل رہی ہے۔کیونکہ مجھے ایسے لگ رہا ہے جیسے آپ کو اصل وجہ کا پتہ نہیں۔دراصل علماء کی رائے بیان ہوئی تھیں کہ سفر حج میں عورت کو عدت کا مسئلہ پیش آ جائے تو کیا کرے؟اس میں کچھ رائے تھیں ان کا موجودہ دور میں حل پر سوال کیا گیا تھا اور اس پر رائے کا اظہار کیا گیا ہے۔آپ نے قانونی مسئلے بیان کیے ہیں جو اپنی جگہ حقیقت رکھتے ہیں لیکن یہ سب چھوٹی چھوٹی جزئیات ہیں جن کا باقاعدہ قانونی حل بھی موجود ہے اس لیے اصل بحث قوانین کی نہیں بلکہ صورت مسئولہ کی تھی جس پر رائے کا اظہار کیا گیا ہے۔امید ہے بات واضح ہو گئی ہو گی۔ان شاء اللہ
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
ماریہ انعام بہن۔۔۔ جزاکم اللہ خیرا۔۔۔
دو باتیں ہیں
1۔کیا یہ مضمون کسی جگہ خاص طور پر محدث رسالہ میںچھپا بھی ہے؟
2۔آپ کی والدہ کے چند مضامین پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے آپ انکا مختصر تعارف کرانا پسند کریں گی؟؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
صحیح بخاری
حدیث نمبر: 3595
اردو ترجمہ داؤد راز
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدی! تم نے مقام حیرہ دیکھا ہے؟ (جو کوفہ کے پاس ایک بستی ہے) میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا تو نہیں، البتہ اس کا نام میں نے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری زندگی کچھ اور لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ہودج میں ایک عورت اکیلی حیرہ سے سفر کرے گی اور (مکہ پہنچ کر) کعبہ کا طواف کرے گی اور اللہ کے سوا اسے کسی کا بھی خوف نہ ہو گا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ہودج میں بیٹھی ہوئی ایک اکیلی عورت کو تو خود دیکھ لیا کہ حیرہ سے سفر کے لیے نکلی اور (مکہ پہنچ کر) اس نے کعبہ کا طواف کیا اور اسے اللہ کے سوا اور کسی سے (ڈاکو وغیرہ) کا (راستے میں) خوف نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
ماریہ انعام بہن۔۔۔ جزاکم اللہ خیرا۔۔۔
دو باتیں ہیں
1۔کیا یہ مضمون کسی جگہ خاص طور پر محدث رسالہ میںچھپا بھی ہے؟
2۔آپ کی والدہ کے چند مضامین پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے آپ انکا مختصر تعارف کرانا پسند کریں گی؟؟
یہ مضمون ابھی کسی رسالے میں نہیں چھپا
میری والدہ مولانا عبدالرحمان کیلانی صاحب کی دختر ہیں۔۔۔۔قرآن وحدیث کی کلاسز لیتی ہیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
صحیح بخاری
حدیث نمبر: 3595
اردو ترجمہ داؤد راز
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدی! تم نے مقام حیرہ دیکھا ہے؟ (جو کوفہ کے پاس ایک بستی ہے) میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا تو نہیں، البتہ اس کا نام میں نے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری زندگی کچھ اور لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ہودج میں ایک عورت اکیلی حیرہ سے سفر کرے گی اور (مکہ پہنچ کر) کعبہ کا طواف کرے گی اور اللہ کے سوا اسے کسی کا بھی خوف نہ ہو گا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ہودج میں بیٹھی ہوئی ایک اکیلی عورت کو تو خود دیکھ لیا کہ حیرہ سے سفر کے لیے نکلی اور (مکہ پہنچ کر) اس نے کعبہ کا طواف کیا اور اسے اللہ کے سوا اور کسی سے (ڈاکو وغیرہ) کا (راستے میں) خوف نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے یہ بھی کمال ہی ہوگیا کہ صحابی رسول حضرت عدی نے اس اکیلی عورت کو بغیر محرم کے مکہ کا سفر کرتے ہوئے دیکھ کر بھی ایسے نہیں روکا کہ بغیر محرم کے سفر کرنا ناجائز ہے !!!!
 
Top