السلام علیکم
بھائی جان اصل میں آج کے دور کے حساب سے تو یہی سمجھ آتا ہے کہ ہر بندہ اپنے وسائل کو دیکھے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے خوب فراوانی کی ہے تو پھر تو کوئی مسئلہ ہی نہیں کسی بھی جگہ ہوٹل یا پھر کسی قریبی ملک میں عزیز رشتہ دار کے پاس چلے جانا ایک حل بنتا ہے ،اگر حالات ایسے نہیں تو پھر گھر واپسی ہی بہتر ہے۔ یہ تو اصل میں مسئلہ اس شخص کے حساب سے بیان کیا گیا ہے جس کے لیے دوسری کوئی صورت ممکن ہو اگر دوسری کوئی صورت ممکن نہیں تو گھر واپسی میں ہی خیروبرکت ہے۔ان شاء اللہ
آپ حج پر جا رہے ہیں، اگر عدت جیسا مسئلہ درپیش ہو تو آپکو ہر صورت واپس ہی آنا ھے چاہے خوب فراوانی ہی کیوں نہ ہو یہ مجبوری ھے۔
یہ ذہن میں رکھیں کہ حج پر جانے کے لئے ویزہ لینا پڑتا ھے اور اس پر ایک شارٹ مدت ہوتی ھے جو عدت کے وقت کو کور نہیں کرتی۔
عدت کی صورت میں آپکو ویزہ پر ایکسٹینشن نہیں مل سکتی۔ اگر کوئی یہ کوشش کرنا چاہے کہ وزٹ ویزہ کا بندوبست کروا دے گا تو اس ویزہ پر درخواست جمع ہی اس صورت میں ہوتی ھے جب آپ اس ملک میں نہیں ہیں۔
اگر کسی بھی وجہ سے یا کسی کے کہنے پر وہاں عدت پوری کی تو پھر ملک چھوڑنے کے لئے آپ کو جو یومیہ جرمانہ فکس ھے کل مدت تک وہ جرمانہ ائرپورٹ پر ادا کرنے کے بعد ہی خروج ہو گا ورنہ گرفتاری ممکن ھے۔
اگر اس جرمانہ کو معاف کرنے پر جوازات میں درخواست بھی دیں تو اس پر بھی ایک مہینہ لگ جاتا ھے اور جس سے جرمانہ پر تھوڑی رعایت مل جاتی ھے۔
اگر کسی کے پاس اس پر کوئی نئی اپڈیٹ ہو تو وہ بھی اس پر معلومات شیئر کر سکتا ھے۔
والسلام