خوارج سے متعلق علماءکی رائیں
خوارج کی تکفیراورعدم تکفیرسے متعلق علماءکے تین اقوال ہیں :
اول : وہ کافرہیں اوران کے ساتھ وہی معاملہ کیاجائگاجوکافروں کے ساتھ کیاجاتاہے ، یہ قول امام بخاری ، امام ابوبکربن العربی ،امام سبکی اورامام قرطبی کاہے ، نیز امام شافعی ، امام مالک،امام احمد اور اہل حدیث کی ایک جماعت سےبھی مروی ہے ، معاصرین میں سے شیخ ابن بازبھی اسی کی جانب گئے ہیں ۔
( دیکھئے : فتح الباری :12/313 ، الابانۃ الصغری :ص152 ، الشفا:2/1057 ،مجموع فتاروی ابن تیمیہ :28/518 والمغنی لابن قدامہ :12/239)
وجہ تکفیر : (1) احادیث میں وارد الفاظ کی بناپر جن میں ان کی ضلالت و گمراہی کی وضاحت موجودہے جویہ ہیں :
-
"يمروقون من الإسلام مروق السهم من الرمية"
"دین سے ایسےنکل جائیں گےجیسےتیرشکارکےجسم سے نکل جاتاہے " ۔
-
"لايجاوزإيمانهم حناجرهم"
"ان کاایمان ان کےحلق سے نیچےنہیں اترےگا"۔
-
"فأينمالقيتموهم فاقتلوهم"
"انہیں جہاں بھی پاؤقتل کرڈالو"۔
-
" فإن قتلهم أجرلمن قتلهم يوم القيامة"
"ان کوقتل کرنےوالےکوقیامت کےدن اجرملےگا"۔
-" لأقتلنهم قتل عاد "وفي لفظ "ثمود"
"(اگرمیں انہیں پالیتاتو)عادکی طرح قتل کردیتا" اورایک روایت میں لفظ "ثمود" ہے ۔
-
"هم شرالخلق "
-
"إنهم أبغض الخلق إلى الله تعالى "
"وہ اللہ تعالی کے نزدیک مخلوق میں سب سے برےہیں "۔
(2) بزرگ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی تکفیر جونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کوشامل ہے کیونکہ آپ نے ان کے جنتی ہونےکی شہادت دی ہے ۔
(3) یہ اپنے مخالفین کے خون اورمال کومباح سمجھتےہیں اوران کی تکفیرکے قائل ہیں۔
دوم : ان کی عدم تکفیر :یہ کافرنہیں بلکہ باغیوں میں سے ہیں یہ قول اہل سنت میں سے زیادہ تراصولیوں کاہے ، امام شافعی ، امام مالک اورامام احمد کا بھی ایک قول یہی ہے ، اوریہی قول امام ابوحنیفہ ، جمہورفقہاءاوربہت سارےاہل حدیث علماءسے بھی منقول ہےشیخ الاسلام ابن تیمیہ کارجحان بھی اسی کی طرف ہے ۔
(دیکھئے :شرح مسلم للامام النووی :2/50 ، الاعتصام للشاطبی :2/185 ،المغنی لابن قدامہ :8/106،منہاج السنۃ النبویۃ :5/247 وفتح الباری :12/314)
عدم تکفیرکی وجہ :
(1) شہادتین کا اقرار ، یہ مسلمانوں کی تکفیراوران کے خون اورما ل کومباح سمجھنےکی وجہ سے فاسق ہیں ۔
(2) انہوں نے بصراحت کفرکاارتکاب نہیں کیاہے بلکہ بےجاتاویل سے کام لیاہے وہ بھی قرآن کریم کی اتباع کا مقصدلیکرجس میں وہ غلطی کے مرتکب ہوگئے ۔
(3) ارکان اسلام پرمواظبت ومحافظت ، یہ اطاعت وعبادت کے نہایت ہی حریص تھے ،عبداللہ بن عباس کے بقول :"میں نے عبادت میں ان سے زیادہ مجتہدنہیں دیکھا، ان کے چہروں پرسجدوں کے نشانات تھے۔
(4) علماءاسلام کا اس بات پراجماع کہ یہ اسلامی فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے اور عمومی طورپران سے خارج نہیں ہے البتہ خوارج کے بعض فرقے اپنے کفریہ عقائدکی بناپراسلام سے خارج ہے جیسے یزیدیہ اورمیمونیہ ،حافظ ابن حجرنے امام خطابی سے نقل کیاہےکہ :
" أجمع علماء المسلمين على أن الخوارج مع ضلالتهم فرقة من فرق المسلمين وأجازوا مناكحتهم وأكل ذبائحهم وأنهم لايكفرون ماداموا متمسكين بأصل الإسلام "
"یعنی علماءاسلام کا اس بات پراجماع ہے کہ خوارج اسلامی فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے ، جن سے نکاح اوران کا ذبیحہ کھاناجائزہے ، اوران کی تکفیر جب تک وہ اسلامی اصولوں پہ قائم ہیں جائزنہیں ہے "۔
(5) صحابۂ کرام کا ان کوکافرنہ سمجھنا : شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتےہیں :صحابہ کرام کا خوارج کے پیچھے نمازاداکرنا بتاتاہے کہ انہوں نے ان کوکافرنہیں سمجھاتھا، عبداللہ بن عمراوران کے علاوہ بہت سارے صحابہ کرام نجدہ حروری کے پیچھے نمازپڑھاکرتے تھےاوراس سےمسلمانوں کی طرح ہی مخاطب ہوتےتھے،اور جب نجدہ کوئی استفسارکرتاتو عبداللہ بن عباس اس کاجواب دیتے،نیزاس کی حدیث بخاری کے اندربھی مذکورہے ۔(منہاج السنہ النبویہ :5/247) امام نووی کے بقول :
"المذهب الصحيح المختار الذي قاله الأكثرون والمحققون أن الخوارج لايكفرون كسائرأهل البدع"(شرح مسلم :2/50)
"صحیح اور پسندیدہ مذہب جسے اکثرلوگوں نے اورمحققین نے کہاہے کہ دیگربدعتیوں کی طرح خوارج کی تکفیرنہیں کی جائےگی "
تقریبایہی بات امام شاطبی نے الاعتصام کے اندراورابن قدامہ نے المغنی کے اندرکہی ہے ۔
(الاعتصام :2/185 والمغنی :8/106)۔
سوم : توقف اختیارکرنا : امام احمد نے خوارج کی تکفیرکے سلسلے میں زیادہ تر موقعوں سے توقف اختیارکیاہے (فتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ :12/486) ،خلال نے اپنی کتاب "السنہ " کے اندراپنی سندسے ذکرکیاہے کہ امام احمدسے پوچھاگیاکہ : کیاخوارج کی تکفیرکی جاسکتی ہے ؟توانہوں نے فرمایا :
یعنی
پھرکہاگیا:
توآپ نے فرمایا:
"وہ مارقہ ہیں جودین سے نکل گئے"
(السنۃ /خلال :ص 145 رقم /111 ) اوردوسری روایت میں ہے کہ جب ان سے خوارج کے کفرسے متعلق سوال کیاگیاتوانہوں نے فرمایا:
"اس سے ہمیں معاف کرواوروہی کہوجوحدیث میں واردہے "۔
(السنۃ /خلال :ص146 رقم :112)۔
خوارج کی تکفیرسے توقف اختیارکرنے والوں میں امام الحرمین ابوالمعالی ، باقلانی اور امام غزالی بھی ہیں ۔(الشفا /قاضی عیاض :2/1058 ،فتح الباری :12/314)
دکتورغالب عواجی کے بقول :
"خوارج کومطلقا کافرکہنا غلوہے اوردوسرے اسلامی فرقوں کے برابرقراردینا تساہل ہے ۔۔۔۔۔۔ میرے نزدیک مناسب بات یہ ہے کہ (خوارج کے ) ہرفرقےکے بارے میں جوجس کادین سےاس کی دوری اورنزدیکی کے اعتبارسے جواس کے اعتقاداوررائے کے حساب سے مستحق ہے وہی کہاجائے گا، تمام کے اوپرمدح وذم کے اعتبارسے ایک ہی حکم لگانا غیرمناسب ہے "
(الخوارج تاریخھم وآراءھم :ص :544)
*******