ایسے لوگوں سے بحث کرنے کی ممانعت ہے جو غلطی کریں اور پھر اس پر ڈھیٹ بن کر اڑ جائیں۔
اور میں یہ دیکھتی ہوں کہ جو آیات کفار کے لیے تھیں، آپ انہیں مسلمانوں پر چسپاں کرنے کے لیے اڑے ہیں۔ جو روایت منافق اور رسول (ص) کے کرتے کی تھی، وہ آپ نے مسلمانوں پر چسپاں کر دی۔ جب مسلمانوں کے رسول (ص) کے کرتے سے برکت حاصل کرنے کی روایات دکھائی گئیں تب بھی اپنی اصلاح نہیں کی اور اپنی غلطی پر اڑے رہے۔ صحابہ کے درجنوں واقعات بیان ہوئے جہاں وہ اسی اصول کے تحت ان اشیاء سے تبرک کر رہے ہیں جو کہ رسول (ص) سے مس ہوئیں، مگر آپ ایسے بہانے پیش کرتے ہیں جنکا نہ کوئی سر ہوتا ہے اور نہ پاؤں ہوتا ہے۔ پھر تنے والا بہانہ لے کر ان تمام دیگر درجنوں روایات کا انکار کر دیتے ہیں، حالانکہ عدم ذکر کا مطلب ذکرِ عدم نہیں ہوتا۔
بلکہ میں تو یہ ہی دیکھتی ہوں کہ پورے فورم میں کوئی ایسا انصاف پسند شخص سامنے نہیں آیا جس نے آپ کے کفار والی روایات مسلمانوں پر چسپاں کرنے پر اور دوسری جگہوں پر جہاں آپ اڑے ہوئے ہیں، وہاں آپکی اصلاح کی کوئی کوشش کی ہو۔ (البتہ خضر بھائی نے سعودیہ پر حملہ کرنے پر اصلاح کی کوشش ضرور سے کی ہے)۔
چنانچہ اگر آپ اس فورم کے آفیشل مفتی ہیں اور بقیہ فورم آپکے لکھے سے متفق ہے، تو مجھے مزید کوئی دلیل دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ پہلے والے دلائل اپنی جگہ موجود ہیں۔
بقیہ اگر کسی تک میری آواز پہنچ رہی ہے، تو پھر عرض یہ ہے کہ سنن دارمی کی عبداللہ ابن مسعود والی روایت ضعیف ہے۔
امام الذہبی اپنی کتاب المغنی فی الضعفاء میں راوی عمر ابن الھمدانی کے متعلق لکھتے ہیں:
4729 - عمرو بن يحيى بن عمرو بن سلمة قال يحيى بن معين ليس حديثه بشيء قد رأيته
اہلحدیث حضرات سب سے زیادہ "صحیح" حدیث کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔ لیکن اپنی باری میں یہ سٹینڈرڈز تبدیل ہو کر کبھی کچھ ڈبل سٹینڈرڈز بن جاتے ہیں جو کہ یقینا درست رویہ نہیں۔
چنانچہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ صرف اور صرف اللہ شریعت بنانے والا ہے اور رسول (ص) کا کہا فقط اس لیے شریعت بنا کہ وہ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے تھے سوائے وہ جو کہ ان پر وحی ہوا ہو۔
اور جبرئیل آج تک کسی صحابی پر وحی لے کر نازل نہیں ہوئے۔
تو پھر مسند احمد بن حنبل کی اس صحیح روایت میں صحابہ کو کون سے قرآن و سنت سے پتا چلا کہ پیالہ بابرکت ہے۔۔۔ کس نے انہیں بتایا کہ اس سے پانی پیو، اور پھر اسے اپنے سروں پر چھڑکنے کا بھی نیا عمل کرو۔۔۔ اور پھر اسکے بعد رسول (ص) پر محفل میں بیٹھ کر درود بھی بھیجو؟
آپ لوگ تو سرے سے اس اصول کو ہی نہیں مانتے کہ جو چیز رسول (ص) سے مس ہو جائے وہ متبرک ہو جاتی ہے۔ تو پھر آپ ان صحابہ کو بدعت و ضلالت سے سے کیسے بچائیں گے؟
اور میں یہ دیکھتی ہوں کہ جو آیات کفار کے لیے تھیں، آپ انہیں مسلمانوں پر چسپاں کرنے کے لیے اڑے ہیں۔ جو روایت منافق اور رسول (ص) کے کرتے کی تھی، وہ آپ نے مسلمانوں پر چسپاں کر دی۔ جب مسلمانوں کے رسول (ص) کے کرتے سے برکت حاصل کرنے کی روایات دکھائی گئیں تب بھی اپنی اصلاح نہیں کی اور اپنی غلطی پر اڑے رہے۔ صحابہ کے درجنوں واقعات بیان ہوئے جہاں وہ اسی اصول کے تحت ان اشیاء سے تبرک کر رہے ہیں جو کہ رسول (ص) سے مس ہوئیں، مگر آپ ایسے بہانے پیش کرتے ہیں جنکا نہ کوئی سر ہوتا ہے اور نہ پاؤں ہوتا ہے۔ پھر تنے والا بہانہ لے کر ان تمام دیگر درجنوں روایات کا انکار کر دیتے ہیں، حالانکہ عدم ذکر کا مطلب ذکرِ عدم نہیں ہوتا۔
بلکہ میں تو یہ ہی دیکھتی ہوں کہ پورے فورم میں کوئی ایسا انصاف پسند شخص سامنے نہیں آیا جس نے آپ کے کفار والی روایات مسلمانوں پر چسپاں کرنے پر اور دوسری جگہوں پر جہاں آپ اڑے ہوئے ہیں، وہاں آپکی اصلاح کی کوئی کوشش کی ہو۔ (البتہ خضر بھائی نے سعودیہ پر حملہ کرنے پر اصلاح کی کوشش ضرور سے کی ہے)۔
چنانچہ اگر آپ اس فورم کے آفیشل مفتی ہیں اور بقیہ فورم آپکے لکھے سے متفق ہے، تو مجھے مزید کوئی دلیل دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ پہلے والے دلائل اپنی جگہ موجود ہیں۔
بقیہ اگر کسی تک میری آواز پہنچ رہی ہے، تو پھر عرض یہ ہے کہ سنن دارمی کی عبداللہ ابن مسعود والی روایت ضعیف ہے۔
امام الذہبی اپنی کتاب المغنی فی الضعفاء میں راوی عمر ابن الھمدانی کے متعلق لکھتے ہیں:
4729 - عمرو بن يحيى بن عمرو بن سلمة قال يحيى بن معين ليس حديثه بشيء قد رأيته
اہلحدیث حضرات سب سے زیادہ "صحیح" حدیث کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔ لیکن اپنی باری میں یہ سٹینڈرڈز تبدیل ہو کر کبھی کچھ ڈبل سٹینڈرڈز بن جاتے ہیں جو کہ یقینا درست رویہ نہیں۔
چنانچہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ صرف اور صرف اللہ شریعت بنانے والا ہے اور رسول (ص) کا کہا فقط اس لیے شریعت بنا کہ وہ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے تھے سوائے وہ جو کہ ان پر وحی ہوا ہو۔
اور جبرئیل آج تک کسی صحابی پر وحی لے کر نازل نہیں ہوئے۔
تو پھر مسند احمد بن حنبل کی اس صحیح روایت میں صحابہ کو کون سے قرآن و سنت سے پتا چلا کہ پیالہ بابرکت ہے۔۔۔ کس نے انہیں بتایا کہ اس سے پانی پیو، اور پھر اسے اپنے سروں پر چھڑکنے کا بھی نیا عمل کرو۔۔۔ اور پھر اسکے بعد رسول (ص) پر محفل میں بیٹھ کر درود بھی بھیجو؟
آپ لوگ تو سرے سے اس اصول کو ہی نہیں مانتے کہ جو چیز رسول (ص) سے مس ہو جائے وہ متبرک ہو جاتی ہے۔ تو پھر آپ ان صحابہ کو بدعت و ضلالت سے سے کیسے بچائیں گے؟