• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داعش کی باقیات سونے کے دینار

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کاغزی نوٹوں کی حقیقت:

کرنسی نوٹوں پرعموماً یہ تحریر پائی جاتی ھے:

"حاملِ ھذا کو مطالبہ پر ادا کرے گا"

یہاں ھم یہ غلطی کرتے ھیں کہ فقط اس عبارت کو پڑھنا ھی کافی سمجھ لیتے ھیں اور اس سے طرح طرح کے مطالب بھی اخذ کرلیتے ھیں۔ جبکہ حقیقت کچھ اور ھے۔ دراصل اس عبارت "حاملِ ھذا کو مطالبہ پر ادا کرے گا" کے اوپر بھی کچھ لکھا ھوتا ھے [بینک دولت پاکستان ۔ پانچ سو روپیہ] جو اس عبارت کا لازمی حصہ ھے لیکن ھم غلطی سے اسے الگ تصور کر لیتے ھیں۔ چنانچہ ساری عبارت یوں پڑھی جائے گی:
"بینک دولت پاکستان پانچ سو روپیہ حاملِ ھذا کو مطالبہ پر اداکرے گا"


بات در اصل یہ ھے کہ حکومتِ پاکستان صرف ایک، دو اور پانچ روپے کے سکے بنا کر جاری کرتی ھے۔ ان سکوں کے اوپر یہ الفاظ "حکومتِ پاکیستان" یا "اسلامی جمہوریہ پاکیستان" باقاعدہ درج ھوتے ھیں۔ ایک روپے کے سکوں سے پہلے جب ایک روپے کا نوٹ ھوتا تھا تو وہ باقاعدہ وزیرِ خزانہ کے دستخطوں سے حکومت جاری کرتی تھی، جبکہ بڑے نوٹ سٹیٹ بینک اپنی اتھارٹی سے گورنر سٹیٹ بینک کے دستخطوں سے جاری کرتا ھے۔

یہاں سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ سٹیٹ بینک بھی تو ایک حکومتی ادارہ ھی ھے ، حکومت جاری کرے یا سٹیٹ بینک، بات تو ایک ھی ھے۔ لیکن اس سادہ سی بات کے اندر ایسی پیچیدگیاں پوشیدہ ھیں جن تک عام آدمی کی رسائی ممکن نہیں۔ فری میسنز کے قائم کردہ بینکاری نظام اور اس کے تحت معرضِ وجود میں آنے والی پیپر کرنسی کے اس گورکھ دندے میں ایسے ایسے لفظی دھوکے پائے جاتے ھیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ھے۔ ان پیچیدہ دھوکوں کے فہم تک رسائی کوئی عام آدمی کر ھی نہیں سکتا، نہ ھی انہیں سادہ پیرائے میں سمجھنا اور سمجھانا ممکن ھے۔ سادہ الفاظ میں بس یوں سمجھا جائے کہ سٹیٹ بینک حکومتی ادارہ ھوتے ھوئے بھی براہِ راست ولڈ بینک کے قوانین و ضوابط کے تحت نہ صرف یہ کہ خود فنکشن کرتا ھے بلکہ ملک کے دوسرے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ورلڈ بینک کے رولز ریگولیشنز کے تحت سپروائز بھی کرتا ھے اور یوں ورلڈ بینک اپنے بنائے ھوئے رولز کو سٹیٹ بینک کے ذریعے دنیا کے ھر ملک کے ھر بینک میں مانیٹر کرتا ھے۔ [ہر بینک کی ھر شاخ ھر ماہ، ھر 6 ماہ اور ھر سال کے اختتام پر ورلڈ بینک کے لئے اپنی ایک مالیاتی رپورٹ تیار کرتی ھے جو متعلقہ بینک کے ھیڈ آفس سے گزر کے ورلڈ بینک کو بھیج دی جاتی ھے]

رھا یہ سوال کہ سٹیٹ بینک مطالبہ پر سونا چاندی یا دیگر اجناس دے گا سراسر دھوکہ اور فریب ھے۔ زیرِ نظر بحث میں نوٹ پر مرقوم عبارت کو دوبارہ ملاحظہ فرمائیے:

"بینک دولت پاکستان پانچ سو روپیہ حاملِ ھذا کو مطالبہ پر اداکرے گا"

اس تحریر میں سٹیٹ بینک فقط اس بات کی گارنٹی دے رھا ھے کہ اگر کسی کو ھمارے [سٹیٹ بینک کے] جاری کردہ 10، 20، 50، 100، 500، 1000 اور 5000 کے نوٹوں پر بھروسہ نہیں تو ایسا شخص ھمارے نوٹ ھمیں واپس کر کے حکومت کے جارے کردہ سکے بوریوں میں بھر کر لے جائے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔بالفاظِ دیگریہ نوٹ لوگوں کو سکوں کا بوجھ اٹھانے سے بچانے کے علاوہ اپنے اندر کسی قسم کی کوئی افادیت نہیں رکھتے۔


http://forum.mohaddis.com/threads/پیپر-کرنسی-چند-اھم-سوالات-؟ِ.17727/
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرا ایک سوال ابھی تک قائم ہے؟ اوریا مقبول جان اینڈ کمپنی، مجھے بتلائے کہ بچوں کو لالی پاپ کے لئے کون سا سکہ دیاجائے گا؟ سونے کا یا چاندی کا؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
مزید برآں اوپر مذکور کالم نگار کی گفتگو دلیل کی قوت نہیں رکھتی۔
کالم نگار نے کوئی شرعی حکم اخذ نہیں کیا، اس نے صرف ایک تجزیہ پیش کیا ہے!
دوسری طرف "کرنسی" یا باہمی لین دین کی "دیگر اجناس" کے بارے میں کوئی احکامات نہیں ہیں یہاں تک کہ کسی "مخصوص جنس" کو ترجیح دینے کی بھی کوئی مثال نہیں ملتی، جس سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ باہمی لین دین کیلیے جس کرنسی / جنس پر کسی دور کے انسانوں کا اتفاق ہو وہ بیشک جاری رہے لیکن اس میں سود وغیرہ کی صورت میں انسانوں پر ظلم نہ ہو.
متفق!
اوریا مقبول جان نے ایک تنظیم قائم کی ہے۔ اس تنظیم کے تحت اس موضوع پر کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس تنظیم نے سونے کے سکے جاری کئے ہیں اور لوگوں کو ترغیب دی جارہی ہے کہ اپنی بچت سونے کے سکوں میں رکھیں، پیپر کرنسی میں نہیں۔
لیکن یہ تو محض ایک مثال ہے۔ یہ تو ریاست کا کام ہے کہ وہ اپنی مملکت میں سونے چاندی کی کرنسی رائج کرے تاکہ پیپر کرنسی کے فراڈ کا خاتمہ ہو۔ لیکن جب خود حکومتیں کرنسی فراڈ میں ملوث ہوں تو وہ ایسا کیوں کریں گی؟
یہی تو میرا رونا ہے! کہ یہ انتشار انہیں اوریا مقبول جان اینڈ کمپنی کا برپا کردہ ہے!
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
السلام علیکم علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرا ایک سوال ابھی تک قائم ہے؟ اوریا مقبول جان اینڈ کمپنی، مجھے بتلائے کہ بچوں کو لالی پاپ کے لئے کون سا سکہ دیاجائے گا؟ سونے کا یا چاندی کا؟
وعلیکم السلام
یہ تو آپ اعتراض برائے اعتراض بلکہ اینڈ کمپنی سے اپنی نفرت کا اظہار فرمارہے ہیںـ اگر آپ پیپر کرنسی کے فراڈ سے متفق یا مطمئن ہیں تو اس کے حق میں دلیلیں پیش کیجئے ۔ درہم و دینار والے سسٹم کی تحقیر سے مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ ویسے آپ کے سوال کا جواب اوپر کے مراسلوں میں دیا جاچکا ہے جسے آپ بوجوہ پڑھنا یا سمجھنا نہیں چاہتے
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ!
وعلیکم السلام
یہ تو آپ اعتراض برائے اعتراض بلکہ اینڈ کمپنی سے اپنی نفرت کا اظہار فرمارہے ہیںـ اگر آپ پیپر کرنسی کے فراڈ سے متفق یا مطمئن ہیں تو اس کے حق میں دلیلیں پیش کیجئے ۔ درہم و دینار والے سسٹم کی تحقیر سے مسئلہ حل نہیں ہوتا
یوسف ثانی بھائی! جس بات کا میں اظہار کرتا ہوں اسے آپ ''نفرت'' سمجھتے ہو، تو'' نفرت ''ہی سہی ،میں اس کا اظہار بالکل کرتا ہوں، لیکن ہر مسئلہ میں نہیں، بلکل مسئلہ کے پیش نظر!
مجھے اس طرح کے لوگوں سے اس لئے ''نفرت '' ہے کہ یہ لوگوں کو فریب میں مبتلا کرتے ہیں، دانستہ یا نادانستہ!
میں نے درہم و دینار کے سسٹم پر جو سوال اٹھایا ہے، اس کا جواب آپ کے پاس ہے ، تو پیش کریں! اب میرے سوال کو کوئی تحقیر سمجھے یا کچھ، اگر اس سوال سے درہم و دینار کے نظام کا آج حقیر ہونا سمجھ آتا ہو تو الگ بات ہے، لیکن آج یہ ناقص ضرور ہے۔
جیسے کہ کوئی آج تلوار اٹھا کر اور گھوڑے پر سوار، امریکہ کے خلاف جہاد کے لئے روانہ ہو جائے!اور پھر اس کا مدعا یہ ہو کہ ایک ڈائنامائڈ اور بم بارود، ٹینک ، میزائل، ہوائی جہاز وغیرہ تو کفار کا ایجاد کردہ ہے!
گھوڑے اور تلوار سے جہاد کرنا آج حقیر ہو نہ ہو ، لیکن آج ناقص ضرور ہے!
بلکل جناب! میں پیپر کرنسی کو فراڈ باور کروانے والوں سے متفق نہیں!
یوسف ثانی بھائی! اب دلیل تو اس کے ذمہ ہے، جو اسے فراڈ باور کروانا چاہتا ہے!
پیپر کرنسی کے جواز کی دلیل بھی ہمارے ذمہ نہیں! کیونکہ یہ معاملات سے ہے، اور معاملات میں ممانعت کی دلیل مطلوب ہوتی ہے!
میرا سوال اب بھی قائم ہے:
میرا ایک سوال ابھی تک قائم ہے؟ اوریا مقبول جان اینڈ کمپنی، مجھے بتلائے کہ بچوں کو لالی پاپ کے لئے کون سا سکہ دیاجائے گا؟ سونے کا یا چاندی کا؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

آج میں جاب پر تھا اس لئے ساتھ نہیں دے پایا، مجھے تھوڑا وقت دیں تفصیلی اور معلوماتی مراسلہ آپ کی نظر پیش ہو گا جس پر معلومات اکٹھی کرنے کے لئے وقت چاہئے، اس کے بعد سب بھائی مطالعہ کے ساتھ اپنی مفید رائے سے نواز سکتے ہیں۔ داؤد بھائی آپ یوسف بھائی پر مثبت سوچ رکھیں، دیکھیں اگر رائے سے کوئی متفق نہیں ہوتا تو اس کا مطلب یہ نہیں جو آپ سوچ رہے ہیں۔ فرینڈلی!

والسلام
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
13780 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
  1. گویا پیپر کرنسی فراڈ کی بنیاد ہے۔ اس کا واحد حل درہم و دینار والی کرنسی کا اجرا ہے مگر بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا؟؟؟
@یوسف ثانی صاحب، معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔

1۔ یہود و نصاریٰ کی مسلم دشمنی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے اسی لیے ہمارے یہاں conspiracy theories کا بھی عام چلن ہے، اسی زاویے سے دیکھا جائے تو کہیں ایسا تو نہیں کہ "یہ واحد حل" بھی حکومتوں کا سونا world bank کے گوداموں میں اکٹھا کرنے کے بعد عام آدمی سے سونا نکلوانے کی کوئی چال ہو۔۔۔۔۔۔ جیسے "بروایت زید حامد صاحب" اسلامی بینکاری کا آغاز بھی یورپ و امریکہ کی بینکس نے مسلم کلائینٹس کو قابو میں رکھنے کے لیے کیا تھا۔ واللہ اعلم
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
میں نے تو کافی عرصہ پہلے ہمارے انگلش کے ایک استاد کے لیکچر میں یہ تک سنا ہے کہ کسی دور میں "نمک" تک "لین دین میں مرکزی جنس" رہا ہے اور انگریزی لفظ salary (تنخواہ) بھی لفظ salt (نمک) سے نکلا ہے. واللہ اعلم
دیکھیں google کیا فرماتے ہیں بیچ اس مسئلے کے۔۔۔۔۔۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
داؤد بھائی آپ یوسف بھائی پر مثبت سوچ رکھیں، دیکھیں اگر رائے سے کوئی متفق نہیں ہوتا تو اس کا مطلب یہ نہیں جو آپ سوچ رہے ہیں۔ فرینڈلی!
یوسف ثانی بھائی ، ہمارے بھائی ہیں ، اور وہ بھی کراچی کے! ایسی کوئی بات نہیں ان شا ء اللہ!
 
Last edited:

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
  1. میں نے درہم و دینار کے سسٹم پر جو سوال اٹھایا ہے، اس کا جواب آپ کے پاس ہے ۔
  2. لیکن آج یہ ناقص ضرور ہے۔
  3. بلکل جناب! میں پیپر کرنسی کو فراڈ باور کروانے والوں سے متفق نہیں!
  4. پیپر کرنسی کے جواز کی دلیل بھی ہمارے ذمہ نہیں! کیونکہ یہ معاملات سے ہے، اور معاملات میں ممانعت کی دلیل مطلوب ہوتی ہے!
جواباً عرض ہے:
  1. معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ آپ کا سوال انتہائی بچکانہ ہے۔ کرنسی کا واحد اور اہم ترین استعمال یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے بچوں کو لولی پاپ کی خریداری کے لئے کون سا سکہ دیں گے۔ اس بچکانہ سوال کا جواب اوپر دیا جاچکا ہے۔ بچوں کو کرنسی کی قسم سے دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ انہیں ”لولی پاپ“ سے دلچسپی ہوتی ہے۔ درہم و دینار والا نظام بنیادی طور پر ”دھاتی سکوں“ کا نظام ہے۔ سونے چاندی کے علاوہ تانبے، پیتل، سلور وغیرہ کے سکے ماضی میں بھی چلتے رہے ہیں۔ اور جتنی مالیت کا سکہ ہوتا ہے، اتنی ہی مالیت کے دھات سے بنا ہوتا ہے۔ (کاغذ ی کرنسی میں ایسا ممکن نہیں ہوتا)۔ چنانچہ دھات کی اقسام اور اس کے وزن کے حساب سے کم مالیت کے سکے بھی تیار کئے جاسکتے ہیں تاکہ ”اقتصادیات کی اہم ترین ضرورت“ لولی پاپ کی خریداری بچوں کے ہاتھوں بھی ممکن ہوسکے۔
  2. ”درہم و دینار“ کا نطام کوئی الہامی نظام نہیں کہ یہ جملہ نقائص سے پاک ہو۔ اس کا سب سے بڑا ”نقص“ تو وہی ہے، جس کی بنیاد پر اسے ترک کیا گیا تھا کہ اسے تھیلیوں میں لے کر بازار جانا پڑتا تھا، اور دوسرے فرد کو یہ نظر آتا تھا کہ کس کے پاس کتنی رقم ہے۔ پیپر کرنسی کا سب سے بڑا ”فائدہ“ یہی ہے کہ آپ اپنی جیبوں میں لاکھوں روپے لے کر ادھر ادھر آجا سکتے ہیں اور کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی۔ پیپر کرنسی ہی کی ایڈوانس قسم پلاسٹک کرنسی (کریڈٹ، ڈیبٹ کارڈز) ہے۔ سوال یہ نہیں ہے کہ درہم و دینار یعنی دھاتی سکے آج کے عہد میں ناقص ہیں یا نہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس نظام کے مقابلہ میں جو پیپر کرنسی کے نظام میں نقائص ہیں، ہمیں وہ قبول ہیں یا نہیں۔ پیپر کرنسی سے افراط زر میں اور نتیجتاً مہنگائی میں جس تیزی سے اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے، اس کی مثال دھاتی کرنسی کے ادوار میں نہیں ملتی۔ اسی پیپر کرنسی کی بدولت، امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہوتا چلا جارہا ہے۔ امیر اور غریب پہلے بھی ہوا کرتے تھے، مگر غریب غربا آج کی طرح خودکشیاں نہیں کیا کرتے تھے۔ اسی پیپر کرنسی کے نظام نے بنکنگ سسٹم کو سپورٹ کیا ہے۔ بنکنگ سسٹم کی دو بنیادی خرابیاں ہیں۔ ایک سودی نظام اور دوسرا پیپر کرنسی۔ ان دونوں کو ختم کردیجئے۔ ہر بنک دھاتی سکوں مین لین دین کرے، سماج کا اقتصادی مسئلہ بہت حد تک کم ہوجائے گا۔ اسی پیپر کرنسی کی بدولت آج ایک چالاک اور مکار شخص زیرو سے ارب پتی بلکہ کھرب پتی بن جاتا ہے اور معاشرے میں معزز بھی کہلاتا ہے، کیونکہ وہ ”پیپر کرنسی“ ہی کی بدولت ”وہائیٹ کالر کرائم“ کرتا ہے اور قانون کی ذد میں نہیں آتا۔ دھاتی سکوں کے دور میں کسی غریب فیملی کو کروڑ پتی بننے میں ”نسلوں کی محنت“ لگا کرتی تھی۔ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی محض اپنی عقل، مکاریت اور محنت کے بل بوتے پر زیرو سے کھرب پتی بن جائے۔ پاکستان میں بحریہ ٹاؤن کے مالک اس کی ایک مثال ہے۔ ایک وقت تھا کہ اس کے گھر اس کا ایک دوست ماہانہ راشن ڈلوایا کرتا تھا تاکہ اس کے گھر کا چولہا جلتا رہے اور آج اس کے ذاتی اثاثے اربوں ڈالرز (روپے نہیں) میں ہیں۔ جبکہ بحریہ ٹاؤن کے اثاثے اس سے بہت زیادہ ہیں۔ کیا کوئی یہ تخمینہ لگا کر بتلا سکتا ہے کہ اگر آج پیپر کرنسی کی بجائے درہم و دینار کا نظام ہوتا تو ملک ریاض کے پاس اتنی ہی دولت ہوتی، جتنی آج ہے۔
  3. یہ تو ”میں نہ مانوں“ والی بات ہے۔ اور آپ کو اس بات کا حق حاصل ہے کہ کسی بھی بات کو نہ مانیں، خواہ وہ روز روشن کی طرح واضح ہی کیوں نہ ہو۔ آخر کو ”آزادئ رائے“ بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ مسکراہٹ
  4. پیپر کرنسی کی ”ممانعت“ کی تو کسی نے بات نہیں کی۔ جب ”ممانعت کا دعویٰ“ ہی کسی نے نہیں کیا تو دلیل کیسی؟ زیر بحث یہ نہیں ہے کہ پیپر کرنسی حرام یا غیر اسلامی ہے اور درہم و دینار کی کرنسی فرض اور اسلامی ہے۔ بحث اس بات پر ہے کہ جب سے پیپر کرنسی کا آغاز ہوا ہے، ”عوام“ کی محنت اور دولت ”خواص“ کے قبضہ میں جانے لگی ہے۔ خواص اپنی مکاریت اور اسمارٹنس سے غریبوں کا کون چوسنے لگے ہیں۔ یہ ایسی ”لوٹ مار“ ہے، جس کی کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکتی۔ خواص جب چاہیں، میرے پاس موجود ”پیپر کرنسی نوٹوں“ کی ”ویلیو “ گراسکتے ہیں۔ دھاتی سکوں کی موجودگی میں ایسا ممکن نہیں ہوتا۔
 
Top